مسلم ہیرو صلاح الدین ایوبی کی زندگی کے چند حیرت انگیز پہلو

سلطان صلاح الدین ایوبی کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں- مغربی دنیا میں صلاح الدین ایوبی کے نام سے پہچانا جانے والا یہ سپاہ سالار مصر اور شام کا پہلا کرد حکمران تھا- صلیبی جنگ لڑنے والوں کو شکستِ دینے والا اور یروشلم کو فتح کرنے والا ایک عظیم جنگجو تھا-

سلطان صلاح الدین ایوبی کے دو ایسے کارنامے آج ہم بیان کرنے جارہے ہیں جو تاریخ کا ایک سنہرا باب ہیں- ان کارناموں میں صلیبی جنگیں اور یروشلم پر قبضہ شامل ہے-
 

image


صلیبیوں کے خلاف جنگ اور یروشلم کی فتح:
سلطان صلاح الدین ایوبی نے اپنی زندگی میں تقریباً 100 سے زائد جنگیں لڑی ہیں اور لگ بھگ 20 سال تک کے لیے صلیبیوں اور یورپ کی مشترکہ افواج کو بالآخر اس مقدس سرزمین سے پیچھے دھکیل دیا تھا- دنیا نے ایسا جری٬ قابل اور رحم دل فاتح شاید ہی دیکھا ہو- صلیبی جنگیں انسانی تاریخ میں سب سے طویل اور وحشی جنونیت کی حیثیت رکھتی ہیں٬ جن کا خوف مغربی عیسائی دنیا سے لے مغربی ایشیا تک پھیل چکا ہے-

تقریباً تین سو سال تک صلیبیوں نے مسلمانوں پر پے در پے حملے کیے مگر ہر بار شکست کا سامنا کرنا پڑا- اس وجہ سے ان کی اپنی افواج تھکن اور وسوسوں کا شکار ہوگئی- سارا یورپ مال اور قابلِ بھروسہ فوج سے خالی ہوتا جارہا تھا اور مکمل تباہی نہ صحیح مگر سماجی دیوالیہ پن کا شکار ضرور ہوگیا تھا- سینکڑوں فوجی جنگوں میں ختم ہوگئے٬ کئی دوسرے بھوک اور افلاس کا شکار ہوگئے- غرض یہ کہ ہر قسم کی آفات صلیبیوں کی تذلیل کا باعث بنتی گئیں- پیٹر نامی عیسائی مذہبی رہبر اور اس کے پیروکاروں نے اس بات کا عزم کر لیا کہ مسلمانوں کے ہاتھ سے یہ مقدس علاقے واپس لینے کے لیے ہر قسم کا حربہ استعمال کیا جائے گا- اس دور میں عیسائی فوجی صلیب کا نشان رکھتے تھے جو کہ گرجا گھر کی پناہ میں ہوتا تھا اور ہر قسم کے ٹیکس سے استثنیٰ حاصل تھا اور ساتھ ہی ہر قسم کے کام کرنے کے لیے آزاد بھی تھے-

یہاں عظیم صلاح الدین کا ایک مشہور واقعہ بیان کرتے چلیں- صلاح الدین ایوبی نے 29 ستمبر 1182 کو دریائے اردن عبور کیا تاکہ کرک اور شوباک پر موجود فوجوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کافی فوجیوں کو قیدی بنا لیا- اس وقت وہ افواج جو Guy of Lusignan کے ماتحت تھیں انہیں sepphoris کے علاقے سے ہٹا کر الفولا بھیج دیا گیا- دوسری جانب صلاح الدین ایوبی نے 500 فوجیوں پر مشتمل ایک چھوٹا سا گروپ بھیجا جو ان فوجیوں کو ڈرا دھمکا سکیں اور خود عین جالوت کی جانب پیش قدمی شروع کردی- صلیبی افواج اس وقت کی سب سے زیادہ بڑی اور طاقتور افواج میں شمار ہوتی تھی٬ مگر اس کے باوجود صلاح الدین کے لشکر نے ان کو شکست دی اور عین جالوت کی جانب بڑھنے لگے- ایوبی فوج نے زرین٬ فوربلیٹ اور تبور کی پہاڑی پر کئی حملے کیے-

Chatillon کے بادشاہ رینالڈ نے مسلمان تاجروں اور حاجیوں کو دریائے احمر کے راستے پریشان کیا- یہ وہ راستہ تھا جو صلاح الدین ایوبی آمد و رفت کے لیے کھلا رکھنا چاہتا تھا- اس کے جواب میں صلاح الدین نے 30 چھوٹی کشتیوں پر مشتمل ایک بیڑا تیار کروایا اور سنہ 1182 میں بیروت پر حملہ کر دیا- رینالڈ نے شہرِ مکہ اور مدینہ پر حملہ کرنے کی دھمکی دی اور جواب میں حاجیوں کے قافلوں کو لوٹا-
 

