ایمبولینس

بہار کے موسم میں ویسے تو ہر جگہ ہی میلہ بہاراں لگتا ہے لیکن لاہور تو پھر لاہور ہے۔پھولوں کے ذریعے مختلف قسم کی سجاوٹ لاہور شہر کی خو بصورتی کو چار چاندلگا دیتی ہے۔ اپریل کی ایک دوپہر تقریباََ ایک بجے دن تیز چلچلاتی دھوپ اور لاہور کی سڑکوں پر معمول سے زیادہ رش تھا۔کیو نکہ یہ وقت سکولوں ،کالجوں میں چھٹی کا ہوتا ہے۔ میں مال روڈ پر جناح لائبریری کے قریب سے گزرتے وقت لاہور کی بلندوبالا عمارات اور خوبصورت کشادہ سڑکوں کے ساتھ ساتھ موسیقی سے لطف اندوز ہونے میں مصروف تھی۔ہماری گاڑی جو تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہی تھی اسے ٹریفک سگنل کے ریڈ ہونے کی وجہ سے رکنا پڑا۔ٹریفک معمول سے زیادہ ہونے کی وجہ سے گاڑوں کی کافی لمبی قطاریں لگ چکی تھیں۔ہماری گاڑی کے پیچھے کچھ فاصلے پر ایک بلیک کرولا آ کر رکی۔جس میں سے ایک تقریباََ تیس سالہ نوجوان نکلا جو بلیک کپڑوں میں ملبوس بازؤں کے کف اوپر کیے ہوئے پسینے سے شرابور تیزی سے ہماری گاڑی کے پاس آیا اور دروازہ نوک کر کے کہنے لگا ’’پلیز راستہ دیں پیچھے ایمبولینس ہے‘‘ اس طرح وہ ہر گاڑی کے پاس جاتا اور ایمبولینس کیلئے راستہ لینے کیلئے اپنے ہاتھ پھیلاتا۔اس شخص کو نہ رش ،نہ گرمی اور نہ اپنی پروا تھی۔نا جانے اس ایمبولینس میں اس کا کتنا پیارا کتنی تکلیف میں تھا۔اس شخص کی حالت دیکھ کے میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔یقیناًوہاں موجود ہر نرم دل انسان اس شخص کی بے بسی کی حالت دیکھ کر غمگین ضرور ہوا ہو گا۔میں اس گاڑی اور ایمبولینس کو دور تک جاتا ہوا دیکھتی رہی جب تک وہ ایمبولینس میری نظروں سے اوجھل نہ ہو گئی۔میں اللہ تعالٰی سے ایک ہی دعا کر رہی تھی کہ اس ایمبولینس میں جو کوئی بھی تھا بلکل ٹھیک ہو۔یہ واقع دیکھ کے مجھے بے حد افسوس ہواکہ چند لوگ اس نوجوان کے کہنے پر بھی جو اپنی جان خطرے میں ڈال کر ایمبولینس کے گزرنے کا راستہ مانگ رہا تھا۔ وہ سخت دل لوگ اس ایمبولینس کو بھی رستہ نہیں دے رہے تھے۔وہ لوگ یہ کیوں نہیں سوچتے کہ ایسا وقت ان پر بھی آ سکتا ہے۔زندگی میں کبھی نہ کبھی ہمیں بھی اس نوجوان کی طرح راستے کی بھیک مانگنا پڑ سکتی ہے۔پھر خدانخواستہ ہو سکتا ہے کہ ہمارے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہو۔جیسا کہ ہم اس نوجوان کے ساتھ کر رہے ہیں۔ کیو نکہ ایک مشہور کہاوت ہے
’’جیسا کرو گے ویسا بھرو گے‘‘

میں اس واقعہ کو کافی دن تک بھولا نہیں سکی۔آج بھی میں جب ایمبولینس کو دیکھتی ہوں تو میرے دماغ میں پھر سے وہی واقع تازہ جاتا ہے۔ میں سوچتی ہوں کہ نہ جانے اس نوجوان کا وہ عزیز زندہ بھی ہو گا یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاں اگر وہ زندہ ہے تو میری رب ذولجلال سے نہایت عقیدت سے دعا ہے کہ اگر وہ سلامت ہے تو اسے لمبی عمر اور صحت و تندروستی عطا فرما۔ آمین

میری آپ سب لوگوں سے ایک ہی التماس ہے کہ خدا را۔۔۔ پلیز ہر حال میں ایمبولینس کو رستہ ضروردو کیونکہ آپ کا وقت کسی کی زندگی سے زیادہ قیمتی تو نہیں ۔۔۔ آج یہ وقت کسی اور پر ہے تو کل یہ وقت آپ پر بھی آ سکتا ہے۔ کیونکہ اللہ کی ذات ہر چیز پر قادر ہے۔
زینب زاہد
About the Author: زینب زاہد Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.