زنزانیا مسٹری آف رینی نائٹس (قسط:7)

Zanzania mystery of Rainy Nights(Episodes:7)
Chapter:7 (( Black Rose))
چیخیں سن کر سبھی مرد بوکھلا گئے تھے،اصناف نازک میں اگر کوئی نہیں چیخا تھا تو وہ رینا اور سیاہ بالوں والی لڑکی تھی، اور اس سچویشن سے جو محظوظ ہو سکتا تھا وہ صرف رایل تھا جو اس لمحے بے حد دلچسپی سے رینا اور ریفا مارٹن کے عین سامنے کھڑے بھیڑیے کے مجسمے کو دیکھ رہا تھا جس کی خونخوار آنکھوں کو دیکھ کر لگتا تھا جیسے یہ پلک جھپکتے ہی ان پر جھپٹ پڑے گا-
"ا...calm down Ladies...."وہ بھیڑیئے کے دانتوں کو چھوتے ہوئے گویا ہوا،"یہ صرف مجسمہ ہے.."
"یہ صرف مجسمہ نہیں بلکے اصلی بھیڑیئے کا مجسمہ ہے.."ریفا کے برابر کھڑی اسی خاتون نے سنبھل کر کہا پھر گائیڈ کو ڈانٹنے لگیں.،"کیا یہ ضروری ہے کہ اس خوفناک بھیڑیئے کو دروازے میں رکھا جائے...اسے یہاں سے ہٹا کر کسی اور جگہ کیوں نہیں رکھتے آپ لوگ...سب ڈر جاتے ہیں. ..."
"سبھی تو نہیں ڈرے.."رایل نے بیچ میں بولنا ضروری سمجھا،"میں تو نہیں ڈرا، اتنے مزے کا بھیڑیا ہے .."اس نے جھٹ سے کیمرہ انکل صاحب کو تھما دیا جنہوں نے چند لمحوں میں رایل کی بھیڑیئے کے ساتھ کئ تصویریں لے ڈالیں،
"اور پھر خوفزدہ ہونے کی ضرورت ہی کیا ہے.."گائیڈ نے کہا،"سب کو بتا دیا گیا تھا کہ اصلی جانوروں کے مجسمے بھی ہیں. ...."
"مجھے کیا معلوم تھا کہ یہ اس قدر اصلی ہونگے،"ریفا مارٹن نے آنکھیں رگڑ کر دہائی دی...
"اب تو پتہ چل گیا ہے سب کو.."گائیڈ نے گہری سانس کھینچی....
"حقیقت میں بھیڑیے کا سائز اتنا تو ہرگز نہیں ہے.."ریفا کا خوف کم ہوا تو چونکی،"یہ تو بہت بڑا ہے..انسانی قد سے بھی بڑا .."
"ہاں بلکل ٹھیک کہہ رہی ہیں آپ.."گائیڈ نے کہا،"مگر یہ بھیڑیا اصلی ہے-اس سائز کے بھیڑیئے قدیم زمانے میں موجود تھے-"
وہ سب گائیڈ کے ساتھ آگے بڑھ گئے...
"یہ سانپ.."
سانپ کو دیکھ کر جہاں ریفا مارٹن نے خوف سے آنکھیں بند کر لی تھیں وہاں رینا نے جھرجھری سی لی تھی، جبکہ باقی سب دلچسپی سے دیکھتے ہوئے تصویریں کھینچ رہے تھے...بند شیشے میں وہ سانپ مردہ حالت میں مقید تھا جس کی لمبائی ہال کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پھیلی ہوئی تھی. ...
"یہ سانپ آسیل جھیل ((Aseel lake )) کے سامنے جو پیاڑ ہیں ان کی دوسری طرف پائے جاتے تھے..کہا جاتے ہے کہ اس سے بھی بڑے سانپ زرکاڈ((Zarkad mountains)) کی دوسری طرف آج بھی پائے جاتے ہیں. .خیر سے اس اطلاع کو کافی عرصہ ہو چکا ہے...."
"سنو.."رایل اس کی دائیں طرف کھڑا تھا، اس کے یوں طرز مخاطب پر مڑ کر دیکھنے لگا..."فرمایئے.."
