پھر ایک سانحہ ِ خوں چکاں

پھر ایک سانحہ ِ خوں چکاں ہو گیا ۔ پھر ایک بار معصوم انسانیت کا قتل ِ عام کیا گیا ۔ نماز ِ جمعہ کا احترام بھی ملحوظ نہ رکھا گیا ۔ اب بھی اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اُ ن کا تعلق مذہب سے ہے تو خام خیالی ہے ۔ابھی تک پشاور کا سانحہ ذہن سے محو نہیں ہوا ۔ ایک اور سانحے نے مغموم کر دیا ۔ اس دفعہ اُ ن کا نشانہ سندھ دھرتی کا ایک گم نام علاقہ بنا ۔ علاقے کا نام لکھی در ہے اور ضلع شکار پور ۔ امام صاحب نے ، جو اب اس دنیا میں نہیں رہے ،خطبہ ِ جمعہ ختم کیا ہی تھا کہ ایک زور دار دھماکا ہوا اور امام بارگا ہ کی چھت زمین بوس ہو گئی ۔ یہ کیسے لوگ ہیں ، جنھیں دوسروں کی عبادت خانوں کا بھی کچھ پاس نہیں ۔کیا زمانہ آگیا کہ لوگ عبادت خانوں میں بھی خود کو محفوظ نہیں سمجھتے ۔ ایک مسجد میں جاتے ہوئے میری تین بار چیکنگ کی گئی ۔ یہاں تک کہ میرا سامان بھی چیک کیا گیا ۔مجھے بہت رنج ہوا ۔ اس بات پر نہیں کہ میری چیکنگ کی گئی ۔ بلکہ اس بات پر کہ اب عبادت خانے بھی محفوط نہیں رہے ۔ یہاں بھی انسانیت کش واردات ہوتی ہیں ۔اب امن و سکون کہاں ڈھونڈا جائے ۔رب تعالیٰ رحم کرے ۔ نہ جانے میرے پیارے وطن کو کس کی نظر لگ گئی ۔ وگرنہ اس کی گلیا ں، اس کے چوراہے ، اس کے شہر ، اس کے علاقے ایسے تو نہ تھے ۔

60 افراد شہید اور 50 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں ۔کچھ کہتے ہیں ، دھماکا خود کش تھا ۔ کچھ کہتے ہیں ، ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیا گیا ۔ بہرحال۔۔۔ جیسا بھی تھا ۔ ہمیں تو ان کا ملال ہے ، جو اب اس دنیا میں نہیں رہے ۔ جو زخمی ہوگئے ۔جن کا نقصان ہوا ۔ جاں بحق ہونے والوں میں کوئی کسی بہن کا بھائی ہوگا ۔ کوئی پورے خاندان کا واحد کفیل ہوگا ۔ کوئی کسی کا معصوم بچہ ہوگا ۔ایک خبر بتاتی ہے کہ ایک ماں نے 4 بچوں کو تیا ر کر کے بھیجا ۔ مگر واپس کوئی نہیں آیا ۔ ان کی لاشوں کے ٹکڑے گھر لائے گئےتو ماں نے اپنے جگر کے ٹکڑوں کی لاشوں کو شناخت کر کے اکٹھا کیا ۔ ان کا کیا بنے گا ، جنھوں نے بڑی خوشی اور شاد مانی کے عالم میں مرحومین کونماز ِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے رخصت کیا ہوگا ، لیکن پھر ان کی ساری شادمانی غم و اندوہ اور سوگ واری میں بدل گئی ہوگی ۔ جب انھیں معلوم ہوا ہوگا کہ وہ شہید کر دیے گئے ہیں ۔ محض اس قصور پر کہ نما زِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے گئے تھے ۔ ان کےلیے وزیر ِ اعلیٰ کی 20 ،20 لاکھ کی امداد کی کیا حیثیت ہوگی ، جو اپنے عزیزوں سے ہمیشہ ہمیشہ کےلیے محروم کر دیے گئے ۔ یہ 20 لاکھ ان کے غموں کو کسی طرح کم نہیں کر سکتے ۔

