آئین میں ترمیم ضروری ہے

دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے حکومت اور آرمی کی جانب سے اقدامات شروع کے جاچکے ہیں٢١ویں آئینی ترمیم بھی آگئی ہے لیکن میں آج عوا م اور حکو مت کی توجہ اس جانب کروانا چاہتی ہوں جہاں کا سبکو علم ہوتے ہوئے بھی سب لاعلم ہیں والدین بچوں کو پیدا کرتے، پالتے ہیں.ماں جنم دیتی ہے،پالتی ہے ،پرورش کرتی ہے ،بچے کی ماں بچے کے جذبات کو سمجھتی ہے ،ہر خواہش کو پورا کرتی ہے .بچے مخلص ہوں تو فرمانبردار ہوتے ہیں ،والدین کی خدمت کو اپنی خواھشات پر ترجیح دیتیں ہیں.او ر ذرا زیادہ مخلص ہوں تو اپنی تکلیف کا والدین کو نہیں بتاتے ،اپنے او پر ہر پریشانی گزا ر لیتے ہیں لیکن والدین کو نہیں بتاتے ،انکی خوشی کو ممتاز جانتے ہیں ،لیکن اگر بیٹے مخلص نہ ہوں تو ،،؟ دیکھنے میں آرہا ہے کے اپنی خواھشات کی تکمیل میں٠( جس میں بیٹے کی بیوی کے کی خواہش شامل ہوتی ہے ) اپنے والدین کو چھوڑ رہیں ہیں،یہ کہ کر کے سیونگ نہی ہورہی،اخراجات زیادہ ہیں .دیکھا جائے ملک چلانے کے لئےآئین بنے جاتیں ہیں ،ترامیم کی جاتیں ہیں ،سوال یہ ہے کے اسی اولادوں کے لئے آئین میں کوئی شک کیوں موجود نہیں ہے ؟جو اپنے والدین کو تنہا چھوڑ رہی ںہیں،اور مہینے کے خرچ دینے کے بھی روادار نہی ہیں .دیکھا جائے تو والدین کے اخراجات بڑھاپے میں بچوں کے اخراجات سے زیادہ نہی ہوتے ،اکثر مائیں دروازوں پر نظریں جمائیں مر رہیں ہیں کٹ شاید انکا بیٹا کہیں سے اجے.اب اسے ہیں،اسی شکوں،کی ضرورت ہے جنہیں نکاح نامے میں شامل کردیا جائے،کے بیٹا شادی کے بعد بھی اپنی آمدنی میں سے مخصوص آمدنی والدین کو دینے کا زمیدار ہوگا،بلکل اس طرح کے حق مہر ضروری ہوتاہے،نکاح نامے میں ایک لائن،اس کے سامنے ،بیٹے اور بہو کے دستخط ہوں،خرچے کی حد لکھی ہو.بسورتے دیگر سخت ترین قانونیکروائی عمل میں لی جاےگی ،تا کے والدین کے ذہنوں سے اس دہشت کو ہمارا سہارا کون بنےگا ختم کیا جائے،ہے والدین کو سمجھوتوں کی صو رت میں نافرمان اولاد برداشت نہ کرنی پڑی ،والدین آسوں سے نہ مریں انسانوں کوتو افسوس نہی لیکن موت کے فرشتوں کو بھی ماں باپ کی جان نکلتے ہوئے دکھ ہوتا ہوگا،کش کے ایسا قانون بھی بن جائے دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے حکومت اور آرمی کی جانب سے اقدامات شروع کے جاچکے ہیں٢١ویں آئینی ترمیم بھی آگئی ہے لیکن میں آج عوا م اور حکو مت کی توجہ اس جانب کروانا چاہتی ہوں جہاں کا سبکو علم ہوتے ہوے بھی سب لاعلم ہیں والدین بچوں کو پیدا کرتے، پالتے ہیں.ماں جنم دیتی ہے،پالتی ہے ،پرورش کرتی ہے ،بچے کی ماں بچے کے جذبات کو سمجھتی ہے ،ہر خواہش کو پورا کرتی ہے .بچے مخلص ہوں تو فرمانبردار ہوتے ہیں ،والدین کی خدمت کو اپنی خواھشات پر ترجیح دیتیں ہیں.او ر ذرا زیادہ مخلص ہوں تو اپنی تکلیف کا والدین کو نہی بتاتے ،اپنے او پر ہر پریشانی گزا ر لیتے ہیں لیکن والدین کو نہی بتاتے ،انکی خوشی کو ممتاز جانتے ہیں ،لیکن اگر بیٹے مخلص نہ ہوں تو ،،؟ دیکھنے میں آرہا ہے کے اپنی خواھشات کی تکمیل میں٠( جیسس میں بیٹے کی بیوی کے کی خواہش شامل ہوتی ہے ) اپنے والدین کو چھوڑ رہیں ہیں،یہ کہ کر کے سیونگ نہی ہورہی،اخراجات زیادہ ہیں .دیکھا جائے ملک چلانے کے لئےآئین بنے جاتیں ہیں ،ترامیم کی جاتیں ہیں ،سوال یہ ہے کے اسی اولادوں کے لئے آئین میں کوئی شک کیوں موجود نہیں ہے ؟جو اپنے والدین کو تنہا چھوڑ رہیںہیں،اور مہینے کے خرچ دینے کے بھی روادار نہی ہیں .دیکھا جائے تو والدین کے اخراجات بڑھاپے میں بچوں کے اخراجات سے زیادہ نہی ہوتے ،اکثر مائیں دروازوں پر نظریں جمائیں مر رہیں ہیں کٹ شاید انکا بیٹا کہیں سے اجے.اب اسے ہیں،اسی شکوں،کی ضرورت ہے جنہیں نکاح نامے میں شامل کردیا جائے،کے بیٹا شادی کے بعد بھی اپنی آمدنی میں سے مخصوص آمدنی والدین کو دینے کا زمیدار ہوگا،بلکل استڑھا کے حق مہر ضروری ہوتاہے،نکاح نامے میں ایک لائن،اس کے سامنے ،بیٹے اور بہو کے دستخط ہوں،خرچے کی حد لکھی ہو.بسورتے دیگر سخت ترین قانونیکروائی عمل میں لی جاےگی ،تا کے والدین کے ذہنوں سے اس دہشت کو ہمارا سہارا کون بنےگا ختم کیا جائے،ہے والدین کو سمجھوتوں کی صو رت میں نافرمان اولاد برداشت نہ کرنی پڑی ،والدین آسوں سے نہ مریں انسانوں کوتو افسوس نہی لیکن موت کے فرشتوں کو بھی ماں باپ کی جان نکلتے ہوئے دکھ ہوتا ہوگا،کش کے ایسا قانون بھی بن جائے -
sumaira qureshi
About the Author: sumaira qureshi Read More Articles by sumaira qureshi: 11 Articles with 7335 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.