عالمی امن کیلئے دنیا میں گستاخوں کیلئے قانون بنایا جائے

آقائے نامدار کی عزت کرنا نہ صرف مسلمانوں پر بلکہ دیگر مذاہب پر بھی فرض ہے اسلام ایک پر امن مذہب ہے حضورۖ کی تعلیمات تمام انسانوں کیلئے ہی نہیں بلکہ جانوروں اور دیگر مخلوقات کیلئے بھی رحمت سے بھری ہیں۔ حضورۖ کے ارشادات کے مطابق جب صحابہ کرام جہاد کیلئے جاتے تو حکم دیتے کہ جنگ میں عورتوں بچوں اور بوڑھوں کا خیال رکھیں ۔ درختوں کو نہ کاٹیں جو لوگ امان والی جگہوں میں پناہ لیں انہیں نقصان نہ پہنچائیں ۔ اسلام امن کا دین ہے جو لوگ اسے دہشت گردی سے ملانے کی کوشش کر تے ہیں وہ ہی اصل میں دہشت گرد ہیں حالیہ واقعہ فرانس میں حملہ کی وجہ بھی گستاخانہ خاکوں کی اشاعت تھی ہم چارلی ایبڈو کے صحافیوں کے قتل کی مذمت کرتے ہیں۔ مگر اس سب کی ذمہ داری فرانس کی حکومت پر عائد ہوتی ہے اگر وہ اظہار آزادی رائے کو کسی کی توہین سے مشروط نہ کرتی اور میڈیا کو مذہب کی توہین کرنے سے منع رکھتی تو ایسی دہشت گردی نہ ہوتی عالمی امن کیلئے ضروری ہے کہ تمام ممالک اور مسالک ایک دوسرے کے مذاہب کا احترام کریں اور توہین مذاہب کرنیوالوں کیلئے سزا مقرر کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ دنیا میں دہشت گرد حملوں کا خاتمہ ہوجائے۔

اسلام کسی بھی بے گناہ کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا بلکہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے جو مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخیاں کرے اسکو سزا دلوائے تاکہ کوئی قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لے ۔ اگر حکومت ملک سے فرقہ واریت کا خاتمہ چاہتی ہے تو انبیاء کرام ، صحابہ کرام اور اہل بیت عظام کے ناموس کیلئے قانون سازی کرے تو ملک میں امن قائم ہوجائے گا ۔اس سلسلے میں اہلسنت والجماعت نے ہمیشہ قتل وغارت گری کی مذمت کی ہے اہلسنت والجماعت سیاسی جماعت نہیں بلکہ خالص اسلامی تنظیم ہے جو نظام خلافت راشدہ کیلئے کوششیں کرر ہی ہے۔ ہماری جماعت نے کبھی بھی دیوبندی ، بریلوی مسائل پر بات نہیں کی صرف صحابہ کرام کی شان میں گستاخی پر قانون سازی کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ دنیا کے تمام ممالک مقدس ہستیوں کے لئے اور خاص کر مسلم ممالک ایک قانون بنائیں تاکہ فرانس جیسے حادثات رونما نہ ہوں اگر فرانس حکومت بروقت اس گستاخی کی روک تھام کرتی تو ایسے دہشت گردی کے واقعے پیش نہ آتے ۔ داعش اسلام کو بد نام کرنے کا باعث بن رہی ہے جس کی اہلسنت والجماعت مذمت کر تی ہے۔ ہماری تنظیم پر جہادی ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ جبکہ ایسا بالکل نہیں ہم قتال کی سخت مخالفت کرتے ہیں ۔فرقہ واریت کی بنیاد پر قتال کرنیو الی جماعت لشکر جھنگوی ہے جس سے اہلسنت والجماعت کا کوئی واسطہ نہیں ہم امن کے پیامبر ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ ریاست ایسے اسلامی قوانین کا نفاذ عمل میں لائے جس سے کسی کو شرپسندی کا موقع نہ مل سکے اور بے گناہوں کے قتل کی نوبت نہ آئے ۔ حکومت اگر چاہے تو شیعہ سنی اختلافات کے خاتمے کیلئے دونوں فریقین کو بٹھا کر ایک دوسرے کو مقدس ہستیوں کے احترام کا پابند بنا کر قتل وغارت گری کا خاتمہ کر سکتی ہے ۔ہمارے آج تک نہ کوئی فنڈز ثابت ہوئے اور نہ ہی کوئی کیس سچا نکلا اگر ثابت ہو جائیں تو پھر بے شک حکومت ہم پر پابندیاں لگا لے ہم صرف صحابہ کرام کی شان میں گستاخی کرنیوالوں کیلئے سزا کے حق میں ہیں اوراب توپوری دنیا ہماری اس بات پر آگئی ہے کہ توہین مذاہب اور مقدس ہستیوں کی توہین کی روک تھام کیلئے قانون سازی ہونی چاہیے تاکہ مذاہب میں تصادم کا خطرہ ٹالا جاسکے۔ اور دنیا میں امن آئے۔

(راقم ، مولانا محمد اسماعیل درویش اہلسنت والجماعت کے نائب صوبائی صدر ہیں)
مولانا محمد اسماعیل درویش
About the Author: مولانا محمد اسماعیل درویش Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.