کیا حسین اور یزید برابر ہیں؟

خلیفہِ اول بلا فصل سیدنا ابو بکر صِدؔیق اکبر رضی اللہ عنہ کے دور سے لے کر آج تک امت مسلمہ میں کئی ایسے فتنے پیدا ہوئے جنہوں نے نبی ہونے کا دعوٰی کیا، کسی نے خود کو مہدی کہلوایا تو کوئی چاند میں اپنی صورت دیکھنے لگا، نبوت مہدیت، اور دیگر مراتب و مناقب کے ان تمام دعویداروں کی فہرست میں آپ کوایک بھی ایسا دعویدار نظر نہیں آئے گا جس نے خود کو "حُسین" کہا ہو۔۔۔کیونکہ حسین ایک تھا اور ایک ہی رہے گا۔ محمد الرسول اللہﷺ نانا ہوں، علی بابا اور فاطمہ ماں ہو تو حسین بنے۔۔۔ رضی اللہ تعالٰی عنہم۔ اللہ جل مجدہ الکریم نے حسین کو نسبتیں اور رشتے ہی ایسے عطا فرما دئیے تھے کہ کائنات میں یہ حسب و نسب کسی اور کو عطا ہی نہ ہوا کہ وہ حسین ہونے کا دعوٰی کر سکے۔ ۔۔ مگر اس انفرادی عظمت و مرتبت کے باوجود اس کائنات میں کچھ ایسے غلیظ ذہن بھی موجود ہیں جو حسین اور یزید کو برابر سمجھتے ہیں۔۔۔ بلکہ بعض نے تو نمک حرامی اس قدر کی کہ یزید کو حسین کے برابر شہزادہ کہا، کربلا کی جنگ کو سیاست اور اقتدار کی جنگ قرار دیا اور گزشتہ سال ایک پاکستانی ٹی وی چینل پر ایک اسلامی ٹھیکیدار جماعت کے وڈیرے نے اسے دو اصحابِ رسول کے درمیان جنگ قرار دیا۔ العیاذ باللہ تعالٰی۔۔۔ اسی جماعت کے ایک ہم خیال مصنف نے ایک کتاب تحریر کی جس کے سرورق پر "اللھم صل علٰی یزید" لکھا گیا اور پھر اس کتاب کی تائید میں یزید سے محبت رکھنے والے متعدد مولویوں نے اپنے دستخط بھی کئیے۔

واہ میرے حسین۔۔۔۔میرے امام تیری عظمت کو سلام۔۔۔۔ تیرے دوست اور دشمن میں فرق کرنے کے لئیے ہمیں کوئی جتن نہیں کرنے پڑتے۔۔۔ یزید تیرا دشمن تھا۔۔۔یزید آج بھی بے رونق اور خوفناک چہرے لئیے بعض مقامات پر نظر آتا ہے۔۔۔کبھی بلادِ عرب میں یزید کے نام کے مدارس و مساجد تو کبھی یزید کی عظمت میں وعظ و بیان۔۔۔ لیکن حق یہی ہے کہ حسین لاثانی و بے مثال ہے اور یزید جہنم کی عمیق گہرائیوں میں۔

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سید الشہداء، تاجدارِ کربلا، سبطِ مصطفٰی، جگر پارہ ِ زہراء جناب ِ حسین ابنِ علی رضی اللہ عنہم کی عظمت و رفعت پر بہت کچھ لکھا چکا مگر مقصد یہ ہے کہ زبان درازی کرنے والوں اور نمک حرامی کرنے والوں کو بتایا جائے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی زبان نبوت سے حسین کی عظمت کو اس انداز میں بیان فرما دیا ہے کہ اب اس میں شک کرنے والے کاذب و گمراہ تو ہو سکتا ہے مگر یزید لعین کو جنتی و بے گناہ ثابت نہیں کر سکتا۔ اس سلسلہ میں امام پاک کی عظمت کو بیان کرتی ہوئی چند احادیث ملاحظہ فرمائیں۔ یہ احادیث پڑھنے کے بعد آپ دل و دماغ کی صحت کے ساتھ حسین کو سلام پیش کریں گے اور یزید اور اس کے فکری بیٹوں اور بیٹیوں کو لعنتیں بھیجنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

