چہرہ شناسی

چہرہ شناسی کی سائنس کوئی نیا علم نہیں۔کئی ہزار سال سے یہ علم بڑے وسیع طریقہ سے موجود ہے۔انسانی چہرہ کے خدوخال کے لحاظ سے انسان کی اندرونی حالات کا جائزہ لگانا ہی چہرہ شناسی ہے۔یہ علم بہت قدیم ہے آج کے دور میں اگر کوئی شخص کسی کاغذ پر انگوٹھا لگاتا ہے توکچھ چہرہ شناسی کے ماہرین انگوٹھے کے نشان سے اسکے متعلق کچھ نہ کچھ کمنٹ دے سکتے ہیں۔ اﷲ تعا لیٰ نے بھی کچھ جانور ایسے بنادیے ہیں جن کے چہرے کو دیکھ کر خوف آتا ہے جیسے شیر کا چہرہ دلیری والا ہے ۔لومڑی کا چہرہ مکاری والا ،اور کوے کو دیکھ کر نظر آتا ہے یہ بہت سیانہ پرندہ ہے ۔اور ایسے ہی کچھ درخت جنگل میں ایسے قدوقامت والے ہوتے ہیں جن کو دیکھ کر خوف آتا ہے اور کچھ ایسے بھی درخت ہیں جن کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے جیسے ٹاہلی ،نیم ،بکائن ،وغیرہ اسی طرح ایسے ہی اﷲ تعا لیٰ نے انسانوں کوبھی مختلف شکلیں دی ہیں ۔کچھ دنیامیں ایسے خوش شکل چہرے بھی ہیں جن کے ساتھ پہچان نہ بھی ہو تو دل کرتا ہے ان سے بات کی جائے۔کچھ اپنے قریبی ملنے والے ایسے چہرے کے مالک ہوتے ہیں جن کو دیکھ کر آنکھیں چڑائی جاتی ہیں۔کچھ چہروں کو دیکھ کر خوف طاری ہو جاتا ہے۔اس سے یہ ظاہر ہوا کچھ نہ کچھ ان چہروں کے اندر چھپاہوا ہے جس کو سائنسی علم نے اجاگر کیا ہے۔آپ اور ہم نے خود اپنے بڑوں سے کچھ حکایتیں سنی ہو گی جیسے عورت یا مرد کے دانتوں کے درمیان خلاہو اس پر اعتبار نہیں کرنا چاہیے۔ ایسے ہی میں اب آپ کو کچھ ایسے چہروں کی نشانیاں اس کالم میں بتانا چاہتا ہوں جس کو پڑھ کر آپ اپنے ارد گردخود مشاہدہ کریں کہ چہرہ کس طرح بول بول کر آدمی کی شخصیات اور عادات کو دنیاکے سامنے اجا گر کر رہاہے۔جیسے جب کوئی انسان غصے میں ہو اس وقت اس کا چہرہ غصے کا اظہار جب اچھے موڈ میں ہو اس وقت خوشی کا اظہار کرتا ہے اور دیکھنے والوں کو نظر بھی آتا ہے حالا نکہ دیکھنے والے چہرہ شناس نہیں ہوتے ۔ پھر بھی وہ چہرہ پڑھ لیتے ہیں۔جس شخص کے دانت بڑے ہوں اور باہر کی طرف ابرے ہو ئے ہوں اسکی دلیل شرارتی آدمی ہو گا ۔اگر کسی کی زبان سرخ ہو دلیل نیک بختی کی اور اگر سیاہ زرد ہو تو علامت نحوست کی ہے۔آواز بڑی اور اونچی دلیل بہادری کی ،آواز باریک و نرم دلیل اخلاق اچھا ہو نے کی، اور جلدی جلدی بات کہنا دلیل بد خلقی کی ہے۔آپس میں ملی ہو ئی بھنویں سخت مزاج لوگوں کی نشاندہی کرتی ہیں۔علیحدہ علیحدہ بھنویں انسانی کردار کی نفاست کو ظاہر کرتی ہیں۔جس شخص کی بھنویں ماتھے کی طرف اٹھی ہو ئی ہوں اس بندے میں خود اعتمادی کی کمی ہو تی ہے۔اسکے بعد لمبی نوک دار ناک والے شخص بہت چالاک ہو تے ہیں اور اپنے مفاد کی خاطر دوسروں کو دھوکہ دینے سے بھی گریز نہیں کرتے ۔بیٹھی ہوئی ناک یعنی کہ اسکی وسطی انچائی ناک کی فرنٹ کی انچائی سے نیچے ہو ایسا شخص حریص،طامع اور لالچی طبعیت کا حامل ہو گا۔جس کی ناک کا بانسہ پورے طور سے سیدھا ہو ایسا شخص سنجیدہ ،کم گو،خاموش اور کسی قدر محتاط بھی ہو گا۔

