موٹاپا……

چلو جی سو پورا ہوگیا، نہیں، نہیں! کرکٹ نہیں کھیلتا اس لیے مصباح الحق کا ’’ٹک ٹک دیدم‘‘ ریکارڈ توڑتے ہوئے سنچری اسکور نہیں کی ہے، آپ بالکل غلط سمجھے، میں کوئی ٹارگٹ کلر بھی نہیں ہوں، جو سوکا ہدف پورا کرلیا ہو۔ دراصل کل اپنا وزن کرایا تھا، کانٹے والے نے خوشخبری سنائی، صاحب آپ پورے سو کے ہوگئے ہیں۔ یعنی اڑھائی من کی بوری بن چکے ہیں۔ نہیں نہیں یہ ایک غیرشریفانہ عوامی محاورہ ہے، درست بات یہ ہے کہ کل سے ہم بھی بھاری بھرکم شخصیت ہوگئے ہیں۔ ہاں یہ جملہ خوب صورت ہے، اخباروں میں بھی بڑے بڑے لوگوں کے ناموں کے ساتھ چھپتا ہے۔ جیسے اپنے علامہ اشرفی ہیں، اکیلے ہیں مگر بھاری بھرکم شخصیت ہونے کی وجہ سے چھائے ہوئے ہیں۔آدمی موٹا ہوتو اس سے بہت فائدے ہوتے ہیں۔ ہیوی ویٹ کہیں بیٹھا ہو یا آرہا ہو، تو پتا چلتا ہے کوئی چیز آرہی ہے، ہر شخص اس کی طرف متوجہ ہونے پر مجبور ہوجاتا ہے، اس کے برعکس، تھر کی بھوک کی ماری گائے کی طرح سوکھے ہوئے آدمیوں کے آنے جانے کا کوئی نوٹس نہیں لیتا، موٹا آدمی اگر نماز کی صف میں کھڑا ہوتا ہے تب بھی آس پاس والوں کو پتا چلتا ہے کہ واقعی کوئی ہے۔ اس سے ثابت ہوا موٹاپا سوسائٹی میں آپ کی شخصیت کو نمایاں کرتا ہے، شرمانے کی بجائے اس عوامی پذیرائی کو انجوائے کرنا چاہیے۔

موٹاپا آدمی کو معاشرے میں عزت دار بھی بناتا ہے، وہ کیسے؟ دیکھیں! موٹا آدمی اپنی عمر سے کم ازکم دس پندرہ سال بڑا لگتا ہے، اس لیے اس کے ہم عمر اور بڑی عمر والے بھی اسے بزرگ شہری کا مقام دینے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ یہ بات سنی سنائی نہیں بلکہ ہم نے خود نوٹ کی ہے مگر جب مفت میں عزت مل رہی ہے تو ناراض ہونے کی کیا ضرورت؟ لڑکیوں میں تو یہ معاملہ اور ہی کچھ بن جاتا ہے، مردوں میں موٹوں کی عزت ملتی ہے اور لڑکیوں میں اگر کوئی موٹی ہوجائے تو پورا محلہ ڈھنڈورا پیٹنے لگتا ہے۔ بھئی یہ موٹاپا اچھا خاصا مسئلہ بن جاتا ہے، کچھ خواتین رشتے کے سلسلے میں ایک گھر گئے، سب سے پہلے جو خاتون ملیں وہ سمجھیں یہ لڑکی کی اماں جان ہوں گی، سلام دعا کے بعد اسے کہا، ذرا اپنی بیٹی کو تو بلائیں، اس کے رشتے کے سلسلے میں آئے ہیں۔ اس نے شرماتے شرماتے آواز لگائی، امی ذرا آنا، مہمان آئے ہیں، میرے رشتے کے سلسلے میں، تو لڑکیو! تم ہماری باتوں میں مت آنا، اگر امی جان بننا ہے، تب تو ٹھیک ورنہ موٹاپے کو اپنے قریب بھی نہ پھٹکنے دینا۔

بہرحال، یہ لڑکیوں کا معاملہ خواہ مخوا بیچ میں آگیا، موٹاپے کے فوائد کی بات چل رہی تھی تو یہ بھی سنتے جائیں کہ بیشتر اوقات موٹا ہونا آپ کے سفر کو آسان بنادیتا ہے، بس میں دو، دو افراد کے حساب سے سیٹیں لگی ہوتی ہیں، آپ ایک سیٹ پر براجمان ہوگئے تو کسی میں مجال ہے جو آپ کے برابر بیٹھ سکے۔ یعنی آپ ایک ٹکٹ میں دو سیٹوں کا مزا اڑائیں گے، ہاں یہ الگ بات ہے، کبھی رش کے دوران بس میں کھڑا ہونا پڑگیا تو لوگوں سے جو سنیں گے وہ اپنی جگہ، لوگ اترنے چڑنے میں پیٹ اور کمر پر اتنی خراشیں ڈال دیں گے کہ کم ازکم دو تین روز آپ اپنے ان قیمتی اثاثوں کو مسلتے پھریں گے۔

