انقلابی طبیب

کہا جاتا ہے کہ تندروستی ہزار نعمت ہے۔مطلب کہ ہزنعمتیں بھی تندروستی کا بدل نہیں ہوسکتیں ۔ہم اچھی طرح جانتے ہیں جو غذائیں صحت کیلئے خرابی کا باعث بنیں ڈاکٹراورطبیب مریض کو وہ غذاکھانے سے روک دیتے ہیں ۔خرابی صحت آج ہر انسان کا مسئلہ ہے ۔حصول صحت کی جدوجہد میں ہر کوئی دیوانہ وار ہر طرح کی کوشش کرتا رہتا ہے اور اکثر ہم ایسے مشوروں پر عمل کربیٹھتے ہیں جو نقصان کا سبب بن جاتے ہیں۔انٹر نیٹ،رسائل ،اخبارات میں شائع ہونے والے ماہرین کے طبی مشورے پڑھ کر ہم بہت سی غذائیں اپنے روزمرہ کے چاٹ میں شامل کرلیتے ہیں،اکثر لوگ سنے سناے نسخہ جات بھی استعمال کرلیتے ہیں۔جیسا کہ ماہرین صحت کے مطابق پودینہ سے کئی امراض کا اعلاج کیا جاسکتا ہے ۔ماہرین نے پودینہ کو صحت کیلئے انتہائی مفید قرار دیاہے۔پودینے کی خوشبو لعب بنانے والے غدود متحرک کردیتی ہے جو کہ کھانے کو ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں اور معدے کو فعال رکھتے ہیں ۔پودینے کے استعمال سے نہ صرف متلی اور سردرد کا فوری خاتمہ ہوتا ہے بلکہ یہ سانس سے متعلق تمام پیچیدگیوں ،حلق اور پھیپھڑوں کے انفیکشن کو دور کردیتا ہے۔پودینے کا روزانہ استعمال دمے کے مریضوں کیلئے بھی کارآمد ہے۔یہ دن بھر کی تھکن کو دور کرنے اور آنتوں کی صفائی میں بھی مفید ہے ۔ قارئین پودینے میں یقینا بہت سے فوائد موجودہیں پر جب ماہرین صحت کے حوالے سے ایسی کوئی تحقیق سامنے آتی ہے تو ایک دم خیال آتا ہے کہ ڈاکٹراورحکیم تو بغیر لیبارٹری ٹیسٹ ایک قدم آگے نہیں چلتے اور ہر مریض کو اُس کی جسمانی اور مرض کی کیفیٹ کے مطابق میڈیسن دیتے ہیں ۔پھر یہ کون سے ماہرین صحت ہیں جو ایک چیز کوبغیر مرض کی کیفیت دیکھے مفید قرار دے دیتے ہیں ؟بیان کردہ رپورٹ میں پودینے کو کس مرض میں،کب اور کس حالت میں استعمال کرنا ہے یہ بالکل نہیں بتایا گیا۔میں نے سردرد کی کیفیت میں پودینے کو کئی طرح سے استعمال کیا پر سردرد جوں کا توں رہا ۔میں طبیب نہیں پر اتنی بات سمجھتا ہوں کہ ہمیں بغیر تشخیص کے کسی بھی چیز کا زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہئے۔آج میں آپ کو ایسے طب کے متعلق بتانے جارہاہوں جس کے بارے میں میری طرح بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ انقلابی لیڈروں،دھرنوں،جلسوں اور بڑی بڑی تقریروں کے بعد اب پیش ہے انقلابی طب۔انقلابی لیڈروں کی توآج تک کوئی سمجھ نہیں آئی پر انقلابی طبیب کے خیالات بہت جلد سمجھ میں آنے والے ہیں اور اُن کا طریقہ علاج بھی قابل اعتبار اورقابل عمل ہے ۔ایسا طریقہ علاج جو ہماری صحت کے حوالے سے درپیش مشکلات کا دیرپاحل بغیر کسی دوا کے فراہم کرتا ہے ۔انقلابی طبیب حکیم محمدہارون کا بیان کردہ طریقہ علاج قدرتی یعنی کائنات کی تخلیق سے لے کر آج تک جاری ہے ۔ایسا طریقہ علاج جو کبھی پرانا ہوا نہ ہوگا۔انقلابی طبیب انسانی صحت میں پیدا ہونے والی کسی بھی خرابی کو مرض نہیں علامت سمجھتے ہیں ۔اُن کاکہنا ہے کہ انسان اپنے مزاج کے حساب سے غذائیں کھائے تو بیماریاں اُس سے98فیصد تک دور رہیں گی۔جب اُن سے پوچھا گیا کہ کچھ ایسی غذائیں بتا دیں جو ہر انسان اپنے روز مرہ کھانے میں شامل کرسکے اور وہ بیماروں کے خلاف ڈھال کا کام کریں توانہوں نے کہا کہ مختلف رنگ ونسل کے لوگ مختلف علاقوں میں بستے ہیں ،ہر علاقے کے موسم کا اپنا مزاج اور آب وہواہے ،کسی علاقے کے موسم میں خشکی زیادہ ہے تو کسی میں تری،کہیں سردی زیادہ ہوتی ہے اور کہیں گرمی کی شدت زیادہ ہے اور پھر ایک ہی علاقے میں رہنے والے لوگ مختلف مزاج رکھتے ہیں اس لئے کسی بھی غذا کو ہم ہر ایک کیلئے متوزن نہیں کہہ سکتے۔