زنزانیا مسٹری آف رینی نائٹس (قسط :12)‎

ZANZANIA MYSTERY OF RAINY NIGHTS
EPISODE:12
CHAPTER: WORDS OF PAIN

جس وقت وہ Eekaz books پر پہنچی اس وقت ہلکی ہلکی بوندا باندی شروع ہو چکی تھی، اس نے گنتی کے چند لوگوں کو سڑک کے کنارے تتیز تیز قدم اٹھاتے اپنے گھروں کی جانب بڑھتے ہوئے دیکھا،دکاندار اپنی دکانیں بند کر رہے تھے، چار بچوں کا ٹولہ ہنستے کھیلتے ہوئے پاس سے گزر گیا،
رینا نے گہری سانس کھینچتے ہوئے سر اٹھا کر سامنے سڑک کی دوسری طرف دو منزلہ عمارت کو دیکھا جس پر EEKAZ BOOK STORE کا بورڈ نصب تھا، عمارت کے گیٹ پر نظر پڑتے ہی اس کا رنگ متغیر ہو گیا تھا، گیٹ پر لگے ہینڈلز لوہے کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے اور سیاہ رنگ کا بڑا سا تالہ بھی لگا ہوا تھا، رینا کی پیشانی پر بل پڑ گئے....
اس نے ریسٹ واچ پر نظر دوڑائی، ساڑھے پانچ ہونے والے تھے، وہ تیز تیز قدم اٹھاتی سڑک کی دوسری طرف ایکاز بوک اسٹور کے سامنے اس مقام پر پہنچ گئ جہاں اس نے خواب میں لڑکی کو بیٹھے دیکھا تھا، اپنے آس پاس نظر دوڑاتے ہوئے اس نے ڈائری نکالی اور مطلوبہ صفحہ کھولنے لگے،
ہوا یک دم تیز ہو گئ تھی، آسمان پر پھیلے بادل سیاہ ہونے لگے، 47 صفحہ کھولتے ہی اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی تھی، اس صفحے پر بہت سی عبارتیں اس کی منتظر تھیں، اس نے آس پاس دیکھتے ہوئے جیسے اطمینان کیا اور جلدی سے پڑھنے لگی..
PAGE#47
مسٹر زیدی کہتے ہیں کہ کتابیں انسان کی دوست ہوتی ہیں، وہ ٹھیک ہی کہتے ہیں، میری کتابیں بھی میری دوست ہیں، میری تنہائی کی ساتھی ہیں، میں ان سے باتیں کرتی ہوں،وہ مجھ سے باتیں کرتی ہیں. ....اور میرا قلم وہ بھی میرا گہرا دوست ہے، وہ میرے درد کو صفحات پر لفظوں کی صورت میں اترنے میں مدد کرتا ہے....
آج میں یہاں آئی ہوں، مسٹر زیدی کی بک اسٹور میں..یہ وہ جگہ ہے جہاں مجھے دنیا کی ہر کتاب مل جاتی ہے، وہ کہتے ہیں دنیا بہت بڑی ہے، ، ابھی بہت سی ایسی جگہیں باقی ہیں جہاں ہم عام انسانوں کی پہنچ نہیں ہے، ، اور "وہ" کہتا ہے کہ میں کتابیں پڑھ پڑھ کر مسٹر زیدی کی طرح پاگل ہو جاؤں گی، مسٹر زیدی پاگل تو نہیں ہیں، وہ بہت گہری، بہت اچھی باتیں کرتے ہیں....................__________________________________
______________________________________
آج وہ پھر مجھے یہاں ملا ہے، میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر وہ ہر اس جگہ پر کیوں پہنچ جاتا ہے جہاں میں جاتی ہوں، کبھی کبھار مجھے ایسا لگتا ہے جیسے وہ میرا پیچھا کرتا ہے، مگر ہر بار ہونے والی لڑائی میرے اس خیال کی نفی کر دیتی ہے، وہ بھی میری طرح سوچتا ہے، نہ چاہتے ہوئے بھی ہم ایک دوسرے سے ٹکرا جاتے ہیں...کتنی عجیب بات ہے نا یہ...!!!!!
PAGE#48
"ہاں میں نے اسے دیکھا ہے اور یہی پر دیکھا ہے....بے بسی کا یہ عالم ہے کہ میں اسے پکار بھی نہیں سکتی، چھو بھی نہیں سکتی، روک بھی نہیں سکتی، وہ مجھے محسوس کیے بنا، دیکھے بنا بہت آرام سے گزر جاتا ہے، اس بات سے بےخبر ہو کر کہ اس کے ایسا کرنے سے میرے دل پر کتنی چھریاں چلتی ہیں....