موٹاپے کا ایک اور بھی بڑا فائدہ ہے، آدمی کسی دعوت میں جا نکلے تو اپنے زوربازو سے ’’حصہ بقدر جثہ‘‘ وصول کرلیتا ہے۔ یہ زوربازو اور بھی کئی مقامات پر ہجوم کو چیرنے میں مدد کرتا ہے۔

ابھی موٹاپے کے چار پانچ ہی فوائد پر پہنچا تھا کہ ہمارے بھائی فیصل شہزاد نے ایک رسالہ تھمادیا ہے جس میں موٹاپے کے ایک، دو نہیں بیسیوں نقصانات ذکر کیے گئے ہیں، ہر نقصان کو ہماری طرح اٹکل پچو نہیں بلکہ سائنسی بنیادوں پر ثابت کیا گیا ہے۔ لہٰذا قارئین کرام! موٹاپے کے حق میں جتنے بھی دلائل لکھے گئے ہیں اور جو فوائد گنوائے ہیں، انہیں 21 ویں آئینی ترمیم کے تحت کالعدم تصور کیا جائے، نہیں بھی کریں گے تو مجھے کیا فرق پڑے گا، آپ جانیں اور آپ کو توند شریف جانے، ہم نے تو اب اسمارٹ بننے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
موٹاپے کے دو بڑے نقصانات ہیں۔ ایک تو یہ شخصیت کو تباہ کردیتا ہے، آپ نے کینگرو کو دیکھا ہوگا، پیٹ میں لگی قدرتی تھیلی میں بیٹھا بچہ باہر منہ نکالے تانک جھانک کررہا ہوتا ہے، یہی موٹے آدمی کا معاملہ ہے، اس کے پورے جسم پر کینگرو کے بچے لٹکے ہوتے ہیں۔ ایسے آدمی کے لیے باتھ روم میں داخل ہونے کی دعا پڑھنا بھی ایک مسئلہ ہے، وہ ابھی دعا پڑھ ہی رہا ہوتا ہے کہ اس کا پیٹ باتھ روم میں داخل ہوچکا ہوتا ہے۔

موٹاپے کا دوسرا بڑا نقصان طرح طرح کی بیماریاں ہیں، موٹا آدمی چربی اور بیماریوں کا گھر ہوتا ہے، خاص طور پر شوگر اور دل کے امراض تو اسے خاصی طور پر نشانے پر لے لیتے ہیں، اﷲ بچائے، دونوں بڑے موذی مرض ہیں۔ سوجھ بوجھ رکھنے والے دوستوں سے مشورہ کیا تو پتا چلا، موٹاپے سے جان چھڑانا اتنا مشکل نہیں ہے، جتنا سمجھا جاتا ہے۔ بس چند احتیاطیں اور تھوڑی سی ورزشیں چربی پگھلانے کے لیے کافی ہے۔ باقی یہ حکیم جو اسمارٹ بننے کے فارمولے بیچ رہے ہیں، یہ سب ڈرامے بازی ہے۔ یہ گولیاں کھانے سے آدمی واقعی پتلا ہوجاتا ہے، اس میں کوئی شک نہیں مگر یہ دوائیاں چربی کے ساتھ ساتھ اور بھی کئی چیزوں کو پگھلادیتی ہیں، ہمارے ایک جاننے والے کے اس چکر میں میں گردے فیل ہوگئے تھے۔

یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے، موٹاپا ایک دو دن میں ’’منظرعام‘‘ پر نہیں آیا بلکہ اس توند کے پیچھے برسوں کی ’’محنت‘‘ ہے لہٰذا یہ توند برسوں نہ سہی مگر مہینوں کی محنت سے ہی اندر جائے گی، راتوں رات سوکھاپن ختم کرکے بھرا بھرا جسم بنانا ممکن ہے، اسی طرح یک دم موٹے سے اسمارٹ بننا بھی ممکن نہیں، بس ذرا ہتھ ہولا رکھیں اور روزانہ پانچ سات منٹ اٹھک بیٹھک کرلیں تو توند کے لیے یہ سزا بھی کافی ہے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

munawar rajput
About the Author: munawar rajput Read More Articles by munawar rajput: 133 Articles with 101748 views i am a working journalist ,.. View More