اک اور لو اسٹوری

آج میری سالگرہ کا دن تھا اور میں بڑی بے چینی سے زوہیب کی جانب سے سالگرہ مبار ک کی منتظر تھی ،مگر ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے کی طرح میرا دم تو نکل رہا تھا مگر خواہش کے پورا ہونے کی اُمید پوری نہیں ہوئی،بہرحال پھر میں نے ایسے احسان فراموش شخص کو پھر سے یاد کرنے کی کوشش نہیں کی مگر ایک کسک دل میں باقی رہ گئی کہ کیا محبت ایسی ہی سنگدلی کا نام ہے کہ آپ محبت کا دعویٰ رکھ کر بھی اپنے پیارے کو تنہا چھوڑ کر اپنی زندگی میں مشغول ہو جاؤ ؟یہ اس لئے بھی کہہ رہی ہوں کہ میری ہی کلاس فیلو نے میری خاطر اپنا چہر ہ تک تباہ کر لیا تھا ،بہت محبت کے دعویٰ کئے تھے ،جب میں نے گھاس تک نہیں ڈالی تو میری جان چھوٹی ،مگر کسی اور کی جان آج کل عذاب میں آئی ہوئی ہے کہ وہ میری ہی کلاس فیلو لڑکی کے ساتھ پیار کی داستان پھر سے شروع کئے ہوئے ہے،وہی وعدے ،قسمیں ہیں؟ یہ ہے آج کل کے پیارکی سچائی اور مردوں کا بہروپ ،محبت کی کہانیاں کی انوکھی دو دن کی کہانیاں ہیں ؟میں اپنے بارے میں زیادہ تفصیلات تو نہیں بتاؤں گی کیونکہ میں جو بتا رہی ہوں وہ میری زندگی کا ایک حصہ ہے اور میں چاہتی ہوں کہ مجھ جیسی لڑکیاں جو دل لگی کو کسی کی پیار سمجھ کر سنجیدہ ہو کر اپنی زندگی برباد کر لیتی ہیں وہ کچھ سیکھ سکیں۔
محبت اک ایسا دریا ہے
کہ بارش روٹھ بھی جائے تو
پانی کم نہیں ہوتا

میری زندگی کی کہانی بھی کچھ ایسے ہی ہے،جب میں محبت کے دریا میں اُتری تو دریا نے ہی اپنا رُخ بدل ڈالا اور اس کی وجہ سے میری زندگی بھی بدل کر رہ گئی ہے۔میں نے سنا ہوا ہے کہ محبت روشنی کی مانند ہے جو ہماری زندگی کو اندھیرے سے روشنی کی جانب لاتی ہے ۔یہ محبت ہی ہے جو ہمیں زندگی میں کچھ کرکے دکھانے پر مجبور کرتی ہے۔محبت ہم سے وہ کچھ بعض اوقات کرواتی ہے جس کے بارے میں خواب وخیال میں بھی ہم نے سوچا نہیں ہوتاہے۔ہماری زندگیوں میں سچی اور بے غرض محبت کی بڑی اہمیت ہے یہ علم کی مانند وہ دولت ہے جس کو ہم سے کوئی چرا نہیں سکتاہے۔اور یہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ شدید سے شدید تر ہوتی چلی جاتی ہے۔ اور بعض اوقات بہت زیادہ محبت کرنے والے حالات کی وجہ سے یا دیگر عوامل کی بناء پر ایک دوسرے سے محبت سے زیادہ نفرت کرنے لگتے ہیں۔بہرحال محبت کی دولت جس کے پاس ہوتی ہے اس کے لئے دنیاوی مال ودولت کوئی معنی نہیں رکھتا ہے۔اور اسی کے سہارے زندگی کو ہنسی خوشی گذارہ جاسکتاہے کہ کوئی تو ہے جس سے ہمیں یا اسے ہم سے محبت رہی ہے۔اور میں بھی زیبی ( زوہیب)سے محبت رکھ کر اب شاید کچھ ایسی ہی سوچ کی حامل بن گئی ہوں۔
نہ جانے یہ لوگ مجھے خوش دیکھ کر جلتے کیوں ہیں
فیض ؔکی تو عادت ہے غموں میں مسکرانے کی

