دنیا کی نظروں سے اوجھل انوکھا آباد جزیرہ٬ لیکن ایسا کیوں؟

ماضی میں کئی ایسے شہر موجود تھے جن کا آج دنیا میں کوئی وجود نہیں اور ان کے بارے میں ہمیں معلومات صرف کتابوں کے ذریعے ہی ملتی ہے- لیکن دنیا میں ایک قصبہ ایسا بھی موجود ہے جو اپنا وجود رکھنے کے باوجود ایک مدت تک دنیا کی نظروں سے اوجھل رہا-

یہ قدیم ترین قصبہ ایک طویل عرصے تک پوشیدہ رہنے کے بعد دنیا کے سامنے اس وقت آیا جب سیاحوں نے اسے دوبارہ دریافت کرلیا- اور آج اس قصبے کو Monemvasia کے نام سے جانا جاتا ہے جو کہ بنیادی طور پر ایک جزیرہ ہے-
 

image


Monemvasia بھی جبرالٹر کی مانند ایک چٹانی جزیرہ ہے اور یونان کے مشرقی ساحلی علاقے Peloponnese میں واقع ہے- اور یہ جزیرہ ایک مختصر سڑک کے ذریعے مرکزی زمین سے منسلک ہے-

اس جزیرے کے چوڑائی 300 میٹر جبکہ لمبائی صرف ایک کلومیٹر ہے- سطح مرتفع پر واقع یہ جزیرہ سطح سمندر سے سینکڑوں میٹر کی بلندی پر ہے-

سطح مرتفع کی ڈھلوان پر واقع ہونے ساتھ ساتھ اس جزیرے کا رخ سمندر کی دوسری جانب ہونے کی وجہ سے جزیرے پر موجود آبادی کا مرکزی زمین سے نظر آنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے- اور آبادی کی وجہ سے اسے ایک چھوٹا سا قصبہ بھی قرار دیا جاسکتا ہے-

اس قصبے کی قابلِ ذکر رومانوی دیواریں بازنطینی اور عثمانیہ سطلنت کے دور کی ایک جیتے جاگتے میوزیم کی حیثیت رکھتی ہیں جس کی تاریخ 13ویں صدی سے جاملتی ہے-
 

image

اس جزیرے کو 6ویں صدی میں Slavic حملہ آوروں سے اپنی جان بچانے والے قدیم Laconia کے باشندوں نے آباد کیا- ان حملہ آوروں نے 500 سے 700 عیسوی کے درمیان یونان کے بیشتر حصے پر قبصہ کرلیا تھا-

یہ چٹانی جزیرہ 375 عیسوی میں آنے والے ایک شدید زلزلے کے باعث مرکزی زمین سے منقطع ہوگیا تھا-

اگلی کئی صدیوں تک اس جزیرے پر Venetians اور ترکوں کی حکمرانی رہی٬ اور ان صدیوں کے دوران یہ جزیرہ بار بار انہی دونوں کے زیرِ سرپرستی آتا رہا- اور آخرکار 19ویں صدی کی ابتدا میں یونان میں ہونے والی جنگ میں یہ جزیرہ مکمل آزاد ہوگیا-

Monemvasia نامی اس جزیرے کا نام دو یونانی دو لفظوں سے حاصل کیا گیا ہے- جس میں سے ایک لفظ mone اور دوسرا emvasia ہیں- اس کے معنی "single entrance" کے ہیں-
 

image

جزیرے کے نام کے معنی ہی اس جزیرے کے انتہائی تنگ اور واحد داخلی راستے کی نمائندگی کرتے ہیں-

ابتدا میں یہ جزیرہ سطح مرتفع کی بلندی پر آباد تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ آبادی آبادی نیچے کی جانب منتقل ہوگئی اور یہ طاقتور قصبے میں منتقل ہوگیا-

بازنطینی سلطنت کے زوال پذیری کے دور میں Monemvasia ایک مرکزی شہر ہونے کے علاوہ بازنطینی دنیا کا اہم تجارتی مرکز بھی تھا-

اس کے علاہ اس وقت 40 ہزار آبادی پر مشتمل اس قصبے کو مرکزی تجارتی بندرگاہ ہونے کا اعزاز بھی حاصل تھا-
 

image

18ویں صدی کے بعد سے یہ اس وقت تک لوگوں کی نگاہوں سے پوشیدہ رہا جب تک کہ 1970 میں سیاحوں نے اسے دوبارہ دریافت نہ کر لیا-

دوبارہ دریافت کے بعد آہستہ آہستہ اس مقام کو پھر سے اہمیت حاصل ہونے لگی ہے اور اب یہ ایک سیاحتی مقام کی حیثیت اختیار کرچکا ہے جہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے- یہ سیاح موسم گرما میں اس مقام کا رخ کرتے ہیں-

سیاحوں کی دلچسپی کے لیے اس جزیرے پر موجود قرونِ وسطی کے دور کی عمارات کو بحال کیا گیا ہے اور ساتھ ہی ان میں سے متعدد عمارات کو بہترین اور اعلیٰ ہوٹلوں میں تبدیل کردیا گیا ہے-
YOU MAY ALSO LIKE:

Monemvasia is a Gibraltar-like rocky island off the east coast of the Peloponnese, in Greece, and linked to the mainland by a short causeway. The island is about 300 meters wide and a kilometer long, and rises in a plateau, a hundred metres above sea level.