شیطان ویلنٹائن ڈے کے روپ میں

اسلام نے مسلمانوں کو ایک مکمل نظام حیات دیا ہے اسے چھوڑ کر زندگی گزارنے والے کسی قیمت پر اﷲ تعالیٰ کی رضا حاصل نہیں کر سکتے لیکن عالم کفر نے مسلمانوں کو بے راہ روی کا شکار کرنے کے لئے بے شمار ہتھکنڈے اپنا رکھے ہیں تاکہ مسلمان اسلام کے نظام حیات سے دور رہیں وہ ہر لمحہ مسلمانوں کو اسلام کی تہذیب وتمدن،ا سلامی معاشرے کے فکری،عملی اقدار سے دور کرنے کے لئے مصروف عمل رہتا ہے ان ہتھکنڈوں میں ایک ویلنٹائن ڈے ہے جسے محبت عام کرنے کا نام دے کرانھوں نے مسلمانوں میں بے غیرتی ،بے حیائی،عریانی،فحاشی پھیلانے کا لا متناہی سلسلہ جاری کر رکھا ہے مسلم دنیا کے اندر ہر آنیوالے نئے سال میں اس بد تہذیب،اخلاقیات سے عاری تہوار کا ناسور زہر قاتل کی طرح پھیلاتا جارہا ہے اس کے حمایتی سیکولر،دین سے نابلد لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم تو دوسروں سے محبت کا درس دیتے ہیں معاشرے میں خوشی کا سماں پیدا کرتے ہیں ایسے لوگوں کی خدمت میں انتہائی ادب سے گذارش ہے کہ خدارا اپنی مرضی کے مطابق دین کو نہ موڑو سابقہ قومیں اسی لئے تباہ ہوئیں کہ انھوں نے آسمانی ،رحمانی احکامات،قوانین،فیصلوں کو ماننے کی بجائے اپنی من مرضی کے مطابق اپنی زندگیاں گزاریں تو نشان عبرت بن گئیں آج ہم بھی دنیا میں ذلت ورسوائی کا نشان بنے ہوئے ہیں تو اسی وجہ سے۔۔۔۔ اسلام نے انسانوں سے محبت کا درس ضرور دیا ہے مگر اس کے کچھ اصول وضوابط ہیں اسلام نے محرم اور نا محرم کا تصور دے کر، نامحرم سے آزادنہ تعلقات استوار کرنے،اسلام کے راستے سے ہٹ کرچھپ کر یا سرعام انسانی حوس کو پورا کرنے، عریانی ،فحاشی پھیلانے والوں کو عذاب شدید کا مستحق قرار دیا ہے اسلام تو کہتا ہے کہ ہر وقت انسانوں کی قدر کرو،ان کی خدمت کرکے اﷲ ورسول کی رضا حاصل کرو مگر اس کا مطلب غلط لے لیا گیا ہے نامحرم لڑکیاں ،لڑکے،مرد اور عورتیں کس طرح اس دن کو استعما ل کرکے معاشرے کو بے حیا اورجہنم کا گھڑا بنا رہے ہیں اسلام اس کی ہر گز اجازت نہیں دیتا اسلام کہتا ہے کہ ہروقت اپنے ماں باپ،بہن بھائیوں،بڑوں کا احترام کرو،چھوٹوں پر شفقت کرو ہم اس پر کتنا عمل کر رہے ہیں ؟ یہی اسلام کے پیش کردہ حسین ا عمال معاشرے میں محبت پیدا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں ان پر ہم مسلمان تو عمل نہیں کرتے ۔کتنے نوجوان ہیں جو اپنے بوڑھے ماں باپ،بڑوں کا حترام،چھوٹوں پر شفقت کرتے ہیں؟ صرف چند ایک باقی تو ماں باپ سے اس قدر بدتمیزی سے پیش آتے ہیں کہ خدا کی پناہ ۔۔۔۔ اپنے دوستوں کو اپنے ماں باپ پر اتنی ترجیح دے دیتے ہیں کہ اگرماں باپ کبھی کسی نوجوان کی بھلائی کے لئے اسے دوست کے ساتھ کہیں جانے سے منع کریں تو نوجوان آپے سے باہر ہوجاتے ہیں اور انتہا درجے کی بدتمیزی پر اتر آتے ہیں گھر میں طوفان بدتمیزی پیدا کردیتے ہیں نبی ﷺ کے فرمان کا مفہوم ہے کہ قیامت کے قریب نوجوان اپنے ماں باپ سے زیادہ اپنے دوستوں کو اہمیت دیں گے کیا ہمارے معاشرے میں ایسا نہیں ہورہا؟۔ہمارے معاشرے میں ایک نئی غیر اسلامی ،اخلاق سے عاری اصطلاح گرل فرینڈ کی رونما ہو گئی جس کا اسلام میں کہیں وجود نہیں بلکہ اسلام کے محرم اور نا محرم پر مبنی اصول کی کھلی خلاف ورزی ہے جو سراسراسلام سے بغاوت پر مبنی ہے مسلمان لڑکے اور لڑکیاں اس اصطلاح کی آڑ میں کیا کچھ کر رہے ہیں ؟ اسے بیان کرنا کسی غیرت مند انسان کے بس میں نہیں ۔۔۔ مسلم نوجوان نسل کو سوچنا چاہیے کہ ہمارے اس عمل کے دو بڑے نقصان برائے راست ہمیں ہو رہے ہیں ایک یہ کہ ہماری جوانی اﷲ ورسول ﷺ کی احکامات کے خلاف گزر رہی ہے جس سے ہماری دنیاوی زندگی میں دلی سکون ختم اور آخرت کی ناکامی کی طرف ہم جا رہے ہیں ،دوسرا ہمارازندگی کا بہترین دور فضول ترین کاموں میں ضائع ہورہا ہے جوانی کے نشے میں ہمارے نوجوان طاقت،دولت اور وقت جیسی اہم ترین،نادر چیزوں سے تہی دامن ہورہے ہیں یہ اﷲ تعالی کی بہت بڑی نعمتیں ہیں جو ایک بار چلی جاتی ہیں تو واپس نہیں آتیں ،اﷲ تعالیٰ نے قبر اور قیامت کے روز اپنی ان اور باقی سب لاتعداد نعمتوں کے بارے میں ہم سے استفسار کرنا ہے کہ یہ سب نعمتیں میں نے تمھیں اپنی اطاعت،عبادت یعنی نظام وقانون الہیٰ جسموں پر نافذ کرنے کی شرط پر دیں تھیں کیا اس شرط کو تم نے پورا کیا تو اس وقت اے مسلمان نوجوانو! تمھارے پاس کیا جواب ہوگا ؟

