زنزانیا مسٹری آف رینی نائٹس (قسط:11)‎

Zanzania mystery Of Rainy Nights Episode:11

Chapter: Message

صبح کے 9 بج رہے تھے جب وہ ناشتے سے فارغ ہو کر لائب ریری میں داخل ہوئی، مارلین کی طبیعت آج کافی بہتر تھی مگر آنٹ جینٹ کے کہنے پر انہوں نے پارک جانے کا ارادہ ملتوی کر دیا تھا کیونکہ باہر بہت تیز ہوا چل رہی تھی،وہ کتابوں کے ریکس میں اپنی پسندیدہ کتاب کا دوسرا حصہ تلاش کرنے لگی، چند لمحوں کے بعد اسے اپنی مطلوبہ کتاب مل گئ تھی..اپنے بالوں کو سمیٹتے ہوئے وہ کتاب نکال کر وہی کھڑے کھڑے ورق گردانی کرنے لگی، ، دفعتاً اس کی سماعت سے ایسی آواز ٹکرائی جیسے کسی نے کوئی کتاب زور سے میز پر پٹخی ہو.. اس نے بے اختیار سر گھما کر عقب میں دیکھا اور اگلے ہی لمحے دنگ رہ گئ.. میز پر ڈائری کھلی پڑی تھی، وہ اپنی جگہ ساکت کھڑی رہ گئ، ڈائری تو اس کے کمرے میں تھی، ، یہاں کیسے آ گئ اور پھر اس نے واضح طور پر آواز سنی تھی جیسے کسی نے تھوڑی دیر پہلے یہاں ڈائری رکھی ہو... اپنے خشک لبوں پر زبان پھیرتے ہوئے اس نے پریشانی سے اطراف میں نظر دوڑائی اور آہستہ سے چلتے ہوئے میز کے قریب آ گئ، اس نے بمشکل حلق سے تھوک اتارتے ہوئے کھلے صفحے پر نظر دوڑائی جہاں کچھ لکھا تھا، وہ حیران رہ گئی...

"page#49 __________EEKAZ BOOKSTORE______5:30 PM_____MONDAY_____5 JANUARY" رینا نے جھٹکا کھاتے ہوئے بے اختیار سر اٹھا کر دیوار پر لگے CALANDER کی طرف دیکھا تھا جس کے مطابق کل پانج جنوری تھی، دن بھی MONDAY تھا...خوف کی ایک سنسنی خیز لہر اس کی رگوں میں سرایت کر گئ.. ایکاز بوک اسٹور مسز جین کے گھر کے پاس وہ بوک اسٹور تھا جس میں اس نے ایک بوڑھے شخص کو دیکھا تھا..یہ ڈائری اب اس سے کیا چاہتی تھی...؟؟! اس نے جھٹ سے ڈائری بند کر دی تھی، ، کچھ لمحوں تک وہ اپنی گھبراہٹ پر قابو پانے کی کوشش کرتی رہی پھر ڈائری اٹھا کر اپنے کمرے میں آ گئ، اس نے ڈائری دراز میں رکھ کر لاک لگا دیا.. آج کے بعد وہ اس ڈائری کو کبھی ہاتھ نہیں لگائے گی..پیشانی پر ابھرتے پسینے کے قطروں کو رومال سے پونچھتے ہوئے اس نے فیصلہ کیا تھا،بس اب اور نہیں...وہ بالکونی میں آ کر گہری سانسیں لینے لگی.. "EEKAZ BOOKSTORE___ 5:30PM___ MONDAY___5 JANUARY" اس کے زہن میں بار بار وہی عبارت گھوم رہی تھی، یہ سب کیا ہو رہا تھا، اس طرح اچانک الفاظ کیوں ابھر آتے تھے، کیا یہ کوئی جادوائی ڈائری تھی، وہ اپنا سر تھام کر کرسی پر بیٹھ گئ، کیا یہ اس کے لیے کوئی پیغام تھا؟؟؟ یک دم اس نے چونک کر سر اٹھایا، ڈائری میں عبارتیں جگہ کے مطابق ابھرتی تھیں، جیسے آسیل جھیل کے پاس درخت کے قریب جانے پر لڑکی کا نام صفحے پر ابھر آیا تھا، اس کے بعد سیاہ گلاب کے قریب کچھ عبارتیں سامنے آ گئ تھیں اور آج..... لائب ریری...!!!...رینا کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں....لائب ریری میں ڈائری پر کسی بوک اسٹور کا نام ابھر آیا تھا..شاید اس بوک اسٹور پر ڈائری کے اس صفحے کی عبارتیں واضح ہوں، شاید نئے واقعے کا تعلق ایکاز بوک اسٹور سے ہو ،؟ وہی دن اور تاریخ محض اتفاق ہو؟؟...اسے اس بات کی بھی حیرت ہو رہی تھی کہ تاریخ کے ساتھ سن تحریر نہیں تھا...اوہ اللہ..رینا نے اپنے بال بھینچ ڈالے اور خیالوں کو جھٹک کر کمرے سے باہر نکل گئی.. ***********************