"تم ((Zarkad mountains)) کی دوسری طرف ضرور جانا .."وہ سرد لہجے میں خوش دلی سے مشورہ دیتی آگے بڑھ گئ..وہ اس کی بات سمجھتے ہی جل کر رہ گیا...زرکاڈ ((Zarkad mountains)) کی دوسری طرف جانے کا انوکھا خواب اسی کا ہی تو تھا....اور رینا یقینا یہی چاہتی تھی کہ وہ کسی سانپ کی خوراک بن جائے...
"مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ تمھارا خواب کبھی پورا نہیں ہو سکتا کیونکہ میں وہاں چوٹی سر کرنے جاوں گا کسی سانپ کی خوراک بننے نہیں....."اس نے مسکراتے ہوئے رینا کو تپایااور پھر تفتیشی انداز میں پوچھنے لگا،"تمہیں کیوں مجھے وہاں بھیجنے کا خیال سوجھ رہا ہے..؟؟؟"
""دیکھا جائے گا تم پہلے جاو تو سہی اور بھلا میں کیوں سانپوں کا برا چاہنے لگی.؟"اس نے سرد مہری سے کہا،"سانپ کم از کم تمہیں کھانے کی حماقت ہرگز نہیں کر سکتے..."
اس کے جملے نے رایل کو اندر تک سلگا دیا..مگر اس سے قبل کہ وہ جواباً کوئی وار کرتا ریفا مارٹن رینا کو کھینچ کر آگے لے گئ.
"..یہ انتہائی خونخوار سانپ ہیں جو دس مردوں کو بیک وقت کھا سکتے ہیں. ..."گائیڈ ابھی تک سانپوں کے کارناموں سے آگاہ کرنے میں مصروف تھا .."اور خوراک نہ ملنے کی صورت میں یہ سانپ سردیوں میں میلی ٹاؤن کا رخ کرتے تھے..."
"شکر ہے ختم ہو گئے..."رایل نے خدا کا شکر ادا کیا، اس کی دیکھا دیکھی باقی سب بھی تشکر بجا لائے...
"مجھے ایک بات بتائیں..دس مردوں کو ایک ساتھ کھانے کا کیا مطلب ہے؟؟ کیا وہ عورتوں کو نہیں کھاتے تھے-ہر جگہ بیچارے مرد ہی پستے ہیں. .."وہ افسوس سے سر ہلاتے ہوئے کہہ رہا تھا-
"دس مردوں کا مطلب ہے دس صحت مند انسان. ."
"تو کیا عورتیں صحت مند نہیں ہوتیں. .."
گائیڈ نے رایل کی بات سن کر دانت پیسے.."ان صحت مند انسانوں میں عورتیں بھی شامل ہیں. .."
"پھر آپ نے یہ کیوں کہا کہ دس مردوں کو یہ سانپ آسانی سے کھا سکتے ہیں. ...."
"پانچ مرد اور پانچ عورتیں... اب خوش!!"خود پر ضبط کے پہرے بٹھاتے ہوئے گائیڈ نے گہری سانس كھینچ کر مصنوعی مسکراہٹ کے ساتھ نرم لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا...رایل نے اثبات میں سر ہلا دیا جیسے وہ اب جواب سے مطمئن ہو گیا ہو.
وہ سب دوسرے جانوروں کے مجسمے دیکھنے کے بعد دوسرے ہال میں چلے گئے جہاں ہال کے درمیان میں ایک لمبی میز پڑی تھی، جس پر بند ڈبوں میں مختلف حشرات الارض کی نمائش کی گئ تھی، یہ حشرات اپنے موجودہ سائز سے کافی بڑے تھے، سب سے بھیانک مکڑی لگ رہی تجی جس کا جسم انسانی سر کے برابر تھا...دوسری طرف مختلف پرندوں کے مجسمے تھے..چھوٹے بڑے ہر قسم کے مجسمے...پھر مچھلیوں کا سلسلہ شروع ہوا، بڑے سے ڈبوں میں ایک عجیب سا گاڑھا جیل نما مادہ بھرا تھا جن میں مچھلیاں منجمد کھڑی تھیں..
