گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور فرانسیسی جریدے کی ہٹ دھرمی

گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور فرانسیسی جریدے کی ہٹ دھرمی پراُو آئی سی اورعالمی برداری کی خاموشی
فرانسیسی جریدہ مذہبی دہشت گردی کا مترکب ہواہے،فرانسیسی جریدہ گستاخانہ خاکوں سے باز آجائے ورنہ ....؟؟
سب سے اُولیٰ ، و اعلی ٰ ہمارانبی ،سب سے بالاو والاہمارانبی ،اَب کیاگستاخانہ خاکوں کے خلاف اُمتِ مسلمہ احتجاج بھی نہ کرے ...؟؟؟

بے شک ...!آج یہ آوازہر مسلمان کے دل کی صدابن چکی ہے جو تاقیامت جاری رہے گی،اورروزِ اول ہی سے یہ ہر مسلمان کا ایمان ِ کامل ہے کہ:
سب سے اُولیٰ ،واعلیٰ ہمارانبیﷺ ، سب سے بالاو والاہمارانبیﷺ
اپنے مولیٰ کا پیاراہمارانبیﷺ، دونوں عالم کا دولھاہمارانبیﷺ

آج ایک بار پھر فرانسیسی جریرہ گستاخانہ خاکے شائع کرکے عالم اسلام کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاکرجس مذہبی دہشت گردی کا مترکب ہورہاہے اُمتِ مسلمہ اِس کے خلاف کمر بستہ ہوچکی ہے، اَب موجودہ صورت حال میں یہ بھی بہت ضروری ہوگیاہے کہ دنیاکے امن کے خاطر اِس سلسلے کو فی الفور روکاجائے ورنہ ...ورنہ دنیاپر اِس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے جس کا خمیازہ ساری دنیاکو بھی بھگتناپڑسکتاہے۔

بہرحال...!! آج فرانسیسی جریدے کی ہٹ دھرمی پر اُوآئی سی اور عالمی برداری کی خاموشی بہت بڑاسوالیہ نشان ہے کہ اِس معاملے پر اُوآئی سی اور عالمی برادری کیوں تماشائی بنی بیٹھی ہے...؟؟ اور اِسے لگام دینے کے بجائے اُلٹااِس کا ساتھ دے رہی ہے تو کیا....؟اَب فرانسیسی جریدے کی اِس دہٹ دھرمی پراِس کی حمایت اور ساتھ دینے والے آسٹریلیااورامریکا جیسے ممالک سمیت دیگرکفرکی طاقتوں کے سامنے گستاخانہ خاکے شائع کرنے کے خلاف اُمتِ مسلمہ اپنے غم وغصے کا اظہارکرے اور احتجاج کرتے ہوئے اپنی یہ آواز بھی بلندنہ کرے کہ:
بتلا دو گستاخِ نبی ﷺ کو غیرت مسلم زندہ ہے
اُن ﷺ پر مرمٹنے کا جذبہ کل بھی تھااور آج بھی ہے

آج جس طرح عالم کفریکجاہوکر اُمت مسلمہ کے خلاف سازشوں میں مبتلاہے ،اِس کا مقابلہ عالمِ اسلام کے مسلمان کرسکتے ہیں کوئی یہ نہ سمجھے کہ مسلمان کمزور ہیں یا اِن کی طاقت کم ہوگئی ہے آج کفر کی طاقتیں اپنی نادانی سے مسلمانوں کے جتنے بھی مذہبی جذبات بھڑکائیں گیں عالمِ اسلام کا مسلمان اُتنازیادہ ہی مضبوط اور مستحکم ہوگا،آج گستاخانہ خاکوں کے خلاف قلعہ اسلام پاکستان سے لے کر،فلپائن، ایران، ترکی، مصر، سعودی عرب سمیت سارے عالم اسلام کی معروف مذہبی تنظیموں کی جانب سے بھی گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف احتجاجوں اور اظہارِ مذمت کا سلسلہ شروع ہوچکاہے اور اَب یہ اُس وقت تک جاری رہے گاجب تک گستاخانہ خاکے بنانے والے اپنی ناپاک حرکت سے باز نہیں آجاتے ہیں ۔