وہ سڑک کے کنارے بے حد خاموشی سے کھڑی سامنے دیکھ رہی تھی، گو کہ وہاں ہر طرف اندھیرا چھایا ہوا تھا مگر وہ اپنے اطراف کا جائزہ بآسانی لے سکتی تھی، اس نے ایک لمبے چوڑے مرد کو دو منزلہ عمارت کے پاس رکتے دیکھا جس پر EEKAZ BOOK STORE لکھا تھا، اس شخص نے اپنے سر پر ہوڈ چڑھا رکھا تھا، جس کی وجہ سے اس کا چہرہ دکھائی نہیں دے رہا تھا، وہ شخص کچھ لمحوں تک وہی کھڑا رہا پھر شیشے کا دروازہ دھکیل کر اندر چلا گیا، چند لمحوں کے بعد وہ باہر نکل کر بائیں طرف بڑھ گیا، منظر یک دم بدل گیا تھا، اس نے سڑک پر خون کی ندیاں بہتی ہوئی دیکھیں اور پھر اس کی نظر eekaz bookstore کے سامنے سڑک پر پڑی جہاں ایک لڑکی اپنے گھٹنوں کے گرد بازو ڈالے سر جھکا کر بیٹھی بلک بلک کر رو رہی تھی، اس کا لباس جا بجا پٹھا ہوا بہت پرانا لگ رہا تھا، ، قدموں میں خون سے لتھڑی بیڑیاں تھیں، دودھیائی بازوؤں اور گھٹنوں تک نظر آتی ٹانگوں پر نیل پڑے ہوئے تھے، ایسا لگتا تھا جیسے اسے بے دردی سے مارا پیٹا گیا ہو، رینا غیر ارادی طور پر سڑک پر اتری اور آہستہ سے قدم اٹھاتی اس کی طرف بڑھنے لگی، وہ لڑکی سے چار قدموں کے فاصلے پر تھی جب اس نے سسکتے ہوئے سر اٹھایا.اس کا چہرہ سیاہ بالوں کی زد میں چھپا ہوا تھا..خوف سے رینا کے رونگھٹے کھڑے ہو گئے.. "میری..مدد..کرو.." لڑکی نے اپنا ہاتھ اس کی طرف دراز کرتے ہوئے درد میں ڈوبی آواز میں کہا، وہ اس سے التجا کرتے ہوئے مدد مانگ رہی تھی.."خدا. .کے لیے...میری...مدد کرو..."اس کا ہاتھ لرز رہا تھا..."مجھے تمھاری مدد...چاہیے..." رینا دھڑکتے دل کے ساتھ ہانپتے ہوئے اسے دیکھے جا رہی تھی..غیر ارادی طور پر اس نے اپنا ہاتھ لڑکی کی طرف بڑھایا، ، دفعتاً وہ لڑکی چیختے ہوئے رینا پر جھپٹی تھی اور اگلے ہی لمحے رینا کی آنکھ ایک جھٹکے سے کھل گئ تھی....