ہونٹ:نارمل ہونٹ زیادہ تاثراتی اور درد اشنا یا ہمدرد ہو تے ہیں۔دوسروں لوگوں کی مصیبت پر گہرے تاثرات دیں گے۔آپ ایسے لوگوں کے سامنے اپنا حال دل بے دھڑک بیان کر سکتے ہیں اور ہمدردی کی توقع بھی رکھ سکتے ہیں۔جس کے ہونٹ تھوڑے سے نیچے گرے یا جھکے ہو ئے ہیں ایسا شخص بہت کچھ جان چکا ہے اور اس کا عملی زندگی میں وسیع تجربہ ہے ۔کچھ ہونٹ جب کھلتے ہیں تو دانتوں کا صرف اوپر والا حصہ ہی دکھا ئی دیتا ہے یہ ہونٹ مساوی طور پر موٹے اور لمبے ہوتے ہیں اگرچہ یہ لمبائی میں زیادہ لگتے ہیں اور یہ آدمی کی ملن ساری اور شرافت کو ظاہر کرتے ہیں۔

کان:چھوٹے کان رکھنے والے لوگ حریص اور محنتی ہوتے ہیں۔لیکن ان میں خود اعتمادی کی شدید کمی پائی جا تی ہے۔جن لوگوں کے کانوں کی لوئیں نو کیلی ہوتی ہیں وہ گستاخ ہو تے ہیں۔جن کے کانوں کے اندر یا ارد گرد بال اگ رہے ہوں وہ لوگ محنتی ہو تے ہیں ۔لیکن اپنی زیادہ تر توانائی کو ضائع کرتے رہتے ہیں۔جس آدمی کے گول کان ہوں وہ دنیاوی دولت کو ظاہر کرتے ہیں۔وہ کان جن میں چوڑے اندرونی دائرے ہوں ان کے مالک اچھے منتظم اور لیڈر ہوتے ہیں اور اپنے کام کو مکمل کرنا بخوبی جانتے ہیں۔

چہرے کے رنگوں سے قیافہ شناسی کرنا جن افراد کا رنگ ہلکا زرد ہو گا یہ عام طور پر باغیانہ طبیعت کے مالک ہوتے ہیں یہ اپنی پرجوش اور تنقیدی فطرت کی بناء پر ہمیشہ انقلاب کی باتیں کرتے رہتے ہیں۔لوگ ان پر ہمیشہ اعتبار کرتے ہیں۔اس طرح کے لوگ خطرات سے کھیلنے کے عادی ہوتے ہیں۔بعض اوقات یہ اپنی باغیانہ عادت کی وجہ سے لاپرواہی اور غیر ذمہ داری کا شکار بھی ہو جا تے ہیں۔اگر اس طرح کا رنگ رکھنے والے لوگ کسی سے مشورہ طلب کر لیں تو کامیابی سے ہمکنار ہوں گے ۔اس طرح کے لوگ اپنا نصب العین حاصل کرنے کے لیے اپنی زندگی کو بھی داؤ پر لگا دیتے ہیں۔اس طرح کے لوگوں میں فوجی افسر ،صنعت کار بننے کی صلاحیت موجود ہو تی ہے۔ان کی انہی صلاحیتوں کی وجہ سے دولت خود ان کے قدموں میں آجا تی ہے۔انہیں ہر اس پیشے سے محبت ہو تی ہے جس میں خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سفید رنگ والے لوگ یہ خوش ذوق اور خوش لباس ہوتے ہیں۔یہ مجموعی ہنس مکھ اور خوش کلام لوگ ہوتے ہیں یہ کھیلوں میں بڑی رغبت رکھتے ہیں۔یہ اس قدر حاضر دماغ اور حاضر جواب ہو تے ہیں کہ آپ کی بات سننے سے پہلے ہی آپ کی بات کا مفہوم سمجھ لیتے ہیں اس طرح کا رنگ رکھنے والے لوگ خود پسند ہوتے ہیں۔یہ اپنے مقصد کے حصول کے لیے دوسرے لوگوں کی پرواہ نہیں کرتے ۔سانولا رنگ رکھنے والے لوگ ذہین خاموش طبع ،صابر متوازن شخصیت کے مالک ہوتے ہیں۔اس طرح کے لوگ خود اعتمادی سے بھرپور ہو تے ہیں۔یہ اگر اپنی ضد پر اتر آئیں تو بڑوں بڑوں کو ڈرا دیتے ہیں۔اس طرح کے لوگ اچھے کاریگر ،مستری ،سرجن،اور زمیندار ثابت ہو سکتے ہیں۔سیاہ رنگ رکھنے والے لوگ چوکس اور ہو شیار ہوتے ہیں ۔یہ لوگ وفادار دیانت دار اور فرض شناس ہوتے ہیں۔سیاہ رنگ رکھنے والے لوگوں پر اعتماد کیا جا سکتا ہے کیو نکہ یہ کبھی کسی کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچا تے یہ آپ کے راز کو ایک مقدس امانت کی طرح محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔گلابی رنگ کے لوگ بددیانتی پسند نہیں کرتے دوستی کو پسند کرتے ہیں۔یہ لوگوں کی دعوت کر کے ان کو کھلا پلا کر بہت خوش ہوتے ہیں۔لیکن جب یہ دولت مند ہوجاتے ہیں تو غریب لوگوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھنا شروع کردیتے ہیں۔

