اسلامی فکر وعمل کا درست زاویہ

متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
امیر : عالمی اتحاد اہل السنت والجماعت
اسلام ایک مکمل اور جامع الجہات دستور العمل ہے ،دور حاضر میں مسلمان کو اس اہمیت اور خصوصیت پر توجہ دلانے کی بہت ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے مذہب پر بجا طور پر فخر کر سکے اور احساس کمتری اور غیروں کی غلامی کے چنگل سے نکل کر آزاد زندگی بسر کرے اور پھر سے معاشرے کیقیادت و سیادت سنبھالنے کی تیاریاں شروع کردے ۔ متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ کی قیمتی تحریر
اسلام عالمگیر مذہب ہے ۔ یہ علاقائی ،قومی ، لسانی اور وقتی قیود میں جکڑا ہوا نہیں ، اس کے دامن کی وسعتوں میں شرق و غرب اور عرب و عجم سمٹ جاتے ہیں ۔ اس کو لانے والا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم اولین و آخرین ، امتیوں اور انبیاء علیہم السلام کے نبی ہیں جن کی نبوت ، رسالت اور رحمت والی سلطنت تحت الثریٰ سے لے کر اوج ثریا تک ، بلکہ سدرۃ المنتہیٰ تک ، بلکہ سدرۃ المنتہیٰ سے بھی کہیں آگے مقام قاب قوسین کی سرحدوں کو چھو رہی ہے ۔

اس کا دستور قرآن کریم بھی عالمی ہے ، جو انسانیت کی تخلیق سے بھی پہلے اپنے اندر اتنی جامعیت رکھتا ہے کہ ماضی ، حال اور استقبال کی گرہ بندیوں سے آزاد ہے، ازلی وابدی سچا اور معتبر ہونے کا واحد اعزاز اس سے کوئی نہیں چھین سکتا ۔اس لیے یہ کہنا بالکل عین حقیقت ہے کہ اسلام کے نظریاتی نظام، تعلیمی نظام ، عباداتی نظام ، معاشرتی نظام ، دعوتی نظام ، سیاسی نظام ، معاشی نظام ، اقتصادی نظام ، سماجی نظام ، فلاحی و رفاہی نظام اور اس کے قانونی اور اصولی نظام کی جامعیت ، اکملیت اور عالمگیریت کا تقاضا یہ ہے کہ پوری دنیا میں اسلام ہی کا نفاذ ہو ۔جب ہمارا مذہب عالمی ہے ، نبی عالمی ہے ، قرآن جیسا اسلامی دستور عالمی ہے تو ہماری محنت کا دائرہ کار ، ہماری فکر ونظرکی بلندی ، ہماری دعوتی اور تبلیغی مہم بھی عالمی ہونی چاہیے ، مذاہب عالم میں اسلام اور اقوام عالم میں مسلمان کی امتیازی شان و برتری اس کا بنیادی حق ہے ، اپنے حق کے حصول کی حقیقی جد و جہد اور اس کے تحفظ کے تمام علمی و عملی موثر اقدامات کرنا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے ۔حقائق سے نظریں چرائے بغیر اس امر کا بغور جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ عہد حاضر میں اسلام دشمن اور مسلم کش طاقتیں الکفر ملۃ واحدۃ کا روپ دھارے نمودار ہیں اور وہ اسلام کی نظریاتی سرحدات اور دنیا میں اہل اسلام کی جغرافیائی سرحدات پر حملہ آور ہیں ۔

اس لیے دنیا میں بسنے والا ہر وہ انسان جو اپنا تعلق اسلام جیسے آفاقی اور عالمگیر مذہب سے استوار کر کے خود کو مسلمان کہلواتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اپنی حیثیت اور مقام کے مطابق بلکہ اپنے علم و عمل کے مطابق اسلام اور اہل اسلام کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدات پر دشمنان اسلام اور دشمنان اہل اسلام سے نبرد آزما ہونے کے لیے مورچہ زن ہو جائے اور اپنی کمر کس لے ۔ تاریخ کے انمٹ نقوش میں آج تلک یہ حقیقت نہیں دھندلائی بلکہ پوری آب و تاب کے ساتھ روشن ہوکر یہ اعلان کر رہی ہے کہ اسلام کے متوالوں نے ہر دور میں اپنے مذہب اسلام کی نظریاتی سرحدات کا دلائل و براہین سے اور دنیا میں اہل اسلام کی جغرافیائی سرحدات کا ہمت و عزیمت ،قوت و طاقت اور استقلال و جوانمردی سے تحفظ کیا ہے ۔ آج بھی تاریخ خود کو دہرانے چلی ہے ۔ دنیا بھر میں بسنے والے ہر اہل اسلام کو اقبال مرحوم کی زبان سے یہ پیغام ہے کہ
خدائے لم یزل کا دست قدرت تو، زباں تو ہے
یقین پیدا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہے
سبق پڑھ پھر صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
 
muhammad kaleem ullah
About the Author: muhammad kaleem ullah Read More Articles by muhammad kaleem ullah: 107 Articles with 108904 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.