ضرور پڑھیئے گا

غزوہ بدر میں حضرت ابو عبیدہ ؓبے وخوف خطر دشمنوں کی صفوں کو چیرتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے۔ آپ کے اس جرأت مندانہ اقدام سے دشمنوں میں بھگدڑ مچ گئی۔ آپ میدان جنگ میں اس طرح بپھرے ہوئے چکر لگا رہے تھے جیسے موت کا کوئی ڈر ہی نہ ہو۔ آپ کا یہ انداز دیکھ کر قریش کے شہسوار گھبرا گئے۔ جونہی آپ رضی اللہ تعالیٰ ان کے سامنے آتے تو وہ خوفزدہ ہو جاتے۔ لیکن ان میں صرف ایک شخص ایسا تھا، جو آپ کے سامنے اکڑ کر کھڑا ہوتا تھا، لیکن آپؓ اس سے پہلو تہی اختیارکرتے اوراس کے ساتھ مقابلہ کرنے سے اجتناب کرتے۔ وہ شخص بھی آپؓ سے مقابلہ کرنے کے لیے بار بار آتا رہا لیکن آپؓ نے بھی اس سے پہلو تہی اختیارکرنے میں کوئی کسر باقی نہ رکھی ۔

بالآخر اس شخص نے جناب ابوعبیدہ ؓکے لیے تمام راستے بندکردئیے حتی کہ وہ آپؓ کے اور دشمنان اسلام کے مابین حائل ہوگیا لیکن آپؓ نے دیکھا کہ اب اس سے مقابلے سے سوا کوئی چارہ باقی نہیں رہا تو اس کے سر پر تلوار کا ایسا زور دار وار کیا جس سے اس کی کھوپڑی کے دو ٹکڑے ہوگئے اور وہ آپؓ کے قدموں میں ڈھیر ہوگیا۔

بلاشبہ میدان میں حضرت ابوعبیدہؓ کو پیش آنے والی یہ آزمائش حساب دانوں کے حساب بھی ماوراء تھی اور ایسی نازک کہ انسانی قوت ادراک میں بھی نہ آسکے ۔جب آپ کو یہ معلوم ہوگا کہ یہ لاش تو جناب ابوعبیدہ ؓ کے والدعبداللہ بن جراح کی تھی تو آپ انگشت بدنداں رہ جائیں گے ۔

دراصل حضرت ابوعبیدہؓ نے اپنے باپ کو قتل نہیں کیا، بلکہ انہوں نے میدان بدرمیں اپنے باپ کے ہیولے کی شکل میں شرک کو نیست و نابود کر دیا۔ آپؓ کا یہ اقدام اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو اتنا پسند آیا کہ آپکی شان میں درج ذیل آیات نازل کردیں۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ:
جو لوگ خدا پر اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہیں تم ان کو خدا اور اس کے رسول کے دشمنوں سے دوستی کرتے ہوئے نہ دیکھو گے خواہ وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا خاندان ہی کے لوگ ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں خدا نے ایمان (پتھر پر لکیر کی طرح) تحریر کر دیا ہے اور فیض غیبی سے ان کی مدد کی ہے۔ اور وہ ان کو بہشتوں میں جن کے تلے نہریں بہہ رہی ہیں جا داخل کرے گا ہمیشہ ان میں رہیں گے خدا ان سے خوش اور وہ خدا سے خوش۔ یہی گروہ خدا کا لشکر ہے (اور) سن لکھو کہ خدا ہی کا لشکر مراد حاصل کرنیوالا ہے ۔
(المجادلہ:22)
ABDUL SAMI KHAN SAMI
About the Author: ABDUL SAMI KHAN SAMI Read More Articles by ABDUL SAMI KHAN SAMI: 99 Articles with 104625 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.