دھرنا دھرنا کرنے والے خود ہی دھڑن ہوگئے

قرآن ایمان والوں کو مخاطب کر کے کہتا ہے کہ وہ بات کیوں کہتے ہو جس پر وہ خود عمل نہیں کرتے ۔ قران کے پیغام کو پس پشت ڈالنے والے اسلام کے ان ٹھیکیداروں پر بھی افسوس ہوتا ہے جو کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ؟ عوام تو سادہ لوح ہیں وہ تو فوراً اپنے نام نہاد علماء اور پیروں کی باتوں پر عمل کرناشروع کردیتے ہیں لیکن اعتماد اس وقت ختم ہوتا ہے جب وہ نام نہاد عالم یا پیر خود اپنی زبان سے پھر جائے ۔ان کے اس فعل کے بعد حقیقی پیر اور دین پر عمل پیرا علما ء پر سے بھی عوام کا اعتماد اٹھ جاتا ہے۔

اس سال پاکستان میں 14اگست سے لیکر آج تک اسلام آباد کو آزادی مارچ اور انقلابی دھرنے کے نام پر یرغمال بنایا ہوا تھا۔ دارالحکومت میں ملکی اور سیاسی سرگرمیاں معطل ہوئی پڑی تھیں۔ ان دھرنوں کی وجہ سے ہمارے ہمسائے دوست ملک چین کے صدر نے اپنا دورہ ملتوی کردیا۔ یہی نہیں ایسے اور بہت سے لوگوں کے دورے بھی متاثر ہوئے۔ بیرونی ممالک کو ان دھرنوں کے ذریعے یہ تاثر دیا کہ شاید حکومت ختم ہونے والی ہے۔ جس کی وجہ سے بہت سے سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے سے ڈر رہے تھے۔سول نافرمانی کی تحریک بھی چلائی گئی مگر وہ بھی بے سود رہی۔ طاہرالقادری کا دھرنا عمران خان کے دھرنے سے زیادہ منظم اور بڑا تھا ۔طاہرالقادری کے دھرنے کو تجزیہ نگار زیادہ اہمیت دے رہے تھے۔

پاکستان عوامی تحریک کے قائد طاہر القادری کویہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے مسلسل دوسال دھرنے دیے۔ دوسال کے عرصہ میں ان کو دونوں بار ناکام دھرنوں کا سامنا کرنا پڑا اور ان کے دھرنوں کے دوران بہت سے بلند بانگ دعوے خاک میں مل گئے ۔ پہلی بارپیپلز پارٹی کے دور میں ‘‘سیاست نہیں ریاست بچاو ‘‘کے نام پر دھرنا دیا گیا اور وہ دھرنا بقول طاہر القادری کے’’ فرعونوں اور یزیدوں’’کے خلاف تھا۔ اور پھر وہ دھرنا ان ’’فرعونوں اور یزیدوں‘‘کے ساتھ مذاکرات کے بعد ختم کیا گیا۔طاہرالقادری نے دوسرا دھرنارواں سال 14اگست کو شروع کیا اور اس کا نام ’’انقلاب مارچ ‘‘ رکھا گیا۔موجودہ دھرنا اخراجا ت کے اعتبار سے بھی مہنگا ترین دھرنا تھا۔کچھ ذرائع کے مطابق ان دھرنوں میں عوام کو ’’دیہاڑی‘‘ پر لایا گیااسکے علاوہ یہ دھرنا اس لیے بھی انتہائی دلچسپی کا باعث بنا کیونکہ اس دھرنے کے دوران شادیاں بھی ہوئیں اور دھرنے میں بچوں کا جنم بھی ہوا۔ دھرنے میں بچو ں کے لیے سکول بھی بنایا گیا۔کبھی دنیا وی ڈانس کے مقابلے ہوئے تو کبھی اذانیں دیں گئیں۔عید الاضحی بھی دھرنے میں ہی منائی گئی۔

