میر ی ز ند گی کا مقصد تیر ے د یں کی سر فر ا ز ی

و ہ ا کثر مجھ سے پو چھتی مذ ہب ا سلام کیا ہے میں اسلام کے با رے میں جا ننا چا ہتی ہو ں مجھے بہت شر مند گی ہو تی جب میں خود بھی نہ جا نتی تھی کہ ا سلام ہے کیا مگر میں پر دے کی پا بند تھی شا ئد وہ میر ے پر دہ کر نے سے اس قد ر متا ثر ہو گئ تھی کہ مجھ ہی سے پو چھنے لگی کہ تم پر دہ کیو ں کر تی ہو آ خر پر دہ کر نے میں ا یسی کیا خا ص با ت تھی کہ وہ متا ثر ہو ئے بغیر نہ رہ سکی اس کی اور میر ی عا د تو ں میں ز مین آ سمان کا فر ق تھا میں روا ئیتی مذ ہبی تھی اور وہ ما ڈرن میر ے گھر وا لے مکمل مذ ہبی تھے اور اسکے گھر والے د نیا پر ست تھے مذ ہب ان کے نز د یک نز د یک بھی نہ تھا میں خود کو مسلمان کہنے میں فخر محسوس کر تی تھی اور وہ شر مند گی اس کے با و جود ہم دو نوں بہت ا چھی اور قر یبی دو ست تھی میں خود بخود مذ ہب کی پیر وی کر تی کیو نکہ میر ے گھر وا لے مذ ہبی تھے مگر ا پنے ہی مذ ہب کے با رے میں میں کچھ بھی نہ جا نتی تھی پھر اس کے پے در پے سوا لوں کے بعد میں مذ ہبی کتا بو ں کی طر ف ما ئل ہو نے لگی ہما ر ے مذ ہب میں ا تنی کشش ہے کہ کو ئی بھی اس سے متا ہو ئے بغیر نہیں رہ سکتا میں بھی متا ثر ہو تی چلی گئی صو م و صلو ہ کی پا بند ی کر نا اور پر دے کی شر عی شرا ئط معلو م کر نا پر دہ کیا ہے ؟ کیو ں کر نا چا ہیے ؟ اسلام کیا ہے ؟اور ا سلام پر عمل کیسے کیا جا سکتا ہے و غیر ہ و غیر ہ میں نے مو لا نا وں کو پڑ ھنا اور سننا شرو ع کر د یا میر ی ز ند گی بد ل گئی اس کے ا یک سوا ل نے میر ی ز ند گی بد ل کر ر کھ دی تھی جب میں کچھ جوا ب د ینے کے قا بل ہو ئی تو میں نے ا سے آ ہستہ آہستہ جوا ب د ینا شر و ع کر د یئے میرے گھر وا لے بھی خو ش تھے کہ میں مذہب کے قر یب ہو تی جا ر ہی ہو ں ایک دن عو رت زات پر با ت چل نکلی کہ کس مذ ہب نے عو ر ت کو سب سے ز یا دہ مقا م عزت و ر تبہ عطا کیا ہے بحث زور و شور سے چلتی ر ہی آ خر اس بحث میں بھی اسلا م جیت گیا جب ان سے میں نے پو چھا کہ کس مذ ہب نے ما ں کے قد مو ں تلے جنت ر کھی ہے سب خا موشہو گیئں وہ بھی ہما ری بحث میب شا مل ہو تی اور پو ری تو جہ سے ہما ری با تیں سنتی اب وہ روا ئیتی مذ ہبی اور میں مکمل مذ ہبی ہو گئی تھی مذ ہبی ہو نے سے پہلے ا یک مر تبہ اسلا میات کی پر و فیسر نے اس سے سوا ل پو چھا تھا کہ ا حمد صل ا للہ علیہ و سلم کون تھے تو اس نے لا پر وا ہی سے کہا تھا میں نہیں جا نتی پر و فیسر کی آ نکھو ں میں آ نسو آ گئے تھے ا نھو ں نے پو چھا کیا تم مسلمان ہو ؟اس نے جوا ب د یا ہا ں میں مذ ہب کے خا نے میں مسلمان ہی لکھتی ہو ں ا سلا میا ت کی کلا س میں سب اسے ا جنبی نظر و ں سے د یکھنے لگے وہ شر مندہ سی ہو گئی تھی اور تب پہلی بار اس نے مجھ سے پو چھا تھا کہ ا سلام کیا ہے جب میں نے اس کے سوا لو ں کے جوا ب د ینا شرو ع کر د ئیے تو وہ بھی پو ری کو شش کر تی کہ ا سلام کو سمجھے ا ور اس پر میر ی طر ح عمل کر ے اور چند ہی مہینو ں کے بعد وہ اسلا م میں تقر یبا ڈ ھل چکی تھی نما ز رو زہ ،تو حید ،آ خرت سیر تا لنبی کی تمام کتا بیں اس نے ا پنے ا ندر ا تار لیں تھیں مگر مشکل اس کے لیئے یہ تھی کہ اس کے گھر وا لے ا سے مذ ہبی حا لت میں نہیں د یکھنا چا ہتے تھے ا یک دن وہ بہت آ بد ید ہ ہو کر میر ے پا س آ ئی اور کہنے لگی میر ے با با نے میر ی ا ن حر کتو ں کی و جہ سے جنہیں اس کے با با حر کتیں کہ ر ہے تھے وہ ا سلام پر عمل کر نا تھا ا سلام پر عمل کر نے کی سزا میں اس کے بابآ نے ا یک خا ندان میں مشہور ڈا نسر سے اس کی شا دی کا فیصلہ کر لیا میر ے با با کا فیصلہ حتمی ہے وہ رو نے لگی میں اس ڈا نسر سے شا دی نہیں کر نا چا ہتی میں اس کے پیشے کو پسند نہیں کر تی میں اس سے کیسے شا دی کر لوں
naila rani riasat ali
About the Author: naila rani riasat ali Read More Articles by naila rani riasat ali: 104 Articles with 150124 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.