میری سماعت سے آج بھی اس کے رونے اور بلکنے کی آواز گونجتی ہے، اس کا لمس آج بھی میں اپنے ہاتھوں پر محسوس کرتی ہوں، آج بھی اس کے وجود کی خشبو میرا احاطہ کیے ہوئے ہے، کتنی بدقسمت ہوں میں......
آج پھر میرا ماضی مجھے یہاں گھسیٹ لایا ہے، ، الفاظ ابھرتے ہیں اور مٹتے چلے جاتے ہیں، بیڑیاں ہیں کہ کٹتی ہی نہیں ہیں، اور سزا ہے کہ ختم ہونے کا نام نہیں لیتی، لوگ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے دروازے بند کر دئیے،انہیں لگتا ہے کہ انہوں نے آگ لگا کر ایک حقیقت کو راکھ کر دیا ہے مگر وہ یہ نہیں سمجھتے کہ دروازے تو ابھی تک کھلے ہیں، وہ تو بند ہوئے ہی نہیں تھے،....میں اپنی آنکھوں سے لاشوں کو چلتا پھرتا دیکھتی ہوں، ہاں مجھے وہ قیدی نظر آتے ہیں جو آزاد ہوتے ہی ہر طرف خوف کا اندھیرا پھیلانے لگتے ہیں، ...کوئی نہیں سمجھتا، کوئی سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کرتا، ، یہاں پانی کی بارش نہیں بلکے خون کی بارش ہوتی ہے..یہ آسمان سیاہ نہیں سرخ ہو جاتا ہے....یہاں انسان نہیں شیاطین بستے ہیں....!!
وہ دیکھو میرے اوراق....دیکھو وہ کیسے ہوا میں بکھرتے جا رہے ہیں اور میرا قلم....وہ اب میرا ساتھ نہیں دیتا..اور میرے الفاظ.....یہ راکھ کا ڈھیر بنتے جا رہے ہیں. .یہ تو میرے دوست تھے'انہیں کیا ہوا....؟؟؟؟!!"
دفعتاً بادل زور سے گرج اٹھے، بجلی کڑکی اور دیکھتے ہی دیکھتے آندھی شروع ہو گئ، رینا نے ڈائری بیگ میں ڈالتے ہوئے بوکھلا کر چاروں طرف دیکھا، وہ تنہا کھڑی تھی. .آس پاس کسی آدم زاد کا کوئی نشان تک نہ تھا،
وہ گھبرائی ہوئی دو قدم پیچھے اور بجلی کے کنبھے کے ساتھ بندھی ہوئی رسی کو مظبوطی سے تھام لیا اور تب اسے ایسے محسوس ہوا جیسے کوئی اسے پکارے جا رہا ہو، اس نے سر گھما کر دائیں طرف دیکھا..اس کی نظر عورت پر پڑی جو بمشکل دوڑتے ہوئے اس کہ طرف آ رہی تھیں...
"مسز جین...!!" رینا تیز تیز قدم اٹھاتی ان کی طرف بھاگی، مسز جین اس کا ہاتھ مظبوطی سے تھامے اپنے گھر لے گئیں. ......
گھر میں داخل ہوتے ہی رینا نے سکھ بھری سانس کھینچی تھی،مسز جین دروازہ بند کرنے لگیں اور وہ تیز تیز قدم اٹھاتی صوفے پر جا گری....
"اس موسم میں آخر باہر نکلنے کی کیا تک بنتی ہے رینا..."مسز جین دروازہ اچھی طرح سے بند کرنے کے بعد خفگی سے گویا ہوئیں، "اگر مجھے تمھارا نہ پتہ چلتا تو پھر کیا بنتا تمھارا. .اس قدر تیز آندھی چل رہی ہے...تم باہر کر کیا رہی تھیں؟ ؟"
پانی کا گلاس رینا کی طرف بڑھاتے ہوئے انہوں نے اپنا سلسلہ کلام جاری رکھا تھا،"جینٹ کتنی پریشان ہو رہی ہو گی..ایک تو آج کل کے بچے..بڑوں کو خوار کر کے رکھ دیا ہے...،"
رینا نے پانی کے گھونٹ بھرتے ہوئے آنٹ جینٹ کی طرف دیکھا..
"اب کیسی ہو؟؟؟"وہ تشویش بھرے لہجے میں پوچھ رہی تھیں، رینا نے میز پر گلاس رکھتے ہوئے اثبات میں سر ہلا دیا...
"میں جینٹ کو فون کرتی ہوں بیچاری کا کیا حال ہو رہا ہو گا.."مسز جین دوسرے صوفے پر بیٹھ کر آنٹ جینٹ کا نمبر ڈائل کرتے ہوئے رینا کی طرف دیکھنے لگیں، چند لمحوں کے بعد دوسری طرف سے آنٹ جینٹ نے یقیناً فون اٹھا لیا تھا تبھی وہ سلام دعا کے بعد رینا کا بتانے لگیں..