اس دھرنے میں اپنے موقف پر یوٹرن لینے کے سابقہ ریکارڈ بھی توڑ ے گئے ۔تقریباً پونے دومہینے قیام کے دوران کون سی ایسی پیشگوئی نہیں جو نہ کی گئی ہو۔اﷲ رب العزت کی قسمیں کھائی گئیں ۔نواز شریف حکومت کے خاتمے کی متعددبار ڈیڈ لائنیز دی گئیں۔ انہوں نے پی ٹی وی پر حملے کو پہلے ہلاشیری دی مگر بعدازاں اس سے انکاربھی کردیا۔کبھی کفن دکھایا گیا تو کبھی سینہ کھول کرگولی کھانے کے عزم کا اظہار کر کے دھرنے کے شرکاء کا لہو گرم کیا گیا۔کبھی قبریں کھودیں گئی تو کبھی شہادت کے بلند وبانگ دعوے کئے گئے۔اور شہادت کے طلب گار و دعویدار شارٹ سرکٹ سے سہم گئے۔ دلچسپ واقعہ یوں پیش آیا جب ایک موقع پر لاوڈ سپیکر کے پھٹنے سے طاہر القادری کے خوف سے دبکنے کا منظر بھی پوری قوم نے میڈیا کے ذریعے دیکھا۔ان دھرنوں کے دوران لندن پلان کا راز بھی فاش ہوا۔دھرنوں کے دوران طاہرالقادری کا موقف تھا کہ کوئی گملہ بھی نہیں ٹوٹے گا مگر صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔پی ٹی وی کے دفتر کے شیشے اور آلات توڑ دئیے گئے۔پارلیمنٹ ہاؤس کے جنگلے کاٹ دئیے گئے۔ڈیوٹی سے واپس جاتے ہوئے پولیس اہلکار سے پستول نکلوا کر اسے ‘‘گلو بٹ’’ثابت کر نے اور پھر معافی کا ڈرامہ رچایا گیا۔ اس دھرنے میں ایسے اور بہت سے واقعات ہیں جن سے دھرنے کے شرکا ء کے علاوہ ٹی وی اور اخبارات میں پڑھ کر لوگ لطف اندوز ہوتے رہے۔

طاہرالقادری کی جانب سے اچانک دھرنا ختم کرنے پرجنوری 2013 کی یاد تازہ ہوگئی۔ اس وقت کا دھرنا بھی ایسے ہی اچانک بغیر کسی نتیجے کے لپیٹ لیا گیا تھا۔ اس وقت تو پھر بھی میڈیا کے سامنے چند وزرا اور سیاست دانوں نے طاہرالقادری سے ملاقات کرکے دھرنا ختم کرنے کی درخواست کی جس سے ان کی عزت میں شاید کوئی کمی نہ ہوئی ہو لیکن اس مرتبہ تو ایسا کچھ نہیں ہوا۔سوال اس وقت بھی لوگوں نے بہت اٹھائے تھے کہ ’’مُک مُکا‘‘ ہوا ہے اور سوال اب بھی اٹھ رہے ہیں بلکہ اب تو روپوں کی مالیت تک کی آواز گردش کررہی ہے۔

قادری کے دھرنے سے متعلق بہت سے سوالات کے جوابات ابھی تک عوام جاننا چاہتی ہے ۔ کیا انقلاب مارچ کامیاب ہوگیا؟ کیا جو لوگ لاہور میں شہید ہوئے جن کی خاطر یہ دھرنا دیا گیا کیا ان کے قاتلوں کو سزا مل گئیں۔ کیا قادری صاحب جو کفن لائے وہ کسی کو پہنا دیا گیا یا پھر ۔۔۔؟ بقول قادری صاحب کہ’’ جوانقلاب کے بغیرجائے اسے شہید کردو‘‘تو کیاوہ قول پورا ہوگیا؟عمران خا ن کو بھائی بنانے والوں نے کیا خانصاحب سے غداری نہیں کی؟ کیا جو قسمیں اٹھا اٹھا کر شرکاء کو بتایا گیا کیا ان قسموں کا ازالہ کردیا گیا ہے کیونکہ قسمیں تو پوری نہیں ہوئیں۔

قادری صاحب کے بہت سے خیر خواہ ان کے اس اقدام پر ناخوش ہیں وہ بھی یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ کوئی نہ کوئی بات تو ہے جس کی پردہ پوشی کی جارہی ہے۔ جب ہمارے مفکر اسلام اپنے قول و فعل میں تضاد رکھتے ہیں تو پھر عام لوگوں کا کیا ہوگا؟ دنیا دار لوگ توکچھ بھی کرسکتے ہیں مگر اسلام کا نام لیکر چلنے والوں کو اسلام بدنام نہیں کرنا چاہیے ۔ طاہرالقادری کو لوگ بطورسیاستدان نہیں بلکہ مفکر اسلام جانتے ہیں۔
Aqeel Khan
About the Author: Aqeel Khan Read More Articles by Aqeel Khan: 283 Articles with 211003 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.