راعي اور رعایا

گزشتہ رآت کے آخری پہر جب میں سونے کے لئیے لیٹا تو میرے ذہن کے کسی کونے سے نکل کر سورہ النمل کی ایک آیت میری آنکھوں کے سامنے آگئی وجہ رآت کے اس پہر مجھے سمجھ نہیں آئی ۔ لیکن سائیڈ ٹیبل پر پڑا کاغذ اور قلم اٹھا کر اس پر وہ آیت لکھ دی اور اپنے آپکو تسلی دی کہ کل اس پر غور کروں گا اور پھر سونے کی کوشیش میں لگ گیا ۔ آج دن بھر کی مصروفیات سے فارغ ہوکر سرشام سٹڈی کے لئیے بیٹھا تو گذشتہ رآت خود سے کیا ہوا وعدہ یاد آیا - گذشتہ رات لکھا ہوا کاغذ سامنے رکھا اور عقل و خرد کے گھوڑے دوڑائے - تھوڑا سا غور کرنے کے بعد مجھے سمجھ آئی کہ یہ آیت مبارکہ راعی اور رعایا کے فرائض کی جانب اشارہ کرتی ہے لہذا آجکا عنوان میں نے رکھا راعی اور رعایا - آگے میں آیت بمعہ ترجمہ بیان کروں گا - مضمون کو مذید آگے بڑھانے سے قبل لفظ راعی اور رعایا کا ترجمہ پیش کرنا چاہتا ہوں تاکہ مضمون اور اسکی غرض و غایت سے ہر شخص باخوبی واقف ہوجائے ۔ دونوں مندرجہ بالا الفاظ عربی زبان کے الفاظ ہیں ان کو ون بائے ون بیان کرتا ہوں ۔ ( 1) راعي کا اردو میں موزوں ترین معنی سرپرست / حافظ / نگهدار / نگہبان / پشتيبان / اور چرواہے و آجڑی کو بھی عربی میں راعي کہتے ہیں کیونکہ وہ بھی اپنے ریوڑ اور گلے و مویشیوں کا نگہبان اور محافظ ہوتا ہے ۔ حکمرآن کو بھی راعي اسی لئیے کہا جاتا ہے کیونکہ اسکے فرائض میں بھی اپنی قوم کی سرپرستی و نگہبانی شامل ہوتی ہے اور اچھا حکمرآن اپنی قوم کی جان و مال عزت و آبرو کا محافظ بھی ضرور ہوتا ہے ۔ ( 2 ) . رعایا کا اردو میں عام فہم ترجمہ بنتا ہے - کسی حاکم کے زیر فرماں رہنے والے لوگ - / محکوم , جنتا , عوام , جمہور , قوم , یہ تمام رعایا کے عام فہم مطالب ہیں جو میں نے عرض کردیے ۔ یہ سب تمہید اس لئیے باندھی ہے تاکہ آگے بیان کیا جانے والا مدعا آپ سمجھ سکیں ۔ اب آپکی توجہ اصل مضمون کی جانب مبذول کرواتا ہوں ۔

