ربیع الثانی

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ربیع الثانی کے معنی موسم بہار کے ہیں، ربیع الاول اور ربیع الثانی دونوں مہینے بہار کے ہیں، اس لیے دونوں کو ربیع کہا جاتا ہے، قرآن وحدیث میں اس کی کوئ فضیلت وارد نہیں ہوئ اس ماہ کی کوئ مخصوص مسنون عمل کسی صحیح یا حسن لزاتہ احادیث میں بیان نہیں کیا گیا، اس ماہ کی بدعات میں اس ماہ کی 11 اور 17 تاریخ کو "گیارہویں شریف" منانا، شیخ عبدالقادر جلانی کے نام کی دیگیں پکواناں، ان کے نام کی نذر و نیاز وغیرہ

جو لوگ "11ویں شریف" مناتے ہیں اور شیخ عبدالقادر جلانی رحمة اللہ کے نام کی نیاز دیتے ہیں اور مولویوں کی باتوں کی اندھی تقلید کرتے ہیں اور ان کے جھوٹے سچے قصوں پر یقین کرتے ہیں ان کو قرآن کی اس آیت پر ضرور غور کرنا چاہیے، اللہ عزوجل نے فرمایا:

يآيها الذين ءامنوا إن كثيرا من الأحبار والرهبان ليأكلون أمول الناس بالبطل ويصدون عن سبيل الله.."

(حوالہ: سورۃ التوبہ سورۃ نمبر: 9 آیت نمبر:34)

مفہوم:

اے ایمان والو! بے شک بہت سارے علماء اور درویش، لوگوں کا مال ناجائز طریقے سے کھاتے ہیں اور وہ اللہ کی راہ سے بھی (لوگوں کو) روکتے ھیں

در مختار کی شرح ردالمختار المعروف فتاوی شامی کے اقتباس کا مفہوم:

قبروں کے چڑھاوے وغیرہ مخلوق کے نام کی نزریں ہیں اور مخلوق کے نام کی نزر جائز نہیں..منذورلہ (جس کے نام کی نذر دی جاتی ہے) مردہ ہے اور مردہ کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا..نہ ہی مردہ کائینات میں کسی چیز کا تصرف رکھتا ہے اور ایسا عقیدہ رکھنا کہ مردے کو تصرف ہے کفر ہے"

(حوالہ: رد المختار جلد 2 صفحہ 431، طبع مصر 1966)

چونکہ نزرو نیاز عبادت کا جز ہے اور عبادت صرف اللہ کے لیے ہے جیسے نماز روزہ زکواۃ حج دعا عبادات ہیں اور صرف اللہ کے لیے ہیں اسی طرح پہلے فقہ سے صراحت کی گئ کہ غیر اللہ کے نام کی نزر و نیاز، قربانی یا خوراک سب حرام ہے. حدیث میں ہے:

"ملعون من ذبح لغیر اللہ"

اس کا مفہوم: جس نے غیر اللہ کے نام پر جانور ذبح کیا تو وہ ملعون ہے

(حوالہ: مسند احمد جلد 1 صفحہ 217، صحیح الجامع الصغیر جلد 2 صفحہ 1024 حدیث نمبر: 5891)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"لَعَنَ اللَّهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللَّهِ وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ سَرَقَ مَنَارَ الأَرْضِ وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَهُ وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ آوَى مُحْدِثًا ‏"‏ ‏.‏

' اللہ نے لعنت کی ہے اس شخص پر جو غیر اللہ کے نام پر جانور ذبح کرے ، جو زمین کی حدیں تبدیل کرے ، جو اپنے والد پر لعنت کرے جو کسی بدعتی کو پناہ دے ،،۔

(صحیح مسلم: کتاب الاضاحی, باب: تَحْرِيمِ الذَّبْحِ لِغَيْرِ اللَّهِ تَعَالَى وَلَعْنِ فَاعِلِهِ,حدیث4878,4877,4876)

اسی طرح تفسیررازی میں ہے، مفہوم:

علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ اگر کسی مسلمان نے کوئ جانور غیر اللہ کا تقرب حاصل کرنے کی نیت سےذبح کیا تو وہ مرتد ہوجاۓ گا اور اس کا ذبیحہ ایک مرتد کا ذبیحہ ہوگا

(حوالہ: تفسیر الرازی جلد 5 صفحہ 12)

جانور تو بسم اللہ واللہ اکبرکہ کرذبح کیا گیا پھر اسلۓ حرام ہے کیوں کہ جانورکو پیر یا اولیاء یا 11ویں کےنام پر وقف کر دیا گیا یہ ما اھل لغیراللہ بہ میں داخل ہونےکی وجہ سے حرام ہے

فقہ حنفی کی مشہور کتاب درمختار میں ہے، مفہوم:

کسی حاکم اور اسی طرح کسی بڑے کی آمد پر (حسن خلق یا شرعی ضیافت کی نیت سے نہیں بلکہ اس کی رضامندی اور اسکی تعظیم کے طور پر) جانور ذبح کیا جاۓ تو وہ حرام ہوگا، اس لیے کہ وہ "ما اھل لغیر الله به" میں داخل ہے اگرچہ اس پر اللہ ہی کا نام لیا گیا ہو اور علامہ شامی نے اسکی تائید کی ہے

(حوالہ: کتاب الذبائح، طبع قدیم 1277 ھ، صفحہ 277. فتاوی شامی جلد 5 صفحہ 203)

ان سے ثابت ہوا کہ 11ویں شریف کی شریعت میں کوئ گونجائیش موجود نہیں حتی کےحنفی فقہ میں بھی اس طرح کےاعمال کو حرام ہی گردانا گیا.

امام ذہبی رحمہ اللہ (متوفی 748ھ) فرماتے ہیں، مفہوم:

کبار مشائخ میں کوئ ایسا نہیں گزرا جس کی شیخ عبدالقادر جیلانی سے زیادہ کرامات معروف ہوں لیکن آپ کی طرف جو کرامتیں منسوب ہیں ان میں سے اکثر درست نہیں. بعض تو ویسے ہی نا ممکنات میں سے ہیں

(حوالہ: سیر اعلام النبلاء جلد 12 صفحہ 606)

امام حافظ عماد الدین ابن کثیر الدمشقی رحمہ اللہ (متوفی 774ھ) فرماتے ہیں:

(ویذکرون عنه أقوالا وأفعالا وكاشفات أكثرها مغالات)

اس کا مفہوم: لوگ آپ کے اقوال وافعال اور مکاشفات کو بیان کرتے ہیں جن میں زیادہ تر غلو ہی پایا جاتا ہے

(حواله: البدایة والنهاية جلد 14 صفحہ 181)

manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 408615 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.