مچھلیوں کا دیدار کرنے کے بعد وہ تیسرے ہال میں داخل ہوئے جہاں مختلف اقسام کے جنگلی پھولوں اور پودوں کی نمائش کی گئ تھی..یہ تمام عجیب و غریب پھول شیشوں میں بند تھے..دیکھنے میں ان کی پھنکڑیاں اور پتے آج بھی تازہ پھولوں کی طرح فریش لگ رہے تھے...سبھی لوگ ادھر ادھر بکھر گئے...وہ ہر پھول کا جائزہ لیتی آگے بڑھ گئ..دفعتاً اس کی نظر ہال کے آخری کونے میں پڑی جہاں ایک عجیب وغریب پھول رکھا تھا....سیاہ گلاب کا انوکھا پھول...!!
وہ دم بخود رہ گئ...
اس نے آج سے قبل اپنی زندگی میں سیاہ گلاب کا پھول نہیں دیکھا تھا،اور ڈائری میں پڑھ کر تو اسے یقین ہی نہیں آیا تھا، وہ پھول کے قریب چلی گئ..
ایک نہ نظر آنے والی تار کی مدد سے وہ پھول بند شیشے کے اندر ہوا میں معلق کھڑا تھا ، پھول کی پھنکڑیاں دیکھنے میں نرم و ملائم سی لگ رہی تھیں. ..ان پر چاندی کی قدرتی چمک تھی، سیاہ نوکیلے کانٹوں نے پھول کو چاروں طرف سے گھیر رکھا تھا..پھول کے تنے سے جڑا پتا بھی سیاہ رنگ کا تھا، اس پر ابھرتی لکیریں چاندی کی تھیں-
سیاہ گلاب کا پھول دیکھنے میں بلکل ویسا ہی تھا جیسا ڈائری میں لڑکی نے بیان کیا تھا...پرکشش خوبصورت اور انوکھا پھول....!
"لگتا ہے تمہیں یہ پھول پسند آ گیا ہے.." اسے اپنی بائیں طرف سے سریلی اور سنجیدہ سے آواز سنائی دی، اس نے سر گھما کر دیکھا، سیاہ لمبے بالوں والی لڑکی اس کے پاس کھڑی پھول کو مہویت سے دیکھ رہی تھی...
رینا خاموش رہی، اس پھول کو کوئی ناپسند نہیں کر سکتا تھا..
"میں نے سیاہ گلاب کا پھول اپنی زندگی میں پہلی بار دیکھا ہے،"کچھ لمحوں کے بعد اس نے آہستہ سے کہا...
"اور یہ ہے ((Black silver shining Rose )).. دونوں گائیڈ کی آواز پر چونک کر ایک طرف ہو گئیں، سبھی لوگ سیاہ پھول کے گرد جمع ہو گئے...
."ارے واہ.."
"زبردست..."
"کتنا خوبصورت پھول ہے یہ.."
"یہ پھول آسیل جھیل((Aseel Lake))کے کنارے اگتے تھے،"رینا گائیڈ کی بات سن کر چونک اٹھی...
"اپنی نوعیت کا اب یہ آخری پھول ہے..اور 25 برس قبل اتنا ہی فریش تھا جتنا آج لگ رہا ہے"
"حیرت ہے.."ریفا مارٹن نے بھنویں اچکائیں...
پھر وہ سب دوسرے پھولوں کے بارے میں جاننے کے لیے گائیڈ کے ساتھ ہال کے دوسرے حصے میں چلے گئے جبکہ رینا اور وہ لڑکی وہیں کھڑی رہیں.....
