ٹیکنالوجی

کوئی ہم سے پوچھے کے عصر حاضر میں سب سے اچھی چیز کیا ہے ؟ تو ہم کہیں گے کے ٹیکنالوجی جس کی مدد سے روایتی طریقے سے ہونے والے کام اب باآسانی کئے جاسکتے ہیں ۔ وہ الگ بات ہے کہ کسی کو اس سے نفع پہنچتا ہے تو کوئی اس کی لا علمی کی وجہ سے نقصان اٹھاتا ہے ۔ آج کسی سبزی والے سے ٹماٹر کے دام پوچھ کر اگر آپ نے یہ کہہ دیا کہ ابھی تو کل میں نے اس سے کم میں لیے تھے ۔ تو وہ غلے کے نیچے سے (Tablet Pc) ٹیبلٹ پی سی نکال کر آپ کو حصص کی منڈی سے لے کر سبزی منڈی تک کی تازہ رپورٹ ایک گراف کی صورت میں دکھا دے گا کہ یہ ٹماٹر کے دام کے پچھلے اتار چڑھاؤ کا تجزیہ ہے اس حساب سے یہ دام پچھلے دو ہفتوں سے فریز ہیں میں تو پہلے ہی نقصان میں بیچ رہا ہوں ۔

ٹیکنالو جی کافائدہ دوکاندداروں کے ساتھ ساتھ اور بھی جانداروں کو ہوا ہے ۔ جیسے ، مری پر اس کی بہت مہربانی ہے کہ اسے کے بارے میں اٹھنے والے ایک سوال کہ پہلے مرغی آئی یا انڈہ کا جواب اس نے حل کردیا ( جسے جواب چاہیے وہ پولٹری فارم چلا جائے جہاں پہلے انڈہ یا مرغی دونوں ہی مل جاتے ہیں ) ۔ اور دوسری کئی چیزیں ہیں جیسے پہلے مرغی اپنی مرضی سے انڈا دیتی تھی اور اس کا سائز کبھی کم تو کبھی زیادہ ہوتا تھا مگر ٹیکنالوجی کی بدولت یکساں حجم والے انڈوں کا حصول ناممکن نہیں ہے بلکہ اب تو مالکان پہلے کریٹ کا سائز ناپ کر دیکھتے ہیں پھر آڈر دیتے ہیں کہ بھئی اس سائز کے انڈے بنادو ۔ دیگر سہولیات میں مرغی سے لے کر چوزہ تک کے سائز کو Adjust) کیا جاسکتا ہے ۔ مرغی کا گوشت بیچنے والے کو بچت نہ ہورہی ہوں تو ٹیکنالوجی کی مدد لے کر ایک ایسی مرغی (Develop) بہ آسانی تیار کروا ئی جا سکتی ہے جس میں گوشت کم چربی زیادہ ہو ۔ کیوں کہ گوشت تولنے کے بعد پھر چربی الگ کی جاتی ہے جسے قصائی اپنی ملکیت تصور کرتے ہوئے رکھ لیتا ہے کیونکہ مرغی کے گوشت کے علاوہ اس کے سارے اسپئیرپارٹس بھی مہنگے داموں بیچے جاتے ہیں اور جو بیوپاری اسے خریدکر لے جاتے ہیں وہ ٹیکنالوجی کی مدد سے اسی چربی کا تیل، گھی اور پتہ نہیں کیاکیا چیزیں بناتے ہیں ۔ ٹیکنالوجی کے کمالات پھلوں پر بھی ہوتے ہیں جیسے دسمبر میں آم کھانا اب ناممکن نہیں اور کینو کا جولائی میں نظر آنا بھی کوئی اچھنبے والی بات نہیں ہے ۔ کراس میچنگ سے تربوز کی کئی اقسام دستیاب ہیں۔ خربوزہ خربوزے کو بغیر دیکھے بھی رنگ بدل سکتا ہے۔