حدیث شریف کا خلاصہ ہے کہ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے روایت فرمایا کہ بے مثل و مثال نبی، غیبوں سے واقف نبی ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں ان کے بارے نہ بتاؤں جو اپنے نانا، نانی، چچا، پھوپھی، ماموں، خالہ ، اپنے امی اور ابو کے لحاظ سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟ پھر فرمایا وہ حسن اور حسین ہیں۔ ان کے نانا اللہ عزوجل کے رسول، ان کی نانی خدیجہ بنت خویلد ، ان کی امی فاطمہ بنت رسول اللہ، ان کے والد علی بن ابو طالب، ان کے چچا جعفر بن ابو طالب ، ان کی پھوپھی اُمؔ ہانی بنت ابو طالب، ان کے ماموں قاسم بن رسول اللہ اور ان کی خالہ اللہ عزوجل کے رسول کی بیٹیاں زینب، رقیہ اور ام کلثوم ہیں۔ رضی اللہ عنہم۔ ان کے نانا ، نانی، امی ابو، چچا ، پھوپھی، ماموں، خالہ سب جنت میں ہوں گے وہ دونوں یعنی حسن و حسین بھی جنت میں ہوں گے۔ رضوان اللہ علیہم اجمعین۔
(طبرانی فی الکبیر، مجمع الزوائد)

مندرجہ بالا حدیث پاک میں یزید کے گن گانوں والوں کے تابوت میں ایسا کیل ٹھونک دیا گیا ہے کہ صبح قیامت تک اس سے ادنٰی درجے کی روایت بھی یزید کے لئیے نہیں لا سکتے۔ حسین کے نانا کا اندازِ تکلم دیکھئیے کہ اپنے نواسے کے شجرہ، خاندان، تعارف اور اس کی عظمت کو کس طرح ایک ایک رشتہ کے ساتھ واضح فرما رہے ہیں۔۔۔ یزید کو جنتی اورشہزادہ کہنے والے کوئی ایک ضعیف حدیث ہی لے آئیں جس میں اس کا تعارف اس انداز میں بیان کیا گیا ہو۔ یزید کے خون سے بے وفائی کی بو کے بیان ملیں گے، اس کے فسق و فجور، افعالِ حرام، اس کے دور میں خمر و میسر، زنا و بدکاری ، کعبۃ اللہ کی بے حرمتی اور خوارج کے فتنوں کی بنیادوں کے اشارے و اثرات تو ملیں گے مگر حسین جیسی عظمتوں اور رفعتوں کا بیان کہیں نظر نہیں آئے گا۔ یزید کو حسین کے برابر سمجھنے والے اپنے آقا یزید کے لئیے یہی عظمت اور مناقب لائیں تو مانیں کے وہ سچے ہیں۔

حسن و حسین رضی اللہ عنہم کائنات کے وہ خوش قسمت ترین نواسے ہیں جن کا عقیقہ اللہ کے محبوب ﷺ نے کیا۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حسن و حسین کی پیدائش کے ساتویں دن ان کی طرف سے دو دو بکریاں ذبح کیں۔
(مصنف عبد الرزاق، ابن حبان)

آج دنیا میں لوگ یزید کا نام احترام سے لینے کو تیار نہیں ہیں اور کوئی اس کے لئیے دعا کرنے پر راضی نہیں ہے مگر یہ حسین کا مقام ہے کہ اس کا عقیقہ اللہ عزوجل کے رسول ﷺ خود کر رہےہیں۔۔۔
یزیدیو!!! لاؤ اپنے آقا کے لئیے کوئی ایسی مثال۔۔۔۔۔ صبح قیامت طلوع ہو جائے گی مگر یزید کو لعین تو کہا جا سکتا ہے لیکن جنتی ثابت نہیں کیا جا سکتا۔ ۔۔ نہ ہی حسین کے برابر کہا جس سکتا ہے۔

