رائٹر بننے کی ریسیپی

رائٹر بننا ہر ایک کے بس کی بات ہے یا نہیں۔۔۔۔۔۔۔اس سے ذیادہ ضروری یہ ہے کہ رائٹر بننے کے لئے محنت کرنے کی ہمت اور ارادہ آپ میں موجود ہے کہ نہیں۔ جب ایک خواہش کو چاہ سے آگے عمل کے پراسیس میں ڈال دیں تو مستقل مزاجی اورر پالشنگ آپ کو کامیاب بنا دیتی ہے۔

۱۔ سب سے پہلے تو آپکو خود غور کرنا ہے کہ آپ کے اندر آیا رائتر بننے کی" خواہش" وقتی ہے یا حقیقی طور پر آپ کبھی نہ کبھی وقتا فوقتا اپنے اندر اس خواہش کو انگڑائی لیتا محسوس کرتے رہتے ہیں ۔۔۔۔ اگر آپ میں لکھنے کی صلاحیت قدرتی طور پر ہی ہے اسکا اظہار کبھی نہ کبھی ضرور ہوتا ہوگا۔ آپ کو سبق رٹا مار کر لکھ دینے سے ذیادہ خود سے توڑ مروڑ کر لکھنا مزہ دیتا ہو گا۔ آپ کو اپنے رجسٹر یا نوٹ بک کے صفحات پر اوپر نیچے بلا وجہ کچھ الفا ظ لکھنے کی عادت ہو گی۔ آپ ڈائری لکھنا پسند کرتے ہوں گے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ہر شخصیت کے مطابق یہ علامات مختلف طرح سے ہی ظاہر ہوتی ہیں۔ اسی لئے اگر آپ کو لگے کہ آپ میں یہ علامات موجود ہیں تو اچھی بات مگر اگر موجود نہیں بھی ہیں تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ اگر آپ میں رائٹر شدید خواہش ہو اور علا مات نہ بھی ہوں تب بھی آپ پریکٹس کر کے بہترین رائٹر بن سکتے ہیں۔

۲۔ اپنے "مطالعے" کو وسعت دیں آپ جب پڑھیں گے تو آپکے دماغ کو وسعت ملے گی آپ کو ملنے والی معلومات اور الفاظ ہی آپ کی وہ
Input
ہیں جو رائٹر کو لکھنے کے لئے
Output
دیتے ہیں۔ یہ ناممکن ہے کہ آپ پڑھے بغیر کچھ لکھ سکیں خواہ آپ نے شاعری کرنی ہو کوئی مضمون لکھنا ہو یا کوئی کتاب ہی لکھنی ہو۔ پڑھنا ہی آپکو اس قابل بناتا ہے کہ آپ کچھ لکھ بھی سکیں۔ اس حوالے سے سب سے اہم بات کہ جب آپ کسی بھی حوالے سے دس چیزیں پڑھتے ہیں تب جا کر آپ اس قابل بنتے ہیں کہ اُسی بارے میں کوئی دو باتیں لکھ سکیں۔ مطالعہ جتنا ذیادہ ہوتا جائے گا لکھنا بھی اتنا ہی معیاری اور زبردست ہو گا۔

۳۔ "مشاہدہ" وہ چیز ہے جو آپکو زندگی میں ہر موڑ پر ہی ہر بات کا ایک نیا سرا پکڑاتا ہے۔ اکثریت گھر بازار دفتر کالج میں خاصی غیر حاضر دماغی کی کیفیت میں چلتی ہے کہ پتا نہیں ہوتا کہ آس پاس کیا ہورہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چلتے ہوئے آس پاس کے ماحول کو دیکھنا، قدرتی مناظر کا نظارہ کرنا ، سڑک پہ لوگوں کے روئیے کا مشاہدہ کرنا، آس پاس ہونے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنا، رنگوں کو چیزوں کی بناوٹ کو دیکھنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ کو بہت کچھ بتاتا ہے۔ درحقیقت یہی مشاہدہ آپکو لکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے اور آپ ہر عام سی چیز کو بھی خاص سا بنا کر پیش کرتے ہیں۔ جو سب دیکھ رہے ہوتے ہیں اسے ہٹ کر بتاتے ہیں۔

