قرآن مجید کے مطابق ، ہمارے کرنے کے کام , قسط نمبر - 20

قرانِ حکیم میں متعدّد آیاتِ الٰہی ایسی ہیں کہ جنہیں ہم “Dos & Don'ts“ بھی کہ سکتے ہیں۔ جنمیں واضح طور ہدایت ملتی ہے کہ یہ کام کرو اور یہ نہ کرو ۔ مرتّب کردہ اس سلسلے میں ایسی ہی قرآنی آیات شامل ہیں۔ بد قسمتی سے ہم میں سے بہت کم لوگ آیات ربانی کو سمجھ کر پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ درحقیقت یہ ہمارے نام اللہ تبارک تعالیٰ کے پیغامات ہیں۔ آیئے، ان پیغامات سے واقفیت حاصل کریں، خود عمل کریں اور دوسروں تک پہنچانے کا جو فرض ہم پر عائد کیا گیا ہے، اسکی بھی بجا آوری کریں۔ شکریہ وماعلینا الا البلاغ۔

اکیسواں پارہ:
(گزشتہ سے پیوستہ)

سورة نمبر 31> سورة لقمان:
٢٣١- سورة لقمان، آیت 4-5: نماز و زکوٰہ کی ادائیگی اور آخرت پر یقین ۔ ۔ ۔
الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ ﴿-﴾ أُولَـٰئِكَ عَلَىٰ هُدًى مِّن رَّبِّهِمْ ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ -
جو نماز ادا کرتے ہیں اور زکواة دیتے ہیں اور آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں- یہی لوگ اپنے رب کی ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ نجات پانے والے ہیں=

٢٣٢- سورة لقمان، آیت 6: اللہ سے غافل کردینے والی بیہودہ باتیں اور دینی تعلیمات کا مذاق اُڑانے والے ۔ ۔ ۔
وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَـٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ-
اور انسانوں میں سے کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جو اللہ سے غافل کر دینے والا بے ہودہ کلام خریدتا ہے تاکہ بغیر سوچے سمجھے لوگوں کو اللہ کی راہ سے بھٹکائے اور اس (راہ یا آیتوں) کا مذاق اڑائے۔ ایسے لوگوں کیلئے رسوا کرنے والا عذاب ہے=

٢٣٣- سورة لقمان، آیت 7: اللہ کی تعلیمات پر توجہ نہ دینے والے ۔ ۔ ۔
وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا وَلَّىٰ مُسْتَكْبِرًا كَأَن لَّمْ يَسْمَعْهَا كَأَنَّ فِي أُذُنَيْهِ وَقْرًا ۖ فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ-
اور جب اس کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو وہ تکبر سے اس طرح منہ موڑ لیتا ہے کہ گویا اس نے انہیں سنا ہی نہیں گویا کہ اس کے کانوں میں گرانی (بہرہ پن) ہے تو اسے دردناک عذاب کی خبر سنا دیں=

٢٣٤- سورة لقمان، آیت 8 : ایمان والوں کے لئے نیک اعمال لازم ۔ ۔ ۔
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ جَنَّاتُ النَّعِيمِ-
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے ان کے لئے نعمتوں کی جنتیں ہیں=

٢٣٥- سورة لقمان، آیت 17: دوسروں کو بُرائیوں سے روکنا، نماز اور صبر ۔ ۔ ۔
يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنكَرِ وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا أَصَابَكَ ۖ إِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ-
(اور لقمان نے کہا تھا کہ)بیٹا، نماز قائم کرنے کا حکم دے، بدی سے منع کر، اور جو مصیبت بھی پڑے اس پر صبر کر یہ وہ باتیں ہیں جن کی بڑی تاکید کی گئی ہے=

٢٣٦- سورة لقمان، آیت 18: تکبّر والی گفتگو اور اکڑ کر چلنا ۔ ۔ ۔
وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا ۖ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ-
اور لوگوں سے منہ پھیر کر بات نہ کر، نہ زمین میں اکڑ کر چل، اللہ کسی خود پسند اور فخر جتانے والے شخص کو پسند نہیں کرتا=

