اوباما کی بھارت آمد

امن نوبل انعام یافتہ امریکی صدرباراک اوباما3روزہ دورے پر بھارت تشریف لارہے ہیں۔جہاں وہ 26جنوری کو ہونے والے جشن جمہوریہ ہند کی پریڈ کے مہمان خصوصی ہوں گے اور ایٹمی میزائل اگنی 5کا معائنہ بھی کریں گے۔ہم ایک نظر ا نڈیا کی سیاست ‘تجارت‘مذہب اورسیکورٹی پر ڈالتے ہوئے اس دورے کے اثرات کاجائزہ لیتے ہیں۔

دہلی میں راجیہ سبھا کی الیکشن مہم زوروں پر ہے ۔بی جے پی کی یہ پہلی ’’پریڈ‘‘ہے اوراناہزارے کی تحریک رکن کرن بیدی کو بی جے پی نے ماتھے کاجھومربنالیاہے۔20جنوری کا the hinduلکھتاہے’’bjp national president Amit shah had anounced that the decision to field kiran bedi as the cheif ministerial canidate was unanimous’’یہ ایک ایسافیصلہ ہے جس کے بعد بی جے پی کے سپورٹرز نے دہلی آفس کے سامنے اپنا’’تگڑا‘‘احتجاج بھی ریکارڈ کرایا۔جسے سیاسی وصحافتی پنڈت مختلف پیمانوں پر تول رہے ہیں۔جبکہ بی جے پی کی دہلی الیکشن میں حریف جماعت عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کجریوال کو اس بات پرالیکشن کمیشن نے دھر لیا ہے کہ انہوں نے اپنی عوامی تقریر میں کہا:’’اگر بی جے پی یاکانگریس کی جانب سے تمہیں ووٹ کیلئے پیسہ دیاجائے تو دونوں جانب سے لے لینا کیونکہ یہ مختلف ذرائع سے لوٹی ہوئی ہندوستان کی دولت ہے لیکن ووٹ صرف ’’آپ ‘‘ ہی کودینا۔
نریندرمودی صاحب شیوسیناکے بانی رکن ہیں اورشنید ہے کے ویدک سائنس میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں خیر یہ توان کادینی معاملہ ہے مگرہندوتواکے حامی اب بھارت میں تبدیلی ء مذہب کے خلاف قانون بنانایابنواناچاہتے ہیں۔انکے بقول ہندومت میں واپس آنا توایسے ہے جیسے کوئی اپنے گھرمیں لوٹ آیاہومگرہندومت چھوڑ کرکوئی اورمذہب اختیارکرنا’’تبدیلی ء مذہب‘‘ہے اوراسکی سزامقررہونی چاہیئے۔جبکہ بی جے پی کے ممبراسمبلی ساکشی مہاراج کہتے ہیں کہ ’’گاؤ کشی‘‘کی سزاپھانسی ہونی چاہیئے۔ساکشی مہاراج کبھی گاندھی کے قاتل کو محب وطن کہتے ہیں توکبھی ہندوعورت کو چاربچے پیداکرنے کی نصیحت کرتے ہیں۔

تجارتی حوالے سے جتناہوشیارامریکہ ہے اُس سے کہیں زیادہ شاطرچالیں بھارت کاتاجربھی چل لیتاہے۔امریکہ توجاتاہی وہاں ہے جہاں اُسے مفادملے۔سابق صدرجارج بش نے پاکستان کو پس پشت ڈالتے ہوئے انڈیا سے سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی کامعاہدہ کیا۔لیکن بھارت بالاآخر روس کی گود میں جابیٹھا اورسول ایٹمی ریکٹر وغیرہ بھی اُسی سے حاصل کیئے ۔امریکی نالاں ہوئے مگر سمجھدارہیں خاموش رہے وہ بھی بھارت کی کمزوریوں سے واقف ہیں۔پاکستان کی سرحدوں پر کھلی دست اندازی کی کھلی چھٹی بھی تو دے رکھی ہے بھارت کو۔پھر چین کی طاقت ور ہوتی معیشت کا علاج بھی کراناہے ۔شاید امریکہ بھارت کو اس علاقہ کا ایسا طبیب مقررکرنا چاہتاہے جو مرض بھی اپنی مرضی کا مریض پر تھوپے اورعلاج بھی اپنی مرضی ومنشاء کے مطابق کرے۔نریندرمودی کے گزشتہ امریکہ کے دورے میں بھی لے دے کے امریکہ ہی بہت کچھ لے اُڑا تھا اب کی بار دیکھئے کیاگل کھلتے ہیں۔

