آرکٹک: مقام بھی عجیب اور جانور بھی

قطب شمالی کے گرد موجود علاقے کو آرکٹک کہا جاتا ہے۔ شمالی نصف کرہ میں واقع اس خطے میں بحر منجمد شمالی اور کینیڈا، گرین لینڈ، روس، امریکہ (الاسکا)، آئس لینڈ، ناروے، سویڈن اور فن لینڈ کے چند حصے شامل ہیں۔ آرکٹک کا لفظ یونانی زبان کے لفظ آرکٹوس سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے ریچھ۔ کیونکہ یہ علاقہ سفید برفانی ریچھوں کے باعث مشہور ہے اس لیے اس کا نام اسی سے موسوم ہوا۔ اس علاقے میں موسم گرما ٹھنڈا اور موسم سرما انتہائی سرد ہوتا ہے۔ موسم سرما میں اوسط درجہ حرارت منفی 37 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے اور کم از کم درجہ حرارت منفی 68 ڈگری سینٹی گریڈ تک درج کیا گیا ہے۔ اس خطے میں جانوروں کی چند ایسی اقسام بھی پائی جاتی ہے جو عام طور پر دوسرے ممالک یا علاقوں میں کہیں نہیں دکھائی دیتی- یہ جانور منفرد اقسام کی خصوصیات کے مالک بھی ہوتے ہیں جو ماحول سے مطابقت رکھتی ہیں-
 

Muskox
یہ جانور بہت بڑی تعداد میں ہزاروں سال سے آرکٹک میں پائے جاتے ہیں- موسمِ سرما میں یہ جانور برف کو کھود کر منجمد گھاس کو اپنی غذا بناتے ہیں جبکہ موسمِ گرما میں آرکٹک پر موجود پودے٬ پھول اور گھاس ان کی غذا ہوتی ہے- یہ ہمیشہ ایک ریوڑ کی شکل میں دکھائی دیتے ہیں جو کہ 20 سے 30 جانوروں پر مشتمل ہوتا ہے-

image


Arctic Hare
یہ تیز رفتار خرگوش صرف آرکٹک خطے میں شامل چند ممالک مثلاً کینیڈا٬ الاسکا اور گرین لینڈ میں پایا جاتا ہے- یہ اپنے آپ کو ماحول میں ڈھالنے کی بہترین صلاحیت رکھتا ہے- موسمِ سرما میں یہ اس کی کھال کا رنگ سفید ہوتا ہے تاکہ برف کے ساتھ چھپ کر یہ خرگوش خود کو شکاریوں سے محفوظ رکھ سکے- لیکن موسمِ گرما میں اس کی کھال کا رنگ گدلا براؤن ہوجاتا ہے-

image


Wolverine
بھیڑیے کی یہ قسم آرکٹک میں پائی جاتا ہے اور اس کا تعلق weasel خاندان کے ایک بڑے رکن سے ہے- عام طور پر ان کی غذا خرگوش اور چوہے ہوتے ہیں لیکن بعض اوقات کمزور caribou کو بھی یہ اپنا شکار بنا لیتے ہیں- caribou بھی آرکٹک میں پایا جاتا ہے اور اس کے علاوہ شمالی امریکہ٬ یورپ اور ایشیا میں بھی موجود ہوتا ہے-

image


Canada Lynx
اسے آپ آرکٹک کی بلی بھی کہہ سکتے ہیں جو غیر معمولی اونچائی کی حامل ہوتی ہے- اس کا تعلق bobcat سے ہے اور یہ انتہائی دھوکہ دینا والا جانور ہے- آپ خوش قسمت ہوں گے کہ یہ اگر آپ کو دکھائی دے دے- ان غیر معمولی بلیوں کی بنیادی غذا آرکٹک میں پائے جانے والے خرگوش ہوتے ہیں-

image


Arctic Fox
آرکٹک میں پائی جانے والی یہ لومڑی منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک کی سردی برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے- یہ تب ہی آپ کو دکھائی دے سکتی ہے جب آپ خصوصی طور پر آرکٹک کے علاقوں میں رہائش اختیار کریں- یہ لومڑی آئس لینڈ سے تعلق رکھتی ہے-

image


Snowy Owl
موسمِ سرما میں جب تمام پرندے جنوب کا رخ کرتے ہیں تو یہ برفانی الو واحد ایسا پرندہ ہوتا ہے جس اس موسم میں بھی آرکٹک میں ٹھہرتا ہے- برفانی الو کے رنگ سے آپ اس کی عمر کا اندازہ لگاسکتے ہیں- بالغ نر الو کے پر مکمل سفید ہوتے ہیں جبکہ بچے الو کے پروں کا رنگ گہرا بھورا ہوتا ہے- بالغ مادہ الو کے پر سفید ہوتے ہیں جن پر بھورے رنگ نقطے ہوتے ہیں-

image


Narwhal
یہ مچھلی دنیا کے سب سے عجیب جانوروں میں سے ایک ہے- اس مچھلی کا تعلق وہیل کے خاندان سے ہے اور یہ آرکٹک کے ساحلوں اور دریاؤں میں موجود ہوتی ہے-یہ مچھلی اپنے سونڈ نما سینگ کی وجہ سے انتہائی مقبول ہے- یہ سینگ نر مچھلی کے بالائی ہونٹ پر ہوتے ہیں اور 9 فٹ تک لمبے ہوسکتے ہیں- سائنسدان آج تک یہ بات معلوم نہیں کرسکے کہ ان سینگوں کا مقصد کیا ہے-

image

Beluga Whale
بلوگا وہیل کی ایک بڑی تعداد آرکٹک علاقوں الاسکا٬ کینیڈا٬ گرین لینڈ اور روس کے ساحلوں پر پائی جاتی ہے-اس کے علاوہ یہ وہیل ذیلی آرکٹک میں بھی پائی جاتی ہیں اور یہ ایک سماجی جانور کی حیثیت رکھتی ہیں-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Animals that live in the Arctic (either full time or seasonally) are adapted to extreme conditions. Many animals who overwinter in the Arctic (like the Arctic fox and the ermine) have a coat that thickens and changes color to white during the winter as camouflage in the snow (blending into the background is called cryptic coloration).