جبکہ اُدھر گزشتہ دنوں جب فرانس کے دارالحکومت پیرس سے یہ خبر آئی تھی کہ7جنوری 2015 بروزبدھ پیرس میں گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے سیاسی جریدے ’’ چارلی ہیبدو‘‘کے دفتر پر ہونے والے حملے میں 10صحافیوں اور2پولیس اہلکاروں سمیت 14افرادہلاک ہوگئے ،اِن ہلاک شدگان میں پچھلے سالوں میں توہین آمیز کارٹونسٹ جریدے کے چیف ایڈیٹر اسٹیفین کاربونئیراور دیگرتین کارٹونسٹ بھی شامل ہیں،اگرچہ تب یہ سمجھ نہیں آرہاتھاکہ اَب سانحہ فرانس پرکیاکیاجائے...؟؟ ابھی بہت سے اِس شش و پنچ میں ہی تھے کہ 11جنوری 2015بروزاتوار کو پیرس سے یہ خبر بھی آگئی کہ’’ فرانس میں توہین آمیز خاکے شائع کرنے والے جریدے/اخبارشاغلے ایبدوپرحملے میں کم و بیش17افراد کی ہلاکتوں کے خلاف پیرس میں ملین مارچ ہواجس میں اِدھر اُدھر کے لگ بھگ 40ممالک کے مسلم ، عیسائی،یہودی رہنماؤں اور سربراہان مملکت نے ریلی میں شرکت کی اور سب نے لہک لہک کرہلاک شدگان کے لواحقین سے اظہاریکجہتی کیا ہے تو بہت افسوس ہوااور بے ساختہ یہ الفاظ زبان سے نکل گئے کہ عالمی برادری کا یہی دوغلہ پن دنیا کی تباہی کا سبب بھی ہوسکتاہے اِس معاملے میں عالمی برادری کو غیر ذمہ داری کا مظاہر ہ کرناچاہئے تھا کیونکہ جب اُس وقت عالمی برادری نے گستاخانہ خاکے شائع کرنے پر خاموش اختیارکررکھی تھی تو آج بھی اِسے خاموش رہناچاہئے تھا مگر اِس نے قطعاََ ایسانہیں کیاہے جبکہ ایک طرف یہی فرانس اور عالمی برادری ہے کہ جس کی آزادی اظہاررائے کا پول اِس وقت کھل کرسامنے آ گیا جب پیرس میں یہود مخالف فرانسیسی مزاح نگارڈیوڈون کو محض اِس لئے گرفتارکرکے ان پر مقدمے کا اعلان کردیاہے کہ اُنہوں نے اپنے ایک تبصرے میں مبینہ طورپرپیرس حملہ آوروں میں سے ایک کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کیا تھا پراسیکوٹر نے کامیڈین کے خلاف مقدمے کا آغازاس وقت کیاجب اُنہوں نے اپنے فیس بک پیج پر یہ تبصرہ کیاکہ آج وہ خودکو شاغلے کو لیبلی جیسامحسوس کررہے ہیں۔