"یہ پھول آسیل جھیل کے کنارے نہیں اگتے.."لڑکی کی بات سن کر وہ بے اختیار چونک کر اسے دیکھنے لگی..اپنا دودھیائی ہاتھ شیشے پر رکھے وہ بہت مہویت سے پھول کو دیکھے جا رہی تھی.."یہ دو پھول تھے..ایک آسیل جھیل کے کنارے موجود تھا جسے کسی اور جگہ سے لا کر وہاں اگایا گیا تھا-"
"کسی اور جگہ سے..!؟؟"رینا نے نا سمجھی کے عالم میں پوچھا-
"ہاں.دوسرا پھول کسی شخص کے پاس تھا جس نے 25 برس قبل یہ پھول میوزیم کے حوالے کر دیا..آسیل جھیل کے کنارے جو سیاہ پھول تھا وہ دوسرے پھولوں کی طرح مرجھا کر ختم ہو گیا..اب صرف یہی ایک رہ گیا ہے.."پھر اس نے رینا کو گہری نظروں سے دیکھا اور بولی.."گائیڈ ساری باتیں نہیں جانتا ..."..یہ کہہ کر وہ رکی نہیں تھی..رینا نے ایک نظر پھول پر ڈالی..اسے اس لڑکی کی باتیں سمجھ نہیں آئی تھیں. .وہ گہری سانس کھینچ کر پلٹی ہی تھی کہ اس کے ذہن میں جھماکہ سا ہوا..بے اختیار ڈائری بیگ سے نکالتے ہوئے اس نے صفحے پلٹے..
جہاں آسیل جھیل کے کنارے گلاب کا ذکر تھا وہاں ایک نئ عبارت اس کی منتظر تھی...
"آسیل جھیل کے کنارے موجودہ وہ سیاہ پھول مجھے اتنا پسند آیا کہ میں بتا نہیں سکتی..مگر مجھے بلکل بھی علم نہیں تھا کہ جب اسے میری پسندیدگی کا پتہ چلے گا تو وہ میرے لیے سیاہ گلاب کا پھول لے آئے گا .....کبھی کبھار مجھے لگتا ہے کہ میں بہت خوش قسمت ہوں، جس چیز کی خواہش کرتی ہوں مل جاتی ہے... اور کبھی کبھار مجھے خوف آتا ہے...ڈر لگتا ہے کہ کہیں زندگی میرے ساتھ بھی کھیلنا نہ شروع کر دے...یہ پھول بھی تو زندگی کی طرح ہی ہوتا ہے..جو مرجھا جاتا ہے.....جس کے پھنکڑیاں بکھر جاتی ہیں...کیا میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہو گا...کیا میں بھی مرجھا کر بکھر جاوں گی.....میں بہت خوفزدہ ہوں...ہر لمحہ پانے کی جستجو میں رہتی ہوں اور جب پا لیتی ہوں تو پھر کھونے سے ڈرتی ہوں....."
رینا نے جلدی سے اگلا صفحہ پلٹا.....
"زندگی بھی توسرسبز پھولوں اور درختوں سے بھرے باغ کی طرح ہوتی ہے، چہچہاتے پرندوں اور رقص کرتی ہواوں کے سنگ بکھری ہوئی یادوں کے ساتھ آنے والے وقت کا خوف کسی بھی صورت دور نہیں ہوتا...بہار کے دن ہیں مگر میں جانتی ہوں خزاں ضرور آئے گی اور میرے خوشیوں سے بھرے باغ کے پھول مرجھا کر بکھر جائیں گے..میں بھی بکھر جاوں گی.......................................................................
........................
...................."کمرے کی کھڑکی میں وہ پھول میرے سامنے پڑا ہے..رات کا وقت ہے اور میں اس وقت اس کا انتظار کر رہی ہوں. .بارش ہونے والی ہے...نہیں...میں خوفزدہ نہیں ہوں...میں آہستہ سے گنگنا رہی ہوں اور پھول کی پھنکڑیوں میں حرکت ہو رہی ہے..ایسا لگتا ہت جیسے وہ میری آواز پر رقص کر رہی ہیں.....پھول کی قدرتی چمک فضا میں اپنا رنگ بکھیر رہی ہے....میں اسے محسوس کر رہی ہوں، یہ پھول میرا دوست ہے....
.........................
...............................................................................
میری آواز میرا ساتھ کیوں نہیں دیتی.....میرے گنگنانے پر یہ پھول اب اپنا رقص کیوں نہیں دکھاتا..........یہ تو میرا دوست تھا اسے کیا ہوا؟؟......"
