میلاد النبی منانے کی شریعی حیثیت

بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اللہ تعالی نے فرمایا، مفہوم:

کہ دیجیے اگر تم اللہ سے محبت کرنا چاھتے ہو تو میری (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی) پیروی اوراتباع کرو اللہ تمھیں اپنا محبوب بنالے گا، اور تمھیں بخش دے گا.

ایک اور مقام پر فرمایا، مفہوم:

تم اس کی پیروی کرو جو تمھارے رب کی طرف سے تمھاری طرف نازل کیا گیا ھے، اور اللہ تعالی کو چھوڑ کر کسی اور کی اتباع مت کرو تم لوگ تو بہت ھی کم نصیحت پکڑتےھو

حوالہ: سورۃ الاعراف آیت: 3

ایک مقام پر فرمایا، مفہوم: اور یہ کہ یہ دین میرا راستہ ھے جو مستقیم ہے سو اس راہ پر چلو اور دوسری راہوں پر مت چلو کہ وھ راہیں تم کو اللہ کی راھ سے جدا کر دیں گی.


حوالہ: سورۃ الانعام آیت 153

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: "یقینا سب سے سچی بات کتاب اللہ ھے، اور سب سے بہتر اور اچھا طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ھے، اور سب سے برے امور دین میں بدعات کی ایجاد ہے."

حوالہ: رواہ مسلم، الجمعۃ، 868

ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم:

جس کسی نے بھی ہمارے اس دین میں کوئ نئ چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں ھے تو وہ مردود ہے.

حوالہ: صحیح بخاری حدیث نمبر:2697

اسی طرح ایک صحیح روایت ہے، مفہوم:

جس کسی نے بھی کوئ ایسا عمل کیا جس پر ھمارا حکم نہیں تو وہ عمل مردود ھے.

حوالہ: صحیح مسلم

ان آیات اور احادیث کہ بعد عرض ھے کہ لوگوں نے جو بدعات ایجاد کیں ھیں ان میں ربیع الاول کے مہینے میں میلاد النبی کا جشن منانا بھی شامل ھے.

رسول اللہ، صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم:

اللہ تعالی بدعتی کا روزہ، نماز، زکوۃ، حج، فرض ونفل کوئ بھی عبادت قبول نہیں کرتا بلکہ اسلام سے بدعتی یوں خارج ھوجاتا ہے جیسے تیر کمان سے.

حوالہ: صحیح بخاری

میلاد النبی کی بدعت کو ایجاد کرنے والا شخص ملک المظفر ابو سعید کوکپوری تھا جو چھٹی یا ساتویں صدی میں تھا، جو اربال کا بادشاھ تھا، جیسا کہ مورخین مثلا حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ اور ابن خلکان رحمہ اللہ نے لکھا.

ابو شامہ کہتے ہیں: موصل میں اس کو منانے والا عمر بن محمد ملا تھا، جو صالح مشہور تھا. اربل کے بادشاہ نے اس کی پیروی میں جشن منایا.

(حوالہ: البیان الاخطاء بعض الکتاب 268-270)

اسی طرح حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا، مفہوم: "یہ شخص (ابو سعید کوکپوری) ربیع الاول میں میلادالنبی کا بہت بڑا جشن منایا کرتا تھا..

(حوالہ: البدایہ جلد: 13 صفحہ: 137)

(اور ھم جانتے ھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم سے یہ ثابت نہیں)

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں، مفہوم:

یہ شخص، صوفیوں کے لۓ ظہر سے فجر تک محفل سماع قائم کرتا اور ان کے ساتھ خود بھی رقص کرتا تھا.

(حوالہ: البدایہ جلد: 13، صفحۂ: 137)

اسی طرح ابن خلکان کہتے ھیں، مفہوم:

صفر کے ابتدا ایام سے ہی وہ زیبائش اور مزین کرتے، اور گانے والے، ارباب خیال، اور تماشہ کرنے والوں کے گروپ بناتے

(حوالہ: وفیات الاعیان جلد: 3 صفحہ: 274)

اس دن جو سب سے بڑی بدعت ھوتی ھے اور جس کا احیاء کیا جاتا ہے وھ مختلف قسم کے کھانے پکا کر تقسیم کیے جاتے ھیں، اور لوگوں کو کھانے کی دعوت دی جاتی ھے، اس لۓ اگر مسلمان اسمیں شامل ھو، کھانا کھاۓ، اس دسترخوان پر بیٹھے، تو بلاشبہ وہ اس بدعت کو زندہ کرنے میں معاون ہے اور اللہ کا ارشاد ہے، مفہوم:

"اور برائ وگناہ اور ظلم و زیادتی میں ایک دوسرے کا تعاون مت کرو."