image

یروشلم کی فتح:
سنہ 1187 میں صلاح الدین ایوبی نے یروشلم کا ایک بہت بڑا حصہ فتح کر لیا- 4 جولائی 1187 کو Hattin کی جنگ میں اس کو Lusignan کے علاوہ یروشلم کے بادشاہ اور تری پولی کے ریمنڈ سوئم کی مشترکہ افواج کا سامنا کرنا پڑا- صرف اس جنگ کی بات کریں تو صلیبیوں کی فوج کو صلاح الدین کی فوج کی بہادری سے زبردست نقصان پہنچا- یہ وقت تاریخ میں صلیبیوں کے لیے انتہائی مشکل ثابت ہوا- رینالڈ نے حاجیوں کے قافلے پر نہ صرف حملہ کیا تھا بلکہ ان کی رحم کی اپیل کو بھی مسترد کردیا تھا اور بہت سے حاجیوں کو موت کے گھاٹ بھی اتار چکا تھا- اس کے علاوہ رینالڈ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کا بھی مرتکب ہوا تھا- اس وقت صلاح الدین ایوبی نے قسم کھائی کہ وہ خود رینالڈ کو اپنے ہاتھوں سے موت کے گھاٹ اتارے گا- صلاح الدین ایوبی نے رینالڈ کو گرفتار کر کے قیدی بنایا اور حاجیوں کے قافلے پر حملہ کرنے کے جرم میں خود اس کا سر قلم کیا اور تاریخ میں سچے عاشقِ رسول ہونے کا ثبوت دیا- ہے کوئی سچا مسلمان اور بہادر آج کے زمانے میں صلاح الدین جیسا؟

صلاح الدین ایوبی کے طور طریقے اور ادب و آداب:
صلاح الدین ایک ایسا عظیم حکمران تھا جو میدانِ جنگ میں قہر برپا کرنے والا ایک بہادر جنگجو تو تھا لیکن وہ ایک رحم دل انسان بھی تھا-

صلاح الدین نمازِ پنجگانہ کا پابند اور نفلی عبادت گزار تھا- اس نے کبھی کوئی نماز نہ چھوڑی اور نہ قضا کی- اس کے ساتھ ہمیشہ ایک امام موجود ہوتے تھے اور اگر کوئی امام نہ ہوں تو کسی عالمِ دین کے پیچھے نماز ادا کرلیتا تھا جو وہاں موجود ہوتے تھے-

صلاح الدین نے ساری زندگی جو کچھ کمایا اس کا بیشتر حصہ صدقے و خیرات میں خرچ کردیا اور کبھی وہ اتنی دولت جمع ہی کر پایا کہ وہ زکوٰۃ ادا کرتا- صلاح الدین کی ایک بڑی خواہش تھی کہ وہ حج ادا کرے لیکن وہ جہاد میں اس حد تک مصروف رہا کہ اس کے پاس اتنی رقم ہی جمع نہ ہوسکی کہ وہ حج کرسکے اور اس کے بغیر ہی انتقال کرگیا-
 

image

ایک عظیم حکمران بننے کے لیے ایک انسان کو ہمت والا٬ اصولوں کا پابند٬ مضبوط ارادوں والا مگر انصاف اور رحم کرنے والا ہونا چاہیے- صلاح الدین ہر پیر اور جمعرات کو ایک اجلاس منعقد کرتا جس میں بیٹھ کر عوام کی فریاد اور تکالیف سنی جاتیں-اس محفل میں قانون دان٬ قاضی صاحبان اور عالمِ دین بھی شرکت کرتے تھے- صلاح الدین نے اپنی زندگی میں کبھی کسی کی مدد کرنے میں کوتاہی نہیں برتی-

سلطان صلاح الدین نے کبھی بھی کسی سے بدکلامی نہیں کی اور نہ ہی اپنی موجودگی میں کسی اور کو کرنے دی- اپنی پوری زندگی میں ان نے کبھی کوئی تلخ بات نہیں کی اور نہ ہی کبھی کسی مسلمان کے خلاف اپنے قلم کو استعمال کیا-

وہ ایک وفادار اور رحم دل انسان تھا٬ جب بھی کوئی یتیم اس کے دروازے پر آیا اس نے بہت شفت سے اس کے سر پر ہاتھ رکھا اور ان کو ان کے والد کے مال سے حصہ بھی دیا-

ابن شداد لکھتے ہیں:
جب انگریزوں کا بادشاہ شیر دل رچرڈ جو صلاح الدین کا ازلی دشمن تھا٬ بیمار پڑا تو صلاح الدین نے اس کی طبعیت معلوم کی اور ساتھ ہی پھلوں کا تحفہ بھی بھیجا- وہ صلیبی جو بھوک اور غربت کے ستائے ہوئے تھے ایک دشمن کی یہ اعلیٰ ظرفی دیکھ کر دنگ رہ گئے-

سلطان صلاح الدین نے 57 سال کی عمر میں وفات پائی اور انتقال کے وقت ان کی جائیداد کی کل قیمت صرف 47 درہم اور ایک دینار تھی اور اس نے نسلوں کے لیے کوئی دولت کا انبار نہ چھوڑا-
YOU MAY ALSO LIKE:

The name of Sultan Salahuddin Ayubi needs no introduction. Better known in the Western world as Salahuddin Ayubi, a brave and courageous leader was the ruler of the states of Egypt and Syria. He fought against the Christian world and defeated them with courage and valor and conquered the state of Jerusalem.