کیا ہم مسلمان ہیں؟

آج میں اخبارات کا مطالعہ کر رہا تھا تو اچانک میری نظر ایک ایسی خبر پر جا کر رک گئی اور میں پڑھنے پر مجبور ہوا ۔کیا کوئی مسلمان مردہ اور حرام جانوروں کا گوشت بیچ سکتا ہے۔آخر ایسی کون سی مصیبت پڑی ہے کہ انسان مذہب کو بھی بالائے طاق رکھ کر حرام گوشت بیچنے پر مجبور ہوا۔پہلے ہم ذرا خبر کو دیکھتے ہیں ۔خبر کچھ یوں تھی کہ لاہور کی انتظامیہ نے چھاپہ مار کر دو افراد کو مردہ گوشت فروخت کرنے پر گرفتار کر لیا اور ان کے قبضے سے کئی من گوشت برآمد کر لیا ۔جو کہ لاہوریوں نے اپنی حق حلال کی کمائی سے مہنگے داموں خریدنا تھا۔اور خبر کے مطابق اس کی ہڈیوں سے تیل بھی بنایا جا رہا تھا جو لاہور کی مختلف مارکیٹوں میں بیچا جانا تھا۔

افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ خبر کے مطابق اسطرح کے کاموں میں سرکاری افسران بھی ملوث ہیں۔میری حکومت وقت سے اپییل ہے کہ ایسے لوگوں کے لئے سخت سے سخت سزا رکھی جائے کیونکہ یہ لوگ بے ضمیر ہیں اور انھوں نے بے یک وقت عوام اور اسلام کی توہین کی ہے۔اسلام میں حلال گوشت ہی جائز ہے اور یہاں ایک اسلامی معاشرہ میں یہ سب کچھ ہو رہا ہے اگر ان لوگوں کو سزا مل جائے تو دوسرے ایسا کرنے سے باز رہیں گے۔اﷲ تعالیٰ ہمیں ایسے حرام خوروں سے محفوظ رکھے۔میری نظر میں ایسے لوگ مسلمان کہلانے کے بھی قابل نہیں ہیں۔

قارئین دوسری خبر بھی پڑھ کر دل کو دھچکا لگا اور سر شرم سے جھک گیاکہ لوگ پیسے کی خاطر اپنا دین مذہب اور رشتوں کا بھی خیال نہیں رکھتے۔پہلے میں آپ کو یہ خبر بتا دوں پھر آگے چلتے ہیں ۔اخبار کے مطابق خبر یہ تھی کہ جہلم کے رہائشی دو سگے بھائیوں نے اپنی سگی بہنوں سے پیپر میرج یعنی نکاح کر لیا تاکہ وہ انھیں بھی کینڈا میں سیٹل کر سکیں۔کیا اسلام ایسا کرنے کی اجازت دیتا ہے ؟ہر گز نہیں،کیا یہ فعل اسلامی اقدار کے منافی نہیں ،معاشرتی طور پر بھی ایسا کرنا بہت برا سمجھا جاتا ہے۔یورپ میں شائد یہ بات معیوب نہ ہو لیکن ایک اسلامی ملک میں ایسا کرنا کسی گناہ سے کم نہیں ہے۔کیا ایسے لوگ مسلمان کہلانے کے قابل ہیں؟ہر گز نہیں!

اسی خبر میں ایک اور بات کا انکشاف ہوا کہ بہن نے اسی پاکستان سے جعلی شناختی کارڈ ،جعلی نکاح نامہ یا جسے وہ پیپر میرج کہتے ہیں بنوایا اور پاسپورٹ بھی جعلی بنوایا گیا۔یہ کیسا کمپیوٹرائزڈ نظام ہے جس میں جعلی بندے کی پہچان ہوئی نہیں۔یہ ہمارے اداروں پر ایک سوالیہ نشان ہے۔یہ ایک الگ موضوع اسے پھی کھبی دیکھیں گے۔

کیا ہم روپے پیسے کی خاطر ہر وہ قدم اٹھانے کو تیار ہیں جس میں بہن بھائی جیسے پاک رشتوں کی پامالی سمیت اسلامی اقدار کا بھی لحاظ نہیں ۔ہمیں بحثیت مسلمان سوچنا ہو گا کہ ہمارے معاشرے میں یہ بگاڑ کیوں آ رہا ہے۔اگر ہم اپنے پیارے آقا ﷺ کے نقش قدم پر چلیں تو یقیناً اس روپے پیسے کی کوئی اہمیت نہیں ۔اور ہم ایسے گناہوں سے بچ سکتے ہیں جو ہم سے دانستہ یا نادانستہ ہو رہے ہیں۔

خدارا ہم کس سمت جا رہے ہیں۔ہماری انہی کرتوتوں کی وجہ سے قدرتی آفات آتی ہیں اور پھر ہم روتے اور چلاتے ہیں ہمیں اپنی زندگیوں کو اسلام کے مطابق گزارنی ہوں گی ہمیں وہ راستہ اپنانا ہو گا جو ہمارے پیارے رسولﷺ نے بتایا ہے پھر ہی ہم نجات دنیا و آخرت میں سرخرو ہو سکیں گے۔خدا ہمیں قران اور سنت نبویﷺ کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا کرے(آمین)
H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1837208 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More