بھول

انسان اس دنیا میں آیا اور اس سرائے میں اس ظرح دل لگا کے بیٹھ گیا جیسے پرماننٹ لیٹر لیکر آیا ہو ۔۔۔۔۔۔۔اس قدر دنیا میں گم ہو گئے ہیں کہ جس مقصد کے لیے خدا کی زات نے اسے تخلیق کیا وہ اس مقصد کو ہی بھول بیٹھا ۔۔۔۔۔۔۔

کیا کھانا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔کہاں جانا ہے ۔۔۔۔۔دنیا کے کون کون سے کام رہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔کس سے کتنا روپیہ لینا ہے ۔۔۔۔۔۔۔کس کاروبار میں زیادہ منافع ہے ۔۔۔۔۔۔یہ سب دنیاوی باتیں ہر وقت ہمارے زہن میں ہوتی ہیں
ہمیں صرف اس بات کا علم ہے کہ پیسا کیسے کمایا جائے۔۔۔۔کیسے دوسروں کو نیچا دکھایا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم یہ علم نہیں ہوتا کہ نماز کا وقت کب آیا اور کب گزر گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ علم ہوتا ہے کہ کس تفریح کے لیے کب اور کیسے وقت نکالا جائے
اپنے بچوں کو دینی تعلیم سے محروم رکھ کر ہم دنیاوی تعلیم کی طرف ہو جاتے ہیں ۔۔بچے کی نماز سے زیادہ اس کی تعلیم ضروری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔نماز پڑھنے سے وقت کا ضیاع سمجھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
دینی اصولوں کو بھلا کر دنیاوی اصولوں پہ چلتے ہیں ۔۔۔۔۔۔روپے پیسے کی حوس اور لالچ نے تباہی کے رستے پہ چلا دیا ہے
خون اس قدر سفید ہو گئے ہیں کہ بھائی بھائی کا دشمن بن چکا ہے
ہمارے نبی کو اگر تین دن بھی کھانے کو نہ ملتا تو وہ اپنے رب کا شکر ادا کرتے ۔۔خدا کی رضا میں راضی ہوتے ہمارہ دنیا میں آنے کا یہ مقصد ہر گز نہیں کہ سب کچھ بھلاکر یہیں کے ہو جائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔بلکہ ہمیں چاہیئے کہ کچھ وقت اپنی ان مصروف زندگیوں سے نکال کر آخرت پہ نظر ڈالیں ۔۔۔۔۔۔۔اس قدر مصروف ۔ٰٰنہ ہوجائیں کہ موت آ جائے اور ہمیں پتہ بھی نہ چلے-

کوشش کرنی چاہیے کہ اپنی اولادوں کی تربیت ان خطوط پہ کریں کہ وہ آپنی زندگی اسلامی اصولوں پہ گزار سکیں اور آپنے والدین کی وفات کے بعد ان کی بخشش کے لیے ہاتھ اٹھا سکیں۔۔۔۔۔اور خود بھی اس مصروف زندگی سے وقت نکال کر دل سے خدا کو یاد کرنا چاہیئے۔۔۔تا کہ ھمارہ خدا ہم سے راضی ہو سکے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔خدا ہم سب کو سیدھے راستے پہ چلنے کی توفیق عطا کرے آمین
hira
About the Author: hira Read More Articles by hira: 53 Articles with 59369 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.