یک دم کسی نے اس کے ہاتھ سے ڈائری جھپٹ لی تھی، "پکڑ لیا...."
رینا کی تو گویا جان ہی نکل گئ، وہ غصے سے رایل کی طرف پلٹی جو ڈائری کے صفحے ادھر ادھر کر رہا تھا-
"تمہیں تمیز نہیں ہے.."رایل کے ہاتھوں سے ڈائری چھینتے ہوئے رینا نے غصے سے کہا تھا-
"وافر مقدار میں ہے اور کچھ زیادہ ہی پائی جاتی ہے تمہیں چاہیے؟"وہ ڈائری والے ہاتھ کو رینا کی پہنچ سے دور کیے کہہ رہا تھا-
"واپس کرو..."رینا کا بس نہیں چل رہا تھا کہ رایل کا گلا دبا دے...
"کیا؟؟"
"میری ڈائری...."رینا بھڑکی-پل بھر میں وہ اس کا کتنا پارہ ہائی کر دیتا تھا-
"یہ لو.."رایل نے مسکراتے ہوئے کتاب تھما دی.."خالی ہے..میں نے کیا کرنی ہے..ویسے میں تم سے یہ پوچھنے آیا تھا کہ سانپ کم از کم مجھے کھانے کی حماقت کیسے نہیں کر سکتے...اور لفظ حماقت سے تمھاری کیا مراد ہے..؟؟؟"
"ایڈیٹ...ڈفر..."رینا نے دانت پیسے.."مسئلہ کیا ہے تمھارے ساتھ. .کیوں پیچھے پڑ گئے ہو تم میرے..."
"میں پیچھے پڑ گیا ہوں..."اسے شدید حیرت ہوئی.."میں. ؟؟!!!."پھر غصہ دباتے ہوئے وہ بڑبڑایا.."خوش فہمیاں..."
رینا نے بھنویں سکیڑ کر اسے گھورا....
"حماقت سے کیا مراد ہے تمھاری...!!!"وہ اپنے سوال پر اٹکا ہوا تھا-
"تمہیں کھا کر انہوں نے خودی مر جانا ہے..."وہ غصے سے پھنکاری...
"کیوں میں زہر ہوں کیا...؟؟؟"اس نے تنک کر پوچھا...
"زہر سے بھی زیازہ زہریلے لگتے ہو تم مجھے.. "
"تم تو جیسے مجھے مٹھائی لگتی ہو.."وہ تپ گیا ....."اپنی یہ خوش فہمیاں دور کرو ..."
رینا منہ ہی منہ بڑبڑاتے ہوئے آگے بڑھی اور یک دم چونک کر رک گئ.."خالی ڈائری..."
رایل کی بات نے جیسے اسے ہلا دیا تھا، بے اختیار اس نے ڈائری کھول کر نظر دوڑائی...ساری تحریریں موجود تھیں ،
رایل نے ایسا کیوں کہا..؟؟؟..اس نے سر گھما کر عقب میں دیکھا، وہ سیاہ گلاب کی تصویریں لے رہا تھا، رینا کو ایسے لگا جیسے سیاہ گلاب کی پھنکڑیوں میں حرکت ہوئی ہو پھر وہ سر جھٹک کر دوسروں سے جا ملی.....
تیسرے ہال میں مختلف ہتھیاروں کی نمائش کی گئ تھی، ان میں تیر کمان، چھوٹی بڑی تلواریں، خنجر، نیزے، عجیب وغریب طرز کی بندوقیں، چھریاں چاقو،فوجی لباس جو قدیم زمانے کے فوجی استعمال کرتے تھے، زرہ بکتر، توپ کے گولے، گولا بارود، گیس نقاب، اور ہوائی جہاز گرانے والی پرانی توپیں بھی شامل تھیں-
"اس بندوق کی ایک گولی بیک وقت دس مردوں کے اندر سے گزر سکتی ہے..."