۴۔ آپ لکھنا "کیا "چاہتے ہیں۔ بہت سے لوگوں کی دلچسپی سیاسیات میں ہوتی ہے بہت سوں کی معاشیات میں اور کچھ کی نفسیات میں تو کچھ کی ادبیات میں۔ کچھ کو شاعری پسند ہوتی ہے کچھ کو ناولز بہت پسند آتے ہیں تو کچھ کو نظمیں اچھی لگتی ہیں۔ آپ کے لئے یہ ضروری ہے کہ چیک کریں کہ آپکو کس شعبے کے حوالے سے لکھنا مزہ دیتا ہے۔ شاعرانہ خیالات ذہن سے پھوٹتے ہیں یا آرٹیکلز لکھ کے ملکی صورتحال پر تبصرہ کرنا مزہ دیتا ہے۔ جو چیز مزہ دے اس حوالے سے مواد پڑھنا شروع کر دیں۔ اس سے آپ کو یقینی طور پر اپنے لکھنے کے سفر کا ایک سرا ملنا شروع ہو جائے گا۔ آپ لکھنے میں کیا اور کس طرح لکھنے کے بارے میں بہتر جاننے لگیں گے۔

۵۔ ضروری بات کے آپ "لکھنے" کی شروعات ضرور کر دیں۔ خواہ لکھا ہوا نہ کسی کو پڑھائیں نہ کسی کو دکھائیں مگر اسکو لکھیں ضرور۔ یہ بھی شرط نہیں کہ بہت عمدہ اور ہٹ کر ہو نہ لمبا نہ چھوٹا ہونے کی کوئی قید بس لکھنا ایک شرط ہے اسلئے اس پر عمل کرتے ہوئے لکھنا شروع کر دیں۔ جب آپ تھوڑا اور غلط لکھتے ہیں۔ تو جس طرح انسان کے مسلز ورزش سے مضبوط ہوتے ہیں۔ دماغ کے مسلز بھی ذہنی کام کرنے سے مضبوط ہوتے ہیں۔ بتدریج لکھتے لکھتے گزرتے دنوں کے ساتھ آپکو خود بھی محسوس ہونے لگے گا کہ آپ کچھ اچھا لکھنے لگے ہیں اب الفاظ کا لکھنا اور تال میل آسان ہو رہا ہے۔ آغاز میں لکھنا ذیادہ مشکل اسلئے ہوتا ہے کہ اکثریت کو ہی انجانا خوف ضرور گھیرتا ہے یا لکھنے کے بعد پڑھنے پر اپنا لکھا ہی پڑھنا مشکل لگتا ہے۔ اپنی ہی حوصلہ افزائی کرنا آسان نہیں لگتا۔ مگر ہمت اس مرحلے پر دکھا لی جائے تو آگے آسانی خود آتی جاتی ہے۔

۶۔ جب لکھنا شروع کر دیں اور پھر یہ یقین آجائے کہ اب بہتری آنے لگی ہے تو دوسروں سے "گائیڈنس" لینے کا وقت اب آگیا ہے۔ کیونکہ آپ خود اپنا لکھا پڑھ کر یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ کسی ریڈر کو کیسا لگے گا۔ اسی لئَے کسی دوسرے کو جب لکھنے میں بہتری آنے لگے اپنا لکھا پڑھانا شروع کردیں۔ اس سے آپ کو رہنمائی ملے گی کہ آپ مزید بہتر کس طرح لکھ سکتے ہیں۔ مگر جس کو بھی لکھا پڑھائہں اس کو یہ ضرور بتادیں کہ آپ گائیڈنساور ٹپس کس حوالے سے لینا چاہتے ہیں۔ تاکہ آپ کا سوال واضح ہو تو جواب بھی واضح مل سکے۔

