سعودی عرب٬ شاہ عبداللہ کا انتقال٬ نئے بادشاہ منتخب

سعودی عرب کے فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز السعود انتقال کر گئے ہیں جس کے بعد ان کے بھائی اور ولی عہد سلمان بن عبدالعزیز ملک کے نئے بادشاہ بن گئے ہیں۔

وائس آف امریکہ کے مطابق شاہ عبداللہ کے انتقال کا اعلان جمعے کو علی الصباح سلمان بن عبدالعزیز کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کیا گیا ہے۔
 

image


سرکاری ٹی وی پر نشر کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ سلمان بن عبدالعزیز ، آلِ سعود اور سعودی قوم "خادم الحرمین الشریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے انتقال پر انتہائی افسردہ ہے جو جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب ٹھیک ایک بجے دارِ فانی سے کوچ کر گئے ہیں"۔

شاہ عبداللہ گزشتہ کچھ ہفتوں سے نمونیا کے مرض میں مبتلا اور اسپتال میں داخل تھے۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق ان کی نمازِ جنازہ جمعے کی شام دارالحکومت ریاض کی امام ترکی بن عبداللہ مسجد میں ادا کی جائے گی جس میں کئی عالمی رہنماؤں کی شرکت متوقع ہے۔

شاہ عبداللہ کی عمر 91 برس تھی اور وہ اگست 2005ء میں اپنے پیش رو شاہ فہد کے انتقال کے بعد ملک کے بادشاہ بنے تھے۔

ان کے اثاثوں کی مالیت 18 ارب ڈالر کے اثاثوں کے ساتھ چوتھا امیر ترین حکمراں اور دنیا کا آٹھواں طاقت ور ترین انسان قرار دیا گیا۔

لیکن شاہ عبداللہ نے ولی عہد ہونے کے ناتے 1996ء سے ہی اپنے پیش رو شاہ فہد کی علالت کے باعث عملاً ملک کے باگ دوڑ سنبھالی ہوئی تھی۔

شاہ عبداللہ کو سعودی عرب کے روایتی قدامت پسند حلقوں میں ایک اصلاح پسند تصور کیا جاتا تھا جو عموماً سخت گیر سعودی علما کے برعکس ریاستی امور میں نسبتاً نرم موقف اختیار کرتے تھے۔

انہوں نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سعودی نظامِ حکومت میں کئی اصلاحات بھی متعارف کرائی تھیں جس کے بعد خواتین کو نظمِ حکومت میں نچلی سطح پر نمائندگی اور معاشرے میں مزید حقوق حاصل ہوئے ہیں۔

سعودی عرب کے نئے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز کی عمر 79 برس ہے اور انہیں مرحوم شاہ عبداللہ نے 2012ء میں ولی عہد اور ملک کا وزیرِ دفاع مقرر کیا تھا۔ وہ اس سے قبل پانچ دہائیوں تک دارالحکومت ریاض کے گورنر بھی رہے تھے۔
 

image

سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ سلمان بن عبدالعزیز نے نائب ولی عہد شہزادہ مقرن کو اپنا جانشین اور ولی عہد مقرر کردیا ہے اور شاہی خاندان میں نامزدگیوں کی نگران کونسل سے اس تقرری کی توثیق کرنے کی درخواست کی ہے۔

بادشاہ کا منصب سنبھالنے کے فوراً ہی بعد شہزادہ مقرن کو اپنا ولی عہد مقرر کرکے نئے سعودی فرمانروا نے اپنے جانشین کے متعلق ہونے والی قیاس آرائیوں کا بھی خاتمہ کردیا ہے۔

شہزادہ مقرن مملکتِ سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز السعود کے سب سے چھوٹے صاحبزادے ہیں اور گزشتہ دو برسوں سے مملکت کے نائب وزیرِاعظم کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

انہیں گزشتہ سال مارچ میں شاہ عبداللہ نے ملک کی تاریخ میں پہلی بار نائب ولی عہد مقرر کیا تھا۔ شہزادہ مقرن سعودی انٹیلی جنس کے سربراہ رہنے کے علاوہ مدینہ اور شمال مغربی صوبے حائل کے گورنر اور شاہ عبداللہ کے خصوصی مشیر بھی رہ چکے ہیں۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Saudi Arabia's King Abdullah died early on Friday and his brother Salman became king, the royal court in the world's top oil exporter and birthplace of Islam said in an official statement. King Salman has named his half-brother Muqrin as his crown prince and heir, rapidly moving to forestall any fears of a succession crisis at a moment when Saudi Arabia faces unprecedented turmoil on its borders.