حضرت سلیمان علیہ السلام جلیل القدر پیغمبر بھی تھے اور عالیشان بادشاہ بھی تھے ۔ آپ الله رب العزت کے فضل و کرم سے چرند پرند حیونات اور حشرآت الارض کی بولیاں بھی جانتے اور سمجھتے تھے ۔ اور ہوا کو الله نے آپکے لئیے مسخر یعنی تابع کررکھا تھا - آپکو جہاں بھی جانا ہوتا آپ ہوا کو حکم دیتے وہ آپکا تخت اڑا کر وہاں پہنچا دیتی ۔ ایک دن آپ وادی نمل یعنی چیونٹیوں کی وادی میں پہنچے اور آپ نے وہاں اترنے کا فیصلہ کیا ۔ جب چیونٹیوں نے تخت سلیمان بمعہ لشکر وسپاہ کے زمین کی طرف اترتا دیکھا تو ایک چیونٹی نے دوسری چیونٹیوں سے کلام کیا جسے خالق کائنات نے قرآن حکیم میں بیان کیا اور یہ سورہ النمل کی وہی آیت ہے جسکے لئیے میں نے ساری تمہید باندھی ہے ۔ آئیے ملاحظہ فرمائیں چیونٹی نے کیا کہا ایسا جسے خالق ارض وسمآ نے اپنی لاریب کتاب میں بیان کیا ۔
حَتَّىٰ إِذَا أَتَوْا عَلَىٰ وَادِ النَّمْلِ قَالَتْ نَمْلَةٌ يَا أَيُّهَا النَّمْلُ ادْخُلُوا مَسَاكِنَكُمْ لَا يَحْطِمَنَّكُمْ سُلَيْمَانُ وَجُنُودُهُ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ .
( ترجمہ ) . جب وه چینوٹیوں کے میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا اے چیونٹیو! اپنے اپنے گھروں میں گھس جاؤ، ایسا نہ ہو کہ بیخبری میں سلیمان اور اس کا لشکر تمہیں روندھ ڈالے. ( سورہ النمل آیت نمبر 18 ) . تمام مفسرین نے بیان کیا کہ دوسری چیونٹیوں کو اپنے اپنے بلوں میں گھسنے کا حکم دینے والی چیونٹی تمام چیونٹیوں کی راعی یعنی سرپرست اور ملکہ تھی اور باقی تمام چیونٹیاں اسکی رعایا تھیں ۔ راعیی چیونٹی کو اپنی رعایا کی جانوں کے ضائع ہونے کا خدشہ محسوس ہوا تو اسنے اپنی ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے انھیں بلوں میں گھس جانے کا حکم دیا ۔ اس راعی چیونٹی کی اپنی رعایا کے لئیے تڑپ کو خالق کائنات نے اسقدر پسند کیا کہ اس حقیر مخلوق کے قول کا تذکرہ قرآن مجید میں فرما دیا ۔

چیونٹیوں کے بارے میں جاننے کے لئیے علامہ کمال الدین الدمیری کی کتاب حیات الحیوان کا مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ چیونٹیاں انتہائی منظم بستیاں بناتی ہیں، جوکہ حجم اور رقبے کے لحاظ سے کافی بڑی اور لاکھوں پر بھی محیط ہوسکتی ہے۔ جس میں بانجھ ماداؤں کو ضرورت کے مطابق ذمہ داریاں تفویض کی جاتی ہیں، جس میں نگرانی سے لے کر مزدوری تک ہر طرح کے کام شامل ہے۔ تولیدی صلاحیت رکھنے والے نر اورمادہ کی بھی الگ الگ گروہ بندی کی جاتی ہے۔ رآعی چیونٹی اپنی ذمہ داری باخوبی جانتی تھی حالانکہ اس نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے پولیٹکل سائنس میں ماسٹر نہیں کررکھا تھا ۔ ہمارے ہاں سیاسی پنڈتوں کو اقتدار کے ساتھ چمٹے رہنے کا بہت شوق ہے مگر اپنی ذمہ داریوں اور رعایا کے حقوق کا ذرہ بھی خیال نہیں تھر میں پنچاب میں سینکڑوں بچے مر گئے ذمہ داری کسی پر عائد نہیں ۔ اس دنیا میں تو لوگوں کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور خلط مبحث کرکے ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال دیتے ہیں مگر ایک دن آنے والا ہے جب ہر راعی سے اسکی رعایا کے متعلق پوچھا جائے گا ۔ پاکستان کے سیاستدان عجیب و غریب مخلوق ہیں اقتدار تاحیات چاہتے ہیں مگر عوام کو کچھ راحت پہنچانے انکا معیار زندگی بلند کرنے کے لئیے تیار نہیں ہیں ۔ سیدھی سی بات ہے اگر حالات تم سے بہتر نہیں ہورہے تو جان چھوڑو کسی اور کو موقع دو یہ ایک ملک ہے تمھارے آباؤ اجداد کی مفتوحہ جاگیر نہیں اور نہ تمھارے سسرال نے یہ ملک جہیز میں دیا تھا ۔ اس بے حس رعایا کی ہڈیوں کا گودہ تک تم نگھل گئے ہو اب تو اس غلامی کی زنجیروں میں جکڑی رعایا کے حال پر رحم کرو اور اپنے اصل وطنوں کو چلے جاؤ جہاں تمہاری بزنس ایمپائر اور جائدادیں ہیں مگر تم آسانی سے جانےوالے نہیں تمھیں یہ بے حس مردہ رعایا ہی کسی دن دھکے دے کر اس ملک سے نکالے گی - نہیں جانتا وہ وقت کب آئے گا مگر آئے گا ضرور .....................
پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ -----------
Usman Ahsan
About the Author: Usman Ahsan Read More Articles by Usman Ahsan: 140 Articles with 171607 views System analyst, writer. .. View More