چین کی ترقی کا ایک اہم راز۔۔۔ اپنی زبان سے پیار

چین کی ترقی کا ایک اہم راز۔۔۔ اپنی زبان سے پیار
میں دنیا کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ چین گونگا نہیں
--------------------------------------------------------
چین کے انقلابی لیڈر " ماؤزے تنگ" بہت اچھی انگلش جانتے تھے۔ لیکن انہوں نے کبھی بھی انگلش میں بات نہیں کی۔کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ اپنی زبان سے محبت ہی ترقی کی زامن ہے۔

ایک دفعہ ان سے ایک مغربی میڈیا کے صحافی نے پوچھ لیا کہ آپ انگلش کیوں نہیں بولتے۔
تو اس عظیم لیڈر نے برجستہ جواب دیا۔۔

میں دنیا کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ چین گونگا نہیں۔

اب آپ اسی تناظر میں ذرا پاکستان کی طرف نظر کریں۔ پاکستان کی تقریبا 84 فیصد آبادی انگریزی سے نا آشنا ہے۔ مگر ہمارے لیڈر آج بھی انگریزی میں خطاب کو فخر محسوس کرتے ہیں۔
---------------------------------------------------------
جو اپنی قومی زبان سے محبت نہ کرے ۔کیا وہ اپنی قوم سے محبت کا صیحح دعویدار ہے؟؟اس کا جواب تو آپ ہی دیں۔
---------------------------------------------------------
ترقی کرنی ہے تو اپنی زبان سے پیار کریں۔
آپ چائنہ ۔ روس۔جاپان ۔اسپین۔فرانس ۔جرمنی وغیرہ چلے جائیں ان کی اکثریتی آبادی کو انگریزی نہیں آتی جن کو آتی بھی ہے وہ بولتے نہیں۔ پھر بھی وہ لوگ ترقی یافتہ ہیں کیوں کہ ان لوگوں نے اپنی زبان کو ترجیح دی اور اپنی زبان میں ہر کتاب کو لکھا ۔ جس کی وجہ سے ان کے طلبہ کو کسی بھی شعبہ میں پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

ہمارے اکثر پاکستانی انگلش بولنے میں بڑا فخر محسوس کرتے ہیں اور اس کا اندازہ آپ ٹی وی پر دیکھ ہی سکتے ہیں۔کہ جس کو تھوڑی بہت انگلش آتی ہے وہ اردو بولتے بولتے ضرور ایک آدھ فقرے کو انگلش میں بولنے کی کوشش کرے گا تاکہ لوگوں پر اسکی علمیت کی دھاک بیٹھ جائے۔ ایسے لوگوں کو میں احساس کمتری کا شکار ہی کہوں گا۔آج ہم اپنی نصابی کتب کو دیکھیں تو ہمیں انگلش ہی انگلش نظر آئے گی۔ جس کو سمجھنے کے لئے ایک عدد ڈکشنری تو لازمی ہے ۔آج کسی کو کوئی عدالت کا یا ٹیکس کا نوٹس آ جائے ۔ تو بیچارہ اس کو پڑھوانے کے لئے در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوجاتا ہے کیونکہ اس میں جس طرح کی مشکل انگلش استعمال ہوئی ہوتی ہے اس کو اچھا خاصہ تعلیم یافتہ انسان بھی پڑھنے سے قاصر ہوتا ہے۔

میرے ایک سٹوڈنٹ کی زبانی سنیں ۔

ہم کسی بھی کتاب کو سمجھنے کے لئے پہلے انگلش کو ارد و میں ترجمہ کرتے ہیں۔ اور پھر اس فقرے کو سمجھنے کی (بھرپور) کوشش کرتے ہیں۔ پھراس طرح الٹا عمل کرکے اس کو درست انگلش میں لکھنے کی (ناکام) کوشش کرتے ہیں۔

پھر آپ خود ہی اندازہ لگا لیں کہ وہ انگلش کیسی ہوگی اور اس کے لئے آپ کو کتنا وقت درکار ہوگا۔

میرا ایک کزن فرانس میں ہوتا ہے۔ وہ بتاتا ہے کہ فرنچ لوگوں کی اکثریت انگلش سے اتنی نفرت کرتی ہے۔ کہ اگر کوئی ان سے انگلش میں ایڈریس پوچھ لے ۔ اور ان کو تھوڑی بہت انگلش آتی بھی ہو۔ توبھی اس کو فرنچ میں ہی بتاتے ہیں ۔کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کی فرنچ دنیا کی سب سے بہترین زبان ہے۔اس لئے لوگوں کو فرنچ زبان سیکھنی چاہیئے۔ انگلش سے اتنی نفرت کے باوجود فرنچ ایک ترقی یافتہ قوم ہے۔یہی حال سپین اٹلی جرمنی اور دوسرے یورپین ملکوں کا ہے۔ وہ اپنی زبان کو بہت اہمیت دیتےہیں۔

یاد رہے میں انگریزی کے خلاف نہیں کیونکہ انگریزی آج ایک انٹرنیشنل زبان کے طور پر جانی جاتی ہے۔ بقدر ضرورت اس کو ضرور پڑھنا چاہیئے۔ بس اس کو اپنی زبان پر ترجیح نہیں دینی چاہیئے۔ مجھے تو بہرحال اپنی قومی زبان اردو سے محبت ہے۔ اور میں اس کو ہر جگہ رائج ہوتے دیکھنا چاہتا ہوں۔اس کا اندازہ آپ میرے اس پیج سے باخوبی لگا سکتے ہیں۔ کہ اس پیج پر میں نے تمام پوسٹ اردو میں ہی لگائی ہیں۔میں چاہتا ہوں کہ ہمارے سکولوں کالجوں میں ہر کتاب اردو میں موجود ہو۔تاکہ ہمارے طلبہ کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑھے۔ کیونکہ میں نے بعض مفکرین کا قول پڑھا ہے کہ جو اپنی زبان سے پیار کرتے ہیں وہ ترقی کے زینے بڑی جلدی سے طے کرتے ہیں۔ .

نوٹ :۔ یہ تحریر میں نے خود لکھی ہے

 

Adnan Younos
About the Author: Adnan Younos Read More Articles by Adnan Younos: 2 Articles with 3686 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.