اس کے علاوہ ٹیکنا لو جی کی مدد سے تیار خشک میوہ جات نے پرندوں کے لیے بھی کافی آسانی پیدا کی ہے ۔ پہلے کوّا اخروٹ کو چونج میں دبا کر کافی اوپرسے گراتا تھا تو وہ ٹوٹتا تھا مگر اب پیڑ پر بیٹھے بیٹھے ہی چونج سے توڑ لیتا ہے۔ سبزیاں بھی اس کے زیر اثر ہیں ہرطرح کی سبزی ہرموسم میں دستیاب ہے ۔ اور جہاں تک ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار مرغی، خشک میوہ جات اور بے موسم کے پھل و سبزیوں کی افادیت کا تعلق ہے تو یہ اس سے عاری ہوتے ہیں ۔ پچھلے دنوں کی بات ہے کہ کولسٹرول بڑھ جانے کی وجہ سے ڈاکٹرنے ہمیں لیموں کا رس پانی میں ملا کر پینے لیے تجویز کیا ۔ بازار میں تلاش کرنے پر لیموں اور اس سے متصل اقسام کے پھل تو میسر آئے مگر اصلی ہونے کی بات پر انکشاف ہوا کہ اب اصلی لیموں کے رس سے برتن دھونے کا ( Liquid) تیار کیا جاتا ہے اورانسان کے پینے کے لیے فلیور والا رس دستیاب ہیں۔

گھریلو خواتین بھی ٹیکنالوجی کی دلدادہ ہیں اب ا نہیں سل پر مصالحے پیس کر تیار نہیں کرنے پڑتے نہ ہی ہاون دستے کا استعمال ہوتا ہے ۔ جو پیسنا ہے چوپر مشین میں ڈال دیں اور بس دانت پیس پیس کر بٹن دباتے رہیں ۔ہر چیز کی مشین دستیاب ہیں۔ ٹیکنالوجی سے فائدئے اٹھانے والوں میں کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو تیار مصالحے بناتے ہیں جن کے پاس بڑی بڑی مشینی چکیاں لگی ہوتی ہیں جو ایک درخت کے ثابت تنے کو بھی برادے میں تبدیل کردیتی ہیں ۔ اور یہی تو ہوتا ہے کہ لال مرچوں میں لکڑی کا برادہ ملا کر تیزی کے لیے تھوڑا چونا ملا دیا جاتا ہے ۔جدید چکی کے بارے میں سن کر آپ کا خیال کہیں اس چکی کی طرف تو نہیں جا رہا جس کے بارے میں ہمارے ڈراموں اور فلموں میں پولیس ایک روایتی جملہ مجر م سے کہتی تھی کہ اب ساری عمر جیل میں چکی پیسو تو وہ اپنے دونوں ہاتھ کان پر رکھ کر چیخیں مار دیتا تھا لیکن آج اگر پولیس مجر م کو یہی بات کہے تو وہ دل میں کتنا خوش ہوگا کہ اب بس ساری زندگی چکی کا بٹن دباتے دباتے گزر جائے گی ۔

ان باتوں کا ہمارا مقصد ٹیکنالوجی کی کم کرنا نہیں ہے اور نہ ہی ہمیں اس سے قطعی انکار ہے ہم خود بھی ای اردو سے مستفید ہوتے ہیں بلاشبہ ٹیکنالوجی کا بول بالا ہر شعبہ زندگی میں ہے اور کئی طرح کی آسانیاں اسی کی مرہون منت ہیں ۔ ہم تو صرف بارآورکروانا چاہتے ہیں کہ کسی بھی چیز کا استعمال اسی مقصد کے لیے کیا جانا چاہیے جس کے لیے وہ بنی تاکہ اس سے سب استفادہ حاصل کرسکیں بس افسوس یہ ہے کہ لوگ اس کا غلط فائدہ اٹھاتے ہیں ۔
Faisal Sheikh
About the Author: Faisal Sheikh Read More Articles by Faisal Sheikh : 2 Articles with 1923 views I enjoy simple things in life, in fact I believe in living life to the fullest... And yes if I can mingle with the crowd, I also love n enjoy my own c.. View More