حضرت ابو سعید اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے مروی دو روایات کا خلاصہ ہے کہ جانِ رحمت ﷺ نے فرمایا حسن اور حسین جنتی جوانوں کے سردار ہیں اور یہ دونوں دنیا میں سے میرے پھول ہیں۔
(ترمذی، مسند احمد، صحیح ابنِ حبان)

اللہ اکبر۔۔۔۔ یہ عظمت میرے آقا حسین کی ہے جسے جنتی جوانوں کی سرداری ان کے نانا سے ملی۔۔۔۔ یہ کیونکر ممکن ہے کہ کربلا کی جنگ کو سیاسی مفادات کی جنگ مان لیا جائے؟ کیسے ممکن ہے کہ یہ دو شہزادوں کے درمیان جنگ تھی؟ اور میں کیوں مان لوں کے یہ دونوں برابر تھے؟؟؟
اور اب پیشِ خدمت ہے وہ روایت جو یزید کے صفائیاں پیش کرنے والوں کو اہلِ ایمان کی صف سے ایسے ہی نکال دے گی جیسے دودھ سے بال ۔۔۔

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا " جس نے حسن اور حسین سے محبت کی اس نے در حقیقت مجھ سے محبت کی اور جس نے حسن اور حسین سے بغض رکھا اس نے درحقیقت مجھ سے بغض رکھا"۔ رضی اللہ تعالٰی عنہم
(ابن ماجہ، طبرانی فی الکبیر)

امام عالی مقام کی محبت اور عداوت کے بیان میں اس حدیث شریف کے بعد صرف اتنا کہا دینا کافی ہو گا کہ ہمیں حسین سے محبت، اللہ عزوجل ہمیں حسینی غلاموں کے صف میں شمار فرمائے، اور جو یزید کو صحابی، شہزادہ ، جنتی اور بر حق مانتے ہیں اللہ قہار ان کا شمار یزیدیوں میں فرما کر حشر میں اس کی صف میں اٹھائے۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نماز ادا فرما رہے تھے کہ اس دوران حسن و حسین آپ کی کمر مبارک پر سوار ہو گئے، لوگوں نے انہیں منع کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ان کو چھوڑ دو، ان پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔
(مصنف ابن ابی شیبہ، صحیح ابن حبان، طبرانی فی الکبیر)

کروڑوں جانیں قربان اس حسین پر کہ نبوت کا سر اللہ کی بارگاہ میں جھکے تو خاتم الانبیاء ﷺ کی کمر ان کی سواری بنے، لوگ روکیں تو یہاں تک فرما دیا کہ میرے ماں باپ ان پر قربان ۔۔۔۔ یزید میں کیسے مان لوں کہ تو میرے حسین کے برابر ہے؟
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہم مروی ہیں کہ رؤف و رحیم آقاﷺ کے سامنے حسن و حسین کُشتی لڑ رہے تھے اور آپ فرما رہے تھے "حسن! جلدی کرو، سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا نے عرض کی ، یا رسول اللہﷺ آپ حسن ہی کو ایسے کیوں فرما رہے ہیں، نبی غیب دان ﷺ نے فرمایا، جبریل ِامین حسین کو ایسا ہی کہہ کر حوصلہ دلا رہے ہیں۔ رضی اللہ عنہم
(اسد الغابہ، الاصابہ)

غیرت و حمیت ہو تو یہ روایت پڑھ کر شاید یزید کے چاہنے والوں کا دل بدل جائے۔۔۔ یہ حسین ہے جس کو لڑنے کا گُر جبریل نے سکھایا تھا، حسین اسلام کے لئیے لڑا تھا نہ کہ اقتدار کے لئیے۔ یزیدیوں کو جان لینا چاہئیے کہ کربلا کو اقتدار اور مفاد کی جنگ کہہ کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کو ایذا دے رہے، جبریل امین کی توہین اور شانِ رسول میں گستاخی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ رضی اللہ عنہم

