پابندی جمعیۃ علماء ہند پر نہیں،فرقہ پرستوں پر؟

ہندوستان کثرت میں وحدت ہے،یہاں پر ہندو بھی ہیں،مسلم بھی ہیں ،سکھ بھی ہیں ،اورعیسائی بھی ،مگر سب ہندوستانی ہیں ،اور ان کے دل ہندوستانی ہیں،انہیں اپنے مذہب پر عمل کرنے کی پوری آزادی ہے ،کسی کے ساتھ بھید بھاؤاور تفریق نہ ہو،سب کو یکساں حقوق ملے،اور برابری کا تحفظ بھی ہو ،یہی اس ہندوستان کا آئین اور دستور بتاتاہے۔

ہندوستانیوں کے دل کشادہ رہیں،اور ایک دوسرے کی باتوں کو برداشت کرکے پڑوسیوں کی طرح رہاجائے ،یہ ملک کی ترقی کے لئے ضروری ہے ،اگر ایسانہ ہو،اکثریت پر اقلیت کا اعتماد اٹھ جائے ،یہاں کے بسنے والے کمزور لوگ قانون،انصاف ،خیرخواہی،اور انسانیت سے محروم ہوجائیں،تو پھر ہندوستان ہندوستان نہیں رہے گا،جمعیۃ علماء ہند اور اس کے بینر تلے علماء کرام نے ہمیشہ یہی آواز لگائی ہے ،اور اس پر وہ آج بھی کاربندہے۔

جمعیۃ علماء ہند کیاہے؟اس متحدہ نظام کا نام ،جس نے گاندھی جی کو مہاتماکاخطاب دیا،اور ہندومسلم اتحاد کی وہ زبردست مثال قائم کی کہ انگریز بھی دنگ رہ گیا،اور نہ چاہ کر بھی اسے ہندوستان چھوڑناپڑا،مگر آزادی کے بعدفرقہ پرستوں کی جذباتی تقریروں اور تحریروں نے اس مشن کی خوب دھجیاں اڑائیں،ہندومسلم اتحاد نہ ہواس کے لئے کبھی تو شدھی تحریک چلائی اور کبھی مسلمانوں سے وفاداری کا مطالبہ کیاگیا،مسلمانوں کو پاکستان کہاگیا،اور اس طرح نہ جانے کتنی گھناؤنی سازشیں کی گئیں۔

ملک آزادہوا1947ء میں،ان 67سالوں میں کئی ہزارفسادات ہوچکے ہیں،فسادات کیوں ہوتے ہیں؟اس کے اسباب وعوامل کیا ہیں، حقیقت تک پہونچنے کی کوشش نہیں ہوتی ہے،بدقسمتی یہ کہ ضلع کے افسران کوفسادات کاذمہ دارنہیں قراردیاجاتا،نہ انہیں سزادی جاتی ہے،اورنہ معطل کیا جاتاہے،بلکہ ترقی دے جاتی ہے،کسی مسلمان کومجرم بناکرکھڑاکردیاجاتاہے،میڈیاکے ذریعہ خوب تشہیرہوتی ہے،اوریہ بتانے کی کوشش ہوتی ہے کہ مذہب اسلام آتنگ وادی اوردہشت گردی کی تعلیم دیتاہے،وہ بے چارہ اپنی ناکئے کی سزاجیلوں میں کاٹ رہاہوتاہے،اس کاکوئی پرسان حال ،وہ حراساں اورپریشان کیاجاتاہے،کوئی اس کاساتھ دینے والانہیں،ایسے موڑپرجمعیۃ علماء ہندنے اس ہیروکارول اداکیا،جوسچائی کوسامنے لانے کیلئے واقعہ کی تہہ تک جانے کی کوشش کرتاہے،اخیرمیں جب وہ ایکٹرسچائی کو دنیا کے سامنے لاتاہے تو دنیادنگ رہ جاتی ہے،بالکل یہی کام جمعیۃ علماء ہندکررہی ہے۔

اکثردھام مندرپردہشت گردانہ حملہ ہوا،جمعیۃ علماء ہندکی کوشش سے چھہ ایسے مسلمانوں کوسپریم کورٹ نے باعزت بری کردیاجنہیں نچلی عدالت نے پھانسی کی سزاسناچکی تھی،سپریم کورٹ نے نہ صرف یہ کہ انہیں بری کیا،بلکہ پولیس اورایجنسیوں کے خلاف سخت ریمارکس بھی پاس کئے،کلکتہ امریکی قونصل خانہ حملے کے سات مسلمان ملزمین کوپھانسی کی سزاسنائی گئی تھی،جس میں سے دوباعزت کردیئے گئے ہیں،ممبئی سلسلہ واربم دھماکے میں عبدالمتین کی رہائی ہوچکی ہے،مگراب بھی لاکھوں مسلمان جیل کی کوٹھریوں میں سڑرہے ہیں،جمعیۃ علماء ہندکویقین ہے وہ سب باعزت بری ہوجائیں گے۔

توپھرسوال ہوگاکہ آخرسچ کیاہے؟اورہندوستان کے ان رسواکن فسادات کااصل مجرم کون ہے؟جب نقاب سے پردہ ہٹے گاتوبہت سے چہرہ سامنے آئیں گے،شایداسی لئے بی جے پی ممبئی کے صدراوررکن اسمبلی ایس آرشیلا رنے نہ صرف یہ کہ جمعیۃ علماء مہاراشٹرپرپابندی کامطالبہ کیا،بلکہ الزام بھی لگایاکہ جمعیۃ علماء مہاراشٹربم بلاسٹ کرنے والوں کیلئے مقدمہ لڑتی ہے۔

