لمحہ عمل آن پہنچا۔۔۔

(سانحہ پشاور۔۔۔۔ظلم،سفاکیت کی عظیم داستاں)
پاکستان کی فضاؤں میں دکھ کے بادل چھائےٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍ ہیں ۔خوف اور تاریکی کے سائے گذشتہ سات سال سے اس دھرتی پر سایہ فگن ہیں ۔سانحہ پشاور ایک ایسا الم ناک حادثہ ہے جو تاریخ میں ہمیشہ رستا رہے گا۔بچوں کا قتل کسی بھی معاشرے میں مذموم سمجھا جاتا ہے۔۔دین اسلام جو امن کا داعی ہے اس میں کافروں کے بچوں کو بھی قتل سے منع کیا گیا ہے۔کیونکہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ ہماری مذہبی تعلیمات میں بھی بچوں کے ساتھ شفقت کی خصوصی تاکید کی گئی ہے۔حدیث مبارکہ ہے کہ جو بچوں سے محبت نہیں کرتا اور بڑوں کی عزت نہیں کرتا ،وہ ہم میں سے نہیں ہے۔قرآن مجید فرقان حمید نے عرب قوم کی سفاکی اور جاہلیت کا واقعہ کہ وہ بٹیوں کو زندہ درگو کر دیا کرتے تھے۔کو بیان کیا ہے ۔آیت مبارکہ ہے بای ذنب قتلت۔۔اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس بیٹی سے ڈائریکٹ سوال کرے گا کہ تو کس جرم میں قتل کی گئی۔قاتل سے نفرت کی انتہا ہے۔اللہ اس سے پوچنا بھی گوارا نہیں کرے گا۔
پاکستان کی تاریخ حادثوں اور واقعات سے بھری پڑی ہے۔۔مگر اتنا الم ناک حادثہ کم ہی دیکھنے میں آیا۔۔۔سانحہ پشاور ایک ایسی اندوناک داستاں ہے جو تاریخ میں ظلم اور سفاکی کی ہمیشہ داستاں سناتی رہے گی۔مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس واقعہ کے پیچھے کیا مضمرات ہیں۔کہا جا رہا ہے کہ یہ ضرب غضب کا رد عمل ہے۔پرویز مشرف نے لا ل مسجد سے جو کھیل شروع کیا تھا۔اس حادثے سے جو دھواں اٹھا تھا اس کی حبس پورے پاکستان کی فضاوں میں رچ بس چکی ہے۔جامعہ حفصہ کی بچیوں کا قتل اور جو بچ گئی تھیں وہ آج تک گھر نہیں پہنچیں۔۔باجوڑ ایجنسی میں مدرسے پر حملہ جس سے سو بچے شہید ہوئے۔۔ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے بچے۔۔۔سانحہ پشاور میں دو سو کے قریب ہلاک ہونے والے بچے۔۔۔مجھے تو ایک ہی شاخ کی کڑیاں لگتی ہیں۔ہمارے چھپے اور ظاہری دشمن ہماری نسلوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں خاص طور پر ہمارے قبائلی پختون بھائیوں کو جو جنگجو اور بہادر ہیں۔۔طالبان کے روپ میں کون ہے۔۔؟کیا طالبان حقیقتا مسلمان ہے جبکہ خود کش حملہ آوروں کی لاشوں سے یہاں تک تصدیق ہو چکی ہے کہ وہ بغیر ختنوں کے ہیں۔۔کیا مسلمان بغیر ختنوں کے ہوتے ہیں۔۔؟ریمنڈ ڈیوس کا واقعہ زیادہ پرانا نہیں ہے۔۔اس کے پاس سے جو سامان برآمد ہوا اس میں ایسی سمیں بھی تھیں جن سے کالز آتی تھیں کہ فلاں طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔۔کیا حملہ آور اتنے بے وقوف ہوتے ہیں کہ حملہ کرنے کے بعد ذمہ داری بھی قبول کریں۔۔سوچنے کا مقام۔۔؟؟؟

پاکستانی قوم دکھ ،غم اور غصے کی کیفیات سے گز ر رہی ہے۔۔اور یقنا ایسا ہونا چاہیئے۔۔مگر جو چیزپریشان کن ہے وہ ہے ہمارا دشمن کے حوالے سے ردعمل۔۔۔۔جو کہ ابھی تک ایک نہیں ہے۔سوشل میڈیا میں اس وقت تین طرح کی رائے سامنے آ رہی ہیں-

و ہ لوگ جو طالبان کو پہلا اور آخری دشمن سمجھتے ہیں۔طالبان سے مراد ان کی ہمارے قبائلی پختون اور افغانی طالبان ہیں۔

دوسرا طبقہ وہ ہے جو سمجھتے ہیں کہ طالبان کے روپ ایجنسز کے بندے ہیں۔جو سرے سے مسلمان ہیں ہی نہیں۔۔ان کا یہ بھی خیال ہے طالبان کو اسلحہ اورر کمک ایجنسیاں پہنچا رہی ہیں۔

تیسرا طبقہ چپ ہے وہ کسی کو مورد الزام نہیں ٹھہرا رہے مگر جو کوئی بھی ہے اس کو عبرت ناک سزا دی جائے۔۔

ان تینوں طرح کی رائے میں ایک چیز جس میں کوئی اختلاف نہیں وہ یہ کہ پاکستان میں امن و امان ہونا چاہیئے۔۔اور پاکستان کو جلد از جلد اس جنگ سے باہر نکلنا چاہیئے۔۔سوچنے اور غور کرنے کا مقام یہ ہے کہ جب تک ہم اپنے دشمن کو صحیح طور پر نہیں پہچانتے ۔۔۔۔تب تک ہم اس مسئلے سے نہیں نبٹ سکتے۔۔کیونکہ علاج سے پہلے تشخیص ضروری ہے۔

پاکستان کے دانشور،اہل الرائے علمائے دین،اور سیاستدان بالخصوص فوج کے اعلیٰ عہدیدران ان کو مل کر سوچنا چاہیئے اور علاج سے پہلے اصل مرض کی تشخیص ہونی چاہیئے۔۔حضرت امام حسین ‏رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ ظلم کے خلاف جتنی دیر سے اٹھا جائے اتنی ہی زیادہ قربانیں دینی پڑے گی۔
robina shaheen
About the Author: robina shaheen Read More Articles by robina shaheen: 31 Articles with 104212 views I am freelancer and alif kitab writter.mostly writes articles and sometime fiction.I am also editor and founder Qalamkitab blog... View More