حالات کشیدہ ہیں ۔ سبھی جانتے ہیں ۔ حفظ ِ ما تقدم نا گزیر ہے ۔مگر یہ کیا کہ نماز ِ جمعہ کے وقت صرف ایک پولیس اہل کار تعینا ت تھا اور وہ بھی موقع پر موجود نہیں تھا ۔پولیس ریکارڈ بتاتا ہے کہ دو پولیس اہل کاروں کو تعینات کیا گیا ۔ اب اس بات پر تحقیق کی جارہی ہے کہ یہ دو موقع پر موجود کیوں نہیں تھے ۔ ایسی حساس صورت حال میں صرف دو پولیس اہلکاروں کی تعیناتی اور پھر ان کا موقع پر موجود نہ ہونا کسی لطیفے سے کم نہیں صوبائی حکومت کا فرض بنتا ہے کہ عبادت خانوں کی سکیورٹی یقینی بنائے تاکہ اس قسم کے سانحات ِ خون چکاں سے بچا جا سکے ۔پہلے سے ہی اس بات کا خیال رکھا جاتا تو آج میں کسی مثبت موضوع پر طبع آزمائی کر رہا ہوتا ۔

اُن کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ۔ جید علماء کرام کا حالیہ بیانیہ اس حقیقت کی توثیق کرتا ہے ۔ایک خبر کے مطابق وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ مولانا سلیم اللہ خان ، مفتی محمد رفیع عثمانی ، مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر (مہتمم جامعہ بنوری ٹاؤن) ، مولانا مفتی محمد تقی عثمانی و دیگر علماء نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ہم اس واقعے کی پر زور مذمت کرتے ہیں ۔ وطن ِ عزیز میں تمام شہریوں کے جان ومال کا تحفظ ان کا بنیادی حق ہے ۔ لہذا مظلومانہ قتل ، چاہے سنی کا ہو یا شیعہ کا ، مسلمان کا ہو یا غیر مسلم کا ، قرآن کریم کی رو سے پوری انسانیت کا قتل ہے ۔ہم حکومت ، تمام سیاسی جماعتوں انجمنوں اور سول سوسائٹی کے دردمند افراد سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دشمنوں کی اس سازش کو ناکام بنانے کے لیے متحد ہوں اور ملک میں فرقہ وارانہ یا لسانی فسادات پھیلانے کی ہر کوشش کو اپنے اتحاد سے ناکام بنائیں ۔دیگر علماء نے بھی اس بابت اظہار ِ خیال کیا ۔ ان سب کی باتوں کا لب ِ لباب یہی نکلتا ہے کہ اسلام جیساپر امن دین ، ایسا دین جس نے چودہ سوسال قبل جانی دشمنوں کا بھائی بھائی بنادیا تھا، اس قسم کے وحشیانہ عمل کی قطعا اجازت نہیں دیتا ۔ اسلام پر امن مذہب ہے ۔


لبریز خوں سے ہوگئی ہر ایک سجدہ گاہ
ہر آنکھ اشک بار تو نکلی ہے دل سے آہ
کرتے ہیں اس طرح سے ادا ہم نماز ِ عشق
بولے شکار پور کے لاشے خدا گوا
(تشنہ بریلوی)
Naeem Ur Rehmaan Shaaiq
About the Author: Naeem Ur Rehmaan Shaaiq Read More Articles by Naeem Ur Rehmaan Shaaiq: 122 Articles with 145548 views میرا نام نعیم الرحمان ہے اور قلمی نام نعیم الرحمان شائق ہے ۔ پڑھ کر لکھنا مجھے از حد پسند ہے ۔ روشنیوں کے شہر کراچی کا رہائشی ہوں ۔.. View More