اسی طرح انسانی چہرے پر تل کا ہو نا بھی کافی علامات کو ظاہر کرتا ہے جیسے ہمارے حروف تہجی میں ب،پ یا ج،چ کے اندر باہر نقطہ نہ ہو تولفظ کی پہچان نہیں ہو سکتی یہ کونسا حرف ہے۔ایسے ہی ان تلوں کا بھی چہرے کے اوپر ہونا چہرہ شناسی کے لے بہت اہمیت کا حامل ہے۔اگر تل آنکھ کے کونے سے باہر کی طرف ہو اس کا مطلب ہے کہ یہ شخص ایمانداری اور سچا ئی کو پسند کرتا ہے۔ناک پر تل رکھنے والا شخص سچا دوست ہو تا ہے اور ایسے شخص کی شادی بڑی کامیاب ہو تی ہے۔یہ ان جگہوں پر بھی جدوجہد جاری رکھتا ہے جو ناممکن ہو تی ہیں۔کان پر تل تو شاذو نادر ہی ہوتا ہے جس شخص کے کان پر تل ہو اس کے پیٹ پر تل لازمی ہوگالیکن جس کے ہو گا وہ توقعات سے بڑھ کر امیر ہو گا۔ٹھوڑی پر تل رکھنے والے لوگ قابل رشک خصوصیات کے مالک ہو تے ہیں یہ لوگ کسی بھی قسم کے کام کی ذمے داری قبول کرنے سے گریز نہیں کرتے ۔اگر کسی کی گردن پر تل ہو تو خلاف توقع خوش بخت لوگ ہو تے ہیں۔اس کے علاوہ اور بھی بہت سی ایسی اقسام ہیں جیسے ہاتھ پاؤں کی انگلیوں کے ذریعے سے انسان کی شخصیت کاپتاچلایا جاسکتا ہے۔مگر آج کے تعلیمی دور میں تربیت بھی بہت اثر رکھتی ہے اس اچھی تربیت کی وجہ سے یا اچھا خاندان ہونے کی وجہ سے ایسی نشانیاں رکھنے والے لوگ جلدی ظاہر نہیں ہوپاتے کیونکہ اچھی تربیت اوراچھا خاندان ہونے کی وجہ سے بڑائی دبی رہتی ہے اور وہ اخلاق پسند ہوتے ہے مگر سانپ کا ڈنگ نکالنے سے من و عن دودھ پلانے سے وہ اپنی فطرت نہیں بھولتا ۔

ایسے ہی اچھے الفاظ اور اچھے خیالات ہی خوبصورتیاں تخلیق کرتے ہیں۔جس چہرے کے ساتھ ہم پیدا ہوتے ہیں وہ ہمارا انتخاب نہیں ہو تامگر جس چہرے کے ساتھ ہم مرتے ہیں اسے تراشنے کے ذمہ دار ہم خود ہوتے ہیں وہ ہمارے لفظوں خیالوں ،خوابوں اور دعاؤں کا عکس ہو تا ہے۔کیونکہ جب ہم نیکی کی طرف چلتے ہیں تو ہمارے چہرے پر اﷲ تعالیٰ کی طرف سے روحانیت آنا شروع ہوجاتی ہے جب ہم بدی کی طرف چلتے ہیں تو ہمارے چہرے سے روحانیت ختم ہوتی جاتی ہیں۔ جب روحانیت کا نقاب نیچے اترتا ہے تو انسان پہچانا ہی جاتا ہے اس کی فطرت کیا ہے۔ اﷲ تعالیٰ ہم سب کو اپنے نبی پاک ﷺ کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فر مائیں۔ آمین

کالم نگار: حافظ سرفراز علی
 
Hafiz Sarfraz Ali
About the Author: Hafiz Sarfraz Ali Read More Articles by Hafiz Sarfraz Ali: 3 Articles with 8056 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.