۷۔ جب آپ یہ کر چکے تو اب وقت ہے کہ اس کو دنیا کے سامنے پیش کر سکیں۔ آج تو انٹرنیٹکی وجی سے اتنی آسانی ہے کہ آپ جو بھی لکھ رہے ہیں اسکو متعلقہ" فارم جوائن "کر کے وہاں شائع کروا لیں۔ یا خود بلاگ بنا کر اس پر ڈال لیں۔ یا سوشل میڈیا تک پر بھی پلیٹ فارمز ہیں جو آپ کو پبلش کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ وہاں ڈال دیں۔ آپ کو اعتماد اور حوصلہ افزائی ملنے لگے گی۔ ابتدا ہی میں کسی بڑے اخبار یا بلاگ سے منسلک ہونا آسان نہیں ہوتا۔ آپ لکھتے ہیں بہتری لاتے ہیں۔ پڑھنے والوں کو دکھاتے ہیں کہ آپ اتنے قابل ہیں پھر ہی آپکو آہستہ آہستہ کامیابی کی منزل ملنے لگتی ہے۔ آپ چھوٹے قدم اٹھا کر بڑی کامیابی کی طرف جانے لگتے ہیں۔

۸۔ اسی طرح جب آپ سنجیدگی کے ساتھ کام کرنے لگیں تو اب وقت آتا ہے اپنا "سٹائل" وضع کرنے گا۔ کتنے ہی نامور رائٹر ہوں انکو دیکھا جائے تو انکا ایک خاص انداز ضرور نظر آئے گا جس طرح جاوید چوہدری منظر نگاری کر کے لکھتے ہیں اس طرح پڑھنے کے شروع میں ہی دماغ میں خا کہ بن جاتا ہے۔ اوریا مقبول جان کے کالموں تاریخی واقعات سے شروعات ہوتی ہے۔ حسن نثار کے کالموں میں الفاظ مترادف الفاظ متضاد ردیف اور ہم قافیہ الفاط سے ریڈر کو جکڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

۹۔ "مقصد" وہ چیز ہے جس کو کچھ بھی لکھتے ہوئے سب سے بڑی وضاحت کے ساتھ ذہن میں رکھنا ہوتا ہے خاص طور پر جبکہ آپ بڑے بڑے قدم اٹھانے لگیں اور کامیابی کی طرف جانے لگیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مقصد جب آپکو پتا ہوگا آپ کا مقصد اس تحریر میں جھلکنےلگتا ہے۔
Mission and Vision
آُپکو فوکسڈ رکھتا ہے کہ آپ نے یہ کام کیوں کرنا ہے کس خاطر کرنا ہے اور سب سے بڑھ کر کیا نہیں کرنا۔ مثال کے طور پر اکثریتی چیزیں ایسی پڑھنے کو ہی ملتی ہیں جنکی ہیڈ لائن ہی یہ بتا دیتی ہے کہ اس میں مقصد حکومت پر تنقید برائے تنقید ہی تھا۔ بہت کم ایسا کچھ پڑھنے کو ملتا ہے جس سے کہ پتہ لگے یہ حکومت کو حل کے بارے میں بتانے کے لئے لکھا گیا ہے۔ بہت سی شاعری کا پتہ ہوتا ہے کہ یہ تعمیری مقصد کے لئے لکھی گئی ہے لوگوں کا مورال بلند کرنے کے لئے لکھی گئی ہے۔ کچھ چیزیں لوگوں کو صرف مسکراہٹ سے نوازنے کے لئے ہی لکھی جاتی ہیں۔

سو اپنے لکھنے کا مقصد بھی ڈھونڈ لیں بڑے لیول تک جانے کے لئے مقصد کو واضح اور زبردست بنائیں کہ یہ آپکو تحریک بھی دے اور دوسروں کا بھی بھلا کرے۔

۱۰۔ ہمیشہ "ٹارگٹ" کو ذہن میں رکھیں آپ کس ایج گروپ کس تعلیمی سطح کے لوگون کے لئے لکھ رہے ہیں۔ آپکی زبان بھی آپکا انداز بھی اسی ٹارگٹ آڈئینس کے مطا بق پو گا تو ہی آپکو اچھا فیڈ بیک ملے گا۔ آپ لکھنا ٹین ایج لوگوں کے لئے چاہیں اور زبان خالص اردو ادبی رکھیں تو آپ کا لکھا تو اچھا ہوگا مگر ٹا رگٹس کے کسی کام کا نہ ہو۔ سو ٹارگٹ کے حوالے سے معلومات ضرور رکھیں۔ اسطرح آپ محنت سے لکھی چیز کو بہتر ٹھکانے لگا سکیں گے۔