ہندوستان کے باشندے ایک بہتے ہوئے سمندرکی طرح ہیں،ان میں ہندوبھی ہیں،مسلم بھی ہیں،سکھ بھی ہیں،اورعیسائی بھی،ان سب کایہ حق ہے کہ وہ امن اور عزت سے رہیں،اگراسلام کے نام پرمسلمانوں کووہ مقام نہ دیاجائے جوان کاہے ،بلکہ انہیں غلط الزامات کے سہارے جیل کی سلاخوں میں بند کردیا جائے، توجمعیۃ علماء ہندان کمزورمسلمان بھائیوں کے خلاف صدائے احتجاج بلندکرے گی،یہ نہ صرف اس ملک کے مفادمیں ہے بلکہ انسانیت کوشرمندہ ہونے سے بچانے کیلئے بھی ضروری ہے،اورہمیں فخرہے کہ جمعیۃ علماء ہندبڑے زورشورسے یہ کام کرتی ہے۔

جمعیۃ علماء ہندکی روشن تاریخ دن سے زیادہ روشن ہے،وہ دبے کچلے لوگوں کی آوازہے،ستائے ہوئے اورظلم کئے ہوئے لوگوں کاہمدردہے،ملک کے تئیں اس کی قربانیوں اورخدمات کادائرہ بہت ہی وسیع ہے؛ مگرسچ یہ بھی ہے کہ انگریزی ذہنیت نے جمعیۃ علماء ہنداوراس سے جڑے علماء کرام کوکبھی بھی پسندنہیں کیا ہے، ان کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ جمعیۃ علماء ہندپرپابندی لگائی جائے،جمعیۃ علماء کی انکوائری کی جائے،جمعیۃ علماء ہندکومختلف مقدمات میں پھنساکراورلجھاکربے دست وپا کردیا جائے؛مگران سبھوں کی سازش کبھی کامیاب نہ ہوئی،اور انشاء اﷲ کبھی ہوگی بھی نہیں ۔

مسلمانوں کوجبراًہندوبنایاجارہاہے،ایک عیسائی کے ہندوبنانے پردولاکھ اورایک مسلمان کے ہندوبنانے پر5؍لاکھ روپئے انعام کااعلان کیاجارہاہے ؛مگر حکومت خاموش تماشائی ہے۔اس لئے کہ آرایس ایس کو،بجرنگ دل کو اوردوسرے کٹرہندوؤں کوشُتربے مہارکی طرح کھلی آزادی ہے وہ جوچاہے بکتارہے،وہ جوچاہے بولتارہے،اس پرکوئی پابندی نہیں،کوئی انکوائری نہیں،اورجمعیۃ علماء ہندجوکہ کانفرنسوں ،جلسوں کے ذریعہ امن وشانتی کادرس دیتی ہے،اورقومی یکجہتی کاپاٹھ پڑھاتی ہے اس پرپابندی کامطالبہ کیوں؟

دوسری طرف رشیوں اور سادھوؤں کی رہنے جگہ آ شرم کو دیکھو،جوکسی فائیوراسٹارہوٹل سے کم نہیں ہے، بابارام پال کے آشرم میں تو گولہ بارود،کمانڈوز،اور خونریزی کا سامان بھی موجود ہے،ایک جنگجوؤں کی کمین گاہ بھی ہے ،جہاں سے متوازی حکومت چلائی جارہی ہے ، 60 گھنٹے کے پولیس آپریشن اور باباکی نجی کمانڈوزکے درمیان آمنے سامنے کی لڑائی سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ یہاں پر ہتھیاروں کا ذخیرہ جمع ہے۔اور اس کے کمرے میں عیش کے سارے سامان موجود ہیں ،یہی نہیں خواتین کے بیت الخلاء میں سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہوئے ہیں،جن کی اسکرین باباجی کے کمرے میں ہے،اور گروجی کمرہ میں بیٹھے یہی سب معائنہ کررہے ہیں۔اور آسارام 73سال کا نوجوان ،جو نابالغ کے ریپ کے الزام میں جیل میں بند ہے،مذہب اور روحانیت کی آڑ میں اس نے ایک طرف دولت جمع کی،اور دوسری طرف جنسی کھیل بھی کھیلتارہا،اس کی دولت کا تھاہ نہیں ہے،مگر پولیس نے جس دولت کا پتہ لگایاہے وہ دس ہزار کروڑ سے زیادہ ہے۔

مگر افسوس کہ تم نے ان پر پابندی کا مطالبہ نہیں کیا،اورجمعیۃ علماء ہند جس کے اکابر نے 1932میں چاندنی چوک میں کھڑے ہوکر مسٹر علی سپرنٹندنٹ سے کہاتھا:گولی مارسکے تو مارمگر آزادی کاعہد نامہ پڑھاجائیگا،جنہوں نے جیلوں کو آبادکیا،اور انگریزی غرور کے سامنے خود کو نہ جھکایا،گولیاں چلیں ،مگر انگریز سے سمجھوتہ نہ کیا،چونکہ ان کایمان تھااور آج بھی ہے ،اور یہ ہمیشہ رہے گا، وطن سے محبت ایمان کی علامت ہے۔
کرکے خوں میرکاجابیٹھے ہیں گھر کے اندر
اور پوچھتے ہیں کہ ہے درپہ یہ غوغاکیسا

Khalid Anwar
About the Author: Khalid Anwar Read More Articles by Khalid Anwar: 22 Articles with 26325 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.