عظمت و رفعت حسین کے عنوان پر میرے پاس اس وقت لگ بھگ چالیس ا یسی احادیث جو مختلف ثقہ راویان سے منقول ہیں وہ موجود ہیں مگر مضمون کی طوالت آڑے آ رہی ہے۔ کائنات میں جب کبھی کوئی اپنے ایما ن کو داؤ پر لگا کر یزید کی حمایت کرے گا تو اس کا سر اور نظر جھکی ہوئی ہو گی، چہرہ شرمندگی سے دوچار ہو گا، یزید کی حمایت کے بعد لعنتوں کا طوق اس کا پیچھا کرے گا، چہرے کی رونق اور معاشرے کی عزت جاتی رہے گی، اہل و عیال اس سے بیزار ہوں گے، بظاہر معزز ہو گا اور حقیقت میں لوگ چمار سے بد تر جانیں گے، مرنے کے بعد کوئی اس کے لئیے دستِ دعا دراز نہیں کرے گا، اور قبر نشانِ عبرت بن جایا کرتی ہے۔ دوسری طرف حُسین، حُسین کے انصار و جانثاران ہیں کہ پورے بہتؔر شہداء کے نام آج بھی میرے جیسے تہی دامن کے پاس بھی محفوظ ہیں، حُسین کا شاندار مزار، حُسین کی ماں کی قبر کی پہچان، حُسین کے بابا کی نسبت سے نجف کو شرف مل گیا، حُسین کے بھائی، چچا، پھوپھی، ماموں، خالہ، حُسین کی نانی اور حُسین کے نانا علیہم الصلاہ والسلام کی قبورِ اَطہار کائنات میں بسنے والے ہر صحیح العقیدہ مسلمان کی محبتوں کے مراکز ہیں۔ آج دنیا کے کروڑوں والدین نے اپنے بچوں کے نام حسین سے موسوم کر رکھے ہیں مگر کوئی یزید نام نطر نہیں آئے گا۔ حسین کے نانا کو سلام، حسین کی نانی، دادا، چچا، ماموں، خالہ ، پھوپھی اور سب اقرباء کو سلام بھیجے جاتے ہیں، حسین کا پیغام زندہ ہے، حسین کا نانا زندہ ہے، حُسین کی آل آج بھی موجود ہے ، مگر یزید واقعی مر کر مٹی میں مل گیا، یزید کی اولاد کا نام و نشان نہیں، یزید کی قبر کی خبر نہیں، یزید کے حواریوں کا نام نہیں۔۔۔۔ رہتی دنیا تک حسین مینارہ ِ نور بن کر کائنات کو روشن کرتا رہے گا یزید اور یزیدی اپنی موت مرتے رہے گے۔

اللہ جل مجدہ الکریم ہمیں دونوں جہانوں میں حسین کے چاہنے والوں میں شمار فرمائے۔ آمین
اللہم صل وسلم وبارک علٰی سیدنا ومولانا محمد معدن الجود الکرم وعلٰی الہ واصحابہ وبارک وسلم ۔

باغ جنت کے ہیں بہرِ مدح خوان ِاہل بیت
تم کو مژدہ نار کا اے دشمنانِ اہل بیت
ان کے گھر بے اجازت جبریل آتے نہیں
قدر والے جانتے ہیں قدر و شانِ اہل بیت
اہلِ بیتِ پاک سے گستاخیاں بے باکیاں
لعنۃ اللہ علیکم دشمنانِ اہل بیت
بے ادب گستاخ فرقے کو سنا دو اے حسؔن
یوں کہا کرتے ہیں سُنؔی داستانِ اہل بیت
ہمارا فیس بک پیج لائک کیجئیے، خیر و بھلائی کا سامان ہو گا۔ انشاء اللہ عزوجل۔
https://www.facebook.com/IHR.Official
 
Iftikhar Ul Hassan Rizvi
About the Author: Iftikhar Ul Hassan Rizvi Read More Articles by Iftikhar Ul Hassan Rizvi: 62 Articles with 236177 views Writer and Spiritual Guide Iftikhar Ul Hassan Rizvi (افتخار الحسن الرضوی), He is an entrepreneurship consultant and Teacher by profession. Shaykh Ift.. View More