"اپنی آنٹ سے بات کرو. ."چند لمحوں کے بعد انہوں نے کارڈیلس اس کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا، رینا نے بیٹھتے ہوئے رسیور کان سے لگا لیا...
"حد کرتی ہو تم رینا...باہر کیوں نکلی تم اور بتائے بغیر اس طرح اچانک..تمہیں معلوم بھی تھا کہ موسم خراب ہو رہا ہے اس کے باوجود تم باپر چلی گئیں. ."
"آئم سوری..."اس نے ندامت سے سر جھکاتے ہوئے آہستہ سے کہا...
"بہت غلط کیا ہے تم نے..میں یہاں پریشان ہو رہی ہوں اور تم...."
"کہہ تو رہی ہوں آئم سوری..."رینا روہانسی ہو گئ..
"جین کو فون پکڑاو.."آنٹ جینٹ نے گہری سانس کھینچتے ہوا کہا تو اس نے خاموشی سے رسیور مسز جین کی طرف بڑھا دیا جو اس دوران اس کے پاس آ کر بیٹھ گئی تھیں،
"تم پریشان مت ہو..وہ بلکل ٹھیک ہے..موسم کے ٹھیک ہوتے ہی میں خود چھوڑنے آوں گی.."
آنٹ جینٹ کی بات سننے کے بعد انہوں نے الوداعی کلمات کہہ کر فون بند کر دیا تھا...
رینا سے مزید کچھ کہے بغیر وہ اٹھ کر کچن میں چلی گئیں تھوڑی دیر بعد وہ پھلوں سے بھرا ٹرے اٹھائے لاوئج میں آ گئیں،
"تم کس وجہ سے گھر سے نکلی؟؟؟"میز پر ٹرے رکھنے کے بعد انہوں نے سیب نکالا اور چھلکا اتارتے ہوئے پوچھنے لگیں..
"مجھے ....ضروری کتاب خریدنی تھی..."
انہوں نے رینا کو ایسے دیکھا جیسے وہ دنیا جہاں کی بےوقوف ہو..
"یہاں تو کوئی bookstore نہیں ہے...اس کے لیے تمہیں گاڑی پر گرین لائن ایریا میں جانا پڑے گا..."انہوں نے کہا..
"وہ...میں سمجھی کہ إیکاز بوک اسٹور سے مل جائے گی مگر یہ بند تھا.." رینا نے بات کا رخ ایکاز بوک اسٹور کی طرف موڑ دیا....
"ایکاز بوک اسٹور تو کافی عرصے سے بند ہے رینا..."سیب کی کتلیاں کاٹتے ہوئے انہوں نے حیرت سے رینا کو دیکھا.."اس دن جب تم یہاں آئی تھی تو کیا تب نہیں دیکھا تھا...؟؟؟"
تب رینا نے بوک اسٹور کو کھلا دیکھا تھا اور نہ صرف یہ بلکے اسے تو ایک بوڑھا شخص بھی نظر آیا تھا اور اب مسز جین کہہ رہی تھیں کہ یہ بوک اسٹور کافی عرصے سے بند پڑا تھا....
"میں نے..غور نہیں کیا تھا..."اس نے دوسری طرف دیکھتے ہوئے کہا..
"اچھا چھوڑو ان باتوں کو یہ کھاو..."انہوں نے سیب کی کتلیاں کاٹ کر اس کے سامنے رکھتے ہوئے محبت سے کہا...
"آنٹ..!..ایکاز بوک کس وجہ سے بند ہے. .؟؟"اس نے سیب کی پلیٹ پر جھکتے ہوئے پوچھا..رینا کے اس سوال نے انہیں چونکا دیا..وہ فضا میں دیکھتے ہوئے سوچ کر بولیں.."مجھے تو خاص علم نہیں ہے بیٹا..اسے بند ہوئے پورے 20 برس ہو چکے ہیں، جب میں نے یہ گھر خریدا تھا تب اسے زیدی نام کا ایک بوڑھا پروفیسر چلاتا تھا...وہ مقامی یونیورسٹی میں لیکچرار تھا، اس کی وفات کے بعد یہ بوک اسٹور بند ہو گیا اور اس وقت سے بند پڑا ہے..."
"اچھا.."رینا نے سر ہلا دیا..
"میں ابھی آتی ہوں کچن کا تھوڑا سا کام رہ گیا ہے. "رینا نے اثباب میں سر ہلا کر گویا ان کو جانے کی اجازت دے دی اور خود ٹہلتے ہوئے گھر کا جائزہ لینے لگی...دیواروں پر لگیں خوبصورت قدرتی مناظر کی تصویریں اسے بہت پسند آئی تھیں، انہیں دیکھ کر ایسا لگتا تھا جیسے یہ منظر وہاں موجود ہوں جیسے یہ کھڑکیاں ہوں جن کی اس طرف ایک اور دنیا ہو...
