آگے بڑھو یا راستہ چھوڑ دو

فطر ی طور پر آپ کبھی یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ کوئی فرد آپکا راستہ روک کر کھڑا ہو جائے یا آپکی ترقی کی راہ میں ایک آ ہنی دیوار بن کر حائل ہو جائے ۔کسی انسان کے اِرادے فولاد سے بھی زیادہ مضبوط ،اسکے خیالات ہواؤں سے بھی زیادہ طوفانی اور اسکے جذبات عذاب الہی سے بھی زیادہ خوفناک ہو سکتے ہیں۔جس وقت بھی آدمی کی اَنا یا حیوانی خواہش کے سامنے کوئی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے تو وہ دنیا کو جہنم بنا دینے پر آمادہ ہو جاتا ہے ۔انتقامی جذبہ قدرتی طور پر ہر انسان کی جبلت میں رکھا گیا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ جو شخص بھی آپکا راستہ روک کر کھڑا ہوجاتا ہے آپ اسے خونی نظروں سے گھورنے لگتے ہیں جیسے آپ اسے کچا کھا جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اب ذرا آپ بھی ایک لمحے کے لیئے کچھ سوچئیے ۔کہیں آپ تو کسی دوسرے شخص کا راستہ روکے نہیں کھڑے ہیں جس بس میں آپ سوار ہو رہے ہیں اس بس میں دوسرے لوگوں کو بھی سوار ہونا ہے ۔اگر آپ اسکے دروازے پر پہنچ کر وہیں کھڑے ہو جائیں گے اور نہایت لاپرواہی سے اپنے جوتے کا فیتہ باندھنا شروع کر دینگے تو یقینا دوسرے لوگوں کو تکلیف ہو گی ۔انکے لیئے راستہ چھوڑ دیجیئے اور الگ ہٹ کر تسمہ باندھے ۔اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو پیچھے سے آنے والا کوئی طاقت ور شخص آپکو اپنے راستے سے ہٹاکر کسی کوڑے کے ڈھیر میں پھینک دے گا اِس طرح آپ نہ صرف یہ کہ اس بس میں سوارنہ ہوں گے بلکہ آپ اپنے جوتے کا فیتہ بھی نہ باندھ سکیں گے۔

انسان جذبات اور عادات کا کچھ اس طرح مرکب ہے کہ وہ ان کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا اور اگر وہ ان کے بغیر زندہ بھی رہے گا تو اسکی حیثیت ایک انسان کی نہیں بلکہ ایک فرشتہ یا کٹھ پتلی جیسی بن کر رہ جائے گی ۔انسان اپنے جذبات و عادات کے بل بوتے پر ہر طرح کی مشکلات برداشت کرتا ہے ۔اور ہفت خواں کو بھی سر کر لیتا ہے ۔والدین کی جانب سے آپکی پیدائش کے وقت سے ہی ان کو ششوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ۔کہ آپ کی صحبت کسی طرح بھی خراب نہ ہو پائے آپکا جسم دُ بلا پتلا دکھائی نہ دے ۔آپ کے جسم کے کسی عضو میں کوئی خرابی یا عیب باقی نہ رہ جائے۔

ذرا ہوش مند ہونے کے بعد آپ خود ورزش کرنا شروع کر دیتے ہیں۔تاکہ آپکی ہڈیوں پر خاطر خواہ گوشت چڑھ سکے ۔جسم کہیں سے بے ڈول یا بے ڈھنگا معلوم نہ ہو ۔بلکہ سڈول رہے چربی کی ایک تہہ چڑھانے کی خاطر آپ سال ہا سال ورزش کرتے رہتے ہیں۔عمدہ اور مقوی غذائیں نوش فرماتے ہیں۔اگر کبھی معدہ ،جگر ،دل یا پھیپھڑوں میں کوئی خرابی پیدا ہو جاتی ہے تو اسکے علا ج پر بے دریغ ہزاروں روپیہ صر ف کر ڈالتے ہیں لیکن کتنے افسوس کی بات ہے کہ آپ اپنے ذہن کو صحت مند رکھنے اور اپنی ذہنی صلاحیتوں کو جلا بخشنے کیلیئے کچھ بھی نہیں کرتے اور نہ آپ کے والدین اس جانب کوئی توجہ دیتے ہیں اس مسئلے پر کسی نے سنجیدگی کے ساتھ کبھی غور نہیں کیا ۔

