حسین علیہ السلام

اگر انسان کو ایک گلاب کا پھول سمجھ لیا جائے تو اس کی خوشبو کو روح تصور کرنا ہوگا۔ جس طرح پھول کی خوشبو اس کی تازگی تک وابستہ رہتی ہے اسی طرح انسان کی زندگی یا روح اس کے جسم میں موجود ہوتی ہے۔ پھول مرجھایا اور خوشبو گئی۔ مگر یہاں موضوع کی جاذبیت ایسی ہے کہ صدیاں گزر گئیں مگر جوں ہی محرم الحرام کا چاند نظر آیا تو پھر نواسہ رسول ﷺ کی محبت ایسے تازہ ہو جاتی ہے کہ جیسے ابھی یہ واقعہ کل ہی رونما ہوا ہو۔

محرم الحرام کا چاند نکلتے ہی نواسۂ رسول ﷺ حضرتِ امام حسین رضی اﷲ عنہ کا ذکر شروع ہو جاتاہے۔ اور کیسے نہ ہوپوری دنیا کیلئے نصیحت ہے حسین!

تقریباًساڑھے چودہ سوسال گذر جانے کے بعدبھی شہادت امام حسین کا تذکرہ زندہ ہے۔اس کی عالم گیرشہرت اورتذکرہ میں آج تک کوئی کمی نہیں ہوئی بلکہ یہ اورزیادہ پھیلتا چلاجارہاہے یہاں تک کہ حسینیت اوریزیدیت ہردوراورہرطبقہ میں فتنہ وفساد اورباطل کی علامت بن گئی ہے۔

امامِ عالی مقام حضرت امام حسین رضی اﷲ عنہ کا مزار مبارک عراق میں واقع ہے۔ اور صرف محرم الحرام ہی کیا یہاں تو ہر روز ، ہر لمحہ ہی زائرین کا جمِّ غفیر ہوتا ہے ۔ اور ہر نئے دن کے ساتھ حسینیت کی تبلیغ عام ہو رہی ہے۔ مسلمان ہی نہیں بلکہ آج تو انگریز بھی اس واقعہ پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس واقعے کو دنیا کا عظیم معرکہ قرار دیتے ہیں۔آخر کیوں نہ مانیں انہیں کیونکہ وہ سید الشہداء ہیں۔ نواسۂ رسول ﷺ ہیں۔
امام عالی مقام سیّدالشہداء حضرت امام حسین رضی اﷲ عنہ کی عظیم شہادت ہمیں ہمہ وقت اور ہر نئے سال میں دوطرح کاپیغام دیتی ہے۔شہادت امام حسین رضی اﷲ عنہ کاپیغامِ اوّل ’’عملی جدوجہد‘‘کا ہے۔محبت حسین،تعلق ِحسین اور نسبت ِحسین کو محض رسم کے طور پر نہ سمجھا جائے اور نہ رہنے دیاجائے بلکہ اسے عمل، حال اورحقیقت کے تناظر میں تبدیل کر دیا جائے ۔اسے حقیقی زندگی کے طورپراپنایاجائے کہ یہی تعلق اور نسبت ہمارانصب العین ہے، مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی کے ہر موڑپراسوۂ حسینی اوررسم شبیری پرعمل کرتے رہیں۔حسینیت کاتقاضاہے کہ جہاں جہاں تمہیں یزیدیت کے کردارکانام ونشان نظرآئے،تم حسینی لشکرکے سپاہی بن کریزیدیت کے بتوں کوپاش پاش کردو، خواہ اس کیلئے تمہیں اپنا مال ومتاع،اپنی جان اور اپنی اولادہی کیوں نہ قربان کرنی پڑجائیں۔․․․․․․․ بہ قولِ شاعر
غریب و سادہ و رنگین ہے داستانِ حرم
نہایت اس کی حسین، ابتداء ہے اسماعیل!