٢٣٧- سورة لقمان، آیت 19: چال اور آواز میں اعتدال(noise pollution) ۔ ۔ ۔
وَاقْصِدْ فِي مَشْيِكَ وَاغْضُضْ مِن صَوْتِكَ ۚ إِنَّ أَنكَرَ الْأَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِيرِ-
اپنی چال میں اعتدال اختیار کر، اور اپنی آواز ذرا پست رکھ، سب آوازوں سے زیادہ بُری آواز گدھوں کی آواز ہوتی ہے=

٢٣٨- سورة لقمان، آیت 21: دینی تعلیمات کے بجائے، باپ دادا کی پیروی ۔ ۔ ۔
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنزَلَ اللَّـهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۚ أَوَلَوْ كَانَ الشَّيْطَانُ يَدْعُوهُمْ إِلَىٰ عَذَابِ السَّعِيرِ-
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ پیروی کرو اُس چیز کی جو اللہ نے نازل کی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم تو اُس چیز کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے کیا یہ انہی کی پیروی کریں گے خواہ شیطان اُن کو بھڑکتی ہوئی آگ ہی کی طرف کیوں نہ بلاتا رہا ہو؟=

٢٣٩- سورة لقمان، آیت 33: اللہ کے بارے میں فریب دینے والوں سے اور دنیا کی محبت سے بچو ۔ ۔ ۔
يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ وَاخْشَوْا يَوْمًا لَّا يَجْزِي وَالِدٌ عَن وَلَدِهِ وَلَا مَوْلُودٌ هُوَ جَازٍ عَن وَالِدِهِ شَيْئًا ۚ إِنَّ وَعْدَ اللَّـهِ حَقٌّ ۖ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَلَا يَغُرَّنَّكُم بِاللَّـهِ الْغَرُورُ-
لوگو اپنے پروردگار سے ڈرو اور اُس دن کا خوف کرو کہ نہ تو باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام آئے۔ اور نہ بیٹا باپ کے کچھ کام آسکے۔ بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے پس دنیا کی زندگی تم کو دھوکے میں نہ ڈال دے۔ اور نہ کوئی فریب دینے والا تمہیں اللہ کے بارے میں کسی طرح کا فریب دے=

سورة نمبر 32> سورة السجدة:
٢٤٠- سورة السجدة، آیت 15: ایمان لانے کا مطلب: تکبّر سے پرہیز ۔ سجدے، حمد اور تسبیح ۔ ۔ ۔
إِنَّمَا يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا الَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِهَا خَرُّوا سُجَّدًا وَسَبَّحُوا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ ۩
ہماری آیات پر تو وہ لوگ ایمان لاتے ہیں جنہیں یہ آیات سنا کر جب نصیحت کی جاتی ہے تو سجدے میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے=سجدہ

٢٤١- سورة السجدة، آیت 16: رب سے خوف بھی امّید بھی، اور انفاق فی سبیل اللہ بھی ۔ ۔ ۔
تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ-
اُن کے پہلو بچھونوں سے الگ رہتے ہیں (اور) وہ اپنے پروردگار کو خوف اور اُمید سے پکارتے اور جو (مال) ہم نے اُن کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں=

٢٤٢- سورة السجدة، آیت 22: قرانی نصیحتوں سے منہ پھیرنے والے: ظالم بھی۔ اللہ کے مجرم بھی ۔ ۔ ۔
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ ثُمَّ أَعْرَضَ عَنْهَا ۚ إِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِينَ مُنتَقِمُونَ-
اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جسے اس کے رب کی آیتوں کے ذریعے نصیحت کی جائے پھر وہ اُن سے منہ پھیر لے، بیشک ہم مُجرموں سے بدلہ لینے والے ہیں=

(جاری ہے)
اطہر علی وسیم
About the Author: اطہر علی وسیم Read More Articles by اطہر علی وسیم: 53 Articles with 56573 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.