شہر ہو یا گاؤں آج کل ہر فرد خرابی صحت میں مبتلا ہے ،مختلف قسم کی دوائیں کھا نے کے باوجود خرابی صحت اپنی جگہ برقرار رہتی ہے یا اُس خرابی میں اضافہ ہوتا جاتا ہے ۔ایسے میں انقلابی طبیب حکیم محمد ہارون کابیان کردہ غذائی طریقہ اعلاج متاثر کن ہے۔اُن کا کہنا ہے کہ ضرورت محنت اور لگن کے ساتھ کام کرنے کی ہے غذائی طریقہ علاج دنیا میں انقلاب برپا کرسکتا ہے ۔ہوا(خشکی)آگ(گرمی)پانی(تری)اور مٹی(کیلشیم)اﷲ تعالیٰ نے انسان کو چار چیزوں سے بنایا ہے او رانہیں چار چیزوں سے اس کی حیات ہے۔پھل ،سبزی،اناج،معدنیات،مشروبات یا کھانے پینے کی دیگر چیزیں انسان جو کچھ بھی کھاتا،پیتا ہے تمام غذاؤں کے اندر انھیں چار چیزوں کے اثرات موجود ہوتے ہیں ۔خشکی،گرمی اوررطوبات انسانی جسم میں ان تین چیزوں کا اعتدال پر رہنا صحت جبکہ ان میں سے کسی ایک کا کم یا زیادہ ہونا مرض (بیماری)ہے۔انسانی جسم میں ان تینوں کے مراکز ہیں،ہم روز مرہ جو غذائیں کھاتے ہیں وہ تمام جسم کے اندر رطوبات،خشکی کے اثرات اور حرارت پیدا کرتی ہیں۔جب ہم ان میں سے کوئی ایک تاثیر رکھنے والی غذائیں زیادہ کھاتے ہیں تووہ تاثیر جسم میں بڑھ جاتی ہے اور دوسری چیزوں کی کمی واقع ہوکر مرض کی صورت اختیار کرلیتی ہے۔ مثال کے طور آئس کریم،کسٹرڈ ،فرنی،سری پائے،کھیر،سیب کا جوس،دودھ یا دودھ سے بنی غذائیں زیادہ استعمال کی جائیں یا ایسے پھل یا سبزیاں جو رطوبات زیادہ مقدار میں پیداکرتے ہیں ،مثلاً کیلا،گاجر،مولی،کھیرہ یا پھر مکھن اور چاول وغیرہ زیادہ استعمال کریں توجسم میں رطوبات کی زیادتی اور خشکی کی کمی واقع ہوجاتی ہیں ۔جس کی علامات یہ ہیں ۔نزلہ،زکا م ،قے،ہیضہ،کمزوری،بھوک کی کمی،بلڈ پریشر میں کمی۔بالوں کا گِرنا ،تھوک کی کثرت ،پیاس کم لگنا،نیند زیادہ آنا،جسم میں چربی بڑھ جانا،جسم میں سستی اور کاہلی بڑھ جانا،عورتوں میں لیکوریا،پیشاب زیادہ آنا،حیض کم آنا،صبح بستر سے اُٹھنے کو دل نہ کرنا وغیرہ ۔حکیم محمد ہارون کی نظر میں یہ سب علامتیں ہیں بیماریاں نہیں ۔وہ کہتے ہیں جو لوگ اپنے جسم میں ایسی علامات محسوس کرتے ہیں وہ اُوپر بیان کردہ غذاؤں میں کمی کرکے یہ چیزیں اپنی غذامیں شامل کرلیں تو بغیر کسی میڈیسن کے جلد اُن کی صحت اچھی ہوجائے گی ۔مربہ آملہ،مربہ تمہ،کشمش،دہی ترش،دہی بھلے،آلو چھولے،فروٹ چاٹ،انڈا فرائی یااُبلا،بھنے چنے،چنے کاسالن،بیسنی پکوڑے،شامی کباب،مچھلی،ٹماٹر،کڑھی،گوبھی،لوبیہ ،مٹر،،بڑاگوشت،کریلے،میتھی،پالک،دال چنا،سلاد میں لیموں،پیاز،سبز مرچ ،مصالہ جات میں سسرخ مرچ،لونگ ،دار چینی،اور انار دانہ ۔قہوہ پتی،لیموں ڈال کر،ترش لسی،کانجی،جوس کینو،انار ترش،آلوبخارہ،ترش آم،ترش انگور ،جاپانی پھل،فالسہ ،لوکاٹ،جامن اور سیب ۔اس لسٹ میں ترش چیزوں کی اکثریت ہے لہٰذا راقم اس نتیجے پر پہنچا کہ ایسے مریض اُن چیزوں کو کثرت سے کھائیں جن میں ترشی کے اثرات زیادہ پائے جاتے ہیں ۔راقم کا خیال ہے کہ اچھے معالج کی تشخیص کے بغیر علاج کرنا اپنے آپ سے زیادتی ہے،خاص طورپربچے،بوڑھے یازیادہ کمزورافراد کسی بھی صورت میں اپنی مرضی سے میڈیسن نہ کھائیں اور نہ ہی بغیر تشخیص کے اپنی غذاؤں میں کسی چیزکا اضافہ یا کمی کریں ۔اُوپر بیان کردہ مسائل اور اُن کا حل یقینا قابل اعتبار اور قابل عمل ہے پھر بھی جب تک اچھے معالج سے تشخیص نہ کروالیں بہتر یہی ہے کہ آپ اپنی صحت کے متعلق کسی قسم کا تجربہ نہ کریں:
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 508013 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.