اللہ کی محبت

اُس نے پوچھا "تم نے کبھی محبت کی ہے؟"
میں نے کہا "ہاں" تو اُس نے پوچھا "کیا جانتے ہو تم محبت کے بارے میں، تمھارے مطابق محبت کیا ہے؟"
میں نے کہا "محبت کسی خماری کسی نشے کا نام ہے، ہر وقت کسی کی یاد، کسی کے خیال میں ڈوبے رہنے کو محبت کہتے ہیں، ہر پل اُسے سوچنا ، اُسی کی بات کرنا، کسی کے ساتھ نہ ہوتے ہوئے بھی اُس کے ساتھ رہنا ـــــ ـــ ــ اِسی کا نام محبت ہے کے اُس کی خوشی کی خاطر سب کچھ کیا جائے اور اُس کی چاہ میں ہر قسم کی چاہت کو رد کر دیا جائے" ــــــ ــــ ــ اتنا کہہ کر میں کچھ دیر کو خاموش ہو گیا لیکن جب اُس درویش نے کچھ نہ کہا تو میں نے مزید کہا کہ "میں نے کسی سے بہت محبت کی اُسے اپنا سب کچھ مانا مگر شاید اُس کے لیے میں کچھ بھی نہ تھا، جس شخص کی محبت میں مَیں نے اپنا آپ فنا کر دیا، جس شخص کو میں نے اپنی بقا اپنے ہونے کی وجہ سمجھا اُس نے مجھے یوں بھلا دیا جیسے اُس کی کائنات میں میرا کوئ وجود ہی نہ تھا، لیکن اب مجھے بھی اُس کی کوئ ضرورت نہیں ہے میں جان چُکا ہوں کے اصل میں محبت کے لائق صرف اور صرف اللہ کی ذات ہے، اسی لیے میں آپ کے پاس آیا ہوں تاکہ میں جان سکوں کے اللہ کی محبت کیا ہے، اُسے کیسے چاہا جائے انسان سے محبت تو میں جانتا ہی ہوں لیکن اللہ سے کیسے محبت کی جائے پلیز مجھے بتائیے میں جاننا چاہتا ہوں ــ ـ ـ

درویش نے غور سے میری طرف دیکھا اور بولا محبت تو محبت ہی ہے خواہ بندے سے ہو یا اللہ سے ــــ ـــ ـ ہر محبت کی بنیاد ایک سی ہی ہوتی ہے، ہر محبت کی کیفیت بھی ایک سی ہوتی ہے، محبت میں کبھی نقصان نہیں ہوتا ہمیشہ فائدہ ہی ہوتا ہے بس شرط صرف اتنی ہے کہ وہ سچ میں محبت ہی ہو ہوس یا لالچ نا ہو ــــــ ـــ ـ اگر تم نے سچی محبت کی ہے تو یقین جانو تم نے اُسے کھو کر کوئ نقصان نہیں اُٹھایا" ــــــــ ـــــ ــ درویش کی یہ بات مجھے کچھ سمجھ نہیں آئ کہ جس کے کھو جانے پر رو رو کر میری آنکھیں سرخ ہو گئیں میں دیوانگی کی حد کو جا پہنچا، موت کے منہ سے واپس آیا اُس کے بارے میں یہ درویش کہتا ہے کے اُسے کھو کر میرا کوئ نقصان نہیں ہوا ـــ ـــــ ــــــ ـ

درویش شاید میرا سوال بھانپ گیا، اُس نے کہا " بابو اگر تمیں ایک ایسی نوکری سے نکال دیا جائے جس میں مشکل سے دو وقت کی روٹی ملتی تھی اور تم اُس نوکری سے نکالے جانے پر بہت اداس ہو اور اس اداسی کے عالم میں در بدر پھرتے پھرتے تمہیں کوئ سیٹھ مل جائے جو تمہیں اچھے پیسوں والی نوکری اور ساتھ میں بنگلہ اور گاڑی بھی دے دے تو کیا تم شکر نہیں کرو گے کے پُرانی نوکری سے جان چھوٹ گئ ــــ ــــــــــ ـــــ ـ مجھے فوراً درویش کی بات سمجھ آ گئ اور اپنی سوچ پر شرمندگی محسوس ہوئ ـــــــ ـــ ـ مگر میں اللہ کی محبت کے بارے میں ابھی بھی کنفیوز تھا ــــــــــ ـــــ ـــ "لیکن اللہ کو کیسے چاہا جائے" میں نے بیقراری سے پوچھا ــــ ـــ درویش نے کہا "بلکل ویسے ہی جیسے تم نے اپنے مجازی محبوب کو چاہا ــــ ـــ ـ اللہ کی محبت میں بھی خماری ہے نشہ ہے لیکن یہ خماری بیہوش نہیں کرتی بلکہ ہوشمند بناتی ہے، اُس کے عاشق بھی ہر وقت اُسی کی یاد، اُسی کے خیال میں ڈوبے رہتے ہیں، ہر پل اُسے سوچتے ، اُسی کی بات کرتے ہیں، کوئ ساتھ ہو یا نہ ہو ہر دم اللہ کے ساتھ رہتے ہیں ـــــ ـــ ــ اُس کی خوشی کی خاطر ہی سب کچھ کرتے ہیں اور اُس کی چاہ میں ہر قسم کی چاہت کو رد کر دیتے ہیں ــــــ ــــ ــ اُسے اپنا سب کچھ مانتے ہیں اُس کی محبت میں اپنا آپ فنا کر دیتے ہیں اور اُس کی ذات میں اپنی بقا، اپنے ہونے کی وجہ تلاش کرتے ہیں ــــــ ـــــ ــ جا بابو خود سے جھوٹ بولنا چھوڑ دے ایسا کوئ دل نہیں جو محبت کرنا نہ جانتا ہو مچھلی کے بچے کو تیراکی نہیں سکھائ جاتی ـ ـــــ ـــــ ـ
Abdul Samad
About the Author: Abdul Samad Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.