تھوڑی دیر بعد مسز جین اس کے لیے کافی لے آئیں..
"آپ کا گھر بہت خوبصورت ہے.."رینا نے گھر کی خوبصورتی کو سراہا تو وہ مسکرانے لگیں، انہوں نے کافی کا مگ رینا کی طرف بڑھایا، وہ مگ تھام کر صوفے پر بیٹھ گئ..
"لو یہ بسکٹ بھی لو.."انہوں نے پلیٹ آگے بڑھاتے ہوئے کہا تو رینا نے ایک بسکٹ اٹھا لیا...
"آپ یہاں کب سے رہ رہی ہیں میرا مطلب ہے میلی ٹاون میں. ...."رینا نے گھونٹ بھرتے ہوئے پوچھا...
"میں تو شروع سے یہاں رہ رہی ہوں...میرے شوہر کی 12 سال پہلے وفات ہو گئ تھی.."
"اوہ..."رینا نے تاسف بھری نظروں سے انہیں دیکھا...
"اور آپ کے بچے..."
"میری اولاد نہیں ہے..."انہوں نے بتایا.."میرا اللہ کے فضل و کرم سے اچھا وقت گزر جاتا ہے..دوست احباب ملنے آ جاتے ہیں، پڑوسیوں کا آنا جانا لگا رہتا ہے اور سب سے بڑھ کر میری تنہائی دور کرنے والا رایل ہے نا...."
رایل کا نام سنتے ہی رینا کا حلق کڑوا ہو گیا..
"جب سے وہ میرے گھر آیا ہے مجھے بوریت کا احساس ہی نہیں ہوتا، بہت خیال رکھتا ہے وہ میرا، ان چند ہفتوں میں مجھے اس کی عادت سی ہو گئ ہے..وہ گھر پر نہ ہو تو سکون نہیں ملتا..خاموشی اور سناٹا زہر لگنے لگتا ہے "
رینا کوئی جواب دئیے بغیر خاموشی سے کافی پیتی رہی، اسے اس بدتمیز لڑکے کی کسی بھی بات سے کوئی دلچسپی نہ تھی،
شام کا کھانا بنانے کے لیے جب وہ کچن میں گئیں تو رینا بھی ان کے ساتھ چلی آئی،ان کی مدد کرتے ہوئے میلی ٹاون کے بارے میں پوچھتی رہی، اور اس دوران مسز جین نے یک دم کچھ یاد آ جانے والے انداز میں مڑ کر رینا کی طرف دیکھا...
"تمہیں Tazain کا اسٹرابری کیک بنانا آتا ہے؟؟"
رینا نے اثبات میں سر ہلایا ..
وہ خوشی سے مچل اٹھیں.."مجھے وہ کیک بہت پسند ہے..ایسا کرتے ہیں کیک بناتے ہیں، "
رینا کو کیا اعتراض ہو سکتا تھا سو وہ ان کے لیے کیک بنانے لگی،
کچن کے تمام کاموں سے فارغ ہو کر جب وہ دونوں لاوئج میں آ کر بیٹھیں تو اس وقت شام کے آٹھ بج رہے تھے، مسز جین نے ٹی وی آن کر دیا اور خبریں سننے لگیں،
اسی لمحے رینا نے دروازہ زور سے بند ہونے کی آواز سنی، بےاختیار مسز جین نے چونک کر سیڑھیوں کی طرف دیکھا تھا اور اگلے ہی لمحے مسز جین حیران رہ گئیں تھیں..رینا نے ان کی نظروں کے تعاقب میں سر گھمایا..
وہ بلیک جینز پر بلیک آف وائٹ شرٹ میں ملبوس نیند سے بھری آنکھیں لیے الجھے بالوں کے ساتھ ان کی طرف آ رہا تھا، وہ شاید ابھی جاگا تھا، رینا نے ناگوار تاثرات چھپاتے ہوئے اپنا رخ دوسری طرف موڑ لیا،
"رایل تم گھر پر تھے...؟؟"مسز جین حیرت سے پوچھ رہی تھیں،
"ہاں.."وہ ڈبل صوفے پر مسز جین کے پاس بیٹھتے ہوئے بولا اور تب اس نے سر اٹھا کر رینا کی طرف دیکھا اور پھر خمار آلودہ لہجے میں کہنے لگا..."ارے واہ..آج تو بڑے بڑے لوگ آئے ہیں. .میں بھی کہوں باہر طوفان کیوں آیا ہوا ہے...."
جاری ہے......
Husna Mehtab
About the Author: Husna Mehtab Read More Articles by Husna Mehtab: 4 Articles with 7805 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.