پرد یس کی پانچ اچھّی با تیں جو "نئے" پاکستان کی ضرورت ہیں

کئی سال بیت گئے اس دور دیس میں بسے ہوئے- پھر بھی پاکستا ن کی یاد دل کو ستاتی رہتی ہے- وہاں کا ما حول، میل جول، کھا نے، تہوار اور سب سے بڑھ کر اپنا پن دل کو اداس کر دیتا ہے! یہا ں کینڈ ا میں جب بھی ہم پاکستا نیوں کی کوئی محفل جمتی ہے تو اپنے بچھڑے ہوئے چمن کو سب سے پہلے یا د کرتےہیں- یہ البتہ اور با ت ہے کہ ملکی حا لا ت کے پیشِ نظر وطن میں د وبا رہ جا بسنے پر کم ہی لو گ کمرباندھتے ہیں-

بین الاقوامی طور پر جب بھی کسی ملک کی رہائش کے اعلی معیار کی جانچ کی جاتی تو اس کی بنیاد طب ،تعلیمی سہولیات ،ماحولیات،محفوظ معا شرہ اور انفراسٹکچر کی بہترائی پر کی جاتی ہے- کینڈا کے بڑے شہرتقریباً ہر سال ہی دنیا کے د س بہتر ین شہروں کی فہرست میں پا ئے جا تے ہیں-ا س کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ یہاں پر سب ہی اچھا ہے-لیکن عمومی طور پر آپ ایک پر سکون ذندگی گزار سکتے ہیں- بہرحال ایک عام شہری کے بطور مجھے یہاں کی پانچ با تیں پسند ہیں جو پاکستان کو بہتر بنانے میں کلیدی کام کر سکتی ہیں-

1- قا نون کی پاسداری:
کچھ عرصہ پہلے امریکہ کےسٹیٹ سیکرٹری جان کیری کو اپنے گھر کے سا منے سے برف نہ ہٹانے پر جرمانہ کیا گیا-انہوں نے بھی اپنی غلطی کو خوش دلی سے تسلیم کیا-قوانین کا احترام زندگی کے ہرشعبے میں نظر آتاہے- یہی وجہ ہے کہ معا شرےمیں امن وسکون ہے- ایک اندازے کےمطا بق ہر سال یہاں بے شمار ملکوں 23000 لوگ ہجرت کرکے بس جا تےہیں- دو سو سے اوپر قومیتّوں کے لوگ مل جل کر اکھٹے رہتے ہیں -مختلف مذ ا ہب کے ما ننے والے ہیں جو اپنے عقائد اور نظریات پر آذادی سے عمل بردار ہتے ہیں-وہ کیا قوت ہے جو اس معا شرے میں ہم آ ہنگی پیدا کرتی ہے؟ صرف اورصرف سختی سے احکامات پر عملداری ہی نے سارے نظام کو ہم آہنگی کے سا نچے میں ڈال رکھا ہے- پھر یہ بھی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرموں کو انجا م کار تک پہنچانے میں کسی تساہل سے کام نہیں لیتے-اسی وجہ سے ہر کوئی معا شرے کی ترقی میں مؤثر انداز میں حصہ لے سکتا ہے-

2- بے ترتیبب زندگی گزارنا کوئی کما ل نہیں!
جہاں کہیں بھی نکل جا ئیے عوام و خاص بڑی سہولت کے سا تھ قطار بنائے ہوئے دکھائی دہتے ہیں- لگتا ہےگو رے لوگ صد یوں پہلے سمجھ گئے تھے زندگی کو اگر کسی مقا م پر پہنچا نا ہے تو ہر شعبے میں نظم و ظبط قائم کیا جائے- وقت کی پا بندی تو ان کی گھٹی میں پڑی ہوئی ہے-دلچسب بات یہ ہے کہ ہم دیسی یہاں بھی ہر تقریب میں عموماً تا خیر سے ہی پہنچتے ہیں- یہ اور بات ہے کہ اگر کام پر پہنچنا ہو تو پھر ہما ری پھرتیاں دیکھنے والی ہوتی ہیں- ڈالروں کی کشش ہی ایسی ہے-