میری زیبی ( زوہیب)سے ملاقات اُن دنوں ہوئی تھیں جب ہم کالج میں ایک دوسرے کے سامنے آئے تھے ،اُن دنوں وہ میرے کالج کے پروفیسر کے پاس ٹیوشن پڑھنے آیا کرتا تھا،انہی دنوں میں میرے کالج کے سپورٹس مقابلے کی اُسے ایک لڑکی نے متاثر کیا تھا،جب میرے کالج اطلاع آئی کہ میں نے مقابلہ جیت لیا ہے تو پوری کلاس نے جیت کی خوشی کو بھرپور منایا۔اسی دوران اس کا مجھ سے رابطہ ہوا تھا اور و ہ مجھے عائشہ کے نام سے جانتا تھا اور اُس نے مجھ سے میرے ہی بارے میں جاننے کی خواہش کا اظہار کیا تھا کیونکہ تب وہ نہیں جانتا تھا کہ وہ سپورٹس مقابلہ میں نے ہی جیتا تھا۔اگرچہ اُن دنوں میں اپنی ذات میں گم رہتی تھی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھی اور آج تک میرا یہ عمل جاری بھی ہے۔اُ ن دنوں اپنی زندگی سے بے پناہ خوش تھی اور مجھے خبر نہ تھی کہ آنے والے دنوں میں کتنے ہنگامے ہو جائیں گے اور میں پل پل سکون کو ترسوں گی۔ زیبی ( زوہیب)کے ساتھ میرا رویہ شروع سے ہی عجیب سا رہا تھا ،میں نے کبھی اسکی پسندیدگی کو گھاس نہیں ڈالی تھی،میں ایسے جذبات کو خاطر میں نہیں لا رہی تھی ،مجھے خبر نہیں تھی کہ وہ کس حد تک اپنے جذبات میں سچا ہے،وہ گاہے بگاہے اپنی پسندید گی کا اظہار مختلف طریقوں سے کرنا شروع کر چکا تھا ،مگر وقت کے ساتھ ساتھ میں اس کے ساتھ پہلے بیزاری کا رویہ رکھے ہوئے تھی وہ آہستہ آہستہ ختم ہونے لگا۔ وہ مجھے اپنے بارے میں ہر چھوٹی سے چھوٹی بات تک سچ سچ بتا چکا تھا اور میں اسکی باتوں پر یقین کرنے لگی تھی۔ میں اپنی ذات میں تبدیلی محسوس کرنے لگی اور اسکی جانب جھکنے لگی۔جب کی اسکی والدہ کی موت ہوئی اور اس کی حالت ابتر ہوئی اور نوبت خودکشی تک پہنچی تو میں نے اس کو سہارا دینے کا سوچا ،اس کی حالت زار کے بارے میں مجھ ایک پڑوس کی لڑکی سے معلوم ہوا تھا۔اس کے پاس میرا موبائل نمبر تھا مگر اس نے کبھی ناجائز استعمال نہیں کیا تھا اور ہمارے درمیان دوستی کا رشتہ قائم ہو گیا تھا اس عہد کے ساتھ کہ ہمارے درمیان محبت نہیں آئی گی؟

یوں بھی جہاں تک میں جانتی ہوں محبت ایک ایسا جذبہ ہے جسکے لئے اظہار کی ضرورت نہیں ہوتی ہے اسی بخوبی محسوس کیا جاسکتاہے۔محبت کی نہیں جاتی ہے یہ تو بس کسی سے کسی وقت بھی ہوسکتی ہے۔اس بات کا دارومدارقسمت پر ہوتاہے کہ فریق ثانی بھی محبت کا جواب محبت سے دے۔اکثر اوقات ہمیں ان لوگوں اور اشیاء سے بھی محبت و پیار ہو جاتا ہے جو کسی طور ہماری دسترس میں نہیں آسکتی ہیں ؟لیکن کیا کریں محبت تو بن صلہ کے سب کچھ کسی پرنچھاورکر دینے کا نام ہے۔کہتے ہیں کہ محبت اندھی ہوتی ہے لیکن پڑوسی نہیں ہوتے ہیں۔اسی لیے میری اکثر دوستوں کو میری حالت زار سے شک وشبہات ہو رہے تھے کہ میں کسی میں مگن ہوتی جا رہی ہوں ،مگر مجھے جیسے زیبی کو میرے سوا کوئی نظر نہیں آتا تھا ویسے ہی مجھے اس کے بنا زندگی ادھوری لگنے لگی تھی اور میری پڑھائی بھی کسی قدر متاثر ہونے لگی تھی مگر میں اپنی محبت میں رفتہ رفتہ کھوئی جا رہی تھی۔زیبی نے اپنی محبت کا اظہار کر ڈالا تھا اور ایک دن میں نے بھی اس کے بے پناہ محبت کے جذبے کو دیکھتے ہوئے اپنی آمادگی بھی ظاہر کر دی تھی۔مگر وقت کے گذرنے کے ساتھ ساتھ اس کا مجھ سے تعلق کچھ عجیب سا ہو گیا تھا اور وہ مجھ سے دور ہونے لگ گیا تھا۔اور ایک دن وہ مجھے تنہا چھوڑ کر چلا گیا۔اس نے میری کوئی التجا نہیں سنی ،بس اپنا فیصلہ سنا کر چھوڑ کر چلا گیا ؟
اگر توفیق نہ دے انسان کے بس کا کام نہیں
فیضان محبت عام سہی، عرفان محبت عام نہیں

