دنیا کے چھوٹے بڑے لوگ

یہ دنیا بھی عجب تماشا ہے۔جہاں ہر طرح کے تماشے کیئے جاتے ہیں پھر ان تماشوں کی تشہیر ہوتی ہے۔ ملٹی میڈیا کمپنی اور میڈیا اس میں رنگ بھرتا ہے اور پوی دنیا اس تماشے کو دیکھنے کو دوڑ پڑتی ہے۔ ایسا ہی ایک تماشا گذشتہ دنوں لندن میں ہوا۔ جس میں دنیا کے سب سے لمبے اور سب سے چھوٹے قد کے انسانوں کی ملاقات کرائی گئی۔ ترکی کے آٹھ فٹ نو انچ قد کے حامل 31 سالہ کوزن نے نیچے جھک کر ساڑھے 21 انچ کے 74 سالہ چندرا بہادر ڈنگی سے ہاتھ ملایا۔ پھر اس تقریب کو شہرہ ہوا۔
 

image


دنیا کے سب سے لمبے اور سب سے چھوٹے قد کے حامل اشخاص کی اس ملاقات کا اہتمام گینز ورلڈ ریکارڈز کی دسویں سالانہ تقریب کے موقع پر کیا گیا تھا۔ تقریب کے دوران ترکی کے آٹھ فٹ نو انچ قد کے حامل سلطان کوزن ساری دنیا کو اپنی بلندی سے دیکھ رہے تھے۔ وہاں نیپال کے چندرا بہادر ڈنگی ایک بونے کی طرح دیو ہیکل انسانوں کو تک رہے تھے۔ چندرا کا قد صرف ساڑھے 21 انچ ہے۔ لندن میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے 31 سالہ سابق کسان کوزن نے نیچے جھک کر 74 سالہ ڈنگی سے ہاتھ ملایا تو سب نے تالیاں بجائی۔ کوزن کا کہنا تھا انھیں بھی اس ملاقات کو اشتیاق تھا کیونکہ انہیں ڈنگی کے قد میں دلچسپی تھی کہ وہ ان کے پیروں کے کس حصے تک پہنچ سکتے ہیں جیسے ہی میں نے انہیں دیکھا مجھے اندازہ ہوگیا کہ ان کا قد بہت کم تھا۔ انہوں نے کہا کہ کافی جھک کر ہاتھ ملانے کے باوجود چندرا کے ساتھ ان کی ملاقات شاندار تھی۔ کوزن نے کہا کہ جب وہ زیادہ دیر تک کھڑے رہتے ہیں تو ان کے گھٹنوں میں تکلیف شروع ہو جاتی ہے۔ کوزن نے کہا کہ حالانکہ وہ لمبے ہیں اور چندرا چھوٹے اس کے باوجود دونوں نے زندگی میں ایک ہی طرح کے مسائل کا سامنا کیا ہے۔ میں نے جب چندرا کی آنکھوں میں دیکھا مجھے اندازہ ہوگیا کہ وہ ایک اچھے انسان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں دنیا کے سب سے لمبے انسان کو دیکھنے کے لئے بے تاب تھا اور ان سے مل کر مجھے خوشی ہوئی۔ اس عجیب و غریب تقریب میں دنیا بھر سے بڑی تعداد میں لوگوں نے ہر طرح کے ریکارڈ بشمول سر مارنا، نیزوں کو پکڑنا اور دیگر کے نئے ریکارڈ بنانے کی کوششیں کی گئیں۔ دنیا کے سب سے لمبے اور سب سے چھوٹے قد کے حامل اشخاص گینس ورلڈ ریکارڈز کی دسویں سالانہ تقریب میں مدعو کیئے گئے تھے۔ جہاں ان کے قد کی پیمائش کی گئی اور ان کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کرنے کا علان کیا گیا۔ دنیا کے سب سے لمبے قد کے ساتھ ساتھ کوزن کے ہاتھ بھی دنیا میں سب سے بڑے ہیں جن کا سائز 11 انچ سے بھی زائد ہے ۔