سنہرے رنگ کی ایک بندوق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے گائیڈ نے بتایا-
رایل نے تحیر سے پہلے بندوق کو دیکھا پھر گائیڈ کو ..."دس مرد...!!"اسے ایک بار پھر اعتراض ہوا تھا-
"پانچ مرد اور پانچ عورتیں....اب خوش"گائیڈ نے دانت پیسے...خلاف توقع رایل نے نفی میں سر ہلایا..."آپ کو یہ کیسے پتہ چلا کہ گولی بیک وقت دس مردوں کے اندر سے گزر سکتی ہے؟؟؟کیا آپ نے باقاعدہ گولی چلا کر دیکھی تھی...میرا مطلب ہے دس مردوں کو قطار میں کھڑا کرنے کے بعد گولی چلائی گئ تھی..؟؟."
"لو بھلا میں کیوں گولی چلاوں گا..."گائیڈ گھبرا کر رایل سے بولا...
"تو پھر آپ کو یہ کیسے پتہ چلا...."رایل مشکوک نگاہوں سے دیکھے جا رہا تھا.."اس کا مطلب ہے جب یہ بندوق بنائی گی تھی تو اسی وقت دس مردوں پر تجربہ کیا گیا تھا ایک لائن میں کھڑا کرنے کے بعد.....اف... میلی ٹاون کے لوگ اتنے ظالم تھے اور آپ ہمیں فخر سے بتا رہے ہیں. ..."
"کیا واقعی رایل.."ریفا مارٹن خوفزدہ ہو گئ...
"اور نہیں تو کیا..."رایل نے پرسکون لہجے میں کہا.."بغیر گولی چلائے انہیں کیسے پتہ چل سکتا ہے..."
"ہاں ویسے بات تو ٹھیک ہے تمھاری.."بائیں طرف کھڑے ایک شخص نے کہا....
"سر کیا میں اس لڑکے کو اٹھا کر باہر پھینک دوں..؟؟"عقب میں کھڑے سفید لباس میں ملبوس سپاہی نے جھنجھلا کر گائیڈ سے پوچھا تھا....
"کیا تمھارے پاس تمھارے سوالوں کا جواب ہے...؟؟؟"گائیڈ نے دلچسپی سے رایل کو دیکھتے ہوئے پوچھا..
"بلکل ہے.....کسی بھی چیز کے تجربے کے لیے ضروری نہیں ہے کہ انسان کو استعمال کیا جائے...over all..دیکھا جائے تو اس بندوق کو بنانے کے بعد اس کا تجربہ جانوروں پر کیا گیا تھا..اس بندوق کا آیڈیا ((Eiger)) نامی ایک عجیب و غریب ہتھیار سے لیا گیا تھا جو بندوق کی طرح بلکل بھی نہیں تھا، اس ہتھیار کی گولیاں سوئیوں کی مانند تھیں..وہ جسم کے گوشت کو چیرتے ہوئے دوسری طرف سے نکل کر عقب میں کھڑے دوسرے شخص کے جسم کو بھی چھلنی کر دیتی تھیں.اور دوسرےسے پھر تیسرے شخص کے وجود سے گزر جاتی تھیں.....((Eiger)) نامی اس ہتھیار کی ضد میں آنے والا شخص زندہ نہیں بچتا تھا.....حقیقت یہ ہے کہ یہ ہتھیار میلی ٹاون میں نہیں بنایا گیا تھا بلکے یہ ڈاکوؤں کا ایک گروھ استعمال کرتا تھا....اور جب ڈاکو پکڑے گئے تو پھر ((Eiger)) کا بغور جائزہ لینے کے بعد یہ بندوق بنائی گئ....اب تو بہت کچھ ایڈوانس ہو چکا ہے اور ٹازین اس معاملے میں نمبر-ون ہے..."
رینا کو رایل کی لمبی چوڑی معلومات پر مبنی تقریر سن کر حیرت ہوئی تھی،
گائیڈ کے چہرے کا رنگ لمحے بھر کے لیے متغیر ضرور ہوا تھا، پھر وہ سر جھٹک کر لوگوں کو تلوار کی جانب متوجہ کرتے ہوئے بولا.."اور یہ تلواریں. .....آخری سیاہ تلوار میلی ٹاون کے باشاہ کی ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتی رہی..اس تلوار کا پھل بہت باریک اور انتہائی تیز ہے..."اپنی بات کے اختتام پر اس نے ایک بار پھر رایل کی طرف دیکھا تھا، اس کی آنکھوں میں الجھن تھی..اور رینا سمجھ نہیں پائی تھی کہ رایل نے ایسا کیا کہہ دیا تھا جس کی وجہ سے گائیڈ کے چہرے کا رنگ متغیر ہو گیا تھا....
