پاکستان میں طلبہ اور اساتذہ کا سفاکانہ قتل عظیم جرم اور زیادتی ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ حفظہ اللہ.
ترجمہ: طارق علی بروہی حفظہ اللہ
مصدر: ہفتہ وار پروگرام "ینایع الفتوی" جو ریڈیو "نداء الاسلام" مکۃ المکرمۃ سے نشر ہوتا ہے
پیشکش: توحید خالص ڈاٹ کام

مفتی اعظم مملکت سعودی عرب، رئیس کبار علماء کمیٹی اور کمیٹی براۓ علمی تحقیقات وافتاء کے رئیس سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ حفظہ اللہ نے اس خونی حملے کی پر زور مذمت فرمائ ہے کہ جو 16 دسمبر 2014 عیسوی میں پاکستان کے شہر پشاور کے ایک اسکول پر کیا گیا کہ جس میں طلبہ سمیت 130 سے زائد لوگوں کو بے دریغ قتل کر دیا گیا. آپ نے اس حملے کو فساد، ظلم اور زیادتی قرار دیا.

ہفتہ وار پروگرام "ینایع الفتوی" جو ریڈیو "نداء الاسلام" مکۃ المکرمۃ سے نشر ہوتا ہے جسے یزید الہریش تیار کرتے اور پیش کرتے ہیں میں سماحۃ المفتی نے فرمایا، مفہوم: ہم جو ان دنوں مسلم ممالک میں بے تحاشہ خون خرابہ سنتے ہیں نہایت المناک ہے اور یقینا یہ ایک مسلم کا نیند و چین چھین لیتا ہے، کیونکہ یہ خطرناک فعل اور بہت بڑا جرم ہے.

اور آپ نے فرمایا: جان کی حرمت، مال کی حرمت اور عزت کی حرمت شریعت میں ایک ٹھوس ثابت شدہ بات ہے. بلکہ تمام شریعتیں قتل ناحق کی حرمت بیان کرتی ہیں اور اس سے منع کرتی ہیں.

اور آپ نے مزید تاکید کی کہ: جو کچھ ہمارے عزیز پڑوسی وطن پاکستان میں المناک واقعہ ورنما ہوا کہ جس میں 12 سے زائد لوگوں کو قتل وذبح کر دیا گیا جن میں طلبہ، مردو خواتین اساتذہ سب شامل تھے یہ سب عظیم جرائم، فساد اور زیادتی ہے.

سماحۃ المفتی نے مسلمانوں کو اللہ تعالی سے ڈرنے اور ایسے جرائم سے بچنے کی دعوت دی کہ جو شر ہی شر ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے استشہاد فرماتے ہیں کہ:

يأتي علي الناس يوم لا يدري القاتل فيم قتل، ولا المقتول فيم قتل.

‏(صحیح مسلم: 2909)

لوگوں پر ایسا دن بھی آۓ گا کہ قاتل کو خبر نہ ہوگی کہ کیوں قتل کر رہا ہے اور نہ مقتول کو خبر ہوگی کہ اسے آخر کیوں قتل کیا گیا.

سماحۃ المفتی نے شر پسند برے امور سے خبر دار فرماتے ہوۓ کہا کہ:

آپ کو دشمن اسلام کہیں ان مجرمانہ وسائل کے ذریعے دھوکے میں نہ ڈال دیں کہ جن کے ذریعے انہوں نے اسلامی ممالک اور اجسام کو اپنی تجربہ گاہ بنا رکھا ہے اور خود اپنے ملکوں میں آرام سے بیٹھے ہیں کہ ان پر یہ سب باتیں کوئ اثر انداز نہیں ہوتی.

آپ نے یہ بھی فرمایا کہ خون ناحق اور بلا سبب بہانا ظلم، زیادتی اور جاہلی حماقت ہے جیسا کہ حدیث میں آیا ہے کہ:

‏"‏ لَنْ يَزَالَ الْمُؤْمِنُ فِي فُسْحَةٍ مِنْ دِينِهِ، مَا لَمْ يُصِبْ دَمًا حَرَامًا ‏".‏‏
‏(صحیح بخاری: 6862)

کوئ بھی شخص اس وقت تک اپنے دین کے تعلق سے کشادگی میں رہتا ہے جب تک وہ حرام خون نہ بہاۓ.

https://tawheedekhaalis.com/wp-content/uploads/2014/12/pakistan_talaba_asatizah_qatal_jurm_udwaan.pdf
 
manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 409874 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.