ڈنگی بونے پن کی بیماری کا شکار ہیں اور اپنے گاؤں میں محنت مزدوری کا کام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں دنیا کے سب سے لمبے انسان کو دیکھنے کے لیے بے تاب تھا اور ان سے ملکر مجھے خوشی ہوئی ۔گنیز ورلڈ ریکارڈ کے مطابق دو فٹ کی18سالہ ہندوستانی طالبہ جیوتی اگمے کو دنیا میں موجود پستہ ترین قد کی لڑکی کی حیثیت سے تصدیق ہو گئی ہے۔ جیوتی اگمے کو یہ اعزاز اس وقت حاصل ہوا جب وہ ممبئی سے 520کلو میٹر دور مشرق میں واقع ناگپور شہر میں اپنے گھر والوں اور دوستوں کے ساتھ 18ویں سالگرہ منا رہی تھیں۔

گنیز ورلڈ ریکارڈ کے ایڈجوڈیکیٹر روب مولی نے کہا کہ وہ صرف 62.8سینٹی میٹر قامت کی ہیں۔اگمے کو 24گھنٹے میں تین بار ناپا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں نے ان کی موجودگی میں دو بار اس لڑکی کوکھڑے حالت میں اور ایک بار لیٹنے کی حالت میں ناپا اور ہر بار یہی پیمائش رہی۔جب اس کو اس کے والدین 55سالہ کشن اور 50سالہ رنجنا کی موجودگی میں سند عطا کی گئی تو وہ خوشی سے رو پڑی۔یہ لڑکی روایتی ساڑی زیب تن کیے تھی۔ اس نے کہا کہ اسے یہ جان کر بڑی خوشی ہو رہی ہے اس نے ایک ورلڈ ریکارڈ بنایا ہے۔اس کے والد نے کہا کہ ان کی بیٹی کو امید ہے کہ وہ بالی ووڈ اداکارہ بنے گی۔ بھارت کے شہر ناگپور سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ جیوتی کا قد صرف دو فٹ اور وزن پانچ کلو کے قریب ہے۔ دنیا کی سب سے چھوٹے قد کی لڑکی ہونے پر جیوتی کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کر لیا گیا، جیوتی کا کہنا ہے کہ گنیز ورلڈ ریکارڈ میں نام درج ہونے سے وہ بہت خوش ہے ، وہ لندن اور اٹلی کی سیر کرنا چاہتی ہے جبکہ اس کی خواہش ہے کہ وہ بالی ووڈ میں بھی کام کرے۔ چندرا اورجیوتی میں اگرچہ عمروں کا طویل فرق موجود ہے لیکن فوٹو کھنچواتے وقت جیوتی اپنی ہنسی قابونہ کرسکی۔ دونوں ہمسایہ ممالک کے ان ننھے انسانوں نے روایتی لباس زیب تن کر رکھا تھا،ایک فٹ لمبی جیوتی کو گزشتہ سال دسمبر میں اسکی اٹھارویں سالگرہ پردنیا کی سب سے چھوٹی خاتون قراردیا گیا تھا جبکہ نیپال سے تعلق رکھنے والے اکیس اعشاریہ پانچ انچ کے چندرا بہادر کانام رواں سال فروری میں گینزبک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیاگیا ہے ۔دنیا کا سب سے پست قامت شخص نیپال کا کھاجیند راتھا پاماگر(khagendra Thapa Magar) بھی گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کرانے کا منتظر ھے برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق کھا جیند رائے نے اپنی اٹھارویں سالگیرہ پر اس خواھش کا اظھار کیا کہ اسے بیوی کی تلاش ھے جینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے حکام نے اسے دنیا کا سب سے چھوٹا شخص تسلیم کر لیا ھے تاھم اسے عالمی اعزاز سے نوازنے کی کوئی کیٹیگری موجود نھیں ھے۔