شرد پوار کے ہاتھوں میں جھاڑو! مودی کا بڑا کارنامہ

یہ ایک چمتکار اور کارنامہ ہے اور اس کا سہرا کسی اور کے نہیں ملک کے بھاجپائی وزیراعظم نریندر مودی کے سر بندھتا ہے۔ اِن دِنوں مودی جی! بڑے بڑوں کو اپنے ہاتھوں میں جھاڑو اٹھانے اور صاف صفائی کرنے پر مجبور کیے ہوئے ہیں۔ کبھی ہیما مالنی جھاڑو اٹھا رہی ہیں تو کبھی امبانی کے ہاتھوں میں جھاڑو نظر آرہی ہے تو کبھی اسکولی بچے جھاڑو ہاتھ میں لیے کوڑا کرکٹ صاف کرتے نظر آرہے ہیں۔ اور یہ سب جھاڑو کیوں نہ اُٹھائیں! یہ سب کے سب مودی کے مقتدی ہی تو ہیں۔ مودی کا 2اکتوبر یعنی گاندھی جینتی پر جھاڑو اٹھا کر ’سوچھ بھارت ابھیان‘ (یعنی ’صاف ستھرے ہندوستان کی مہم) شروع کرنا ہی ان مقتدیوں کے لیے اشارہ تھا کہ وہ بھی اپنے ہاتھوں میں جھاڑو اُٹھالیں ، لہذا بھاجپائیوں، صنعت کاروں، فلمی ستاروں وغیرہ کے ہاتھو ںمیں جھاڑو دیکھ کر کسی کو کوئی حیرت نہیں ہوئی اور نہ ہی اسکولی بچوں کے ہاتھوں میں جھاڑو دیکھ کر کسی نے کوئی شکایت کی لیکن شرد پوار جی! کے ہاتھوں میں جھاڑو دیکھ کر سب ہی انگشت بدنداں ہیں۔

حیرت اس لییے نہیں ہے کہ مودی کے ’سوچھ بھارت ابھیان‘ سے شرد پوار جڑ گئے ہیں۔ شرد پوار اپنی پارٹی این سی پی کے ساتھ مہاراشٹر کی بی جے پی سرکار کی پشت پر ،جو مودی کی محنت ہی کا ثمرہ ہے، اول روز ہی سے کھڑے ہوئے ہیں۔ بی جے پی کی حلیف شیوسینا حزب مخالف میں ہے اورشرد پوار کی این سی پی حکومت کے کندھے سے کندھا ملائے یرقانی اور قارونی سرمایہ داریت کی علامت بی جے پی اور مودی کی جڑوں کو مضبوط کررہی ہے! حیرت مودی اور پوار کے ’گٹھ جوڑ‘ پر نہیں ، حیرت اس بات پر ہے کہ شرد پوار نے تو اپنے ہاتھوں میں جھاڑو اٹھا ہی لی ہے، اپنی بیٹی سپریا سولے (ایم پی)اور بھتیجے اجیت پوار وغیرہ کو بھی جھاڑو اٹھانے پر مجبور کردیا ہے لیکن پورے پوار خاندان کے جھاڑو اٹھانے کے اس عمل کی تہہ میں جو ’سچ پوشیدہ‘ ہے ، وہ اسے پوشیدہ رکھنے میں ناکام رہے ہیں۔ یہ جھاڑو اٹھانا اس لیے نہیں ہے کہ بارہ متی کی گندگی اور وہاں ڈینگو سے دو افراد کی موت سے پوار تشویش زدہ تھے بلکہ یہ جھاڑو اٹھانا اس لیے ہے کہ پوار خود کو اب مودی کے روبرو بے بس محسوس کرنے لگے ہیں، وہ خوب جانتے ہیں کہ اگر وہ مودی کے مجبور کرنے پر جھاڑو نہیں اٹھائیں گے تو اپنے دور کی حکومت میں ان پر سرکاری منصوبوں میں ہیرا پھیری کرکے ملک کی معیشت پر جھاڑو پھیر نے کا جو الزام ہے وہ ان کے بھی اور ان کے خاندان کے گلے کی بھی ہڈی بن جائے گا۔

یہ وہی پوار ہیں جو مودی کو گجرات کا قاتل کہتے تھے ۔اور آج پوار کی تعریف کرنے والے یہ وہی مودی ہیں جو پوار اور ان کے پریوار پر کرپشن کے الزامات عائد کرتے اور، بارہ متی والوں کو ’چچا بھتیجے کی غلامی‘ سے چھٹکارہ پانے کی تلقین کرتے تھے۔ آج پوار جھاڑو اٹھاکر یہ بھول گئے ہیں کہ جس مودی کے ’سوچھ بھارت ابھیان‘ سے وہ جڑرہے ہیں اسی مودی پر گجرات میںفسادیوں کو مسلمانوں کے قتل عام کی چھوٹ دینے کا الزام ہے۔ اور ایسا الزام جس کی ’تصدیق‘ میں این سی پی نے صرف اس لیے بڑے بڑے اشتہارات شائع کروائے تھے کہ مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرسکے!

خیر سیاست ایک ایسی دلدل ہے جس میں شریف سے شریف آدمی بھی جب داخل ہوتا ہے تو کیچڑ میں دھنستا چلاجاتا ہے، شرد پوار عرصہ سے اس دلدل میں داخل ہیں اور اب بی جے پی جیسی یرقانی پارٹی سیاسی دلدل میں جب داخل ہوئے تو اس میں دھنستے چلے جارہے ہیں۔ ممکن ہے کہ وہ اس طرح اپنے اور اپنے پریوار پر لگے الزامات کی چھان بین سے بچ جائیں لیکن یہ ممکن نہیں کہ اب آئندہ انہیں سیکولر ووٹ مل سکیں اور نہ ہی یہ ممکن ہے کہ ان کی پارٹی این سی پی دوبارہ اقتدار حاصل کرسکے۔ ہاں، اقتدار تک رسائی اسی صورت میں ممکن ہے کہ بی جے پی سے این سی پی ہاتھ ملا لے۔ماہرین کہتے ہیں کہ آئندہ این سی پی اور بی جے پی کا سیاسی اتحاد اور حکومت میں ساتھ ممکن ہے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ پوار اور این سی پی دونوں کے لیے بی جے پی اور مودی کے سیاسی دلدل میں گہرائی تک دھنسنے کے مترادف ہوگا، این سی پی پھر این سی پی نہیں رہے گی بی جے پی بن جائے گی اور شرد پوار کے ہاتھ میں شاید صرف جھاڑو ہی بچ سکے گی۔
shakeel rasheed
About the Author: shakeel rasheed Read More Articles by shakeel rasheed : 8 Articles with 4982 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.