خبرہے کہ یہ مرکزی ریلی جو اُن گستاخانہ خاکے بنانے والے کم بختوں سے یکجہتی کے اظہارکے لئے نکالی گئی تھی اِس مرکزی ریلی میں فرانسیسی صدرفرانسوااولاند،برطانوی وزیراعظم ڈیوڈکیمرون، جرمن چانسلر انجیلامرکل، ترک وزیراعظم احمدداؤداوغلو،فلسطینی صدر محمودعباس، اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو،اردن کے شاہ عبداﷲ دوئم اور ملکہ رانیہ،روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف سمیت 40ممالک کے رہنماؤں اور (ہمارے علاوہ )کئی ممالک کے وزرائے خارجہ نے بھی شرکت کی، اِن دنیا کی اپنی نویت کی اِس انوکھی اور عالمی ریلی کے شرکاء نے پیرس حملوں میں مارے جانے والے افراد کی یاد میں ایک منٹ کی خاموش اختیار کرکے یکجہتی کا تو خُوب مظاہرہ کیا مگر افسوس ہے کہ اِس موقعے پر اِن عالمی رہنماؤں نے اپنی زبانوں سے کوئی ایک بھی لفظ ایسا ادانہیں کیا اور عالمی سطح پرکسی نے بھی یہ تک کہناگوارا نہیں کیا کہ ’’ اَب آزادی اظہارکے نام پر کوئی بھی ایسی مذہبی دہشت گردی نہ کرے ، جس سے کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچے اور منفی سوچ اور منفی جذبات اُبھریں اور انتقام کی آگ فرانسیسی جریدے کو پیش آئے سانحے تک لے جائے، اقوام ِ عالم کو ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کا خیال رکھناچاہئے اورآج دنیاکو امن و محبت اور اتحادکا گہوارہ بنانے کے لئے ضروری ہے کہ احترامِ اِنسانیت کے ساتھ ساتھ احترام ِ ادیان کا بھی خاص خیال رکھاجائے‘‘ جبکہ یہاں قابلِ غوراور توجہ طلب امریہ رہاکہ اِس موقع پر اُلٹاپیرس کی اہم شاہراہوں پر انسانوں کا سمندرامڈآیااور لاکھوں لوگ توہین آمیزخاکے شائع کرنے والے فرانسیسی اخبارکے ہلاک ہونے والے کارٹونسٹ اور صحافیوں کواپنے گلے پھاڑ پھاڑ کر باآوازبلند خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے شاغلے، شاغلے کے نعرے لگاتے رہے اور اِس موقع فائدہ اُٹھاتے ہوئے فرانسیسی صدرفرانسوااولاندنے تویہ تک کہاکہ آج ہمارے لوگوں کی ہلاکت پر دنیابھر سے آئی ہوئی اہم شخصیات نے حوصلے بڑھادیئے ہیں دیکھو کہ پیرس دنیا کے دارالحکومت کا منظرپیش کررہاہے۔

جبکہ اُدھراِس ریلی کو اپنی کامیابی اور عالمی سطح کے رہنماؤں کی مکمل یکجہتی تصورکرنے والے فرانسیسی جریدے نے اپنی ہٹ دھرمی میں رتی برابر بھی کمی نہیں کی ہے اور اپنے اُوپر قیامتِ صغریٰ ٹوٹ جانے کے بعد بھی فرانسیسی جریدہ مسلسل تیزی کے ساتھ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کررہاہے جس پر مسلم دنیامیں شدیدغم و غصہ پایاجاتاہے اور آج بار پھر ساری اُمتِ مسلمہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر سراپااحتجاج ہے اورجیسے جیسے وقت گزررہاہے ویسے ویسے مسلم دنیا میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف احتجاجوں ،ریلیوں اور مظاہروں کا سلسلہ زورپکڑتاجارہاہے،جہاں مسلم برادری گستاخانہ خاکوں کے خلاف سراپااحتجاج ہے تو وہیں جیسے آگ پر تیل جھڑکنے کے مترادف فرانسیسی جریدے نے اپنی مزید50لاکھ کاپیاں شائع کرنے کابھی اعلان کردیاہے جِسے فرانسیسی قطارلگاکر جوق درجوق حاصل کررہے ہیں،اِس سے عالم ِ اسلام میں شدید غم و غصے کی لہر کا پیداہونااِن کے ایمان کا تقاضہ ہے اب اس پر کسی دوغلی اُو آئی سی یا عالمی برادری کو تحفظات کا اظہارکرتے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آج اِس نے اپنے رویوں سے خود دنیاکو دوحصوں میں تقسیم کرنے کا کردار اداکیاہے، گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر اُمتِ مسلمہ کے خلاف کسی قسم کے اقدامات کرنے سے پہلے اُوآئی سی اور عالمی برداری کو اپنے گریبانوں میں بھی ضرورجھانکناہوگا،کیوں کہ آج حالات کی خرابی کی ساری ذمہ دار یہی دونوں ہیں۔

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 886112 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.