"تو لوگ تلوار باز بھی ہوا کرتے تھے.."ریفا نے کہا..
"تلوار باز تو آج بھی ہیں. ..."خاتون نے کہا،"Tazain کی فوج الکٹرونک تلواروں کا استعمال کرتی ہے..."
"وہ ایک طرح کی ٹریننگ ہے جو انہیں دی جاتی ہے...اور وہ بوقت ضرورت تلواروں کا استعمال کرتے ہیں، "گائیڈ نے سنجیدگی سے کہا،"جبکہ یہاں تلوار ہی ان کا ((Main weapon)) ہوا کرتی تھی..یہ توپیں اور بندوقیں تو بعد میں بنائی گئیں. ...اور آج بھی میلی ٹاون میں ایسے لوگ موجود ہیں جو نئے ہتھیاروں کے بجائے تلوار کو اہمیت دیتے ہیں. .میری نظر میں تلوار ایک خوبصورت اور چھا جانے والا ساتھی ہے...."
"بھاری بھرکم تلوار سنبھالنے سے زیادہ بہتر Guns ہیں. .."رایل نے اپنی رائے سے نوازنا ضروری سمجھا تھا، "im in love with handguns"
ہتھیار دیکھنے کے بعد وہ اگلے ہال میں داخل ہوئے جہاں انسانی مجسمے رکھے تھے،مجسموں کو دیکھ کر گمان ہوتا تھا جیسے وہ اصلی انسان ہوں، مجسموں کے علاوہ وہاں آرٹ کے نمونے اور زیورات بھی موجود تھے.....
"ان تمام چیزوں کو دیکھ کر بلکل بھی نہیں لگ رہا کہ یہ سب پرانے زمانے کے ہیں-"
نوجوان لڑکی کے خوبصورت مجسمے کو دیکھتے ہوئے اس نے آہستہ سے کہا تھا-
بائیں جانب کھڑی ریفا مارٹن نے تائید میں سر ہلایا-"واقعی نہیں لگتا-"
"کیا خبر ایسا ہی ہو..."وہی سیاہ بالوں والی لڑکی اپنی بات کہہ کر آگے بڑھ گئ تھی، وہاں سب موجود تھے مگر رینا کو لگتا تھا جیسے وہ جو کچھ بھی کہتی تھی صرف اسی سے کہتی تھی، یہی آخری ہال تھا اس کے بعد وہ آخری دروازے سے باہر ا گئے تھے..یہاں ایک بوگی ان کے لیے تیار کھڑی تھی....
"اب ہم اینجل پارک کے کیفے میں جانے والے ہیں. .."گائیڈ نے دروازہ کھولتے ہوئے کہا. ..
بلاخر وہ لمحہ آن پہنچا تھا جسکا رینا کو انتظار تھا، اسی وجہ سی وہ ٹکٹ لے کر ان کے ساتھ چلی آئی تھی.اس بار اسے ریفا مارٹن کے ساتھ جگہ ملی تھی..15 منٹ کے سفر کے بعد وہ اوپر ایک چھوٹے رسٹورانٹ میں آ گئے تھے جہاں گنتی کے چند لوگ موجود تھے ,وہ ریفا مارٹن کے ساتھ کھڑکی کے قریب میز پر بیٹھ گئ، باقی لوگ بھی إدھر ادھر پھیل گئے تھے،
موسلادھار بارش کا زور ابھی تک نہ ٹوٹا تھا،آندھی چل رہی تھی، ہر تھوڑی دیر بعد سنائی دینے والی بادلوں کی گھن گرج اور بجلی کی کڑک نے خوفناک سماں پیدا کر رکھا تھا، اس کی نظر رایل پر جا ٹھہری جو انکل صاحب کے ساتھ بیٹھا مہو گفتگو تھا، وہ اس کی کسی بات پر سر ہلاتے ہوئے ہنسے جا رہے تھے،..شکر ہے اس کی جان چھوٹ چکی تھی، اس نے سکھ بھری سانس کھینچی.
