اک چراغ اور بُجھا اور تاریکی بڑھتی گئی

تہجد کا ٹائیم تھا،لوگ اپنے خالق حقیقی کے ساتھ رازونیاز میں مشغول تھے جبکہ بعض لوگ اپنے رب حقیقی کو منانے میں لگے تھے یہاں تک کہ صبح کی کرن روشن ہوئی صبح کاذب کے بعدآسمان میں صبح صادق کی روشنی پہیل گئی،میں مدرسہ میں صبح کی دو رکعت سنت پڑھ کر اپنے کمرے آگیاتو میرے ایک موموں جان(عنایت اﷲ یوسفزئی)کی فون موصول ہوئی،جب میں فون اٹینڈ کیا تو وہ بہت غمگین ہونے کی وجہ سے ہچکیاں لے رہے تھے،میں نے کہا ماموں جان کیا ہوا ہے مجھے صاف صاف بتا دیجئے تو فرمایا کہ تایاجی فوت ہو گئے(وہ اُن کو تایاجی کہتے تھے جبکہ ہم ان کو باباجی کہتے تھے)میں نے کلمات استرجاء پڑھ لی لیکن اس وقت مجھ پر بھی غشی طاری ہوگئی جب میں ہوش میں آگیا تو میں اساتذہ کے کمرہ میں تھامیں نے تمام اساتذہ کو کہا کہ آج مملکت خداداد کے علماء بالعموم اور صوبہ خیبر پختونخواہ کے علماء بالخصوص یتیم ہوگئے پھر میں نے عرغ کیا کہ شیخ العرب والعجم،شیخ الحدیث حضرت مولانا معزالحق مدنی رحمۃ اﷲ علیہ اپنے خالق حقیقی سے جاملے،بعد ازاں میں مدرسہ سے روانہ ہوا میرے ساتھ میرا سالہ عزیر احمد بھی تھا،بہت سویرا تھا ابھی تک نماز فجر نہیں پڑھی گئی تھی،گاڑی بھی نہیں مل رہی تھی،ہم پیدل بغیر کسی سواری کے اپنے گیارہ نمبر گاڑی پر آرہے تھے کہ خدا کی کرشمہ دیکھئے کہ دور سے ایک گاڑی نمودار ہوئی،تو ہم دونوں اس گاڑی میں بیٹھ گئے اس گاڑی والے نے ہمیں فردوس میں اتار دیا اﷲ اس گاڑی والے کو جزائے خیر دے۔

قارئین کرام آمدم برسرمقصد!میرے یہ باباجی کون تھے؟یہ کونسا شخصیت تھا؟ تو آیئے میرا باباجی مانسہرہ کے ایک پسماندہ علاقہ زیزاری تھاکوٹ ضلع بٹگرام ہزارہ ڈویژن کے علاقہ کالا ڈھاکہ میں مولانا عبدالحلیم کے گھر1922؁ء کو پیدا ہوئے تھے، قرآن مجید اپنے والدہ محترمہ کے ساتھ پڑھ لیا تھااپنے تایا مولانا عبدالرؤف اور مولوی عبدالرزاق سے ابتدائی دینی کتابیں پڑھی تھی،اس کے علاوہ مارتونگ چکیسر میں بھی جید علمائے کرام سے اپنی تشنگی علم حاصل کی بعدازاں اعلیٰ تعلیم اور عالی سند کے حصول کے لیے اینڈیا کا رُخ کر کے دارالعلوم دیوبند سے سندحدیث حاصل کرلی،اور وہاں پر مشہور اساتذہ کرام(شیخ الاسلام حضرت مولانا سیدحسین احمد مدنیؒ،شیخ الحدیث مولانا اشفاق الرحمٰن ؒ،شیخ الادب مولانااعزاز علیؒ،شیخ الحدیث مولانا ادریس کاندھلوی ؒوغیرہ وغیرہ۔۔۔)سے علوم میں تمغہ حاصل کرلی،پھر 1948؁ء میں شیخ الحدیث مولانا حسین احمد مدنی رحمۃ اﷲ علیہ سے شرف بیعت بھی حاصل کرلی،فراغت کے بعد ہندوستان میں درس دیتے رہے پھر پاکستان تشریف لے آئے،پھر شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوری ؒ کے ساتھ دورہ تفسیر کرنے کے بعدشیخ التفسیر حضرت مولانا احمدعلی لاہوری ؒ کی بتھیجی اور مولانا محمد علی ؒ کے بیٹی کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے،حضرت کی کل تدریسی دورانیہ تقریباً 62 سال پر مشتمل ہے،اس طور پر کہ مدرسہ آنند ہندوستان میں 2 سال،مولانا محمد عمر پالن پوری کے گاؤں میں ایک سال،لکی مروت میں 7سال،پشاور میں تقریباً 20سال جبکہ ٹل کہ مشہور مدرسہ دارلعلوم عربیہ ٹل میں 32 سال درس دیتے رہے،تو یہ کل 62سال ہوگئے۔

مرحوم کے شاگردوں میں سے چند مشہور شاگرد بھی قابل ذکر ہیں،مولانا محمد خان شیرانی(امیر جمیعت علماء اسلام بلوچستان)مولانا امان اﷲ خان(امیر جمیعت صوبہ خیبر پختونخواہ)ممتاز عالم دین مولانا محمد امیر(بجلی گھر)اور مولانا مغفوراﷲ(شیخ الحدیث دارلعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک)وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔

قارئین کرام مرحوم پر اﷲ تبارک وتعالیٰ کی جانب سے خصوصی عنایت کا نزول تھا،جنہوں نے اپنی حیات مبارکہ دین اسلام کی ترویج کی خاطر بیش بہا قربانیاں دے کر کئی کئی میلوں تک پیدل سفر طے کئے تھے،اور تعلیم سے زیادہ تربیت اور تزکیہ کے داعی تھے،احادیث اورتفسیر میں اپنے اکابر کے اقوال کو قول فیصل سمجھتے تھے،شہرت اور ریاکاری سے نفرت کرتے تھے۔خلوص،سادگی کے عظیم پیکر اور صحیح وارث انبیاء تھے۔مرحوم کی امتیازی خدمت ،کرامات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔طلبہ کے علاوہ سینکڑوں طلبات اسلام کے استاد بخاری شریف تھے،اور خطہ ٹل سمیت گردونواح کے درجنوں دینی مدارس کے خاص معاون اور دعا گو تھے۔تمام اختلافات،فسادات اور اسلام کے خلاف سازشوں کو اپنے دل کی ایمانی احساسات اور توجہات سے رفع کرتے تھے۔

علم و عرفان کے اس عظیم چراغ کا نماز جنازہ چارسدہ روڈ پر عید گاہ میں ادا کیا گیانماز جنازہ ایک مشہور عالم شیخ الحدیث ڈاکٹر سید شیر علی شاہ حفظہ اﷲ نے ادا کیا،نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد نے شرکت کی اور بعد ازاں ان کو اپنے ابدی ٹھکانے لیکر گئے،اﷲ تعالیٰ مرحوم کو جنت میں درجات علیاء سے نوازے،اور تمام طلبہ دینیہ ،شاگردوں اور رشتہ داروں کو صبر جمیل عطاء فرمائے۔(آمین)
 

Rizwan Peshawari
About the Author: Rizwan Peshawari Read More Articles by Rizwan Peshawari: 162 Articles with 189305 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.