سعودی عرب کی سلامتی اور پاکستان کی لبّیک

سعودی عرب پاکستان کا ایک دیرینہ برادر ملک ہے۔ہر کڑے وقت میں سعودی حکومت نے پاکستان کی مدد کی ہے․مقاماتِ مقدّسہ کی حامل ملک ہو نے کی وجہ سے پاکستانی عوام بھی سعودی عرب کے ساتھ ایک گہرے روحانی رشتہ میں جڑے ہو ئے ہیں․پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف کے سعودی حکمرانون کے ساتھ ذاتی مراسم موجود ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ آج جب سعودی عرب پر کڑا وقت آیا تو سعودی عرب کی پکار پر وزیراعظم نواز شریف نے دیگر سیاسی جماعتوں سے مشورہ کیے بغیر لبیّک کہتے ہو ئے فوری طور پر اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا جس میں وزیرِ دفاع، وزارتِ خارجہ کے مشیر کے علاوہ آرمی چیف اور پاک فضائیہ کے سر براہ نے بھی شرکت کی اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ سعودی عرب کی ہر ممکن مدد کی جائیگی۔اجلاس میں فوری طور پر وزیرِ دفاع خواجہ آصف نواز، امورِ خارجہ کے مشیر سرتاج عزیز اور سینیئر فوجی افسران پر مشتمل وفد کو سعودی عرب بھیجنے کا فیصلہ بھی کیا گیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی حکومت سعودی عرب کو ہر قسم کی مدد بشمول فوج بھیجنے کے لئے تیار ہے۔حکومت کا یہ فیصلہ کہاں تک درست ہے؟ کیا یہ ایک دانشمندانہ فیصلہ ہے یا نہیں ؟ اس فیصلے کے مستقبل میں پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں ؟ ان سوالوں کا جواب ڈھونڈنے سے پہلے سعودی حکومت کو درپیش مسئلے کا پس منظر کا جائزہ لیتے ہیں ۔

یمن سعودی عرب کا ایک اہم پڑوسی ملک ہے جس کی آبادی تقریبا ڈھائی کروڑ افراد پر مشتمل ہے اور اس کا رقبہ527829مربع کلو میٹر ہے انگریزوں کے تسلط سے آزاد ہو نے کے بعد اس میں کبھی مضبوط اور مستحکم سیاسی حکومت قائم نہیں ہو ئی، 2011میں سیاسی بحران میں شدید اضافہ ہوا، یمنی عوام نے غربت، بے روز گاری اور کرپشن کے خلاف عَلمِ بغاوت بلند کر لیا ۔ملکی مسائل کا حل ڈھونڈنے کے لئے قومی مزاکراتی کانفرنسزمنعقد ہو ئیں۔قومی کانفرنس میں یمن کے موجودہ صدر عبد الربوہ منصور ہادی کو صدر منتخب کر لیا گیا۔ مگر یمن میں موجود شیعہ حوثی قبائل نے اسے صدر تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہو ئے بغاوت کر لی اور موجودہ حکومت کے لنگڑی لو لی فوج کے خلاف اعلانِ جنگ کر دیا۔شیعہ باغیوں نے بہت جلدیمن کے تین اہم شہروں صنعاٗ، عدن اور تعز پر قبضہ بھی کر لیا۔شیعہ باغیوں کا کہنا ہے کہ صدر ہادی سعودی عرب اور قطر کا کٹھ پتلی صدر ہے جبکہ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ شیعہ باغیوں نے یمن کے ایک جائز اور قانونی حکومت کے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے اور وہ یعنی سعودی حکومت یمن کی قانونی حکومت بچانے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھانے کو تیار ہے۔درحقیقت سعودی حکومت یمن مین شیعہ با غیوں کی حکومت کو سعودی عرب کی سلامتی کے لئے شدید خطرہ سمجھ رہے ہیں اور وہ کسی بھی صورت میں یمن میں شیعہ ہوتی باغیوں کی حکومت کو برداشت نہین کر سکتے․ اب سعودی عرب نے باغیوں پر با قاعدہ فضائی حملے شروع کر دئیے ہیں اور ان کی سر کوبی کے لئے پاکستان سے زمینی فوج بھیجنے کی درخواست کر رکھی ہے۔واضح رہے کہ ایران نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فضائی حملوں کی مذّمت کرتے ہو ئے ایک خطر ناک قدم قرار دیا ہے۔

یمن کے صدر عبدالربوہ منصور ہادی جو اس وقت ایک اطلاع کے مطابق سعودی عرب پہنچ چکے ہیں ، کی درخواست پر سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا جس میں یمن کے سیکیو ریٹی کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال کا جائزہ لیا گیا ،اقوام متحدہ کے ایلچی نے بتایا کہ یمن بھی عراق ، افغانستان اورشام کی طرح ایک طویل جنگ کی طرف بڑھ رہا ہے۔امریکہ نے اسی خطرے کے پیشِ نظر اپنے تمام فوجیوں کو یمن سے واپس بلا لیا ہے۔

الغرض مشرقِ وسطیٰ مین خلیجی ممالک کی صورتِ حال انتہائی گھمبیر ہو چکی ہے ، سعودی عرب،یمن،ایران کی صورتِ حال پر نہایت سنجیدہ غورو فکر کی ضرورت ہے۔یمن میں جس جنگ کا آغاز ہو چکا ہے اس کے اثرات صرف خلیجی ممالک پر ہی نہیں، بلکہ خطے میں موجود پاکستان اور افغانستان پر بھی پڑیں گے۔وطنِ عزیز پہلے ہی فرقہ ورانہ دہشت گردی کا شکار ہے۔سعودی عرب کے ساتھ بے شک ہمارے بہت ہی قریبی دوستانہ تعلقات ہیں مگر ایران بھی ہمارا پڑوسی ملک ہے اور پھر پاکستان میں شیعہ برادری کی ایک اچھی خاصی تعداد موجود ہے اندریں حالات ہمارے حکمرانوں کو بہت سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا چا ہیے۔ ہمیں کسی اور کے معا ملات میں ٹانگ اڑانے سے پہلے ایک بار نہیں، ہزار بار سوچنا چا ہیے۔
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 282508 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More