عالمی اعزاز کا منتظر یہ شخص اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ کوہ ھمالیہ کے دامن میں واقع اپنے گاؤں اپنی سالگیرہ کی تقریبات سے لطف اندوز ھو رھا ھے دو فٹ قامت کا نیپالی باشندہ چین کے He Pingping سے چھوٹا ھے ۔ھی پنگپنگ دو فٹ اور پانچ انچ کا مالک سب سے چھوٹا شخص ھونے کا اعالمی اعزاز رکھتاھے کھا جیندرا اپنے قدوقامت کی لڑکی سے شادی کا خواھاں ھے اس کا کھنا ھے جب مجھے دنیا کا سب سے پست قامت کے طور پر مان لیا جائے گا تو مجھے بھت فوائد ملیں گے۔اس کی زندگی کا خواب ھے کہ اس کے چار بچے ھوں تاھم چھوٹے یا کم عمر بچوں کے لئے عالمی سطح پر عالمی ریکارڈ کا کوئی تصور نھیں ھے اور نہ ھی یہ اعزاز ابھی تک کسی کو دیا گیا ھے اس نے تین سال قبل دنیا کا سب سے چھوٹا شخص ھونیکے عالمی اعزاز کیلئے گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ سے رابطہ کیا تھا کھا۔جیندراکھٹمنڈ سے 125میل دور میں پیدا ھوا پیدائش کے وقت اس کا وزن صرف پانچ اونس تھا اس وقت مقامی نیپالی سیاست دان اس کا نام گینز بک میں اندراج کرانے کی مھم چلا رھے تھے

۔دنیا کی سب سے چھوٹے قد کی خاتون ہونے کا اعزاز امریکی خاتون کے پاس ہے جس کا قد 27 انچ ہے۔ گنیز ورلڈ ریکارڈ کے مطابق دنیا کی سب سے چھوٹی خاتون کا قد 27 انچ ہے اور وہ امریکی ریاست الی نوائے کی رہنے والی 20 سال کی طالبہ ہے۔ برجٹ کے بھائی کا قد 38 انچ ہے وہ جمناسٹک، کراٹے، باسکٹ بال کھیلتا ہے۔ اس نے بھی گنیز ورلڈ ریکارڈ کے لئے اپنا نام دیا تھا۔ اس سے پہلے چھوٹے قد کی خاتون ہونے کا اعزاز 27.5 انچ کی ترکی کی ایلف کو کامان کے پاس تھا۔ساڑھے تئیس انچ کے فلپائنی شہری کو دنیا کا سب سے چھوٹے قد کا آدمی قرار دیاگیا ہے۔ تئیس انچ چھوٹا۔۔جْنرے بالاونگ دیکھنے میں کوئی چھوٹا بچہ نظرآتا ہے مگر اس کی عمراٹھارہ برس ہے۔ جْنرے کانام گنیز بک آف ورلڈریکارڈ میں سب سے چھوٹے قد کے آدمی کے طور پر درج کیا گیا ہے۔ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل ہونے کے لئے امیدوار کی عمر کم ازکم اٹھارہ سال ہونا ضروری ہے۔جوں ہی جْنرے اٹھارہ برس کا ہوا اسکانام ورلڈریکارڈمیں شامل کرلیاگیا۔ اس سے قبل دنیا کے پستہ قد آدمی کا ٹائیٹل نیپال کے تھاما میگر کے نام تھا جس کا قد چھبیس انچ تھا۔نیا کا سب سے لمبا ترین آدمی 2 میٹر اور 47 سینٹی میٹر کا ہے۔ اْسکا نام کوزن ہے اور اْن کا تعلق ترکی سے ہے۔ لمبے ہونے کا فائدہ 100 میٹر دور تک دیکھ سکتا ہے۔ لندن میں ورلڈ ریکارڈ بک کے لئے منتخب ہو چکے ہیں۔انکی عمر 27 سال ہے انکا کینسر کا مسئلہ تھا اور وہ اسکی وجہ سے بڑھبے کی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ کے باعث اتنے لمبے ہوگئے۔ وہ ڈیکس میں نہیں بیٹھ سکتے انکا کہنا ہے کہ میرے لئے اسپیشل گاڑی تیار کی جائے گی اور مزاق کرتے ہوئے کہ رہے تھے گھر کے لیمپ وغیرہ آسانی سے تبدیل کر سکتے ہیں۔سلطان کوزن اپنے لئے بیوی کی تلاش میں بھی ہیں انکا کہنا ہے کہ پہلے بہت ہی اپ سیٹ تے لیکن اب شادی کیلئے تیار ہیں۔ کوئی شادی کیلئے تیار ہے تو سامنے آئے ۔سب سے لمبا انسان ہونے کا نیا دعویدار ڑہاؤ لیانگ آٹھ فٹ ایک انچ کے قریب ہیں۔چین میں دنیا کے سب سے طویل القامت شخص ہونے کا ایک نیا دعویدار سامنے آیا ہے۔چینی صوبہ حنان کے علاقے تیانجن سے تعلق رکھنے والے سابق باسکٹ بال کھلاڑی ڑہاؤ لیانگ کے طویل القامت ہونے کا پتہ اس وقت چلا جب وہ اپنے پاؤں کا علاج کروانے کے لیے ہسپتال پہنچے۔ ہسپتال میں ڈاکٹروں نے جب ان کا قد ناپا تو وہ دو اعشاریہ چار چھ میٹر یا آٹھ فٹ ایک انچ سے کچھ کم نکلا۔اگر اس پیمائش کو تسلیم کر لیا جائے تو وہ اس وقت دنیا کے سب سے لمبے شخص سے دس سنٹی میٹر یا تین اعشاریہ نو انچ لمبے ہیں۔ اس وقت دنیا کے سب سے طویل القامت شخص کا اعزاز چین ہی کے ستاون باؤ زیشن کے پاس ہے۔
 

image

باؤ زیشن سات فٹ آٹھ اعشاریہ نو پاچن انچ طویل ہیں اور ان کا نام سنہ 2005 میں گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں درج کیا گیا تھا۔تاہم اب ستائیس سالہ ڑہاؤ اپنے سب سے زیادہ طویل القامت ہونے کا دعوٰی پیش کر رہے ہیں۔ جب تک گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے ماہرین ان کے اس دعوے کی تصدیق نہیں کر دیتے انہیں باقاعدہ طور پر دنیا کا سب سے لمبا آدمی نہیں مانا جائے گا۔ چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ڑن ہوا کے مطابق ڑہاؤ سنہ 2006 تک بیروزگار تھے اور اس کے بعد ہی انہوں نیگلیوں میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنا شروع کیا تھا۔ ادھرترکی کے ایک شخص نے دنیا کا سب سے لمبا آدمی ہونے کا اعزازحاصل کرلیا تھا۔ 27 سالہ ترک کسان سلطان کوسن Kosen کا قد آٹھ فٹ ایک انچ ہے۔اور اس کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں دنیا کے سب سے لمبے آدمی کی حیثیت سے شامل کیا گیا ہے۔لندن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سلطان کوسن کا کہنا تھا کہاپنے لمبے قد کے باعث انہیں بلب بدلنے اور پردے لٹکانے میں آسانی ہوتی ہے۔تاہم لمبے قدکی وجہ سے ان کے خاص کپڑے سلتے ہیں اور ٹیکسی کے سفر میں مشکل ہوتی ہے۔سلطان کی خواہش ہے کہ وہ پوری نیا کی سیر کریں اور اپنے لیے جیون ساتھی تلاش کریں۔گنیز بک کے ذرائع کے مطابق دنیا میں صرف دس افراد کا قد8 فٹ سے زیادہ بڑھا ہے۔سلطان کوسن سے پہلے دنیا کا سب سے لمبا انسان یوکرین کا رہنے والا تھا جس کا قد مبینہ طور پر 8ٰفٹ اور 5.5 انچ تھا۔ تاہم اس سے یہ اعزاز اس وقت واپس لے لیا گیا جب اس نے اپنا قد ناپنے کیاجازت نہیں دی۔ چھوٹے قد والے یوں تو احساس متری کا شکار رہتے ہیں ۔ لیکن جب سے ایک حالیہ سائنسی تحقیق میں چھوٹے قد والے مردوں کی ایک ایسی خوبی کا انکشاف ہوا ہے کہ جسے جاننے کے بعد یہ مرد خوشی سے پھولے نہیں سما رہے اور اپنے چھوٹے یا قدرے چھوٹے قد کو عظیم نعمت قرار دے رہے ہیں۔سائنسی جریدے "ڈیسکور میگزین "میں شائع ہونے والی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 5فٹ 9انچ یا اس سے چھوٹے قد کے مردوں میں مردانہ قوت اور جوش وخروش کی صلاحیت دراز قد مردوں کی نسبت واضح طور پر زیادہ پائی جاتی ہے اور زندگی کے دوران انھیں ان معاملات کا دراز قد مردوں کی نسبت زیادہ تجربہ حاصل ہوتا ہے۔اس تحقیق میں 20سے54سال کے 531مردوں کے بارے میں معلومات جمع کی گئیں۔جہاں چھوٹے قدکو سر گرم جنسی زندگی کی علامت پایا گیا ہے وہیں موٹاپے کا منفی اثر بھی دیکھنے میں آیااگرچہ نو عمراور نو جوان لوگوں میں موٹاپے کا جنسی صحت پر زیادہ اثر نہیں دیکھا گیا لیکن 45سال سے زائد عمر کے لوگو ں میں موٹاپا عمومی صحت کے ساتھ ساتھ جنسی صحت کو نھی بری طرح متاثر کرتا ہے۔ چھوٹے قد کے مقصود فلموں کی وجہ سے مشہور ہوئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ،، مجھے کبھی کسی قسم کا احساس کمتری نہیں رہا کہ میں کسی سے کم ہوں یا خدانخواستہ مجھ میں کوئی نقص ہے‘‘ بھئی خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ ہمیں کہ اس نے ہمیں چار ہاتھ پیروں سے نوازا ہے … ہم اپنے کام اپنے ہاتھوں سے کرتے ہیں کسی کو تکلیف نہیں دیتے،، مقصود عام قد و قامت کے مقابلے میں خاصی چھوٹی قامت کے تھے۔ مقصود ایک طویل عرصے تک اپنے فن سے لوگوں کو محظوظ کرتے رہے اور نارمل عمر گزارنے کے بعد اس دنیا سے رخصت ہوئے ۔پاکستان میں مقصود بھائی اور منی باجی اپنے چھوٹے قد کی وجہ سے بہت مشہور تھے ۔ ان کے دوستوں کا ایک بڑا حلقہ تھا،وہ ریڈیو پاکستان کے باقاعدہ ملازم تھے، ان کے بارے میں بہت سی باتیں شرارتوں کی طرح ریڈیو میں مشہور تھیں۔پاکستان بننے سے قبل ہی آواز کی دنیا میں بچوں کے لیے منی باجی کا نام ایک سحر کی طرح تھا جس نے پاکستان بننے کے بعد بھی کئی عشروں تک جکڑے رکھا، اپنے تمام نارمل بہن بھائیوں میں منی باجی کا قد و قامت عام لوگوں جیسا نہ تھا ان کے بعد ان کے چھوٹے بھائی مقصود حسن بھی ان ہی کی طرح تھے لیکن منی باجی کی روش پر چلتے ہوئے مقصود حسن جو ریڈیو پاکستان میں ہر بڑے چھوٹے کے مقصود بھائی تھے کامیاب سفر طے کرتے رہے، انھیں جو شہرت نصیب ہوئی وہ بہت سے عام انسانوں کی سوچ سے بھی بڑھ کر ہے۔ اسٹیج، ٹی وی، فلم اور ریڈیو سے ان کا رشتہ پرانا تھا۔

