اردو کے افسانوی ادب میں نسائ لب و لہجہ

اردو کے افسانوی ادب میں نسائ لب و لہجہ:تحقیقی و تنقیدی جائزہ،نزہت عباسی۔کراچی:انجمن ترقی اردو، پاکستان،۲۰۱۳۔

ڈاکٹر نزہت عباسی نے صدرشعبہ اردو،گورنمنٹ عبداللہ کالج برائےخواتین کی حیثیت سےفرائض انجام دییے،آج کل اردو جناج یونیورسٹی کی معلمہ کی حیثیت سے تعلیم و تدریس کے فرائض انجام دے رہی ہیں۔"اردو کے افسانوی ادب میں نسائی لب و لہجہ"ان کا پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے۔جو اب کتابی شکل میں موجود ہے۔اس مقالے کی نگرانی و رہنمائی شعبہ اردو، جامعہ کراچی کی سابقہ صدر ڈاکٹر صدیقہ ارمان مرحومہ نے کی۔ ان کے انتقال کے بعد ڈاکٹریونس حسنی سابق صدر شعبہ اردو،جامعہ کراچی،سابق مدیر اعلی اردو لغت بورڈ کو ان کا رہنما بنا دیاگیا۔بڑی محنت، لگن اور دل جمعی سے تحقیق کو مکمل کیا۔ان کے بارے میں ڈاکٹر جمیل الدین عالی فرماتے ہیں،"مصنفہ نے مرد اور خواتین ادیبوں کے افسانوی ادب میں نسائی لب و لہجہ کا موازنہ کامیابی کے ساتھ کیا ہے۔اردو افسانہ' فکشن اور خصوصا نسائی لب و لہجہ کے حوالے سے محترمہ کا مقالہ توجہ کے قابل اور قابل مطالعہ ہے۔"

مصنفہ نے مقالہ کی تیاری کے لیے مختلف کتب خانوں سے مواد کی دستیابی کے لیے مدد لی۔سب سے اہم کتب خانہ جو سر فہرست ہے وہ انجمن ترقی اردو گلشن اقبال ہے۔اس کے علاوہ جامعہ کراچی کی محمود حسین لائبریری،جناح یونیورسٹی کی لائبریری،بیدل لائبریری اور غالب لائبریری سے تعاون حاصل رہا۔
ڈاکٹر نزہت عباسی نےجو موضوع "اردو کے افسانوی ادب میں نسائی لب و لہجہ"منتخب کیا اس میں انھوں نے مرد و خواتین ادیبوں کےافسانوی ادب میں نسائی لب و لہجہ کا موازنہ بڑی کامیابی کے ساتھ کیا ہے۔افسانوی ادب بر صغیر میں تین سو سال سے داستان،قصہ اور کہانی کی صورت میں نظر آتا ہے۔ جدید دور کے افسانوی ادب میں مردانہ اور نسائی لب و لہجہ کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔

تصنیف کو فہرست ابواب میں حرفے چند اور پیش لفظ کے بعد چھ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔

باب اول میں "اردو کے افسانوی ادب کا سیاسی و سماجی پس منظر، افسانوی ادب پر داستان اور تمثیل کے اثرات" کےمو ضوع کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس میں مصنفہ نے اردو کے افسانوی ادب کے سماجی و سیاسی پس منظر پر تمثیل اور داستانوں کے اثرات تحریر کیے ہیں۔ اہم داستانوں میں نسائی لب و لہجہ کی مثالیں پیش کی گئی ہین۔ جن میں عجائب القصص، سب رس باغ و بہار، قصہ مہر افروز و دلبر، آرائش محفل، طوطا کہانی، مذہب عشق، فسانہ عشق، رانی کیتکی، ہوشربا اور نثر بے نظیر شامل ہیں۔