آپ اور آپکے والدین نے اگر دماغی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیئے بہت زیادہ کچھ کیا ہے تو صرف اس قدر کہ آپ کو کسی سکول یا کالج میں تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے داخل کر دیا گیا کسی نے آپکی ذہنی صلاحیتوں کو جاننے اور پرکھنے کی ہرگز کوشش نہیں کی۔کہ آپ کو واقعی کس قسم کی تعلیم کی ضرورت ہے آپکا ذہن اور آپکے ذاتی رجحانات کس قسم کی تعلیم کے لیئے موزوں ہیں۔اگر آپ نے ایک کولہوکے بیل کی طرح جَت کروہ پڑھائی مکمل کر بھی لی تواس سے آپ کو کچھ حاصل نہ ہو سکا اور پھر آگے چل کر آپ نے اپنی کاروباری مصروفیتوں کی بنا ء پر تعلیمی سرگرمیا ں بالکل ہی تر ک کر دیں۔اب آپ کے لیئے ان کتابوں کا چھونا بھی ایسا ہو گیا جیسا کہ کسی معتدی مرض میں مبتلا دوست کی عیادت کے لیئے جانا ۔۔۔اوہو ٹھہریئے صرف کتابیں چھو لینے سے ہی کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا جب تک آپ ان عبارتوں کے مطابق تجربہ ومشق نہ کریں ۔اور مشق کے لیئے مستقل مزاجی کی ضرورت ہوتی ہے کوئی ادھورہ کام سر انجام دینے سے تو بہتر یہی ہے کہ اس کام کو ہاتھ ہی نہ لگایا جائے آگے بڑھنے اور پھر خرگوش کی طرح ٹھنڈ ی چھاؤں میں آرام سے سوئے رہنے سے تو یہی بہتر ہے کہ کوئی قدم آگے اُٹھایا ہی نہ جائے ۔

آپ بھی ذرا مستقل مزاجی سے آگے بڑھیے اور دیکھئے کہ آپ کیا کچھ نہیں کر سکتے؟توجہ مشق اور کوششوں کے ذریعے آپ یکے بعد دیگرے ہی طاقتوں پر قابو حاصل کرتے جائیں گے۔آپ تھوڑی سی محنت اور مشقت کے بعدنہ صرف یہ کے اپنے اندر پیش گوئی کی اہلیت پیدا کر لیں گے بلکہ اپنے خیالات کو دوسروں تک اَن دیکھی شعاعوں کے ذریعے منتقل کر سکیں گے ۔کسی بھی شخص کو آپ ہپناٹائز کر کے اس کے دل کی بات کو اگلوا لیں گے ۔کسی عورت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر آپ اسے زندگی بھر کے لیئے اپنا پرستار اور کنیز بنا لیں گے ۔چاند ستاروں کے دوش بدوش آپ بھی بے کراں کائنات کی وسعتوں میں پرواز کناں ہو سکیں گے اور دنیا آپ کے سامنے ایک ذرہ بے مقدار کی مانند ہو جائے گی ۔اُٹھیے آپ بھی مستقل مزاجی کے ساتھ آگے قدم بڑھایئے ۔

بھیڑ کو چیرتے ہوئے کائنات کی لامحدود منزلوں کو سر کر لیجئے یہ سب صرف آپ کے پختہ اور فولادی عزم کی محتاج ہیں۔لیکن مستقل مزاج رہیے ایک کوہ گراں کی طرح اپنی جگہ ثابت قدم اور اہل پختہ یقین اور نا قابل شکست فیصلے کے بعد آپ مستقل بینی یا عیب دانی کی اہلیت پیدا کرنے کے لیئے آگے بڑھیئے ۔انشاء اﷲ تعالی آپ مقاصد میں ضرور کامیاب ہونگے ناقابل یقین ،پرساز قوتیں آپ کے حکم کے تابع ہونگی ۔باہر آپ اپنے اردگر د کا جائزہ لیجئے ۔کھیتوں میں فصل پک کر تیار کھڑی ہے مگر اسے کاٹنے اور پھر کاٹ کر اپنے استعمال میں لانے والوں کی بہت کمی ہے ۔اب آپ کے ہاتھ میں فصل کاٹنے کا آلہ موجو د ہے جسے آپ اپنی مرضی سے اور تھوڑی سے پابندیوں کے ساتھ اپنے استعمال میں لا سکتے ہیں اگر آپ نے اپنی مسلسل اور لگا تار کوشش یوں ہی جاری رکھی تو آپ نہ صرف اس تیار فصل کو کاٹ لیں گے بلکہ تخم ریزی اور دوسرے کھیتوں کی نگہداشت کی ذمہ داری بھی آپ کے سپرد کر دی جائے گی ۔مستقل بینی کی جبلت کو ہنر مندی اور نرم دلی سے استعمال کرنے کا شعور پیدا کرکے آپ یقینا روشن مستقبل اور درفشاں ماضی کے مالک بن جائیں گے ۔مایوسی ،ایمان اور یقین کی کمزوری کا دوسرا نا م یہ بے سراپا پریشانیاں ہی ہیں جو بعد میں طرح طرح کے اعضابی امراض کی صورت میں ظاہر ہوتی ہیں اگر آپ نے ایک بار بھی کسی منزل کو چھو لیا تو باقی دوسری منزلوں تک پہنچنا بہت آسان ہو جائیگا ۔آگے بڑھیے اور مستقل مزاجی ،استقلال اور ہنر مندی کے ساتھ ان دیکھی حیرت انگیز قوتوں پر قابو پاتے چلے جائیے ۔
SHAHZAD HUSSAIN
About the Author: SHAHZAD HUSSAIN Read More Articles by SHAHZAD HUSSAIN: 180 Articles with 148759 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.