صرف ملاں ہی کیوں۔۔؟

(آپ موسی ٰؑ کی صف میں ہیں کہ فرعون کی صف میں۔۔فیصلہ آپ کے ہاتھ میں)

اسلام کے نام پر بننے والے اس ملک جس چیز کو سب سے زیادہ نقصان ہو رہا ہے وہ اسلام ہے۔ہر ایرا غیرا نتھو خیرا اپنی علمیت جھاڑنے کے لیئے اسلام پہ اعتراضات اٹھاتا ہے۔علمائے حق کسی بھی دین کے علمبردار اور اس کو لے کر چلنے والے ہوتے ہیں۔ہمارے ہاں کوئی کچھ بھی کر لے۔۔ریمنڈ ڈیوس کو معاف کر دو اسے بھگا دو مگر ملاں کو نہیں کیونکہ اس کا نام اسلام سے جڑا ہے۔یہ سچ ہے کہ اچھے برے لوگ ہر معاشرے میں ہوتے ہیں مگر صرف ملوی حضرات پر چڑھ دوڑنا اور ان کی مذمت میں مساجد تک کو شہید کرنے کی باتیں کرنا نر گسیت ہی نہیں اسلام سے اعراض ہے۔پاکستان کی تاریخ میں آج تک کوئی مولوی ملک کا صدر اور وزیراعظم نہیں بنا مگر الزام ملاں اور مولوی پر،بلکہ کسی بہت بڑے ادارے کا سر براہ بھی نہیں بنا،ملک کے سب فیصلے مونچھوں والوں نے کیئے،ملک کو دو لخت بھی انہی ٹائی کوٹوں والوں نے کیا ،مگر الزام پگڑی والوں پہ کہ ملاں نے کیا۔سانحہ پشاور کی رد عمل میں جن لوگوں کو پھانسی دی گئی وہ کون تھے ۔۔؟ایک سزائےموت پانےوالاڈاکٹرعثمان میڈیکل کورمیں اسسٹنٹ اوردوسرا نائیک ارشد محمود ایس ایس جی کمانڈو تھا جبکہ سول سوسائٹی ملا کے پیچھے پتھرلیےدوڑ رھی ھے۔اور تو اور دہشت گردی کی جنگ کو پاکستان پر مسلط کرنے والا پرویز مشرف بھی کیا مولوی تھا۔۔؟

پاکستانی قوم افراط اور تفریط کا شکار ہو چکی ہے۔یہاں پر ہر معاملے میں دو انتہایئں ہیں۔ایک لبرل انتہا اور دوسرا مذہبی انتہا۔۔۔دونوں اپنے اپنے موقف کی حمایت میں سر دھڑ کی بازی لگا رہے۔۔عافیہ صدیقی کو سپورٹ کرنے والے مختاراں مائی کو نہیں کرتے اور مختاراں مائی کو کرنےوالے عافیہ کو نہیں کرتے۔۔حالانکہ دونوں قوم کی بیٹیاں ہیں۔دونوں کی عزت ساجھی ہے۔

پاکستان بالخصوص اہل اسلام کو اس وقت سب سے بڑا خطرہ مولوی ہی نہیں بلکہ لبرل ازم کی انتہا پسندیت سے بھی ہے۔مرنا اور مارنا کبھی مسئلوں کا حل نہیں ہوا کرتا انصاف کے تقاضے پورے ہونے چاہیئے۔۔۔۔۔جینا اور جینے دو سے معاشرے اور قومیں آباد ہوتیں ہیں اور پھلتی پھولتی ہیں۔ہمارے ہاں میڈیا کی آنکھ سے دیکھنے کا رواج عام ہو چلا ہے۔فہم و فراست کے چند ایک لوگ جو رہ گئے ہیں ان کو طالبان کی حمایتی ہونے کا ایوارڈ دے دیا جاتا ہے۔

غلطیاں سبھی سے ہوتی ہیں مولویوں سے بھی اسی طرح ہوتیں۔۔وہ بھی ہمارے معاشرے کے انسان ہیں ۔اپنے آپ کا محاسبہ کریں کہ آپ موسی ٰؑ کی صف میں ہیں کہ فرعون کی صف میں۔۔یہ نہ ہو کہ موسیٰ کی صف کے دعویدار ہوں اور آپ کے اندر فرعون پل رہا ہو۔۔۔اور فرعون کی صف میں ہوں اور آپ کے اندر موسیؑ ہو۔۔اپنے اندر اور باہر کو یکساں کریں ۔۔اور خدارا میڈیا کی آنکھ سے مت دیکھیں۔۔یہ آملیٹ ہے جو دکھ رہا ہے۔۔حقیقت کچھ اور ہے۔اپنے اندر کی آنکھ روشن کریں۔جس کے بارے میں اللہ رب العزت خود کہتا کہ مومن کی فراست سے بچوکہ یہ اللہ کی آنکھ سے دیکھتا ہے۔
robina shaheen
About the Author: robina shaheen Read More Articles by robina shaheen: 31 Articles with 104215 views I am freelancer and alif kitab writter.mostly writes articles and sometime fiction.I am also editor and founder Qalamkitab blog... View More