*************************

اگلے دن دوپہر 4 بجے وہ بالکونی میں کھڑی آسمان پر دیکھ رہی تھی جسے سیاہ بادل اپنی لپیٹ میں لے رہے تھے، خنک ہوائیں چل رہی تھیں، موسم خوشگوار ہونے کے باوجود رینا میں اداسی پھیلا رہا تھا,وہ کچھ لمحوں تک سوچتی رہی، خود سے الجھتی رہی، اور پھر ایک فیصلہ کرتے ہوئے مارلین کے کمرے میں آ گئ، مارلین بیڈ پر لیٹی اپنے کسی دوست سے فون پر بات کر رہی تھی، رینا پر نظر پڑتے ہی اس نے ہاتھ کے اشارے سے دو منٹ مانگے اور اپنی دوست سے ضروری بات کرنے کے بعد فون بند کر دیا... "کیا تم فارغ ہو؟؟..مجھے تم سے ایک کام ہے.." کشن کے گرد اپنے بازو لپیٹتے ہوئے مارلین نے کچھ حیران ہوتے ہوئے رینا کو دیکھا تھا.."فارغ تو میں ہوں.."وہ اٹھ کر بیٹھ گئ. "میں bookstore جانا چاہتی ہوں، ایک کتاب لینی ہے..تم میرے ساتھ چلو گی؟؟" مارلین نے کچھ بے یقین اور حیرت کے ساتھ رینا کو دیکھا تھا.."کیا تمہیں معلوم ہے کہ باہر موسم ٹھیک نہیں ہے..." "موسم سے کیا فرق پڑتا ہے-اور اگر بارش کا مسئلہ ہے تو ہم گاڑی پر چلے جاتے ہیں. " مارلین نے نفی میں سر ہلایا.."مما خفا ہونگی، وہ ویسے بھی منع کرتی ہیں کہ بارش میں باہر مت نکلا کرو اور پھر..." "ایک سکینڈ.."اس نے چونکتے ہوئے مارلین کو ٹوک دیا.."آنٹ جینٹ کہتی ہیں کہ بارش میں باہر مت نکلا کرو..؟؟؟" "نہیں دراصل...میرا مطلب ہے کہ.."وہ گڑبڑا گئ،"ماں ہیں وہ.وہ تو بلکل بھی نہیں چاہیں گی کہ ہم تیز بارش میں باہر نکلیں، میں تو یہ کہہ رہی تھی-" رینا نے مشکوک نگاہوں سے مارلین کو دیکھا، وہ نظریں چرا گئ، رینا کو ایسے لگا جیسے مارلین کچھ چھپا رہی ہو، آنٹ جینٹ نے کبھی بھی بارش کے حوالے سے رینا سے کوئی بات نہیں کی تھی، اور اب تک بارش کی راتوں کے حوالے سے اسے جو بھی تنبیہہ ملی تھی وہ ڈائری سے ہی ملی تھی- "کیا تم میرے ساتھ جا رہی ہو؟؟"رینا نے آخری بار پوچھا- "نہیں. ."مارلین نے نفی میں سر ہلا دیا، رینا مزید کچھ کہے بغیر کمرے سے چلی گئ، آنٹ جینٹ نے کبھی اس بات کا ذکر کیوں نہیں کیا..اپنے سیاہ رنگ کے بیگ میں ڈائری رکھتے ہوئے وہ سوچ رہی تھی، اس کا ذہن الجھا ہوا تھا..ہو سکتا ہے انہوں نے صرف موسم کی خرابی کی وجہ سے مارلین کو تنبیہ کی ہو.....مگر مارلین...اس کی بات اور اس کا رویہ...اب اتنا بھی خراب موسم نہیں تھا وہ دونوں گاڑی پر بھی تو جا سکتی تھیں، مگر آنٹ جینٹ نے کبھی اسے منع کیوں نہیں کیا، شاید اس لیے کہ اس کی لبھی نوبت ہی نہیں آئی...بلیو جینز کے ساتھ سفید شرٹ پر لائٹ پنک سویٹر پہنتے ہوئے اس نے الجھ کر سوچا تھا..اس دن بارش میں سارا دن گھر سے باہر رہنے کے بعد وہ کم از کم اسے آئندہ احتیاط کرنے کا تو کہہ سکتی تھیں مگر انہوں نے کچھ بھی تو نہیں کہا تھا، ہو سکتا ہے ایسی کوئی بات ہی نہ ہو...مارلین کی طبیعت جلد خراب ہو جاتی ہے اسی وجہ سے انہوں نے اسے سختی سے منع کر رکھا ہو..سیاہ رنگ کا لونگ کوٹ زیب تن کرنے کے بعد وہ اپنا بیگ کندھے پر ڈالے بے حد خاموشی سے گھر سے نکل گئ تھی.....

جاری ہے....
Husna Mehtab
About the Author: Husna Mehtab Read More Articles by Husna Mehtab: 4 Articles with 7805 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.