امتِ مسلمہ میں اتحادواتفاق،وحدت ویگانگت،بھائی چارہ ومساوات اوریکجہتی کاتصورپیداہو․․․․․امت ِمسلمہ میں اتحادواتفاق،وحدت ویگانگت، بھائی چارہ ومساوات اوریک جہتی کاتصورپیداکرنے اوراسے تباہی و بربادی اورہلاکت کے گڑھے میں گرنے سے بچانے کیلئے ضروری ہے کہ ہم آپس کے اختلافات کواعتدال پررکھیں۔
قمری سال کاآغازماہِ محرم الحرام سے اوراختتام ماہِ ذوالحجہ پرہوتاہے۔10محرم الحرام کوحضرت امام حسین رضی اﷲ عنہ کی شہادت وقربانی اور10ذوالحجہ کوحضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی ہے۔معلوم ہواکہ اسلام ابتداء سے لے کرانتہاء تک قربانیوں کانام ہے،گویاکہ ایک مسلمان کی تمام زندگی ایثاروقربانی سے عبارت ہے۔
ذوالحجہ کامہینہ ہمارے سامنے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے عشقِ الہٰی کابے پناہ جذبہ اورحضرت اسماعیل علیہ السلام کی آرزوئے شہادت کانقشہ پیش کرتاہے۔اورمحرم الحرام کامہینہ حضرت امام حسین رضی اﷲ عنہ کی شہادت کے عملی واقعہ کی جانب دعوت دیتاہے۔ذوالحجہ کی دسویں تاریخ کوحضرت اسماعیل علیہ السلام اﷲ تعالیٰ کی خوش نودی اورضاکی خاطر اپنا سراقدس چھری کے نیچے رکھ دیتے ہیں مگر یہ سرتن سے جداہونے سے پہلے ہی بارگاہِ خداوندی میں درجہ قبولیت پالیتاہے․․․․اورمحرم الحرام کی دسویں تاریخ کونواسہ رسولﷺنہ صرف اپنی جان بلکہ اپنے جگرگوشوں،بھائیوں،عزیزوں،رشتہ داروں اوراپنے اصحاب کی گردنیں دین حق کی سربلندی،اعلاءِ کلمتہ الحق،ظلم وستم کے مٹانے کیلئے اورناموسِ اسلام اورحق وصداقت کی خاطراپنے مالک ومولاکی بارگاہ میں پذیرائی کیلئے کٹادیتے ہیں……یہ تاریخ انسانیت کی بہت بڑی قربانی ہے،جوماہِ محرم الحرام میں دشتِ کربلامیں پیش آئی اوراﷲ تعالیٰ نے اسے امت مسلمہ کیلئے تاقیام قیامت اسلام کے شعائرمیں داخل فرمادیاہے۔

معرکہ کربلااورشہادت امام حسین رضی اﷲ عنہ اپنے مقاصدکی عظمت کے لحاظ سے تاریخ کی سب سے بڑی شہادت وقربانی ہے۔ معرکہ کربلانے اسلامی تاریخ کے دامن کو……ایثاروقربانی،حق و صداقت،10؍محرم الحرام کوفخرانسانیت اورجگرگوشہ رسولﷺکواس لئے شہیدکیاگیا کہ اس نے باطل کے سامنے حق وصداقت کاپرچم سر نگوں نہیں ہونے دیا۔ پوری انسانیت کے لئے یہ عظیم سبق چھوڑاکہ اگرحق وصداقت کی خاطر اپنے پورے کنبے سمیت قربانی وشہادت دینی پڑے توبھی دریغ نہیں کرنا چاہئے۔ شہادتِ امام حسین!حق گوئی وراست گوئی اورتسلیم ورضاکی لازوال داستان ہے۔وہ ایک ایساچراغ ہے کہ مظلوم جب حق و صداقت کی پاسبانی کیلئے باطل کے نرغے میں گھرجائے تویہی راہنمائی کرتاہے۔ جب سیم وزرکی جھلکیاں ایمان وایقان کوکمزورکرنے لگتی ہیں تومثالِ حسین کی یاداسے حوصلہ عطاکرتی ہے۔جب ایک طرف دنیوی کامیابی وکامرانی ہواوردولت واقتدارہواور دوسری طرف وفائے حق ہوتوفاقہ مستی میں بھی حرص وہواکابت پاش پاش کردیاجاتاہے،یہی تقلیدحسین ہے۔

یوم شہادت امام حسین!اپنے اندرہمارے لئے ایساعظیم اور اعلیٰ وارفع سبق لئے ہوئے ہے کہ جس میں معراج انسانیت مضمرہے۔جس میں حق پرستی کے عزائم نظرآتے ہیں۔بُردبادی ،اثبات و استقامت اورصبرورضاکی اعلیٰ اقدارکادرس ملتاہے۔ان ہی اقدارکو پھرسے تازہ کرنے کیلئے یوم امام حسین منایاجاتاہے۔واقعہ کربلا!اس قدرکرب وبلااورمصائب وتکالیف سے پُرہے کہ اسے سن کرپتھرسے پتھردل بھی موم ہوکربے اختیار روپڑتاہے۔امام عالی مقام!اس قدرپختہ عزائم رکھتے تھے کہ انہوں نے اپنے اہل وعیال،عزیزواقارب اور اصحاب سمیت اپنی قربانی دے دی،مگرباطل کے آگے جھکنے سے انکارکردیا۔

