ایک مرد کا عورتوں کو پیغا م ۔۔۔۔۔۔!!!!حصہ (الف)

د یو یو ! جب میں اسطر ف آپ کو مخا طب کر تا ہو ں تو آ پکو کو ئی با ت کھٹکتی نہیں آپ اس عزت کو ا پنا حق سمجھتی ہیں مگر کیا آپ نے کسی عو رت کو مرد کے لیئے د یو تا ا ستعما ل کر تے سنا ۔۔۔۔؟اسے آپ د یو تا کہیں تو وہ سمجھے گا کہ آپ اسے بنا ر ہی ہیں آپ کے پاس دان کے لیئے کیا ہے ۔۔۔۔؟وہ د یو تا نہیں لیو تا ہے وہ حقوق کے لیئے لڑا کر تا ہے لڑ تا ہے اور فتنہ فساد ا ٹھا تا ر ہتا ہے اس لیئے جب میں د یکھتا ہو ں کہ ہما ری تر قی یا فتہ د یو یا ں بھگتی اور تیا گ کی ز ند گی سے ا کتا کر لڑا ئی فساد اور ا ہنسا کی ز ند گی کی طر ف دوڑ رہی ہیں اور سمجھ ر ہی ہیں کہ اسی میں سکھ ہے تو میں ا نھیں مبا رک با ت نہیں دے سکتا ۔۔۔۔۔۔

عو رت کو مرد کے بھیس میں مر دا نہ کا مو ں میں مشغو ل د یکھ کر مجھے اسی طر ح د کھ ہو تا ہے جیسے مرد کو عورت کے روپ میں ز نا نہ کا م کر تے ہو ئے د یکھ کر مجھے یقین ہے کہ ا یسے مردو ں کو آپ ا پنی محبت اور عقید ت کا مستحق نہیں سمجھتیں اور میں آ پکو یقین د لا تا ہو ں ا یسی عو ر تیں بھی مرد کی عقید ت و محبت کی مستحق نہیں بن سکتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں ا نسا نی ا ر تقاء میں عو رت کے در جے کو مرد کے در جے سے بہتر سمجھتا ہو ں اسی طر ح جیسے پر یم ، تیا گ اور بھگتی کو ا ہنسا اور شر و فساد سے بہتر سمجھتا ہو ں اگر ہما ری د یو یا ں پیدا ئش اور پرورش کے پا ک مندر کو چھو ڑ کر ا ہنسا اور لڑا ئی کے خون ر یز میدا ن میں آ نا چا ہتی ہیں تو اس سے سما ج کا بھلا نہ ہو گا میں اس با رے میں مستقل ہو ں مرد نے ا پنے گھمنڈ میں ا پنی شیطا نی شہرت کو ز یا دہ ا ہمیت دی ہے وہ ا پنے بھا ئی کا حق چھین کر اور اسکا خون بہا کر سمجھنے لگا کہ اس نے بہت بڑ ی فتح پا ئی جن بچو ں کو د یو یو ں نے ا پنے خون سے پیدا کیا اور پا لا ا نھیں بمو ں اور مشین گنو ں اور ٹینکو ں کا شکار بنا کر وہ خود کو فا تح سمجھتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

د یو یو میں ان لو گو ں میں سے نہیں ہو ں جو کہتے ہیں کہ عورت اور مرد میں مسا وی طا قت اور ر غبت ہے اور ان میں کو ئی اختلا ف نہیں ہے اس سے ز یا دہ بھیا نک جھو ٹ کا میں خیا ل ہی نہیں کر سکتا یہ وہ جھو ٹ ہے جو پشت ہا پشت کے حا صل کیئے ہو ئے تجر بے کو اسطر ح ڈ ھا نک لینا چا ہتا ہے جیسے با دل کا ایک ٹکڑا سورج کو ڈ ھک لیتا ہے میں آ پکو آ گا ہ کئے د یتا ہو ں کہ آپ اس جا ل میں نہ پھنسیں عو ر ت مرد سے ا تنی ہی بر تر ہے جتنی رو شنی تا ر یکی سے ا نسا ن کے لیئے چھما د یا تیا گ اور ا ہنسا ز ند گی کے ا علی تر ین معیار ہیں عورت اس معیار پر پہنچ چکی ہے مرد د ھر م اور رو حا نیت اور رشیو ں کا سہا را لے کر اس معیا ر پر پہنچنے کے لیئے صد یو ں سے زور لگا ر ہا ہے مگر اب تک کا میا ب نہیں ہو سکا میں کہتا ہو ں کہ اسکی سا ری رو حا نیت ایک طر ف اور عورتو ں کا ایثار ایک طر ف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں آپ سے پو چھتا ہو ں کہ کیا با ز کو چڑ یو ں کا شکار کر تے د یکھ کر ہنس کو یہ ز یب دے گا کہ وہ ما نسرور کی پر سکو ن فضا کو چھوڑ کر چڑ یو ں کا شکار کر نے لگے اور اگر وہ شکا ری بن جا ئے تو کیا آپ اسے مبا رک باد د یں گیں ۔۔۔؟ ہنس کے پا س ا تنی تیز چو نچ نہیں ہے ا تنے تیز چنگل نہین ہیں ا تنی تیز آ نکھیں نہیں ہیں ا تنے تیز پر نہیں ہیں اور ا تنی تیز خون کی پیا س نہیں ہے ان آ لا ت کو ا کٹھا کر نے میں صد یا ں لگ جا ئیں گیں پھر بھی و ہ باز نہ بن سکے گا یا نہیں ا سمیں شک ہے ۔۔۔۔؟ مگر باز بنے یا نہ بنے وہ ہنس نہ رہ جا ئے گا وہ ہنس جو مو تی چگتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! جا ری ہے
naila rani riasat ali
About the Author: naila rani riasat ali Read More Articles by naila rani riasat ali: 104 Articles with 150099 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.