بھارت میں عام آدمی کی سیکورٹی کی صورتحال تو مخدوش ہے لیکن شنید ہے کہ امریکی صدرکی آمدپر راج پتھ واطراف کونوفلائی زون قراردیاجائے گا۔امریکی سیکورٹی اداروں کی درخواست (یہ حکم نما ہوتی ہے)پرراج پتھ کے اطراف دفاتر وزیرزمین میٹرو کو جشن جمہوریہ ہند سے 72گھنٹے قبل بندکرکے عوام کو سہولت بہم پہنچائی جائے گی۔15000کے قریب سی سی ٹی وی کیمرے حرکت میں ہیں جن کے کمانڈکنٹرول میں امریکی بھی شامل ہیں۔دورے سے قبل بھارت کاہرچھوٹابڑا پاکستانی ہمسایہ اُچھل اُچھل کر پاکستان کی جانب سے سیکورٹی خدشات کا اظہارکررہاہے۔امریکہ کو دکھانے کیلئے ورکنگ باؤنڈری پر 1200اضافی بی ایس ایف اہلکار تعینات کردیئے گئے ہیں۔بھارتی وزیر خارجہ سشماسوراج ‘بری فوج کے سربراہ دلبیرسنگھ سہاگ‘مرکزی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ‘16ویں کمانڈر کے۔ایچ ۔سنگھ ہوں یا وزیر مملکت برائے داخلہ کرن ریجوسب کوامریکی صدرکی آمد پر بُرے سپنے آرہے ہیں جس میں انہیں حساس اسرائیلی آلات کے باوجود پاکستان سے انتہاپسند آتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل کے ایچ سنگھ نے تو حد کردی کے 200جنگجو سرحد پارکرنے کے منتظرہیں اورپاکستان تحریک طالبان لشکرطیبہ میں ضم ہوسکتی ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق ایک گورنمنٹ آفیشل کا کہنا ہے کہ’’چونکہ صدراوباما کہ راج پتھ کے علاوہ باہرجانے کے معاملات کا کلی طورپر علم نہیں اس لیئے سیکورٹی کو ہر سوہائی الرٹ کیا جارہاہے ممکن ہے صدرآگرہ بھی چلے جائیں‘‘۔جبکہ 20جنوری کے انڈین ایکسپریس کے مطابق اس بارے ابھی تک بے یقینی کی صورتحال ہے کہ صدراوباماجمہوریہ ہندکے صدرکے ساتھ انکی لیموزین میں راج پتھ جائیں گے ۔ کیونکہ امریکیوں کااصرارہے کہ اوباما اپنی انتہائی محفوظ کار بیسٹ پر راج پتھ جائیں۔دوسری جانب اس موقع کی روایت یہ ہے کہ مہمان خصوصی ہندکے صدرکے ساتھ پریڈ کے مقام پرآتاہے۔

اس تمام تر صورتحال کا دہلی الیکشن پر اثرانداز ہوناخارج از امکان نہیں قراردیاجاسکتا۔سیکورٹی وتجارت ایسے مسائل ہیں جنہیں الیکشن مہم میں اُچھالاجاسکتاہے۔صدراوباما امریکہ کی گرتی ہوئی معیشت کو مضبوط کرنے کیلئے بڑے معاشی منصوبے طے کرنے کی کوشش کریں گے لیکن انڈیا پاکستان کی مانند ایک ہی پلڑے میں وزن ڈالنے کا قائل نہیں ۔بی جے پی میں دراڑیں پڑتی نظرآرہی ہیں۔کرن بیدی کو لے کر خوش ہونے والی بی جے پی کو اپنے سینئر سپوٹرز کی جانب سے کل پنت مارگ واقع دفتر کے سامنے ایک بڑے احتجاج کاسامناکرناپڑا۔ پاکستان کو انتہاپسندوں کا گڑھ قراردینے والاامن نوبل انعام یافتہ صدراوباما 26جنوری کو ایک ایسے ملک میں تشریف لارہے ہیں جہاں ’’آر۔ایس۔ایس اور وی ایچ پی نے ’’گھرواپسی‘‘مہم کے تحت لوگوں کو مجبورکیاہے کہ وہ ہندومت اختیارکرلیں۔دیکھتے ہیں صدرصاحب ڈیموکریٹک خاصہ اپناتے ہوئے میزائل کی نمائش سے کنارہ کشی اختیارکرتے ہیں یا پھر بھارت کے چالاک تاجرکورام کرتے ہیں۔ بی جے پی کی کوشش ہو گی کہ ایسے معاہدے کرنے میں کامیاب ہوجائے جس سے وہ پاکستان وچین پر پریشر قائم کرسکے یا کم ازکم الیکشن مہم ہی کو چار چاند لگاسکے۔ہمارے خیال میں صدراوباما ایسا سب کرگزریں گے جس سے انکی معیشت کے پنجے بھارت میں گڑھ جائیں لیکن پاکستان کا حال بھارت کے سامنے ہے اورمکھن میں سے بال بھی نکالناہندوتاجرکوخوب آتاہے۔ آخرمیں یہ کہنے کو دل کررہاہے کہ اگر بھارت کشمیریوں کو انکاحق خودارادیت دے دے اور پاکستان وہندوستان ایک دوسرے کے جذبات کی قدرکریں توشاید انہیں کسی اورکوچوہدری نہ مانناپڑے مگراب تو بھارت خطرناک حد تک انتہاپسندی کی دلدل میں دھنستاجارہاہے جس سے یہی اُمید کی جاسکتی ہے کہ وہ امریکہ کی آس پر ہمارے اندرانتشارہی کو ہواد ے سکتاہے۔

sami ullah khan
About the Author: sami ullah khan Read More Articles by sami ullah khan: 155 Articles with 173788 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.