اہل ایمان کے لئے شہادتِ امام حسین رضی اﷲ عنہ کادوسرا پیغام’’امن وسلامتی‘‘کاپیغام ہے۔کتنے دکھ اورافسوس کی بات ہے کہ جب نواسہ رسولﷺکی شہادت کامہینہ’’محرم الحرام‘‘آتاہے توپورے پاکستان میں فتنہ وفسادات کے خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔بعض اوقات سرعام گولیاں چلنے لگتی ہیں،قتل وغارت گری،دہشت گردی اورجنگ و فسادکی حالت بن جاتی ہے۔اوراس ماہ ِمقدس میں مسلمان قوم دوسروں کیلئے جنگ ہنسائی اورطعنہ زنی کانشانہ بن جاتی ہے۔

موجودہ دورمیں یہ بات بڑی توجہ طلب اورخاص اہمیت کی حامل ہے کہ ہمارے آپس کے اختلافات کوکس طرح اعتدال پررکھاجائے تاکہ نظم وضبط،جرأت وبہادری،شجاعت وبسالت،حرمت فکر،عزم وہمت، ہم دردی وغمگساری اورصبرورضاکاوسیع مفہوم عطاء کیااوراس دولت سے دامنِ اسلام کوبھردیاہے اور اس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے اورانشاء اﷲ تاقیام قیامت جاری وساری رہے گا۔یہ ایک ایسی روشن مشعل ہے جو انقلابی انسانوں کیلئے راستہ کوروشن بنارہی ہے اورتخت وتاج پرقائم ہونے والی بنیادوں کومنہدم کررہی ہے۔یہی انقلاب!انقلابیوں کیلئے شمع ہدایت ہے اوریہی انقلاب !اپنے حق سے دفاع کرنے والوں کیلئے آخری امیداورسہارا ہے۔واقعہ کربلا!کل بھی تاریخ کی ایک حقیقت تھی اورآج بھی ایک اٹل حقیقت ہے،نام حسین قلب ودماغ اورضمیرمیں زندہ ہے۔

حضرت امام حسین رضی اﷲ عنہ نے اپنی قربانی وشہادت سے اپنے عظیم ناناجان،اپنے والدمحترم، اپنی والدۂ ماجدہ اورسب سے بڑھ کراسلام کانام بلندکردیا۔ہرمسلمان کوچاہئے کہ وہ آپ کی عظیم زندگی سے سبق سیکھے اور آپ کی ذات سے ہدایت وراہنمائی حاصل کرے۔
قتل حسین اصل میں مرگِ یزیدہے
اسلام زندہ ہوتاہے ہرکربلاکے بعد!

معرکہ کربلااورحضرت امام حسین رضی اﷲ عنہ کے بارے میں گزشتہ چودہ سوسالوں میں لاتعداد لوگوں نے اپنی آراء اوراپنی تحقیق کااظہارکیاہے، لیکن یہ موضوع اب بھی تشنہ طلب اورتشنہ تحقیق ہے۔ حضرت امام حسین رضی اﷲ عنہ کی شخصیت کاہرفکرمیں ہربارایک نیاپہلو سامنے آتاہے،لیکن قلم میں تاب وطاقت نہیں ہے کہ وہ اتناکچھ بیان کرسکے۔
تاریخ نے لکھاہے بہت، ذکرِکربلا
جس طرح لکھناچاہئے اب تک لکھانہیں گیا!

امام عالی مقام حضرت امام حسین رضی اﷲ عنہ ظاہری نگاہوں سے اوجھل ہوگئے،لیکن اہل باطن کے سامنے آج بھی وہ رونق افروزہیں۔آج پھر نگاہوں اورگم راہیوں کے اندھیروں میں حضرت امام حسین رضی اﷲ عنہ کے عظیم کرداراورپاکیزہ سیرت کے روشن چراغ جلانے کی انتہائی ضرورت ہے۔ اس دورِپرفتن میں مسلمانوں کے عروج کیلئے ایک بارپھر’’ضربِ حسینی‘‘ کی ضرورت ہے۔
 
Muhammad Jawaid Iqbal Siddiqui
About the Author: Muhammad Jawaid Iqbal Siddiqui Read More Articles by Muhammad Jawaid Iqbal Siddiqui: 372 Articles with 336890 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.