مزاح ان کی فطرت میں رچا بسا تھا۔ مقصود بھائی ایک شرارتی، معصوم اور بڑے فنکار تھے، اب اس دنیا سے جا چکے ہیں، منی باجی اور مقصود بھائی واقعی عام انسانوں کی طرح نہیں تھے کیوں کہ انھوں نے ہم سب کے دلوں پر اپنی خوبصورت یادوں کے نقش ثبت کر دیے۔ خدا انھیں بلند درجات عطا کرے۔چھوٹے قد والے فنکاروں کو دیکھ کر ہسنتے تو سب ہیں لیکن ان کی مشکلات کا لوگوں کو کم ہی احساس ہوتا ہے۔ نامور کامیڈین اداکار جاوید کوڈو کا کہنا ہے کہ چھوٹے قد کی وجہ سے فلموں میں معاوضہ نہیں ملتا اور ڈراموں میں بلاتے نہیں ، اپنی زندگی بسر کرنے کے لئے سٹیج ڈرامے سے ہونے والی آمدن سے ہی گزارا کر رہا ہوں۔جاوید کوڈو نے کہا کہ فلم انڈسٹری میں کام کرنا اس لئے چھوڑ ا ہے کیونکہ وہاں پر معاوضہ نہیں ملتا اگر مل بھی جائے تو پیسے دیتے ہوئے فلم سازوں اور ہدایت کاروں کی جان جاتی ہے جس کی وجہ سے میں نے فلم انڈسٹری کو چھوڑ دیا ہے اور جہاں تک ٹی وی ڈراموں کا تعلق ہے تو مجھے کام کے لئے نہیں بلایا جا تا۔ چھوٹے قد والوں کی شادی بھی ایک مسئلہ ہے۔ فیصل آباد میں جب ایک ایسی ہی شادی ہوئی تو لوگوں نے خوب جشن منایا۔ فیصل آباد میں سوا دو فٹ قد کا دلہا اور ڈھائی فٹ قد کی دلہن شادی کے بندھن میں بندھے تو خوشی کے اس موقع پردولہامیاں بے قابو ہوکر باراتیوں کے ہمراہ بھنگڑے ڈالنے لگے۔ کہتے ہیں کہ دینے والا جب بھی دیتا ہے، دیتا چھپر پھاڑ کے اور اوپر والے کا کرم ہوگیا فیصل آباد کے 48سالہ ریحان نجم پر۔ ریحان نجم کا قد صرف سوا دو فٹ ہے۔ وہ برسوں سے کنوارا تھا۔ گھر والوں کو ریحان کے جوڑ کی دلہن دستیاب نہ تھی لیکن پھر وہ مل گئی۔ ریحان نجم جھٹ منگی اور پٹ بیاہ پر راضی ہوا۔ شادی پر سارے خاندان کی خوشی دیدنی تھی۔ دلہے راجا تو اتنے خوش تھے کہ قدم قدم پربھنگڑے ڈالتے رہے۔ بارتیوں نے بھی موقع کا خوب فائدہ اٹھایا۔ دلہے کے دادا نے پوتے کو کامیاب زندگی گزرنے کی دعائیں دیں۔ رخصتی کے موقع پر دلہن رونے کے بجائے اپنے چلبلے سرتاج کی حرکتوں پر ہنس پڑی۔ چھوٹے قد والے جوڑے کی شادی میں اہل علاقہ نے بھی بھرپورشرکت کی۔ یہ تقریب لوگوں کو مدتوں یاد رہے گی۔پاکستان میں بڑے قد والوں میں عالم چنا اور محمد ریاض کو نام بھی شامل ہے۔ گو وہ گینز بک میں اپنا نام درج نہ کر سکے لیکن پاکستان میں لوگ ان کو دیکھ کر حیرت میں مبتلا ضرور ہوتے نظر آئے۔
Ata Muhammed Tabussum
About the Author: Ata Muhammed Tabussum Read More Articles by Ata Muhammed Tabussum: 376 Articles with 385681 views Ata Muhammed Tabussum ,is currently Head of Censor Aaj TV, and Coloumn Writer of Daily Jang. having a rich experience of print and electronic media,he.. View More