!کچھ لمحات کیلی فورنیا کے سا حل پر

یہ ا س د ن کی با ت ہے ، جب ہم سب مل کر سا حل سمندر طرف چل پڑے- مو سم بھی سہا نا تھا!امریکا کی ریا ست کیلی فورنیا کے سا حلی علا قوں کا مو سم سال کے بیشتر حصّے میں معتدل ہی رہتا ہے-یعنی کہ دلفریب اور خوش کن!

سبھی یقینًا شاداں و فر حاں تھے- چھٹی کا دن تھا اور عزیز و احبا ب کی ہمر ا ہی تھی وہ بھی اس افرا تفری کے دور میں- گھن چکر بنی ذ ند گی سے ایک روز چرا کر لوگ نکھری نکھری دھوپ اور لطیف ہوا کو اپنے رگ و پے میں اتا ر کر شادمانی سی محسوس کر نے لگے- سا تھ ہی کسی منا سب جگہ کوبھی ڈ ھو نڈ رہے تھےتا کہ پکنک کے لیے پڑاؤ ڈالا جا سکے- اسی دوران ہما ری ایک دوست نے سا ئنسی تحقیق پر سیر حا صل گفتگو شروع کر دی جس کا ما حا صل یہ تھا کہ کہ طبیّعت کی یہ شوخی انسا نی جسم میں پیدا ہونے والے کیمیا ئ ما دّے سیروٹنین کی بہت حد تک مرہون منّت ہو سکتی ہے- دھوپ وٹا من ڈی پیدا کر نے کے علا وہ آپ کے جسم کے غد ودوں پر اثر انداز ہو کر سیروٹنین کی افزا ئش کرتی ہے- تحقیق سے یہ بھی ثا بت ہوا ہے کہ سمند ری فضا کے منفی ذ رات بھی سیروٹن کو اعتدال میں لے آتے ہیں اور موڈ کو خوش گوار بنا دیتے ہیں-اور تو اور یہ بھی پتا چلا ہے کہ سمند ری لہروں کے زیرو بم کی آواز دما غ میں سکون پہنچا نے والی لہروں کو تحریک دے کر آپ کے اعصا ب کو ڈھیلا کر دیتی ہیں- غر ض کی سا حل سمند ر ایک بہترین تفر یح گا ہ ہے-

کیلی فورنیا میں جگہ جگہ ایسے تفر یحی مقا مات ہیں جو کہ بحرِ ِ او قیا نوس کے کنا رے جا لگتے ہیں- انہیں میں سے ہاف مون بے بھی ہے، جو کہ شمالی کیلی فورنیا کا ایک سا حلی شہر ہے اور سانفرانسسکو کے جنوب میں تقریباً تیس میل کے فاصلے پر واقع ہے- سب سے مزے کی با ت یہ ہے کہ یہا ں کا جغرا فیا ئی محلّ ِ وقوع ایسا ہے کہ تفریح طبع کے لیے مختلف قسم کی سرگرمییوں میں شمو لیَت اختیار کی جا سکتی ہے- یہاں پر اونچے پہا ڑ ہیں اور جنگلا ت بھی- میلوں تک پھیلا ہوا سا حلِ سمند ر اور پر کشش چٹا نیں بھی- جنگلا ت میں آ بشا ر یں ہیں اور مختلف انواع کے د رخت اور پو دے- واہ رے ما لک! کیا تعر یف کروں تیری صنّا عی کی- عقل د نگ ہے اور زبا نیں کنگ!

خدا ئے ذوا لجلا ل و اکرام کا یہ جہاں نئیر نگیِ قدرت سے بھرا پڑا ہےاس روز یونہی سمندر کے کنا رے بیٹھ کے میں نے سوچا کہ اس کا ئنات کو بنانے والا خود کتنا شاندار ہو گا؟ ہم شب و روز دنیا کے جھمیلوں میں ا لجھے رہتے ہیں اور خا لقِ دوجہاں کے اوصا ف پر ذرا غور نہیں کرتے- قدرت کی خوبصورتی اور سفا کی کا مشاہدہ کرنے کے لیے سمندر سے بہتر جگہ اور کونسی ہو گی؟ اکثر لہریں سا حل کو چھو کر بکھر جا تی ہیں - لیکن کچھ ایسی بھی ہیں جو بپھر کر سب کچھ تہ و بالا کر دیتی ہیں- سا حل پر جہاں ریت کی نرمی ہے تو چٹا نوں کی سختی بھی ہے-ریت پر چلتے ہوئے ہم جو نقش چھوڑ تے ہیں وہ پائیدار نہیں ہوتے - مو جیں انہیں یوں مٹا تی ہیں کہ جیسے یہ کبھی بنے ہی نہ تھے- ہما ری زندگیاں بھی کچھ اسی طرح داستا نیں رقم کرتی جا تی ہیں- کتنی نسلیں آئیں اور انگنت داستا نیں رقم کر تی ہو ئی راہِ عدم ہوئیں-با قی رہ جاتے ہیں اچھّے اعمال جوآنے والوں کی نسلوں کے لیے روشنی کا مینارہ بن جاتے ہیں- دو سری جا نب ان چٹا نوں کو د یکھئۓ کس شان سے یہ تند و تیز طو فا ن ا پنے سینوں پہ سہتی ہیں- لیکن اپنی جگہ نہیں چھو ڑتیں - شاید ان کا پیغا م بھی یہی ہے کہ مصیبتوں کو حوصلے اور ہمّت کے سا تھ سہہ جاؤ-

نجا نے ا یسی کتنی ہی سو چیں میرے دما غ میں چل رہی تھیں- میں نے چونک کر دیکھا تو سورج ڈھل کر سمندر میں ڈوبتا دکھائی دے رہا تھا-میں یہاں بے خبری کے عالم میں بیٹھی تھی اور کسی عزیز کے فرزند کو جیلی فش نے ڈنگ چھبو دیا تھا- خیر ابتدائی طبّی امداد کے بعد صاحب ذادے بہتر محسوس کر ر ہے تھے- سب لوگ واپسی کی تیّاریوں میں مشغول تھے- کتنا اچھا دن گزرا تھا- دنیا سے دور پر خالق کے قریب-
موجوں کا کنارا ہے
جینے کا اشارہ ہے
زندگی کے سفر میں
سا حل ایک استعارہ ہے
Atiya Adil
About the Author: Atiya Adil Read More Articles by Atiya Adil: 19 Articles with 23932 views Pursing just a passion of reading and writing ... View More