اے نوجوانو!کسی کو پھول دینے سے محبت پیدا نہیں ہوتی بلکہ محبت کا خوشنما پھول اﷲ ورسول ﷺ کی اطاعت کرنے سے معاشرے میں کھلتاہے جس کی خوشبو ہمیشہ تروتازہ،زندہ وجاوید رہتی ہے اگر یقین نہیں تو کسی اہل علم سے اﷲ ورسول ﷺ کی رضا کے لئے اسلام کا علم سیکھ اس پر عمل کر اگر تیرے جسم سے ہدایت کے گل نایاب نہ کھلیں توپھر کہنا۔۔۔۔۔۔۔

ویلنٹائن ڈے کی تشہیر میں ہمارے حکمرانوں نے بھی کلیدی کردارا دا کیا ہے اس تہوار کی سرکاری سطح پر غیر اعلانیہ سرپرستی کرکے اﷲ تعالیٰ کے عذاب کو ہمارے حکمران بھی دعوت دے رہے ہیں اگر ایسا نہیں تو اپنی حکومت کو اسلامی حکومت کہہ کر سفید جھوٹ بولنے والے حکمران بتائیں کہ وہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کیوں نہیں کر رہے ؟اگر کر رہے ہیں تو اس کی تفصیل قوم کے سامنے لائی جائے کہ اس دن کے آنے سے پہلے قوم میں اس غلط غیر اسلامی دن کو روکنے ،منع کرنے کی کتنی تشہیرکی ہے؟ ویلنٹائن ڈے کے نام پر اسلام کی شہہ رگ پر تلوار چلانے والوں میں سے کتنے لوگوں کے خلاف ایف آئی آرز کا ٹی ہیں؟ کتنے لوگوں کو گرفتار کیا ہے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تاریخ کے روشن باب سے ایک ناقابل فراموش واقعہ جو ایک اسلام کی نمائندہ حکومت کا آئینہ دار ہے اسے پیش کر دیتے ہیں کہ ایک رات خلیفۂ ثانی سیدنا عمر ابن خطاب ؓ گلیوں میں گشت کر رہے ہیں گشت کرتے کرتے ایک گھر کے دروازے پر پہنچتے ہیں تو اندر سے چند لڑکیوں کی عشقیہ اشعار پر مبنی آواز یں سنتے ہیں جو اشعار میں ایک لڑکے کا نام بھی لے رہیں تھیں حضرت عمر ؓ نے صبح معلومات حاصل کیں کہ اس نام کا کوئی لڑکا یہاں رہتا ہے معلوم ہوتا ہے کہ ہاں ہے سیدنا عمر ابن خطاب ؓ اس لڑکے کو بلواتے ہیں جب حضرت عمر ؓ اس لڑ کے کو دیکھتے ہیں تو حیران رہ جاتے ہیں کہ وہ نوجوان بہت خوبصورت تھا سیدنا عمر ؓ نے اس کے بال استرے سے منڈوانے کا حکم دیا جب بال منڈوائے گئے تو وہ اور خوبصورت لگنے لگا تو حضرت عمر ؓ نے اس نوجوان کو مصر بھیج دیا لوگوں نے مصر بھیجنے کی وجہ دریافت کی تو آپ ؓ نے رات کا واقعہ دہرا کر کہا کہ اس نوجوان کا حسن بے حیائی پھیلانے کا باعث بن رہا تھا اس لئے اسے مصر بھیج دیا کہ مصر حسینوں کا ملک ہے وہاں اس کے حسن سے بے حیائی نہیں پھیلے گی۔

اے حکمرانو! یہ ہے ایک اسلا م کی نمائندہ حکومت کے حکمران کا نہی عن المنکر پر عمل جو ایک مسلم ریاست کے لئے روشن چراغ کی حیثیت رکھتا ہے ،اے میرے پاکستان کے حکمرانو! کیا تمھارے پاس اسلام کا کوئی ایسا روشن چراغ ہے؟؟ ہرگز ہرگز نہیں تو پھر کیسی اسلامی حکومت ؟؟؟ ۔۔۔۔۔۔۔آج ہر عریانی، فحاشی، بے حیائی،بے دینی،تہذیب اغیار کے پروگرام کے آپ سرپرست وسربراہ ہو تو پھر مجھے یہ کہنے میں کو ئی باق نہیں کہ اپنے آباء سے تمھیں کوئی نسبت ہو نہیں سکتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب تک ہمارے حکمران آپ اپنا قبلہ درست نہیں کر لیتے میں یہی کہتا رہوں گا خواہ نتیجہ کچھ بھی ہو، ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے اتنا ہی کہوں گا کہ شیطان ویلنٹائن ڈے کے روپ میں رواد ہو چکا ہے اﷲ ورسول ﷺ کے ماننے والے خلقت کو شیطان سے دور رہ کرعملی طور پر نفرت کرنے کی صدا لگا رہے ہیں دیکھتے ہیں کون کون شیطان رذیل کا راستہ چھوڑ کر رحمان کے راستے پر چل کر عاشق رسول ہونے کا ثبوت دیتا ہے؟؟؟؟؟

Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 244428 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.