3- واجبات ادا کرو اور زندگی کی بنیا دی سہلوتیں لو!
امریکہ اور کینڈا میں بڑے بڑے برفانی طوفان اور ہوائی جھکڑ نظا مِ ذندگی کو تہ و با لا کرتے ہیں پر کاروبارِ زندگی چلتا رہتا ہے- بجلی، پانی اور گیسں کی سہولتوں میں کسی بھی خلل کو فوری ٹھیک کرنے کی کوشش کی جاتی ہے- انفرا سڑکچر کی بہترائی ا یک مسلسل عمل ہے- شہا راہوں ،سڑکوں کا ایک جال سا ہے جسں نےطویل مسافتوں کو سمیٹ دیا ہے - اسی وجہ سے ترقی کی رفتا ر تیز تر ہے- حکومت ٹیکس اوردیگر واجبات کی بر وقت ادائیگی کو فروغ دیتی ہے -بلا تفر یق نا دہندگان کے سا تھ سختی سے نمٹا جاتا ہے-

4 - جی جان سے کا م کرو اور ز ندگی کو بھر پور طریقے سے گزارو:!
صبح ہوتے ہی لوگ باگ کافی کا کپ ہاتھ میں تھا مے کا م کا ج کی طرف بھا گےچلے جاتے ہیں-شروع شروع میں یہ ہل چل دیکھ کر ہم دل میں سوچتے تھے کہ: "ارے بھا ئی آ را م سے پہلے نا شتہ کر لو پھر گھر سے نکلنا"-اب ہمارا اپنا بھی تقیریباًیہی حال ہے-جیسے ہی جمعہ کا دن ڈھلتا شروع ہوتا ہے کام کاج میں جٹے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ جا تی ہے - اور کیوں نہ ہو ! پورا ہفتہ ایک مشین کی طرح کام کر کے ہر کوئی ہفتہ وار تعطیلا ت کے انتظار میں ہوتا ہے-جمعہ کی شا م اور ہفتے کا پورا دن میل ملاپ ، تقریبا ت ، پکنک اور دیگر مصروفیا ت میں گزر جا تا ہے- اتوا ر کی شام ہو تے ہی ایک بے نا م سی ادا سی چھا جا تی ہے- اصل میں انسان فطری طور پر تساہل پسند ہے- لیکن کام چور افراد یہاں کو ئ خاص مقام حاصل نہیں کر سکتے- سب جانتے ہیں کہ نئے ہفتے کے آ غاز کا مطلب ہے کام کاج سے متعلقہ سخت جاں ذمہ داریاں کاایک اور بوجھ-اسی لیے پیر کے دن کو ذیادہ پسند نہیں کیا جا تا اور جمعے کے خوش کن انتظار میں پورا ہفتہ گزار دیا جاتا ہے-

5- پر ا من اور محفوظ معا شرہ سب کا حق ہے!
کسی نے کیا خو ب کہا ہے کہ جہاں انصا ف نہ ملے ،غریب کا کوئی پر سا نِ حال نہ ہو، اورمعا شرے کا کوئی ایک بھی طبقہ یہ محسوس کرے کہ کسی سازش کے تحت زبوں حالی اس کا مقدَ ربنا دی گئ ہے تو ایسے معاشرے کے افراد اور اثا ثے کبھی محفوظ نہیں رہ سکتے - معا شرہ وہی محفوظ اور پر امن ہو سکتا ہے جہاں مر بوط نظا م ِ تعلیم ایک غیر متعصب معا شرہ کی آب بیاری کرے اور بلا تفر یق سب کے لیے آ گے بڑھنے کے مواقع مہیَا کرےتبھی تو ہر شہری بغیر خد شات کے اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکتا ہے-

آخر میں گزارش یہی ہے کہ ہمیں دیگر اقوام کی ترقی سے سبق حاصل کرنا چاہیے- اپنے مسائل کے حل لیےتحقیق کی ترویج ضروری ہے- کیا ہی اچھا ہو کہ ہر شخص ایمانداری سے اپنے فرائض ادا کرتا رہے اور دوسروں کے حقوق کا بھی خیال رکھے-
 
Atiya Adil
About the Author: Atiya Adil Read More Articles by Atiya Adil: 19 Articles with 23978 views Pursing just a passion of reading and writing ... View More