موت سے مت ڈرو

موت سے مت ڈرو
کیو نکہ۔۔۔۔۔۔۔
موت اور زند گی کا وا حد ما لک صرف ا للّٰہ ہے۔۔۔۔۔ صرف ایک و ہی جس نے نوعؑ کی کشتی طو فان سے نکالی۔۔۔۔۔۔ جس نے یو نس ؑکو مچھلی کے پیٹ میں بھی مر نے نہیں د یا۔۔۔۔۔۔جس نے مو سیؑ کے لیئے در یا کا سینہ شک کر دیا ۔۔۔۔۔۔اور جسکی حیطہ قدرت سے کا ئنات کا ایک ذرہ بھی با ہر نہیں ا للّٰہ قر آن میں فر ما تا ہے کل نفس ذا ئیقۃ ا لموت پھر موت سے کیسا ڈر موت تو آ نی ہی آ نی ہے تو پھر یہ بے قراری کیسی غا لب مت بنئے جو کہتا ہے موت کا ایک دن معین ہے غا لب نیند کیوں رات بھر نہیں آ تی ہم جب تک جتنی ز ند گی کی خوا ہش کر تے ہیں موت ویسے ہی ہما را تعاقب کر تی ہے ا گر کسی کو موت سے فرق پڑتا ہے اگر وہ اللّٰہ کی طرف سے اور اللّٰہ کی راہ میں ہے تو وہ بزدل تر ین ا نسان ہے کا میاب و ہی شخص ہو تا ہے جو کہ موت کی آ نکھوں میں آ نکھیں ڈال کر کہ سکے کہ اے موت مجھے تم سے عشق ہے ایک حد یث کا مفہوم ہے دنیا میں اس طر ح ر ہو کہ جیسے تمہا را آ خری دن ہے اور ز ند گی ا یسے گزا رو جیسے تمہیں ہزا روں سال جینا ہے آخرت کے لیئے سا مان سفر اکٹھا کرو نہ کہ حقیر د نیا کے لیئے موت مومن کے لیئے آرام و سکون لے کر آ تی ہے اور یہ د نیا اس کے لیئے قید خانہ ہو تی ہے وہ فا نی د نیا کو بھول کر ا پنے خالق کے با رے میں سو چتا ہے اس سے ملا قات پر کیا ہو گا جس نے یہ سا ری کا ئینات بنا ڈا لی وہ خود کیسا ہو گا یہ سوچ کر اسکی رب سے ملنے کی شدت اس قدر بڑھ جا تی ہے کہ وہ چا ہتا ہے آ نکھیں بند ہو نے کے سا تھ ہی سا نسوں کی ڈوری ٹوٹ جا ئے اور وہ اپنے خا لق حقیقی سے جا ملے اسکی تڑپ بڑھتی جا تی ہے اور وہ تڑپ مو ت کے سا تھ ہی ختم ہو تی ہے اور جاتے جاتے اس کے لب پکار اٹھتے ہیں کہ دل کو سکون روح کو آ رام آ گیا موت آ گئی یا کہ دو ست کا پیغام آ گیا ہم لوگ موت سے صرف اس لیئے خوف کھا تے ہیں کہ وہ د نیا کی ر عنا ئیوں میں اس قدر مستغرق ہو چکے ہیں کہ موت کا خیال تک نہیں آ تا لوگ مسلمان ہو کر نہ صرف خود موت سے ڈرتے ہیں بلکہ ا پنے ننھے ننھے بچوں پر بھی موت کا ایک خوفناک تا ثر قا ئم کر دیتے ہیں جسکی وجہ سے بچے بزدل بن جا تے ہیں حضرت علیؓ فر ما تے ہیں میں سو سال تک میدان جنگ میں لڑتا رہا اور انتظار کر تا ر ہا کہ مجھے شہادت نصیب ہو مگر موت مجھے بستر پر آ ئی کیو نکی موت پر ا ختیار صرف خدا کو ہے اس لیئے ہمیں چا ہیئے کہ ہم خود بھی موت کے خوف سے آزاد ہو جا ئیں اور بچو ں کو بھی کبھی کبھار پا رکوں یستورانوں اور فنکشنز میں لے جا نے کے ساتھ ساتھ ز ند گی کا یہ رخ بھی د کھا ئیں ا نھیں بتا ئیں مومن کے لیئے یہ مٹی سے بنی چھو ٹی سی ڈ ھیری کس قدر کشادہ اور دلفر یب جگہ ہے اور ایک بر ے ا نسان کے لیئے کس قدر بھیا نک جگہ ہے تو لہذا موت سے عشق کیجیئے تا کہ آپ ایک آزاد ز ند گی گزار سکیں اور آ ئندہ نسلوں کو بھی موت سے خوف نہیں عشق کر نا سکھا یئے تا کہ وہ معا شرے کے ا چھے اور بلند اخلاق اور ا علیٰ اوصاف کے بہادر انسان بن سکیں-
naila rani riasat ali
About the Author: naila rani riasat ali Read More Articles by naila rani riasat ali: 104 Articles with 150329 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.