محبت میں انسان اپنی خوشی سے زیادہ اپنے محبوب کی رضا وخوشنودی کا خیال رکھتا ہے۔محبوب کی خاطر وہ سب کچھ سرانجام دیا جاتاہے جسے وہ شخص پسند اپنے لئے نہیں کرتا ہوتاہے۔محبت میں جتنا کچھ کیا جاتاہے وہ احسان کرنے کے زمرے میں نہیں آتا ہے۔محبت کرنے والوں کا ایک دوسرے کے پاس ہر وقت موجود رہنا ضروری نہیں ہوتا ہے۔ میں جو تاشفین کے بنا اپنے آپ میں ادھورا پن محسوس کرنے لگی تھی اور ہم رفتہ رفتہ بہت پاس ہوتے جا رہے تھے، جب میں ذہنی طور پر اس کے بہت پاس ہو گئی تو ایک دن اُس نے اپنی اُس محبت کو جس کو وہ اپنا سب کچھ سمجھتا تھا ،حاصل کئے بنا ادھورے راستے میں ہی چھوڑ کر اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہوگیا ۔تو میں ذہنی انتشار کا شکار ہو گئی مگر بعدازں بعض اوقات دوری سے ہی محبت کی گہرائی کا اندازہ ہوتاہے،جیسا کہ اب مجھے اس کے جانے سے ہو ا تھا۔ بعض اوقات محبوب کے زیادہ دیر تک ساتھ نہ نبھانے یا جلد ساتھ چھوڑنے پرپر سچی محبت کرنے والے اس بات پر یقین کامل رکھتے ہیں کہ
اس کے یوں ترک محبت کا سبب ہوگا کوئی
جی نہیں مانتا وہ بے وفا پہلے سے تھا

اگرچہ آج میں اس کے کردار اورماضی کی باتوں کی وجہ سے کچھ اُداسی کا کبھی کبھی شکار ضروری ہو جاتی ہوں مگر مجموعی طور پر میں خوش ہوں اور اسی حال میں جینا چاہتی ہوں کہ محبت محض پا لینے کا نام نہیں ہوتا ہے،اگرچہ اس بات کا دکھ ضرور رہتا ہے کہ میں نے اپنی محبت کو جس کا حق بنتا تھا اُسے شاید نہیں دیا تو ہی یوں میرے ساتھ ہوا ہے،اِب میں اس جذبے کو اپنے جیون ساتھی کے لئے مختص کر چکی ہوں کہ وہی میری محبت کا حقیقی وارث ہوگاکہ میری نادانی کی وجہ سے اتنا کچھ ہوا ہے اگر میں اس سے محبت کا اظہار نہ کرتی تو شاید آنے والے دنوں میں اسکی حقیقت خود ہی سامنے آجاتی تو میں یوں اپنے آپ سے شرمسار نہ ہوتی ہے کہ میں نے جس سے اظہار کیا وہ ہی مجھے تنہا چھوڑ گیا ہے،بہرحال میرے پاس میرے اپنے ہیں جن سے میں بے پناہ پیا رکرتی ہوں اور کرتی رہوں گی،اور یوں بھی اس محبت نے مجھے بدل کر رکھ دیا ہے اور زندگی کے حقیقی رنگوں سے لطف واندوز ہونا بھی کچھ کم اہمیت کا حامل نہیں ہے،میرے ساتھ جو ہواوہ تو گذر گیا ہے مگر مجھے ان حالات وواقعات نے بہت مضبوط کر دیا ہے،میری آج بھی بھرپور زندگی گذر رہی ہے،ایسے مفاد پرست لوگوں کے لئے میں ایک انا پرست ،ہٹ دھرم اور اپنوں کے لئے وہی لا پروا لڑکی،بچگانہ ذہن رکھنے والی اور اپنی ذات میں مگن لڑکی ہوں۔اور میں یوں ہی اپنے حال میں خوش رہنا چاہتی ہوں کہ اپنوں کی محبت سے بڑھ کر دنیا میں کچھ اور نہیں ہے اور یہی میرے لئے بہت ہے ؟اور ہاں یہ تو بتانا بھول ہی گئی زیبی نے واپس مجھے پانے کے لئے بہت کوششیں کی مگر میں اب اس کے جال میں پھنسنے والی نہیں تھی تو اس کی ہر کوشش کو ناکام کر دیا ہے کہ مجھے پتا چلا گیا کہ محبت کس بلا کا نام ہے او رسچے دل سے محبت کرنے والے کیسے ہوا کرتے ہیں؟
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 392 Articles with 478715 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More