حکومت نے موٹر وے کو رہن رکھ کر ایک ارب ڈالر کے سکوک بانڈ جاری کردیئے

قرض کی معیشت کب تک حکومت کو سہارا دے گی۔

پاکستانی معیشت میں استحکام کے چرچے ہیں ۔زرمبادلہ کے ذخائر کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اس سال کے اختتام کے ساتھ ہی زرمبادلہ کے ذخائر 15 ارب ڈالر ہوجائیں گے۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں تازہ اضافہ سکوک بانڈکی نیلامی سے حاصل ہونیوالے 1 ارب ڈالر ہیں۔ جو اسٹیٹ بنک کو موصول ہوچکے ہیں۔ سکوک بانڈ کی کامیابی کے بعد آئی ایم ایف نے بھی پاکستان کیلئے 6.6 ارب ڈالر کے قرضہ میں سے 1.05 ارب ڈالر کے قرضہ کی دو اقساط جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ یہ اقساط پاکستان کی اقتصادی حالت کے جائزہ کے بعد جاری کرنے کی منظوری دی ہے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے 1405بلین ڈالر قرضہ کی اقساط جاری کرنے کی اس منظوری کے بعد آئندہ چند روز میں ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 15 بلین ڈالر ہوجائیں گے۔سکوک بانڈ کی رقم بین الاقوامی سرمایاکاروں کو فروخت ہونے والے سکوک بانڈز سے حاصل ہوئی ہے۔ حکام کے مطابق اس رقم سے 103 ارب مالیت کا مہنگا مقامی قرض کی واپسی ہوگی۔5 سالہ سکوک بانڈزعالمی سرمایاکاروں کو سالانہ6اعشاریہ 75 فیصد شرح منافع پر فروخت کیے گئے ہیں۔سکوک بانڈز کی نیلامی سے قبل حکومت کو اس میں کامیابی کی بہت زیادہ امید نہ تھی۔ اور اندازہ تھا کہ اس سے پچاس کروڑ ڈالر کی رقم ہی حاصل ہوسکے گی۔ تاہم بین الاقوامی سرمایہ کاروں نے اس میں زبردست دلچسپی لی اور حکومت کو 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کی پیشکشیں وصول ہوئیں لیکن حکومت نے صرف 1 ارب ڈالر مالیت کے سکوک بانڈز جاری کیے۔اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ سکوک کی کامیاب نیلامی بین الاقوامی سرمایاکاروں کا ملک پر اعتماد کا اظہار ہے۔وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار بھی اس کامیابی پر پھولے نہ سمائے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سکوک بانڈ کے اجرا کیلئے ہدف سے5گنا زیادہ پیشکشیں موصول ہوئی تھیں۔ لیکن 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کی پیشکشوں میں سے ایک ارب ڈالر کی پیشکش قبول کی گئی۔ انھوں نے سکوک بانڈ کے اجرا سے قرضے بڑھنے کے تاثر کو بھی رد کیا۔سکوک باند کے اجراء سے قبل وزیر خزانہ لندن اور دبئی، ابوظہبی۔ سنگاپور میں دنیا کے سرمایہ کاروں کو سکوک بانڈ میں سرمایہ کاری کے پْرکشش مواقع سے آگاہ کرنے کے لئے بھی گئے تھے۔ ان کانفرینسوں میں مالیاتی اداروں، پنشن فنڈز، بینکوں کے نمائندوں اور سرمایہ کاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی۔ 5 سالہ سکوک بانڈ 6اعشاریہ 75 فیصد منافع پر فروخت کیے گئے ہیں۔ اپریل میں جاری کیے گئے یورو بانڈ کے مقابلے میں ان بانڈز پر پاکستان کو 0اعشاریہ 5 فیصد کم منافع دینا پڑرہا ہے۔ اب حکومت 10سالہ بانڈز جاری کرنے پر غور کررہی ہے جس پر 7اعشاریہ 65 فیصد تک منافع دیا جاسکتا ہے۔ بانڈز کی فروخت سے جہاں ملکی زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہوا ہے وہاں روپے کی قدر پر مثبت اثرات بھی مرتب ہوئے ہیں۔ عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے بھی پاکستان کی معاشی صورتحال کو مستحکم قراردیا ہے۔موڈیز نے پاکستانی سکوک بانڈ کی درجہ بندی سی اے اے ون مقرر کر دی جو موڈیز کی جانب سے پاکستانی معیشت کے لئے جاری ریٹنگ کے برابر ہی ہے۔ دوسری عالمی ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پورز نے پاکستانی سکوک بانڈ کی ریٹنگ منفی بی مقرر کی ہے۔ پاکستان کی جانب سے دوسری مرتبہ سکوک بانڈ جاری کئے گئے ہیں۔ اس قبل پاکستان نے پہلی مرتبہ دسمبر 2004 میں ساٹھ کروڑ ڈالر مالیت کے عالمی سکوک بانڈ جاری کئے تھے۔سکوک عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی اسلامی بانڈ کے ہیں جن کو سود کے متبادل کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔اسلامی بنکاری کے مختلف طریقوں مثلاً مضاربہ (باہمی شراکت) رہن (مارٹ گیج) اور سکوک بانڈ کے لیے مختلف ممالک میں مختلف طریق کار رائج ہیں۔بین الاقوامی سکوک مارکیٹ سال 2001 میں شروع ہوا اور اس نے جلد ہی نہ صرف اجراء بلکہ ساختی جدت (Structural Innovation) کے معاملے میں بھی مقبولیت حاصل کرلی۔ سکوک مارکیٹ میں سال 2004 سے 2007 کے درمیان اضافے کی ریکارڈ شرح رہی اور کارپوریٹ، نیم سرکاری اور خود مختار جاری کنندگان کے ذریعہ بین الاقوامی و ملکی دونوں اجراء میں کئی سنگ میل عبور کئے۔ 2008 کے مالیاتی بحران نے سکوک مارکیٹ کو بھی متاثر کیا تھا۔ 2009 اور 2010 کے اواخر عرصے میں زیادہ تر بین الاقوامی سکوک بحرین، انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات اور قطر کے خود مختار اور نیم سرکاری اداروں میں جاری ہوئے۔ اسلامی مالیات میں سکوک، فکسڈ پروفائل اور بہتر کریڈٹ جیسی خصوصیات کی وجہ سے اسلامی کیپٹل اور منی مارکیٹ میں مقبول مالیاتی ذریعے سمجھا جاتا ہے۔ سکوک سب سے تیزی سے ابھرنے والے متبادل وسائل اور کیپٹل مارکیٹ ذرائع ہیں جن کا استعمال زیادہ تر جی سی سی و مشرق وسطی اور پھر جنوب مشرقی ایشیا میں وہاں کی حکومتوں، حکومت کے ماتحت اداروں اور کارپوریشنز کی طرف سے کیا جاتا رہا ہے۔ سکوک مارکیٹ بڑی تیزی سے عالمی سرمائے مارکیٹ میں اپنا مقام بنا رہی ہے۔سکوک خاص منصوبوں یا خصوصی سرمایہ کارانہ سرگرمیوں سے متعلق ٹھوس اثاثوں کی ملکیت میں غیر منقسم حصص کی نمائندگی کرتا ہے۔ چونکہ سکوک سرمایہ کار، سرمایہ کاری سے منسلک اثاثوں کی ملکیت میں ایک عام حصہ رکھتا ہے لہذا وہ بنیادی اثاثوں میں ایک غیر منقسم منفعت بخش ملکیت کا حامل ہوتا ہے۔ چنانچہ سکوک ہولڈرز سکوک اثاثوں سے پیدا کردہ آمدنی میں حصے کے حقدار ہوتے ہیں۔صکوک ایک ایسا قانونی طریقہ ہے جو شریعہ قانون کے موافق ہے، یہ شریعہ کے علماء اور متعلقہ ریگولیٹری حکام کی طرف سے منظور شدہ ونظرثانی کردہ قانونی معاہدوں کے ذریعہ چلایا جاتا ہے۔ (یہ سرمایہ کاروں کے مفادات کی حفاظت کرتا ہے)۔ اس میں جاری کنندہ (Issuers) کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ قسط اور اصل رقم کی ادائیگی معینہ دنوں میں کردیں۔عام طور پر سکوک کی قسمیں، قرض میں جزوی ملکیت (سکوک مرابحہ)، اثاثہ (سکوک اجارہ)، منصوبہ (سکوک استثنا )، کاروبار (سکوک مشارکہ)، یا سرمایہ کاری (سکوک استثمار) ہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 2000سے زائد اسلامی مالیاتی ادارے اسلامی بنکاری،اسلامی انشورنس(تکافل)،اسلامی فنڈ،مضاربہ ،اجارہ،اسلامی بانڈ(سکوک)اور اسلامی مائیکروفینانس سمیت چند دیگر صورتوں میں شریعہ سے ہم آہنگ اسلامی مالیاتی خدمات میں سرگرم ہیں۔کہا جارہا ہے کہ سکوک بانڈز کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی سٹیٹ بینک کے خزانے میں جا نے کے بعد اس رقم کی برابر مالیت کے پاکستانی روپے کو داخلی قرضوں کی ادائیگی میں استعمال کیا جائے گا۔سکوک بانڈ کے اجرا سے پاکستان نو سال کے وقفے کے بعد کامیابی سے اسلامی بانڈ کی بین الاقوامی منڈی میں واپس آگیا ہے۔ سکوک بانڈ کے اجراء کے ساتھ پاکستان جس بات کی توقع کررہا تھا کہ آئی ایم ایف ٹیم ملک کی معاشی حالت میں بہتری کی کلین چٹ دے دے گی۔ وہ بھی پوری ہوگئی ۔سکوک بانڈ کے اجرا کیلئے مختلف اثاثے رہن کرنے کے لئے سوچا گیا تھا۔ تاہم موٹر وے ایم ٹو کو اس مقصد کیلئے استعمال کیا گیا ہے۔ایم ٹو کو ماضی میں بانڈ کے اجرا کیلئے استعمال کیا گیا ہے، 2005 میں پانچ سال کیلئے500 ملین ڈالر کے سکوک بانڈ جاری کئے تھے اور اس مقصد کیلئے ایم ٹو کے اثاثے بطور رہن رکھے تھے تاہم یہ رقم 2010 میں ادا کردی گئی تھی۔ اس طرح اس سال367 کلومیٹرایم ٹو ایک بار پھر بطور رہن استعمال کی گئی۔ وزارت خزانہ کے سابق مشیر ڈاکٹر اشفاق ایچ خان کی رائے یہ ہے کہ پاکستان کو500 ملین ڈالر سے زیادہ سکوک بانڈ جاری نہیں کرنے چاہئیں کیونکہ اگر ایک ارب ڈالر کے بانڈز کے اجرا سے مارکیٹ میں یہ تاثر جائے گا کہ ملک کے قرضے لینے کی صورتحال بہت خطرناک ہے۔ سکوک بانڈ کے کامیاب اجراء سے پاکستان کے اندرونی قرضوں میں تو کمی آئے گی۔ لیکن بیرونی قرضوں میں اضافہ ہورہا ہے۔حکومت ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے عزم کے ساتھ ہی یہ بھی کہتی رہی ہے کہ اگر دھرنے نہ ہوتے تو ملکی معیشت کے حالات مزید بہتر ہوتے، اب دھرنے بھی ختم ہوگئے ہیں۔حکومت کو ٹیکس کے دائرے کو بڑھانے، حکومتی اخراجات میں کمی ، پیٹرول کی کم قیمتوں کا عوام کو فائدہ پہنچانے کے اقدامات بھی کرنے چاہیئے اور اس کا اظہار بجٹ خسارے میں کمی سے ہونا چاہیئے۔
Ata Muhammed Tabussum
About the Author: Ata Muhammed Tabussum Read More Articles by Ata Muhammed Tabussum: 376 Articles with 386378 views Ata Muhammed Tabussum ,is currently Head of Censor Aaj TV, and Coloumn Writer of Daily Jang. having a rich experience of print and electronic media,he.. View More