چلو بھر پانی کی ضرورت ہے

جاوید میاں داد اور عمران خان ہماری کرکٹ ٹیم کے دو ایسے روشن ستارے ہیں جن کی چمک بہت دور اور بہت دیر تک دیکھی جا سکے گی اسی طرح اور کرکٹر جس میں ماجد خان ،ظہیر عباس،انضمام الحق جیسے کھلاڑی جب تک فیلڈ میں ہوتے تھے کرکٹ دیکھنے کو دل چاہتا تھا ۔ایک زمانے میں ہماری ٹیم کا بالنگ اٹیک پوری دنیا تسلیم کرتی تھی ۔ہم زیادہ تر میچ اپنی بہترین بالنگ کی وجہ سے جیتتے تھے پرویز سجاد ،سلیم الطاف آصف مسعود ،سرفراز نواز،عمران خان ،وسیم اور شعیب ایسے بالرز تھے جن کے سامنے دنیا کے بڑے بڑے مایہ ناز بلے باز بھی احتیاط سے کھیلتے تھے ۔پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ لائن ہمیشہ سے ناقابل اعتبار رہی ہے ،کبھی جم گئی تو جم گئی ورنہ یہ ایسے گر جاتی ہے جیسے خزاں کے موسم میں درختوں سے سوکھے پتے جھڑتے ہیں ۔پاکستانی ٹیم کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ پریشر میں نہیں کھیل پاتی۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ اب ہماری ٹیم میں کوئی ایسا کھلاڑی سوائے مصباح الحق کے نہیں رہ گیا جس کے بارے میں یہ کہا جاسکے یہ مرد بحران (Man of crises)ہے ایک زمانے میں جاوید میاں داد کو یہ خطاب ملا ہوا تھا کہ جب جاوید میاں داد کریز پر موجود ہوتے شائقین کو ہارتا ہوا میچ بھی جیتنے کی امیدرہتی تھی ۔جاوید میاں داد اور انضمام الحق دو ایسے کھلاڑی تھے جو انتہائی پریشر میں اطمنان سے کرکٹ کھیلتے تھے ۔پھر ان کے ایسے خوبصورت شارٹس ہوتے تھے کرکٹ کی شدھ بدھ نہ رکھنے والے حضرات بھی محظوظ ہوتے تھے ۔23فروری کی رات تین بجے سے لوگوں نے اپنی نیند خراب کرکے اپنے شاہینوں کی کارکردگی دیکھنے کا بڑے ذوق و شوق سے پروگرام بنایا لیکن جیسے کھیل آگے بڑھتا گیا نیند کے ساتھ شائقین کے دل بھی خراب ہوتے گئے ۔پاکستان کی بالنگ کا ایک معیار تھا فیلڈنگ تو ہماری ہمیشہ سے کمزور رہی ہے کسی ایک میچ میں چھ کیچز کا چھوڑدینا کوئی معمولی بات نہیں ہے ایسا لگ رہا تھا کہ ہم میچ جیتنے کے لیے نہیں بلکہ ہارنے کے لیے کھیل رہے ہیں آخری کے پانچ اووروں میں ہمارے بالروں نے جس طرح کی بالنگ کی ہے وہ ایسا لگتا ہے جیسے ہم گلی محلوں کی کرکٹ کھیل رہے ہیں ۔

مجھے کرکٹ کھیلنا نہیں آتی بس کبھی کبھی دیکھنے کا شوق ہوتا ہے بچپن میں تھوڑا بہت کھیلا تھا اسی کھیل کی بنیاد پر میں یہ پیشکش کر سکتا ہوں کہ جن کھلاڑیوں کو آپ آٹھ لاکھ ماہانہ بے حساب سے تنخواہ ،شہرت اور نہ جانے کیا کیا مراعات دیتے ہیں وہ کچھ بھی نہ دیں اور ہمیں موقع دیں اس لیے کہ صفر پر آؤٹ ہونے کی اور کیچز کو چھوڑنے کی صلاحیت تو ہم بھی رکھتے ہیں ۔آج ہمارا ملک جن حالات سے گزررہا ہے اس میں پاکستانی عوام اپنے مستقبل کے حوالے سے پریشان اور متفکر ہیں ایسے میں کرکٹ کی طرف سے کسی اچھی خوشخبری کی آس لگئے بیٹھے تھے لیکن ہمارے شاہینوں نے پوری قوم کو مایوس کیا ،ایک رن کے اسکور پر چار کھلاڑی آؤٹ ہوئے یہ بھی انتہائی خراب کارکردگی کا ایک ورلڈ ریکارڈ ہے ۔ویسٹ انڈیز وہ ٹیم ہے جس کو آئر لینڈ نے ہرایا ہے اس لیے اب ہمیں یہ امید رکھنا چاہیے کہ ہم آئر لینڈ سے بھی ہار جائیں گے اور اپنے پول میں چھٹی یا ساتویں پوزیشن لے کر اپنے اپنے گھروں کو واپس آ جائیں گے ۔

میں بی سی سی پی کے کرتا دھرتاؤں سے مودبانہ گزارش کریں گے کہ وہ جتنے بھاری اخراجات کے ساتھ یہ ٹور کررہے ہیں اور اتنی بڑی فوج لے کر گئے ہیں جن میں ایسے لوگ بھی گئے ہیں جن کی وہاں چنداں کوئی ضرورت نہیں تھی لیکن سب کو نوازنے کی پالیسی جس طرح ہمارے ملک کے دیگر شعبوں پر انتہائی خراب اثرات ڈالے ہیں اسی طرح کرکٹ کا معاملہ بھی لگتا ہے کہ ملک کی عزت کا احساس کسی کو نہیں بلکہ اگر فکر ہے تو اس بات کی کسی طرح زیادہ سے زیادہ مال بٹور لیا جائے پتا نہیں آئندہ موقع ملے یا نہ ملے ۔

ہم جب اپنے ملک کی سیاسی صورتحال پر غور کرتے ہیں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے حکمراں اور اپوزیشن کی پارٹیاں عوامی مسائل کو پس پشت ڈال کر آپس میں کھیل رہی ہیں دوسرے الفاظ میں آپ کو اس طرح سمجھ سکتے ہیں ہمارے ملک کی سیاست میں کھیل نے اور ہمارے کھیلوں میں سیاست نے اپنا قبضہ جما لیا ہے ۔
Jawaid Ahmed Khan
About the Author: Jawaid Ahmed Khan Read More Articles by Jawaid Ahmed Khan: 60 Articles with 39688 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.