وہاں موجود سبھی لوگ منتظر تھے کہ بارش کا زور جلدازجلد ٹوٹ جائے تاکے وہ گھر جا سکیں مگر بارش کے رکنے کے آثار دور دور تک دکھائی نہیں دے رہے تھے....اسے یہ سوچ کر الجھن سی ہوئی.اب خدا جانے کیا ہونے والا تھا، اس نے کلائی پر بندھی سنہرے رنگ کی گھڑی پر نظر دوڑائی جو دوپہر کے دو بجا رہی تھی. ...
"تم نے مجھے اپنا نام نہیں بتایا؟؟"ریفا مارٹن نے بلآخر گفتگو کا آغاز کیا-
"رینا..."
ا"nice name.." وہ دھیرے سے مسکرائی پھر رایل کی طرف دیکھتے ہوئے بولی.."تم دونوں نے میری جان بچائی میں تم دونوں کا یہ احسان کبھی نہیں بھلاوں گی..خدا جانے اگر تم دونوں نہ آتے تو میرا کیا بنتا..."
"تمہیں تنہا وہاں نہیں جانا چاہیے تھا"رینا نے سنجیدگی سے کہا..
"تو تم کس کے ساتھ وہاں آئی ہوئی تھی.."وہ سوالیہ نشان بن کر معنی خیز نگاہوں سے رینا کو دیکھنے لگی....یہ طنز تھا یا جو بھی مگر رینا کو ریفا کا اس طرح سے پوچھنا اچھا نہیں لگا تھا....
"میں اکیلی ہی آئی تھی مگر تمھاری طرح سنسان جنگل میں جانے کا میرا کوئی ارادہ نہیں تھا.."
ریفا مارٹن کے چہرے پر کھیلتی مسکراہٹ گہری ہو گئ .."اور رایل..."
"تم بار بار رایل کو بیچ میں کیوں لا رہی ہو.."اس نے یک دم غصے سے کہا،
ریفا ہنسنے لگی.."تم تو غصہ ہی ہو گئ ہو.مذاق کر رہی ہوں میں. .میں سمجھی تم دونوں دوست ہو.."
"اس سوال کا جواب میں اور رایل تمہیں دے چکے ہیں. ...اور اگر رایل کے ہی بارے میں باتیں کرنی ہیں تو پلیز میرا وقت ضائع مت کرو اٹھ جاو یہاں سے...."ریفا لمحے بھر کے لیے حیران ہوئی پھر سنبھل کر بولی" ناراض مت ہو میں مذاق کر رہی ہوں....ویسے تم وہاں آسیل جھیل دیکھنے آئی تھی؟؟.." .
"ہاں.."رینا نے مختصر کہا-
"حیرت ہے..!"ریفا نے بھنویں اچکائیں-
اس میں حیران ہونے والی کیا بات ہے..؟"رینا نے الجھ کر پوچھا،
"آسیل جھیل کو دیکھنے کوئی نہیں آتا.."ریفا مارٹن نے سنجیدگی سے کہا..."بھلا قبرستان کی بھی سیر کی جاتی ہے..."
"قبرستان. ..!!"رینا نے چونک کر ناسمجھی کے عالم میں ریفا کو دیکھا....
عین اسی لمحے ریسٹورانٹ کا دروازہ بادلوں کی زبردست گرج کے ساتھ آندھی کی وجہ سے کھل گیا تھا، وہاں موجود سبھی لوگ گھبرا اٹھے...
"آندھی کی وجہ سے دروازہ کھل گیا ہے..گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے.."ویٹر نے بلند آواز میں سب سے کہا،
سرد ہوائیں بارش سمیت بہت تیزی سے اندر داخل ہو رہی تھیں، رینا کو باہر کسی وجود کے ہونے کا احساس ہوا......
جاری ہے.......
Husna Mehtab
About the Author: Husna Mehtab Read More Articles by Husna Mehtab: 4 Articles with 7780 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.