۱۱۔ پھر ایک دفعہ وہی بات کے "مطالعہ" ضرور کریں مگر اب لکھائی میں وسعت آگئی ہے سو وقت ہے کہ اب مطالعہ بھی بڑھایا جائے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ جن کتابوں اور لوگوں کو پہلے پڑھ رہے تھے اب اس سے بہتر اور اوپر کے درجے کی چیزیں پڑھنا شروع کر دیں اس سے ہوگا یہ کہ آپکو اپنی پرفارمنس بھی اوپر جانے لگے گی۔ آپ خود بھی اپنا لکھائی کا معیار بہتر کرنے لگ جائی۔ لکھائی بہتریں اور پہلے سے کئی گنا اچھی کرنے کا طریقہ یہی ہے کہ پڑھنا بھی مزید اچھا شروعکردیں۔ آٹو میٹک کچھ بھی بہتر نہیں ہوتا۔ ہمیشہ بہتر کرنے سے ہی ہوتا ہے۔

۱۲۔ میوزک ضرور سنیں اگرچہ یہ بات عجیب لگتی ہے مگر ایک عمدہ اور پر سکون قسم کی موسیقی انسان کے دماغ کے ان خلیات کو ایکٹیویٹ کرنے کے لئے انتہا کی ضروری ہے جوکہ تخلیقی کام کرنے میں مدد دیتی ہے۔ سو میوزک فوک قسم کا یا وہ جس سے آپکو انسپیریشن ملے سنیں۔ اس سے دماغ کو سوچنے اور کچھ نیا سوچنے میں آسانی رہتی ہے۔

۱۳۔ اب تک کرتے کرتے ایک وقت آتا ہے کہ آپکو خیالات آسانی سے آںے لگتے ہیں آپ کے پاس خیالا ت کا ایک ہجوم بھی ہو سکتا ہے اس ہجوم کو لکھنا شروع کر دیں ڈائری مِیں لکھیں کوئی چھوٹی موٹی ڈائری اپنے پاس رکھیں کہ بوقت ضرورت لکھ سکیں اور بعد میں آپ خیالات کو جوڑ کر مکمل کر لیں۔ ڈائری رکھنے والا کام جب لکھنا شروع کریں کیا تو اسی وقت سے جا سکتا ہے مگر اس لیول تک آتے آتے دماغ اتنا میچور ہو چکا ہوتا ہے کہ یہ آُپکو کبھی بھی کوئی خیال پیش کر سکتا ہے اسکو کیچ کرنے کے لئے پوائںٹس کی شکل مِں لکھ لینا آسان ہے۔

۱۴۔ کچھ وقت تنہائی میں ضرور گزاریں۔ اس سے ہوتا یہ ہے کہ آپکو تخلیقی صلاحیت بڑھنے لگتی ہے۔ آج ہا تھ میں موجود فون آپکے ارتقاز کو اتنا تنگ کرتے ہیں کہ آپ کے لئے سوچنا اور لکھنا مشکل ہوتا ہے۔ تخلیقی خیالات اسی وقت آتے ہیں جب آپکا دماغ تنہائِ میں سکون کی حالت میں ہو ۔ اسی لئے کچھ وقت سکون سے نکالنے کا ضرور نکالیں۔ دماغ آپکو خود خیالات پیش کرنے لگے گا۔

۱۵۔ سب سے آخر میں اگر آُپ خودکو ایک اچھا اور پالشڈ لکھاری بنانے میں کامیاب ہونے لگیں تو ایک کبھی نقل نہ کریں دوم کبھی جھوٹ نہ لکھیں۔ نقل خوشی نہیں دیتی اور جھوٹ عزت چھین لیتا ہے سو دوسروں تک سچ اور اچھا پہنچائیں اور اپنا انداز اپنا ہی رکھیں ۔۔۔۔۔۔۔ تہزیب و شائستگی کے ساتھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سچ لکھنا اور سچ بولنا آج مشکل ہے اگر خدا شعور دے تو اسکو تھام کر ضرور رکھیں۔
 
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 271284 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More