باب دوئم کے تحت عنوان " ابتدائی دور کے افسانوی ادب میں نسائی لہجہ کے آثار، مردوں کے افسانوی ادب میں نسائی کردار اور لب و لہجہ" ہے۔افسانوی ادب کے ابتدائی دور کے مردوں مثلا رتن ناتھ سرشار، نذیر احمد، راشدالخیری، پریم چند، یلدرم، عظیم چغتائی،قاضی عبدالغفار اور خواجہ حسن نظامی کےافسانوں میں نسائی کرداروں اور ان کے لب و لہجہ کا جائزہ اور نسائی اسلوب کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

باب سوئم میں مندرجہ ذیل عنوانات کا جائزہ لیا گیا ہے۔"افسانوی ادب میں خواتین کی شمولیت، عصمت چغتائی اور ان کی ہم عصر خواتین فنکاروں کے زبان و بیان کا جائزہ"اس باب میں افسانوی ادب میں خواتین کی شمولیت کے بارے میں تحریر کیا گیا ہے۔اس میں پہلی ناول نگار خاتون رشیدہ النساءاور دیگر خواتین محمدی بیگم، ا۔ ض بیگم،اکبری بیگم،صغراہمایوں، نذر سجاد حیدراور حمیدہ جبیں وغیرہ کے نسائی لب و لہجہ کا اندازہ کیا گیا ہے۔ ترقی پسند تحریک کے دور میں جو افسانے تحریر ہوئے ہیں ان افسانوں مثلا"انگارے" میں نسائی لب و لہجہ میں بے باکی موجود ہے۔ اس پہلو کو اجاگر کرنے کے لیے ممتاز شیریں،عصمت چغتائی، رضیہ سجاد ظہیر، حجاب امتیاز اور مسز عبدالقادر کے افسانوں اور ناولوں کا فنی و تنقیدی جائزہ لینے کے ساتھ فکری و نفسیاتی پہلووں کو بھی اجاگر کیا ہے۔

باب چہارم میں ڈاکٹر نزہت عباسی نے "افسانوی ادب میں مردوں اور عورتوں کے لہجوں کا فرق و امتیاز" ناول و افسانہ پر روشنی ڈالی ہے اور اس کے نتیجہ میں جو تبدیلیاں آئیں ان کا تجزیہ کیا ہے۔۔ ترقی پسند حضرات کی تحریروں کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

باب پنجم کا عنوان ہے"قیام پاکیستان کے بعد افسانوی ادب ،مردانہ لہجہ ہر صنف کے جائزے کے طور پر اس باب میں پاکستان کے قیام کے بعد افسانوی ادب میں فروغ نسائی لہجہ کو اہمیت دی گئی ہے اور دور جدید کے نئے رجحانات کو زیر بحث لایا گیا ہے۔

باب ششم میں مصنفہ نے : نسائی لب و لہجہ کا ارتقائے زبان و ادب میں حصہ" میں اس بات کا جائزہ لیا ہے کہ ارتقائے زبان و بیان میں عورتوں کے لب و لہجہ کے کیا اثرات وقوع پذیر ہوئے اور اس کی وجہ سے اردو زبان و بیان کو کتنی وسعت ملی۔

مصنفہ ڈاکٹر نزہت عباسی نے بتایا کہ یہ مقالہ لکھنے کا مقصد ہے کہ نسائی لب و لہجہ کی بدولت افسانوی ادب میں جو تبدیلیاں اور ترقیاں ہوئیں ان کا معروضی انداز میں جائزہ لیا جائے۔

کتاب کے آخر میں کتابیات حروف تہجی کے لحاظ سے شامل کی گئی ہے۔ اس میں کتابوں کے ساتھ رسائل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔یہ تصنیف تحقیقی کاموں میں معاون ہے۔ٹائٹل کور خوبصورت ہے۔ جلد مضبوط اور طباعت صاف ستھری ہے۔انجمن ترقی اردو، پاکستان کی مطبوعات میں ایک اہم اور خوبصورت اضافہ ہے۔