حوالہ: سورۃ المائدہ، سورۃ نمبر5 آیت نمبر 2

اورجیسا کہ حدیث پاک میں ہے، مفہوم: کہ (دین میں) ہر بدعت گمراہی ہے. اسلۓ ان امور سے بچنے ہی میں ایک مسلمان کی فلاح ہے. جو دین کا عمل قورون اولی یعنی صحابہ، تابعین اور تبع التابعین میں سے کسی سے بھی صحیح یا حسن لذاته روایات سے ثابت نہ ہو اس میں فلاح نہیں بلکہ بعد کے لوگوں کی ایجاد اور اختراہ ہے، اللہ مسلمانوں کو قرآن وسنة اور توحید پر مجتمع اور یکجا فرماۓ اور لغویات، بدعات و خرافات سے دور روکھے، آمین

ان تاریخی حقائق سے بھی یہ ثابت ہوا کہ میلاد النبی کا اجراء قرون اولی یعنی صحابہ، تابعین اور تبعہ التابعین کے وقت میں ثابت نہیں بلکہ یہ عمل بعد کے فاطمی امراء کی اجاد ہے اور یقینا بدعت ہے، اللہ نے فرمایا، مفہوم:

"اے ایمان والو! تم اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے مت بڑھو اور اللہ سے ڈرو.."

(حوالہ: سورۃ الحجرات سورۃ نمبر 49 آیت نمبر:1)

اور اسی طرح اللہ عزوجل نے فرمایا، مفہوم:

"اے ایمان والو! تم اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال باطل نہ کرو"

(حوالہ: سورۃ محمد سورۃ نمبر 47 آیت نمبر 33)

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اکثر اھل علم کے ہاں 12 ربیع الاول ہے اور ولادت 8 یا 9 ربیع الاول ہے

(مقالہ: السیرۃ النبویة، توقیتی مطالعه صفحہ 219 سے 223)

تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے دن پر جشن منانہ کسی مسلمان کو زیب دے گا؟ جبکہ نبی اکرم کی وفات پر صحابہ تیش میں آگیے تھے سیدنا عمر قتل کرنے کو آمادہ ہوگیے، چونکہ اسکی اصل نہیں تو مسئلہ ہی غلط ہے جبکہ ایسا جشن ومیلاد منانا کفار کی مشابہت بھی ہے جسکی ممانعت آئ ھے

((حوالہ: ابی داود رقم الحدیث: 4031 وسندہ حسن صحیح

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیر کے روزے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ اپنی پیدائیش کا دن قرار دیا اور اس دن ہی نبوت ملی

حوالہ: صحیح مسلم: 1162

اسی طرح روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

تعرض الاعمال یوم الاثنین والخمیس فاحب ان یعرض عملی وانا صائم

مفہوم: اعمال پیر اور جمعرات کو پیش کیے جاتے ہیں، اور میں پسند کرتا ہوں کہ جب میرے اعمال پیش کیے جائیں تو میں روزے میں ہوں.

(حوالہ: جامع الترمذی رقم الحدیث: 747 وسندہ حسن)

گویا معلوم ہوا کہ اگر کوئ شخص ہر پیر اور جمعرات کو اس نیت سے روزہ رکھے کہ ان دنوں میں اعمال اللہ عزوجل کو پیش کیے جاتے ہیں اور اس امید میں کہ اللہ اس شخص کے گناہ معاف کرے، اور وہ شخص اللہ کا شکر گزار ہو کہ اللہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا اور اسلام جیسا دین دیا، تو یہ جائز ہے مگر کوئ شخص ہر سال میں صرف 12 ربیع الاول کو روزہ رکھے تو یہ ایک بدعت ہے

گویا عید میلاد النبی منانا اور اس موقع پر خاص جشن منانا ایک واضح بدعت ہوئ جو نہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسطرح ثابت ہے اور نہ ہی صحابہ، تابعین، تبع التابعین اور آئمہ دین نے ایسا کوئ عمل کیا. اگر یہ کوئی کارخیر ہوتا تو وہ ہم سے سبقت لے جاتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم:

جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی بات ایجاد کی جو اس میں سے نہيں تو وہ ناقابل قبول ہے

(صحیح بخاری: 2697)

ایک روایت کا مفہوم: دین میں ہر نئی بات بدعت و گمراہی ہے اور انجام جہنم ہے

(جامع الترمذی رقم الحدیث: 2676 وسندہ صحیح

اللہ ھمیں راہ راست پر رکھے اور قرآن و السنۃ کی راہوں پر چلاۓ اور گمراہی اور بدعات سے دور رکھے، الھم آمین
manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 408821 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.